Tariq homeopathic clinic and store

Tariq homeopathic clinic and store This is a homeopathic clinic and store we provide a best check up and description and quantity medicine pakistani and german medicine .

اکمل نے اپنے کزن سے گاڑی لی اور مکمل رقم کی ادائیگی کر دی لیکن اپنے نام نہیں کروائی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد اکمل  کا انتقال ...
29/07/2025

اکمل نے اپنے کزن سے گاڑی لی اور مکمل رقم کی ادائیگی کر دی لیکن اپنے نام نہیں کروائی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد اکمل کا انتقال ہوگیا تو وہی کزن اس کی تدفین وغیرہ کے دوران وہ گاڑی چلاتا رہا۔ اور پھر اپنے گھر لے گیا۔ اکمل کے بچے چھوٹے تھے اور بیوہ کو چلانی نہیں آتی تھی۔ کچھ دن گاڑی اسی کزن کے پاس کھڑی رہی۔ اکمل کی بیوہ جب اس صدمے سے سنبھلی تو گاڑی کو واپس منگوا کر بیچنے کی بات کی تو اکمل مرحوم کے کزن نے کہہ دیا کہ میں نے تو بیچی ہی نہیں تھی، نہ اس نے مجھے کوئی رقم ادا کی۔ گاڑی ابھی بھی میرے نام ہے اور ادائیگی کی کوئی رسید یا کوئی ثبوت یا رقم دیتے وقت کا کوئی گواہ ہے تو پیش کریں۔ اب یہ سب کچھ “اپنے گھر کی بات ہے، کوئی مسئلہ نہیں”کہہ کر ہوا تھا تو صرف گھر والوں کو ہی پتہ تھا لیکن کیش ادائیگی کے وقت نہ کوئی لکھت پڑت کی گئی نہ کوئی گواہ بنانے کی ضرورت محسوس ہوئی اور نہ ہی گاڑی نام کروائی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سلیم بیرون ملک کما رہا تھا۔ وہ اپنے بھائی کو رقم بھیجتا رہا کہ میرے لیے پلاٹ خریدو۔ بھائی نے کہا کہ ابھی آپ باہر ہیں تو میں اپنے نام پر لے لیتا ہوں، جب آپ واپس آئیں گے تو آپ کے نام کردونگا۔قسطیں پوری ہونے پر سلیم نے جب بھی اپنے نام کروانے کی بات کی بھائی ٹال مٹول سے کام لیتا رہا۔ بوڑھا ہونے پر جب بیرون ملک سے اپنا سب کچھ ختم کر کے جب وہ واپس آیا تو بھائی صاف مکر گیا کہ یہ تو ہیں ہی میرے۔ تب و ہ خالی ہاتھ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
علی فوج میں تھا جب اسے ایک بین الاقوامی امن مشن پر کئی ماہ کے لیے بیرون ملک جانے کا موقع ملا۔ اس میں تنخواہ کافی زیادہ ملی۔ واپس آکر زمین خریدی اور اپنے نام کروانے کی بجائے والد کے نام کروا دی حالانکہ والد کے نام پہلے ہی کافی زمین تھی۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ علی فوت ہوگیا۔ فوت ہونے کے بعد اس کے والد نے علی کی بیوہ اور اس کی معذور بیٹی کو گھر سے اور اس زمین سے ہی نکال دیا کہ میرے نام پر ہے، میر ی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
وسیم نے محبت کی شادی کی۔ شادی کے بعد بیوی نے مکان اس کے نام کرنے کی فرمائش کی جسے اس نے محبت کے نام پر پورا کر دیا۔ کچھ عرصے بعد اختلافات ہوئے، بیوی نے خلع لی اور اسے اس کے ہی مکان سے بیدخل کر دیااور پھر کسی اور سے شادی کر کے اسی مکان میں رہنے لگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ چند ایک مثالیں ہیں جو اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا دیکھ چکا ہوں۔ کسی بھی عدالت میں چکر لگائیں تو ایسے ہی معاملات آپ کو ہزاروں یا شاید لاکھوں میں ملیں گے۔ اس کے لیے شریعت میں بہترین حکم دیا ہے کہ اس طرح کے معاملات کو لکھ لیا کریں اور اس پر گواہ لازمی بنائے جائیں۔ جب بھی کبھی گاڑی، زمین وغیرہ خریدیں تو اپنے نام لازمی کروائیں۔ لیکن بعض دفعہ اندھے اعتماد کی وجہ سے، بعض دفعہ ٹیکس سے بچنے کے لیےاور بعض دفعہ صرف سستی کی وجہ سے یہ اپنے نام نہیں لگوائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اگر اچانک وفات ہو جائے تو بہت زیادہ مسائل ہوتے ہیں۔
جس کی چیز ہو اسے اپنے نام لگوانی چاہیے تاکہ خدانخواستہ اس کی اچانک موت ہو جائے تو اس کے وارثوں کو جائز حق مل سکے۔ جب کوئی اپنی بجائے کسی اور کے نام کر رہا ہوتا ہےتو وہ اپنے جائز وارثوں کو ان کے حق سے محروم کر رہا ہوتا ہے۔ یہ حصے اللہ نے مقرر کیے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہم سے بہت بہتر جانتا ہے کہ کس کو کتنا حصہ ملنا چاہیے۔ کسی کا خیال رکھنا، اس کی ضرورت پوری کرنا، اس سے محبت جتانا اور چیز ہے لیکن اپنے اثاثے کسی کے نام کر دینے سے دنیا میں بھی مسائل ہیں اور ایسا جان بوجھ کر کرنے پر آخرت میں بھی حساب دینا پڑ سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔

05/06/2025

کتو ں کے لیے قربانی نا کیجئے خدارا ۔🙏🏻🙏🏻😥

یہ واقعہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان کا ھے ۔
ایک باپ جو کہ قربانی نہیں کر پا رہا اس کی روداد سنیے۔

بابا.... بابا .... ہمیں بھی گوشت ملے گا نا ؟

میں نے کہا : ہاں ہاں کیوں نہیں بِالکُل ملے گا۔۔

لیکن بابا ....پچھلی عید پر تو کسی نے بھی ہمیں گوشت نہیں دیا تھا،
اب تو پورا سال ہو گیا ھےگوشت دیکھے ہوئے بھی۔۔۔

میں نے بڑے پیار سے سمجھایا :بیٹا اللہ نے ہمیں بھوکا تو نہیں رکھا،
میری پیاری بیٹی، ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیۓ۔۔
میری بیٹی پھر بولنے لگی ۔۔
ساتھ والے انکل قربانی کے لئے بڑا جانور لے کر آئے ہیں،
اور سامنے والے چاچا اقبال بھی تو بکرا لے کر آئےہیں،

میں دل میں سوچ رہا تھا کہ ہم غریبوں کے لیے ہی تو قربانی کا گوشت ہوتا ہے،
امیر لوگ تو سارا سال گوشت ہی کھاتے ہیں،

یہی سوچتے ہوئے میں عید کی نماز کیلے مسجد کی طرف چل پڑا ۔
وہاں بھی مولوی صاحب بیان فرما رہے ہیں
کہ قربانی میں غریب مسکین لوگوں کونہیں بھولنا چاہئے۔۔
ان کے بہت حقوق ہوتے ہیں۔۔۔۔

خیر میں بھی نماز ادا کر کےگھر پھنچ گیا،

کوئی گھنٹہ بھر انتظار کرنے کے بعد میری بیٹی بولی۔۔

بابا ابھی تک گوشت نہیں آیا ،

بڑی بہن رافیہ بولی ۔۔ چپ ہو جاٶ شازی بابا کو تنگ نہ کرو

میں چپ چاپ دونوں کی باتیں سنتا رہا اور نظرانداز کرتا رہا ۔۔
کافی دیر کے بعد بھی جب کہیں سے گوشت نہیں آیا تو شازیہ کی ماں بولی۔
سنیۓ میں نے تو پیاز ٹماٹر بھی کاٹ دیۓہیں۔ لیکن کہیں سے بھی گوشت نہیں آیا،
کہیں بھول تو نہیں گئے ہماری طرف گوشت بجھوانا۔۔۔۔
آپ خود جا کر مانگ لائیں،

میں نے حیرانی سے اس کی طرف دیکھا کہ یہ کیا عجیب بات کر رہی ہے ۔
میں نے نرمی سے کہا ۔۔
دیکھو شازیہ کی ماں۔۔۔۔ تمہیں تو پتہ ھے آج تک ہم نےکبھی کسی سے مانگانہیں ،
اللہ کوئی نہ کوئی سبب پیدا کرے گا۔۔

دوپہر گزرنے کے بعد شازیہ کے بار بار اصرار پر پہلے دوسری گلی میں ایک جاننے والے ڈاکٹر صاحب کے گھر گئے،
بیٹی کا مایوسی سے بھرا چہرہ برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔
اس لئیے مجبوراً اس کو ساتھ لے کر چل پڑا ۔۔۔

ڈاکٹر صاحب دروازے پر آئے تو میں بولا ۔۔

۔ ڈاکٹر صاحب میں آپ کاپڑوسی ہوں کیا قربانی کا گوشت مل سکتاہے؟
یہ سننا تھا کہ ڈاکٹر صاحب کا رنگ لال پیلا ہونے لگا،
اور حقارت سے بولے پتہ نہیں کہاں کہاں سے آ جاتے ہیں گوشت مانگنے،
تڑاخ سے دروازہ بند کر دیا ۔۔
توہین کے احساس سے میری آنکھوں میں آنسو آ گۓ۔۔
لیکن بیٹی کا دل نہ دکھے ،آنسووں کو زبردستی پلکوں میں روکنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔

آخری امید اقبال چاچا ۔۔بو جھل قدموں سے چل پڑا ۔۔
ان کے سامنے بھی بیٹی کی خاطر گوشت کیلے دست سوال۔

اقبال چاچا نے گوشت کا سن کرعجیب سی نظروں سے دیکھا اور چلےگۓ۔
تھوڑی دیر بعد باھرآۓ تو شاپر دے کرجلدی سے اندر چلۓ گۓ۔
جیسے میں نے گوشت مانگ کر گناہ کر دیا ہو۔۔
گھر پہنچ کر دیکھا تو صرف ہڈیاں اور چربی ۔۔

خاموشی سے اٹھ کرکمرے میں چلے آیا اور بے آواز آنسو بہتے جارہے تھے ۔
بیوی آئی اور بولی کوئی بات نہیں۔۔ آپ غمگین نہ ہوں۔
میں چٹنی بنا لیتی ہوں۔

تھوڑی دیر بعد شازیہ کمرے میں آئی ۔
اور بولی بابا
ہمیں گوشت نہںں کھانا ۔ میرے پیٹ میں درد ہو رہا ہے ۔۔
لیکن میں سمجھ گیا کہ بیٹی باپ کو دلاسہ دے رہی ہے ۔۔

بس یہ سننا تھا کہ میری آنکھوں سے آنسو گرنےلگے اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا
لیکن رونے والا میں اکیلا نہیں تھا۔۔
دونوں بچیاں اور بیوی بھی آنسو بہا رہی تھی
اتنے میں پڑوس والے اکرم کی آواز آئی ۔۔
جو سبزی کی ریڑھی لگاتا تھا۔۔
آزاد بھائی ،
دروازہ کھولو،
دروازہ کھولا۔۔
تو اکرم نے تین چار کلوگوشت کا شاپر پکڑا دیا،
اور بولا ،
گاٶں سے چھوٹا بھائی لایا ہے۔
اتنا ہم اکیلے نہیں کھا سکتے۔
یہ تم بھی کھا لینا
خوشی اورتشکر کے احساس سےآنکھوں میں آنسو آ گۓ ۔
اور اکرم کے لیۓ دل سے دعا نکلنے لگی۔
گوشت کھا کر ابھی فارغ ھوۓ ہی تھے کہ بہت زور کا طوفان آیا ۔
بارش شروع ہو گئ۔ اسکے ساتھ ہی بجلی چلی گئی۔
دوسرے دن بھی بجلی نہی آئی۔
پتہ کیا تو معلوم ہوا ٹرانسفارمر جل گیا۔

تیسرے دن میری بیٹی شازیہ اور میں باہر آئے تو دیکھا کہ،
اقبال چاچا اور ڈاکٹر صاحب بہت سا گوشت باہر پھینک رہے تھے ۔
جو بجلی نہ ہونےکی وجہ سے خراب ہو چکا تھا۔
اور اس پر کُت ے جھپٹ رہے تھے۔

شازیہ بولی ،
بابا ۔
کیا کُتو ں کے لیۓ قربانی کی تھی ؟
وہ شازیہ کا چہرہ دیکھتے رہ گئے ۔

اقبال چاچا اور ڈاکٹر صاحب نے یہ سُن کر گردن جھکا لی۔


یہ صِرف تحریر ھی نہیں،گذشتہ چند سالوں میں قربانی کے موقع پر آنکھوں دیکھا حال ہے۔

(خدارا احساس کریں غریب اور مسکین لوگوں کا جو آپ کے آس پاس ہی رہتے ہیں..

02/06/2025
01/06/2025

بچوں کو سست نہ بناؤ

20/01/2025

قلعہ دیراوڑ چولستان

Address

Shahi Road
Khanpur
64000

Telephone

03006727493

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Tariq homeopathic clinic and store posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Tariq homeopathic clinic and store:

Share

Category