
26/05/2023
26 مئی 1908
جب ایک فاتر العقل و لعین انسان مرزا غلام احمد قادیانی ہیضے کی بیماری میں الٹی اور دست کرتے ہوئے اپنی ہی غلاظت میں گر کر جہنم رسید ہوا۔
مرزا غلام احمد 13 فروری،1835ء کو پیدا ہوا اور دنیا کو اس سے 26 مئی 1908ء کو نجات ملی۔
مرزا غلام احمد لعین نے دعویٰ کیا کہ وہ ہی مسیح موعود اور مہدی آخر الزمان ہے، اور نبی ہونے کا دعویٰ بھی کیا۔1888ء میں، اس نے اعلان کیا کہ اسے بیعت لے کر ایک جماعت بنانے کا حکم ملا ہے، اور اس طرح 23 مارچ،1889ء کو لدھیانہ میں پہلی جھوٹی بیعت لے کر جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی۔
اس کے جھوٹے دعوے اتنے سارے ہیں کہ ایک پوسٹ میں جمع کرنا مشکل ہے۔پھر بھی نمونے کے طور پہ چند پیش کرتا ہوں۔
مرزا نے اپنی تصانیف میں اتنا جھوٹ لکھا ہے جو ایک صحیح الدماغ شخص لکھ ہی نہیں سکتا۔ اس نے قسطوں میں بہت سےدعوے کئے اور یہ بات مد نظر رھے کہ ھر جھوٹے دعوے سے مکر جانے کے بعد اگلے منصب کا دعویٰ اس کے پہلے دعوے کو باطل اور فراڈ ثابت کرتا رھا ۔
دعوی نمبر 1.مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔۔۔۔ تصنیف الاحمدیہ ج ۳ ص ۳۳ ۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر 2دوسرا دعویٰ محدثیت کا کیا۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر 3 تیسرا دعویٰ مھدیت کا کیا ۔۔۔ تذکرہ الشہادتین ص ۲۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر 4 چوتھا دعویٰ مثلیت مسیح کا کیا ۔۔۔۔ تابلیغِ رسالت ج ۲ ص ۲۱۔۔۔۔۔
دعوی نمبر 5 پانچواں دعویٰ مسیح ہونے کا کیا ۔۔۔ جس میں کہا کہ خود مریم بنا رہا اور مریمیت کی صفات کے ساتھ نشو و نما پاتا رہا اور جب دو برس گزر گئے تو دعوی نمبر عیسیٰ کی روح میرے پیٹ میں پھونکی گئی اور استعاراً میں حاملہ ہو گیا اور پھر دس ماہ لیکن اس سے کم مجھے الہام سے عیسیٰ بنا دیا گیا
کشتیِ نوح ۔۔۔ ص ۶۸ ۔ ۶۹۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۶ چھٹا دعویٰ ظلی نبی ہونے کا کیا ۔۔۔ کلمہ فصل ۔۔۔ ص 104۔۔۔۔۔
دعوی نمبر 7 ساتواں دعویٰ بروزی بنی ہونے کا کیا ۔۔۔ اخبار الفصل۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر 8 آٹھواں دعویٰ حقیقی نبی ہونے کا کیا۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر 9 نواں دعویٰ کیا کہ میں نیا نبی نہیں خود محمد ہوں اور پہلے والے محمد سے افضل ہوں انہیں ۳۰۰۰ معجزات دیے گئے جب کہ مجھے ۳ لاکھ معجزات ملے روحانی خزائن ۔۔۔ ج 17 ص 153۔۔۔۔۔
مسلمانوں کے لئے اس کی چند بکواسات ملاحظہ فرمائیں
نمبر1. کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔ (آئینہ کمالات ص ٥٤٧)
نمبر2 جو دشمن میرا مخالف ہے وہ عیسائی ، یہودی ، مشرک اور جہنمی ہے۔ (نزول المسیح ص ٤، تذکرہ ٢٢٧)
نمبر 3 میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں ۔ (نجم الہدیٰ ص ٥٣مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر 4 جو ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں ۔
( انوارالاسلام ص ٣٠مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
عبرت ناک انجام:
لیکن بعض گناہوں کی سزا کی ایک جھلک اللہ تعالی دنیا ہی میں دکھا دیتے ہیں اور آخرت میں ایسے لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کا گناہ تو بہت بڑا تھا وہ صرف خود گمراہ نہیں ہوا بلکہ نہ معلوم کتنوں کی گمراہی کا ذریعہ بنا اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے جو مرزا غلام احمد قادیانی کےنام اعمال کو سیاہ تر کرتا جا رہا ہے۔
اللہ تعالی بھی شاید ان کے انجام کی ایک جھلک اپنے بندوں کو دکھانا چاہتا تھا۔
ہوا یہ کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے علماء اسلام میں مولانا ثناء اللہ امرتسری سے مباہلہ کیا کہ اگر آپ حق پر ہیں تو میری موت پہلے ہوگی اور اگر میں حق پر ہوں تو آپ کی وفات مجھ سے پہلے ہوگی اور جو باطل پر ہوگا اللہ اسے کسی مہلک بیماری طاعون ہیضہ وغیرہ میں مبتلا کریگا۔
مرزا غلام احمد قادیانی اس مباہلہ کے ایک سال بعد 25 مئی سنہ 1908 عیسوی کو لاہور میں بعد نماز عشاء اسہال میں مبتلا ہوا، اسہال کے ساتھ استفراغ بھی تھا بالآخر 26 مئی بروز منگل دن چڑھے مرزا غلام احمد قادیانی جہنم واصل ہوگیا۔ نعش قادیان لے جائی گئی،
27مئی 1908 عیسوی کو مردہ زمین میں اتار دیا گیا اور مولانا ثناء اللہ امرتسری مرزا غلام احمد قادیانی کی وفات کے بعد پورے چالیس برس زندہ رہے، آپ کا انتقال 15 مارچ سنہ 1948 عیسوی میں اسی برس کی عمر میں ہوا۔
مرزا غلام احمد قادیانی کی موت کے بعد ان کے پیروکار دو جماعتوں میں بٹ گئے ایک جماعت احمدی کہلائی جو اس لعین کو مبلغ اسلام مانتی ہے اور دوسری قادیانی جو اس کو نبی مانتی ہے۔
#لعنت بھیج کر آگے شیئر کریں۔۔۔