31/07/2025
🩺 کیا ہم ڈاکٹرز کو دفاعی میڈیکل پریکٹس (Defensive Medicine)پر مجبور کر رہے ہیں؟
آج کے دور میں جب بھی کسی مریض کی حالت نازک ہو جاتی ہے، یا خدانخواستہ کوئی جان بچائی نہ جا سکے، تو سب سے پہلے انگلی ڈاکٹر کی طرف اٹھتی ہے۔ بغیر تحقیق، بغیر سنے، سوشل میڈیا پر الزامات اور بدنامی شروع ہو جاتی ہے۔
یہی وہ رویہ ہے جس نے بہت سے ڈاکٹرز کو "Defensive Medicine" پر مجبور کر دیا ہے۔
کیا ہے؟ Defensive Medicine
یہ وہ طرزِ علاج ہے جس میں ڈاکٹر صرف اس خوف سے اضافی آپریشن، یا غیر ضروری ریفرلز کرتا ہے کہ اگر کچھ ہو گیا تو اس پر الزام نہ آ جائے۔
اس میں نقصان مریض کا، اسپتال کا، اور مجموعی طور پر پوری قوم کو۔
🔹 کئی ڈاکٹرز اب نازک مریضوں کو دیکھنے سے کتراتے ہیں، کیونکہ اگر قدرتی موت بھی واقع ہو جائے، تو الزام صرف انہی پر آتا ہے۔
🔹 نارمل ڈیلیوری کی بجائے فوری C-Section کا فیصلہ صرف اس لیے کیا جاتا ہے کہ اگر دورانِ زچگی ماں یا بچے کو کچھ ہو گیا تو معاشرہ الزام دے گا، سوشل میڈیا پر مہم چلے گی۔
🔹 کئی مرتبہ ڈاکٹرز بڑے شہروں کی طرف ریفر کرتے ہیں تاکہ وہ خود براہ راست ذمہ داری نہ اٹھائیں۔
📌 یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ ہم ان چند ڈاکٹروں کی بات نہیں کر رہے جو صرف پیسہ کمانے کے لیے غلط طریقے اپناتے ہیں۔
ایسے لوگ ہر شعبے میں ہوتے ہیں، ان کا محاسبہ ضرور ہونا چاہیے — مگر زیادہ تر ڈاکٹرز ایمانداری، نیت، اور انسانیت کے جذبے سے کام کر رہے ہوتے ہیں۔
🤝 اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سوچیں، سمجھیں اور اپنا رویہ بدلیں۔
• ہر بیماری کا علاج ممکن نہیں ہوتا۔
• ہر کوشش کا نتیجہ مطلوبہ نہیں نکلتا۔
• اور ہر ناکامی کا مطلب غفلت نہیں ہوتا۔
🌿 اعتماد، تحمل اور مثبت رویہ نہ صرف ایک بہتر معاشرہ بناتے ہیں بلکہ اچھے ڈاکٹرز کو بے خوف ہو کر بہتر فیصلے کرنے کی ہمت بھی دیتے ہیں۔
ڈاکٹر بھی انسان ہیں۔ وہ آپ کی زندگی بچاتے ہیں — لیکن اب۔۔۔۔ اپنی عزت اور ذہنی سکون کے ساتھ۔۔۔