27/12/2022
*💞❤️ماں.......!!!❤️💞*
*بہت عرصہ مجھے اس راز کا پتہ ھی نہ چل سکا کہ*
*ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ھو جاتی ھے..*
*میں سکول سے آتا تو دستک دینے سے ہہلے دروازہ کھل جاتا..*
*کالج سے آتا تو دروازے کے قریب پہنچتے ھی ماں کا خوشی سے دمکتا چہرہ نظر آ جاتا..*
*وہ پیار بھری مسکراہٹ سے میرا استقبال کرتی..*
*دعائیں دیتی..*
*اور پھر میں صحن میں اینٹوں سے بنے چولہے کے قریب بیٹھ جاتا..*
*ماں گرما گرم روٹی بناتی*
*اور میں مزے سے کھاتا..*
*جب میرا پسندیدہ کھانا پکا ھوتا تو ماں کہتی*
*” چلو مقابلہ کریں.*
*ماں روٹی چنگیر میں رکھتی*
*اور کہتی ” اب دیکھتے ھیں کہ پہلے میں دوسری روٹی پکاتی ھوں یا تم اسے ختم کرتے ھو..*
*”ماں کچھ اس طرح روٹی پکاتی ‘ ادھر آخری نوالہ میرے منہ میں جاتا*
*اور ادھر تازہ تازہ اور گرما گرم روٹی توے سے اتر کر میری پلیٹ میں آجاتی..*
*یوں میں تین چار روٹیاں کھا جاتا..*
*لیکن مجھے کبھی سمجھ نہ آئی کہ فتح کس کی ھوئی..!!*
*ہمارے گھر کے کچھ اصول تھے..* *سب ان پر عمل کرتے تھے..*
*ھمیں سورج غروب ہونے کے بعد گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی..*
*لیکن تعلیم مکمل کرنے کے بعد مجھے لاھور میں ایک اخبار میں ملازمت ایسی ملی کہ*
*میں رات گئے گھر آتا تھا..*
*ماں کا مگر وہ ھی معمول رھا..*
*میں فجر کے وقت بھی اگر گھر آیا تو دروازہ خود کھولنے کی ضرورت کبھی نہ پڑی..*
*لیٹ ہو جانے پر کوشش ھوتی تھی کہ میں خاموشی سے دروازہ کھول لوں*
*تاکہ ماں کی نیند خراب نہ ھو..*
*لیکن میں ادھر چابی جیب سے نکالتا ‘*
*ادھر دروازہ کھل جاتا..*
*میں ماں سے پوچھتا تھا..*
*” آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ھے کہ*
*میں آ گیا ھوں..؟*
*ماں کی وفات کے بعد ایک دفعہ میں گھر لیٹ پہنچا..*
*بہت دیر تک دروازے کے پاس کھڑا رھا..*
*پھر ھمت کر کے آہستہ سے دروازہ کھٹکٹایا..*
*کچھر دیر انتظار کیا*
*اور جواب نہ ملنے پر دوبارہ دستک دی..*
*پھر گلی میں دروازے کے قریب اینٹوں سے بنی دھلیز پر بیٹھ گیا..*
*سوچوں میں گم نجانے میں کب تک دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا رھا*
*اور پتہ نہیں میری آنکھ کب لگی..* *بس اتنا یاد ھے کہ مسجد سے آذان سنائی دی..*
*کچھ دیر بعد سامنے والے گھر سے امّی کی سہیلی نے دروازہ کھولا..*
*وہ تڑپ کر باھر آئیں..*
*انہوں نے میرے سر پر ھاتھ رکھا*
*اور بولیں..*
*” پتر ! تیری ماں گلی کی جانب کھلنے والی تمہارے کمرے کی کھڑکی سے گھنٹوں جھانکتی رھتی تھی..*
*ادھر تو گلی میں قدم رکھتا تھا اور ادھر وہ بھاگم بھاگ نیچے آ جاتی تھیں..
*پھر انہوں نے آبدیدہ نظروں سے کھڑکی کی طرف دیکھا اور بولیں..*
*پتر ! ھن اے کھڑکی کدے نیئں کھلنی..!!😭😭😭***