Ghulam Sabir Clinic

Ghulam Sabir Clinic An organized medical service offering diagnostic, therapeutic and preventive outpatient services.we also cater home nursing care services.
(1)

12/06/2024
12/04/2024

ڈاؤن سنڈروم (Down syndrome) ۔ بنیادی معلومات
آپ نے اکثر ایسے بچے دیکھے ہوں گے جو آپس میں کوئ تعلق نہ ہونے کے باوجود بھی ظاہری شکل و صورت میں کافی مماثلت رکھتے ہیں ۔ انکے قد چھوٹے ، وزن زیادہ چہرہ چپٹا ، جبڑا چھوٹا اور زبان بڑی نظرآتی ہے ۔
ایسے شخص یا بچے چاہے کسی دنیا کے حصے میں ہوں انکی شکل و صورت میں کافی مماثلت پائ جاتی ہے ۔
جہاں یہ دیکھنے میں مختلف نظر آتے ہیں وہیں انکی چال ڈھال، سمجھنے کا انداز اور ذہانت باقی لوگوں سے مختلف ہوتی ہے۔
کچھ بیماریاں ہیں جو ان میں دوسروں لوگوں کے مقابلے میں زیادہ پائ جاتی ہیں۔
اس جنیاتی مسلے کی سائنسئ وجہ ، بچاو ، علامات اور کونسی بیماری کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے وغیرہ وغیرہ تفصیل کے ساتھ ویڈیو میں بیان کیا گیا ہے ۔
ویڈیو کا لنک کیمنٹس سیکشن دیا گیا ہے ۔دوسروں کے ساتھ بھی شیر کریں اور ھمیں فالو کریں ۔۔

25/08/2023

بچوں میں سانس روکنا ایک بہت عام مسلہ ہے جس میں بچے کو بار بار نیلے پن کےدورےپڑتے ہیں۔
یہ عام طور پر چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے بچوں کو متاثرکرتے ہیں۔
ان کی اہم علامت یہ ہے کہ یہ ہمیشہ کسی نہ کسی محرک سے شروع ہوتے ہیں جیسے بچے کو درد ہونا، چڑچڑاپن، اچانک گرنا، بچوں کی خواہش کو پورا نہ کرنا وغیرہ۔
جب بچہ سو رہا ہو یا آرام سے کھیل رہا ہو تو وہ کبھی سانس روکنے کا مسلہ نہیں ہوگا اور اگر ایسا ہوتا تو یہ نیلے پن یا سانس روکنے کے دورے نہیں مرگی ہوسکتی ہے۔
یہ زیادہ تر بے ضرر ہوتے ہیں اور بچے تھوڑی دیر میں خود سے معمول کے مطابق سانس لینا شروع کر دیتے ہیں لیکن والدین کے لیے یہ یقینی طور پر بہت خوفناک ہوتا ہے کیونکہ دیکھنے والے کو یہی لگتا ہے کہ بچے نے سانس لینا بند کر دیا ہے۔ اکثر والدین گھر میں بچے کی چھاتی دبانا یا سی پی آر(CPR) بھی شروع کر دیتے ہیں۔
ش*ذ و نادر صورت میں اگر سانس روکنے کا دورا طویل ہو جاۓ تو وہ بچے کو آکسیجن کی کمی سے جھٹکے بھی لگ سکتے ہیں۔
اس حالت کی صحیح وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے لیکن چند عوامل اس کو فروغ دے سکتے ہیں جیسے فولاد کی کمی.ایک یہ بھی خیال کیاجاتا ہے کہ یہ چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے بچوں کا دماغ ناپختہ اور ابھی وقت کے ساتھ ساتھ نشوونما پانے والا ہوتا ہےجو اسکا سبب بنتاہے۔
والدین کو ان سانسوں روکنے کے دوروں کے دوران صبر وہمت سے کام لینا چاہیے ۔ یادرکھیں آپ کا بچہ چند سیکنڈز کے بعد خود سے سانس مکمل بہال کرلے گا۔ اگر کھبی بچے کو اس دوران جھٹکے لگتے ہیں ہیں تو آپ کو بچے کے منہ میں کوئی بھی چیز ڈالنے سے گریز کرنا چاہئے، بچے پر نظر رکھیں، کروٹ کے بل لٹاٸیں ,اگر یہ جھٹکے رکتے نہیں تو ایمرجنسی میں بچے کو لے جاٸیں۔
علاج میں اگر بچے کو خون کی کمی ہو تو فولاد کا شربت تجویز کیا جاتا ہے۔ پیراسیٹم (PIRACETAM)جیسی دوائیوں کا کردار ریسرچ میں بھی دیکھا جارہا ہے۔
ایسے بچوں کی بحالی بہترین ہے اور پانچ سال کی عمر کے بعد تمام بچے ٹھیک ہو جاتےہیں۔

Dietry plan for lactating mothers 👍
07/07/2023

Dietry plan for lactating mothers 👍

04/07/2023

ایک ماہر اطفال ہونے کے ناطے ہم والدین سے چیک اپ کےدوران انکے بچوں کی مناسب تشخیص اور علاج کے لیے ان چیزوں کی توقع کرتے ہیں۔ براہ کرم ان پر عمل کریں کیونکہ یہ آپ کے بچے کےعلاج کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔
1. ماؤں کو ہمیشہ بچے کے ساتھ چیک اپ کے لیے آنا چاہیے کیونکہ ماں ہی زیادہ تر وقت بچے کی دیکھ بھال کرتی ہے اور وہ بیماری کی تمام تفصیلات جانتی ہے۔
2. بچوں کا تمام سابقہ ​​میڈیکل ریکارڈ لائیں بشمول ٹیسٹ رپورٹس اور میڈیسن ۔ اس سے ہمیں کم ٹیسٹ کروانے اور مناسب ادویات کا مشورہ دینے میں مدد ملتی ہے نہیں تو سب کچھ شروع سے کروانا پڑتا ہے جس کا نقصان آپ کو ہو گا۔
3. کبھی بھی ڈاکٹر کےلفظ کو بچوں کو ڈرانے کے لیے استعمال نہ کریں، خاص طور پر ڈاکٹر اور انجیکشن کو نہ ملاٸیں۔ ایک پرسکون بچے کے مقابلے میں روتے ہوئے چڑچڑے بچے کا صحیح طریقے سے معاٸنہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔
4. چیک اپ کے لیے آنے سے پہلے بچوں کو خاص طور پر ٹائٹ جینز پہنانے سے گریز کریں۔ معاٸنہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
5. چیک اپ کے لیے آنے سے پہلے اپنے خیالات کو منظم کریں کہ آپ کے خیال میں آپ کا بچہ کن مسائل سے دوچار ہے۔اس سے تشخیص میں آسانی ہوتی ہے۔
6. اگر بچے کو بخار ہے تو بچے کا درجہ حرارت ریکارڈ کریں اورریکارڈ ساتھ لاٸیں۔ یہ بہت ضروری ہے۔
7. کئی بار جب ہم والدین سے کسی مسئلے کی تفصیلات کے بارے میں پوچھتے ہیں تو وہ وہاں بچوں سے ان چیزوں کے بارے میں سوال کرنا شروع کر دیتے ہیں، تمام تفصیلات کے ساتھ آنا آپ کی ذمہ داری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ماٶں کو ساتھ آنے کا بولتے ہیں کیونکہ وہ بچے کے متعلق تمام باتیں جانتی ہیں۔
8. چیک اپ کرتے وقت پورے خاندان کو ساتھ نہ لائیں، صرف والدین ہی کافی ہیں ۔سب اپنے اپنے سوال پوچھیں گے اور یہ چیک اپ کے معیار کو متاثر کرے گا۔
9. تشخیص اور علاج کے بارے میں خود کے فیصلے کے ساتھ نہ آئیں جیسے ڈاکٹر صاحب یہ ٹیسٹ کروائیں یا یہ دوا شروع کریں۔ آپ کا ڈاکٹراسے اچھا نہیں سمجھے گااور یہ چیک اپ کے معیار کو متاثر کرے گا۔ ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ علاج اور لیبارٹری ٹیسٹ کا مشورہ دیں نہ کہ آپ۔
10. چیک اپ کے بعد اپنے ڈاکٹروں پر بھروسہ کریں۔ خود ڈاکٹر مت بنیں. کچھ لوگ مکمل مشورے پر عمل نہیں کرتے اور اپنی مرضی کی ٹیسٹ رپورٹس کروا لیتے ہیں اور جو دل کرے میڈیسن لیتے ہیں باقی چھوڑ دیتے ہیں .اس عمل سے صرف آپ کے بچے کے علاج پر اثر پڑے گا , ڈاکٹر کو کوئی اثر نہیں ہوگا

20/05/2023

سوال: بچے کو 1 سال کے بعد کتنا دودھ دینا چاہیے؟

جواب :: امریکناکیڈمی آف پیڈیاٹریکز تجویز کرتی ہے کہ 12 سے 24 ماہ کے چھوٹے بچوں کو روزانہ 2سے 3 کپ (16–24 اونس) دودھ استعمال کریں ۔

2 سے 5 سال کی عمر کے بچے2سے 2.5 کپ (16–20 اونس) کم چکنائی والا دودھ پییں۔

اگر دودھ زیادہ دیا جائے تو بچے میں قبض، خون کی کمی کا سبب بن سکتا ہے

06/05/2023

دس سے بارہ ماہ کی عمر میں بچے میں خودمختاری کی صلاحیت پیدا ہونا شروع ھوتی ھے اگر اس عمر میں بچے کا وزن اس کی عمر کے لحاظ سے نہیں بڑھ رہا اور بچہ کھانے پینے میں تنگ کررہا ہے تو اس کا مطلب والدین چیزوں کو ذیادہ کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔۔۔ بچے کی خودمختاری کا خیال رکھیں ۔۔
اس مشکل کا آسان ترین حل یہ ہے کہ (two spoon feeding method) یعنی دو چمچ 🥄 طریقہ استعمال کریں ۔۔ ایک چمچ بچے کو پکڑایں اور ایک سے آپ اسے کھانا کھلائیں ۔۔ خود کھانا کھاتے وقت بچوں کی ہائی چیر (کرسی) جس کے آگے ٹرے لگی ہوتی اس پر بچے کو اپنے ساتھ بیٹھایں ۔۔ بچے کو finger food لمبائی میں کٹ کیے ھوے پھل اور سبزیاں متعارف کروائیں
اگر آپ بچے کی خودمختاری کا خیال نہیں رکھیں گے تو بچے میں چڑچڑا پن پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا جسے temper tantrums کہتے ہیں
منقول

03/05/2023

🌟 بچے کا رات کو بستر پرپیشاب نکلنا !!!!

NOCTURNAL ENURESIS
🌀کیا آپ کا بچہ رات کو بستر گیلا کرتا ہے یا دن کو کبھی کبھی باتھ روم جا نے سے پہلے ہی پیشاب اس کے کپڑوں میں ہی نکلتا ہے ؟؟؟

🎆بچو ں میں پیشاب پر کںٹرول کرنے کا وقت یکساں نہیں ہو تا ۔ بعض بچوں میں کنٹرول جلدی حا صل ہو تاہے اوربعض بچے یہ کنٹرول حاصل کر نے میں زیا دہ دیر لگا تے ہیں ۔ پانچ سال کی عمر میں پچیس فی صدبچے رات کو بیستر پر پیشاب کرتے ہیں ۔ آٹھ سال کی عمر میں بارہ فی صد بارہ سال کی عمر میں آٹھ فی صد اور پندرہ سال کی عمر میں ایک سے دو فیصد بچے رات کو بستر گیلا کر تے ہیں ۔

🌀 یہ ایک بے ضرر معا ملہ ہے اور اکثر مور ثی ہو تا ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ بچہ اپنے مثانے کو کنٹرول کرنا سیکھ جا تا ہے۔

🌀 بعض چھوٹے بچے دن کو بھی کبھی کبھی اپنا پا جا مہ گیلا کرتے ۔ اگرایک دفعہ پیشا ب کنٹرول ہو نےکے بعد دوبا رہ پیشاب نکلنا شرو ع ہو جا ئےتو یہ زیا دہ اہمیت کے حامل ہے اس کی کوئی میڈیکل وجہ جیسے پیشاب کی نا لی میں ا نفیکشن ہو سکتی ہے ۔
🌈پیشاب نکلنے کی تشو یشناک وجو ہات :::
اگر مندررجہ ذیل علا مات مو جود ہو تو فورا ڈاکٹر سے رجو ع کریں ۔
💢1 ۔اگر بچہ پا نی بہت زیادہ پیتا ہے ۔کھانا بہت زیا دہ کھاتا ہے اور بار بار پیشاب کرتا ہے او ر ساتھ ساتھ بستر پہ پیشاب نکلتا ہے تو یہ شو گر کی علا مت ہو سکتی ہے .
💢2 ۔اگر بچے کو بہت زیادہ پیاس لگتی ہے اور ہر وقت پانی مانگتا رہتا ہہ اور بار بار پیشاب کرتا ہے تو یہ دما غ سے نکلنے والے ایک ھار مون کی کمی یا گردے کا مسیلہ ہو سکتاہے.

💢 3 -اگر بچے کو پییشاب میں جلن ہو یا بخار آئے تو پیشاب کی نالی میں انفکیش ہو سکتا ہے .
👨‍⚕️ڈا کٹر سے کب مشورہ کرنا چا ہئے ۔🌈
💫1 ۔اگربچےمیں مندرجہ بالاعلامات ہو موجود ہوں تو فورا ڈاکٹر سے رجو ع کر یں ۔ 💫2 ۔اگر ایک دفعہ پیشاب پر کنٹرول ہو نے کے بعد اچا نک پیشاب نکلنا شروع ہو جا ئے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ 💫3 ۔اگر چھہ سال پورا ہونے کے بعد بچے کا بستر میں پیشاب نکلے تو ایک دفعہ ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں تا کہ یہ یقین دھا نی ہو کہ یہ بے ضرر معا ملہ ہے ۔اور کوئی پیچیدہ مسیلہ نہیں ہے ۔ 💫4 ۔اگر بچے کا وزن اور قد نہیں بڑھ رہا تو مشورہ ضرور کریں
💫 5 بعض دفعہ بچے میں قبض ۔ نظام تنفس کی کچھ کیفیات ۔ کچھ نفسیا تی بیما رں بھی بستر پہ پیشاب نکلنے کا سبب بن سکتی ہیں ۔
☄️اس کو بتا ئیں کہ یہ ایک عام اور معمولی سا مسیلہ ہے جو وقت کے سا تھ ٹھیک ہو جا ئے گا . ☄️رات کو سونے سے پہلے پانی چائے جوس وغیرہ سے رہیز کری۔
☄️بستر میں جا نے سے پہلے ا س بات کی یقین دھا نی کریں کہ بچہ سونے سے پہلے باتھ روم جا ئے۔
☄️ اگرر ات کو ایک دفع پیشاب کے لئے اٹھا یا جا ئے تو کا فی سود مند ثابت ہو سکتا ہے مگر یہ اتنا اسان نہیں ۔
☄️ صبع جب صفائی کر رہے ہو ں تو بچے عزت نفس کو ٹھیس پہنچا ئے بغیر صفائی میں اس کو شا مل کر لیں.
☄️ بچے کے میٹرس پہ ایسا کور چڑھادیں تاکہ صفا ئی میں آسا نی ہو ۔ ☄️جس دن بچہ بستر پر پیشاب نہ کرے تو اس کی تعریف ضرور کریں ۔
☄️ بڑے بچے کو ڈئپر پر پہنا نے سے گر یز کر یں ۔ اس سے مثا نہ کے کنٹرول میں دیر لگتی ہے ۔
🌈بستر پر پیشاب کرنے والوں کا میڈیکل علاج کیا ہے !!!

💢 ان بچو ں کے اکثریت وقت کے سا تھ خودہی کنٹرول حا صل کرتےہیں ۔
💢مگر ایک مختصر تعداد کی بچو ں کو کبھی کبھی دوائی یا الارم اور مختلف طر یقوں سے علاج کیا جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر دوسرے مسا ئل مثلا قبض وغیرہ کا صحیح علا ج کیا جائے تو صورت حال بہتر ہو جا تی ۔

📜اس کا فیصلہ بچے کا ڈاکٹر کرے گا کہ کس وقت بچے کو دوا ئیوں یا دوسے طر یقہ علا ج کی ضروت پڑے گی۔

⚠️بچوں کی صحت سے متعلق مزید معلومات کے لیے ہمارا پیج ضرور وزٹ کریں↙️↙️
Dr. Arshad Mehmood - Child Specialist
🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥

25/03/2023

حاملہ خواتین ماہ رمضان میں اپنی خوراک اور صحت کا عام دنوں سے زیادہ خیال رکھیں۔ لہٰذا سحر و افطار میں صحت بخش اور متوازن غذاؤں کا استعمال کریں۔ جن میں پھلیاں، دالیں، میوے، گوشت، انڈے، سبزیاں اور دودھ شامل ہیں۔

Govt of Punjab Punjab Social Protection AuthorityPlanning & Development Board, Govt. of the Punjab Primary & Secondary Healthcare Department BISP Pakistan

24/03/2023

ٹی بی قابلِ علاج مرض ہے۔ لیکن بروقت تشخیص اور مسلسل علاج ہی اس سے نجات کا واحد حل ہے۔
آئیں مل کر ٹی بی کو شکست دیں۔


Govt of Punjab
Chief Secretary Punjab
Punjab Health Reforms


Radio Pakistan
PTV News

سوال: ڈاکٹر صاحب ہمارا بچہ اکثر شام کے وقت ہاتھ پیر گھوٹ کر زور لگا کر بہت زیادہ روتا ہے. اکثر تو لال پیلا ہو جاتا ہے. ی...
18/11/2022

سوال: ڈاکٹر صاحب ہمارا بچہ اکثر شام کے وقت ہاتھ پیر گھوٹ کر زور لگا کر بہت زیادہ روتا ہے. اکثر تو لال پیلا ہو جاتا ہے.

یہ اکثر والدین کے لئیے بہت پریشانی کا باعث ہوتا ہے اور اکثر رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بہت پریشان ہو جاتے ہیں.

جواب: ایسے والدین کو بالکل بھی نہیں گھبرانا چاہیئے. اس حالت کو میڈیکل کی زبان میں Colic کا نام دیا جاتا ہے. آپکے لئیے چند معلومات شئیر کرتے چلیں.

کولک (colic) یا مروڑ روزانہ ایک ہی وقت پہ بچے کا تسلسل سے رونا ہے، جسے کوشش کے باوجود چپ کروانا مشکل ہو۔ یہ عموماً شام چھ سے آدھی رات تک ہوتا ہے اور ایک سے تین ماہ کی عمر کے بچوں میں زیادہ ہوتا ہے، کچھ بچوں میں چھ ماہ کی عمر تک ہوتا ہے۔
رونے کا دورانیہ تین گھنٹے تک ہو سکتا ہے، جو تین مہینے کی عمر میں سب سے زیادہ ہوتا ہے اور اس کے بعد کم ہوتا جاتا ہے، اس میں عموماًبچہ اپنے مخصوص وقت اور دورانیے پہ رونے کے بعد باقی وقت ٹھیک رہتا ہے اورکچھ بچے زیادہ شدت سے اور زیادہ دورانیے کے لیے بھی روتے ہیں۔
دو سے پانچ ماہ کی عمر کے دوران قریباً ہر پانچواں بچہ اس کا شکار ہوتا ہے، ایسا رونا جس میں چپ کروانا مشکل ہو، اکثر چیخنا اور جس پہ بچے کا پیٹ گیس کے ساتھ پھول جانا کولک کی وجہ سے ہو سکتا ہے، یہ دن رات میں کسی بھی وقت ہو سکتا ہے لیکن عموماً شام کے وقت زیادہ دیکھا گیا ہے۔

میڈیکل سائنس میں کولک کی ختمی وجہ نہیں معلوم، لیکن کولک والے بچے کو چپ کروانے اور کھیلنے، خوراک کی تبدیلی، ماں کے دوددھ پینے والے بچوں کی ماں کی خوراک میں تبدیلی سے فائدہ ہوتا ہے۔
اگر آپ کا بچہ اسی طرح روتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ اسے کولک ہے تو سب سے پہلے بچوں کے اسپیشلٹ ڈاکٹر کو معائنہ کروا کر یہ تسلی کر لیں کہ یہ کولک ہی ہے اور کوئی ایسی خطرناک چیز تو نہیں جس کا فوری علاج ناگزیر ہے۔

ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی ماؤں کو چاہیے کہ اپنی خوراک میں کافی، پیاز، بندگوبھی، مچھلی، دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء، لہسن، مونگ پھلی، کھٹی چیزیں، چاکلیٹ، دھنیا اور پودینہ کم کر دیں۔
اگر بچہ ڈبے کا دودھ پیتا ہے تو دودھ بناتے بناتے وقت کوشش کریں کہ دودھ میں بلبلے نہ بنیں اور ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ رونے کی وجہ دودھ کی کوئی خاص قسم تو نہیں۔
بچے کو مناسب مقدار میں دودھ پلائیں، نہ کم نہ زیادہ، دودھ پلانے کے دوران کم از کم دوسے ڈھائی گھنٹے کا وقفہ ضرور دیں اور چار سے پانچ گھنٹے سے زیادہ بھوکا نہ رہنے دیں۔ بچے کے وزن اور عمر کے عین مطابق صحیح مقدار ڈاکٹر سے پوچھیں۔

روتے بچے کو لے کر ہلکی چہل قدمی کرنے سے، بہت ہی آہستگی سے جھولا دینے سے اکثر بچے چپ کر جاتے ہیں۔
پنگھوڑے یا بستر پہ لٹا کر بچے سے باتیں کریں، یا کوئی ایسی چیز جس کی آواز ہو، جیسے واشنگ مشین یا ریڈیو وہ ایک فاصلے پہ چلا دیں اس سے بھی بچے چپ کر جاتے ہیں۔
کچھ بچے چوسنی سے بھی چپ کرتے ہیں۔
بچے کو پیٹ کے بل لٹا کر بھی چُپ کروانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
کچھ علاقوں میں بچوں کو ایک خاص طریقے سے کمبل یا چادر میں لپیٹا (swaddle) جاتا ہے، اس سے بھی کچھ بچوں کو آفاقہ ہوتا ہے، اس کے بارےمیں مزید آپ ڈاکٹر سے پوچھ سکتے ہیں۔

یہ سب کرنے کے بعد بھی آپ کا بچہ چُپ نہیں کرتا تو ہمارا مشورہ ہے کہ مایوس ہونے یا تنگ آنےکے بجائے گھر کے دوسرے افراد کی مدد لیں، بچے کو کچھ دیر ان کے پاس چھوڑیں اور خود تھوڑی دیر آرام کریں، آرام کے بعد تازہ دم ہو کر بچہ سنبھالیں۔

بچوں کا سر بنانا اور اسکے نقصان جیسے ہی آپ ماں بنیں گی آپکی امی، ساس، خالہ، پھوپھو، تائی، چاچی اور ہر رشتہ دار خاتون آپک...
31/10/2022

بچوں کا سر بنانا اور اسکے نقصان

جیسے ہی آپ ماں بنیں گی آپکی امی، ساس، خالہ، پھوپھو، تائی، چاچی اور ہر رشتہ دار خاتون آپکو ایک مشورہ ضرور دیگی اور وہ ہے بچے کا سر کیسے بنایا جائے۔
ان مشوروں میں بچے کے سر کو آگے پیچھے سے دبانا، بچے کے سر کے نیچے گتا، لکڑی، پلیٹ یا کوئی سخت چیز رکھنا۔

بچے(جو کہ اب بڑا ہو چکا ہوگا) کا سر ایک بار غور سے دیکھیں۔ اسکا سر پیچھے سے سیدھا ہو گا جیسا اس تصویر میں left میں دکھایا گیا ہے جو کہ بالکل بھی نارمل نہیں ہے۔
سر کا اس طرح سیدھا ہوجانا Flat head syndrome کہلاتا ہے۔ جو کہ پاکستانی ماوں کے مطابق ایک achievement ہے۔ دراصل ایک abnormal کنڈیشن ہے۔ سر کی ایک سطح کو بالکل سیدھا کر دینا اور ہڈی کی ساخت کو تبدیل کر دینا سراسر غلط ہے۔ flat head syndrome کے بچوں میں

● باریکی کے کام (یعنی fine motor skills)
●زبان کا استعمال( یعنی Language development)

میں کمی آسکتی ہے۔
سب میں نہیں ہوتا لیکن ایسا ہونا ممکن ہے اور ایسے بہت سے کیسز رپورٹ بھی ہوئے ہیں۔

تو پھر سر بنانے کیلئے کیا کرنا چاہیے؟؟

تو اسکا جواب ہے کہ بچے کو سکون سے جینے دیں۔ کچھ بھی مت کریں۔ بچے کو کبھی کروٹ اور کبھی سیدھا سلائیں سر کو ایک جگہ پہ fix نہ رکھیں تاکہ وہ کسی بھی جگہ سے flat نہ ہو جائے اور سر کی ہڈی کو اپنی اصلی شکل اختیار کرنے دیں جو کے گول ہے۔
اور سر بنانے کا مشورہ دینے والوں کا مشورہ ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیں۔

بچوں میں بےبی واکر(baby walker )کا استعمال اور ہدایات ::: Because infant walkers have caused numerous deaths since the 1...
29/08/2022

بچوں میں بےبی واکر(baby walker )کا استعمال اور ہدایات :::

Because infant walkers have caused numerous deaths since the 1970s and offer no developmental benefit to babies, the American Academy of Pediatrics (AAP) is recommending they be banned

According to the AAP, “baby walker” are designed to give kids 5 to 15 months old more mobility before they learn how to walk. The main type of injuries caused by these toys come from falling down stairs or when a child gains access to an environment that hasn’t been baby-proofed, for example a kitchen with a hot oven door. These injuries can be severe, including brain injury and poisoning.

The AAP also stressed that walkers do not facilitate walking or other motor skills, contrary to what parents might think.

stationary activity centers should be promoted as a safer alternative to mobile walkers

walker allows babies to move so fast that even the most vigilant parents might not be able to react to a dangerous situation in time

چونکہ بچوں کے واکر(baby walker) نے 1970 کی دہائی سے متعدد اموات کی ہیں اور بچوں کو کوئی جلدی چلنے کا فائدہ نہیں پہنچاتے ہیں، امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس (اے اے پی) ان پر پابندی لگانے کی سفارش کر رہی ہے۔

AAP
کے مطابق، "بیبی واکر" کو 5 سے 15 ماہ کے بچوں کو
چلنے کا طریقہ سیکھنے سے پہلے زیادہ نقل و حرکت دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ان کی وجہ سے ہونے والی بنیادی قسم کی چوٹیں سیڑھیوں سے گرنے سے ہوتی ہیں یا جب کوئی بچہ ایسے ماحول تک رسائی حاصل کر لیتا ہے جو بچے کے لیے محفوظ نہ ہو، مثال کے طور پر تندور کے گرم دروازے والا باورچی خانہ۔ یہ چوٹیں شدید ہو سکتی ہیں، بشمول دماغی چوٹ اور زہریلی چیز بھی بچاکھاسکتا ہے۔

AAP
نے اس بات پر بھی زور دیا کہ واکرجلدی چلنے یا دیگر مہارتوں کی سہولت نہیں دیتے، اس کے برعکس جو والدین سوچتے ہیں کے انکے استعمال سے بچے جلدی چلنا شروعکر دیتے ھیں پر ایسا ہوتا نہیں۔

بغیر پہیوں کے ایک جگہ کھڑے رہنے والے واکرز کے لیے ایک محفوظ متبادل کے طور پر فروغ دیا جانا چاہیے۔

واکر بچوں کو اتنی تیزی سے حرکت کرنے دیتا ہے کہ انتہائی چوکس والدین بھی وقت پر کسی خطرناک صورتحال پر ردعمل ظاہر نہیں کر سکتے

Clinic timings for the month of holy Ramazan is 04 PM to 06 PM.
03/04/2022

Clinic timings for the month of holy Ramazan is 04 PM to 06 PM.

Clinic timings for the month of Ramazan will be:04pm to 06pm
03/04/2022

Clinic timings for the month of Ramazan will be:
04pm to 06pm

10/11/2021

Address

Kasur
50550

Telephone

+923338193033

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ghulam Sabir Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Ghulam Sabir Clinic:

Share


Other Medical & Health in Kasur

Show All