medicalGuy

medicalGuy Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from medicalGuy, Medical and health, Khushab.

06/07/2023

Effects of Longterm job at Periphery 😎🤣😂

Following the tragic incident at the children's hospital in Lahore,Authorities have issued an order to execute a securit...
02/06/2023

Following the tragic incident at the children's hospital in Lahore,
Authorities have issued an order to execute a security audit of all Punjab sector hospitals and submit a report within three working days, or until June 7, 2023.

All security agencies and supporting departments, as well as local administration, will participate in this exercise to close gaps and develop a sound strategy for the hospital's employees' protection.

All of this is possible due unity of doctors all across the country.

Stay United and strong. ✊

كُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَةُ ٱلۡمَوۡتإِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون..نیوروسرجن ڈاکٹررفیع اللہ دوران ڈیوٹی خلیفہ گل...
02/06/2023

كُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَةُ ٱلۡمَوۡت
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون..
نیوروسرجن ڈاکٹررفیع اللہ دوران ڈیوٹی خلیفہ گل نواز ہاسپٹل میں دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ۔۔۔۔
ڈاکٹر رفیع اللہ ایک خوش اخلاق اور قابل ڈاکٹر تھے ۔
الله تعالی آنکو جنت الفردوس میں اعلی درجہ اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے...آمین ،

آج کی میری خبر کا لب لباب ہے "اور وہ ہمیں بیچ چوراہے ننگا کر کے چلے گئ"لاہور جنرل ہسپتال، امیر الدین میڈیکل کالج، پوسٹ گ...
02/06/2023

آج کی میری خبر کا لب لباب ہے "اور وہ ہمیں بیچ چوراہے ننگا کر کے چلے گئ"

لاہور جنرل ہسپتال، امیر الدین میڈیکل کالج، پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج کے پرنسپل طبیعت کے حساب سے بہت اچھے انسان ہیں، ان کی گفتگو میں مٹھاس، حلیم بردبار ہیں، دھیمے مزاج کے ہیں،
لیکن ان کے کالج میں کینیڈا سے ایک لڑکی MBBS میں داخل ہوئ اور جو کچھ اس نے داستان سنائی، کالج کے اندر کے حالات بتائے اور پھر اپنی تعلیم ادھورہ چھوڑ کر روتی، چلاتی پاکستان چھوڑ کر واپس کینیڈا چلے گئ
وہ کیا گئ، ہماری تعلیمی نظام کی دھوتی اتار کر ہمیں اوندھے منہ پھینک گئ۔
میں نے آج تفصیل سے لکھا ہے کہ وہ کالج کے "کلاس روم سے واش روم" تک میڈیکل کی لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے "حسن سلوک" کی عجیب و غریب داستانیں منظر عام لائ۔
ہاسٹل بلڈنگ نشتر کالونی کے کسی کرائے کے پلازے کے درمیان والے حصے میں ہے، سکیورٹی کے لئیے ایک ٹوٹے پھوٹے دروازے کی زنگ آلود کنڈی اور اس کے آگے ٹیبل لگا رکھا ہے، کالج کہیں، ہسپتال کہیں، ہاسٹل کہیں، واش روم نما ایک ایک کمرے میں چار سے پانچ لڑکیاں، کورونا ہو یا کوئ اور وبا، رہنا اسی کمرے میں، پورے ہاسٹل میں صرف دو واشروم ہیں، گھنٹوں انتظار کرو، اکثر منہ ہاتھ دھونے یا نہانے کے لئیے کچن کا سنک استعمال کرنا پڑتا ہے، کالج کی بس کے سفر کی الگ داستانیں، اساتزہ کی بدتمیزوں کا طوفان، اکثر کلاسز سے غائب، رٹا لگانے پر لمبے لمبے لیکچر، پڑھانے کا طریقہ انتہائ بھونڈا، بار بار سوال کرنے کی اجازت نہیں، کرسیوں پر بیٹھ کر سامنے بلیک بورڈ نظر نہیں آتا، کھڑے ہونے پر ڈانٹ پلا دی جاتی ہے، صدیوں پرانا مائیک لگایا گیا ہے، ٹیچر کی لیکچر پر آواز نہیں آتی، جب شکائیت کرتی ہیں تو پوری کلاس میں بت عزتی فرما کر بٹھا دیا جاتا ہے
کینیڈین لڑکی نے بتایا کہ ایک بار ٹیچر کو لڑکی نے جرات کر کے خراب مائیک کا زکر کیا کہ آپ کی آواز نہیں آتی تو ٹیچر کا جواب حیران کن تھا، کہنے لگے مائیک نہیں تمہارے کان خراب ہیں اور تم لاہور جنرل ہسپتال کے ENT وارڈ میں کسی ڈاکٹر کو کل اپنے کان چیک کرا کر آنا،
مزید gender discrimination کے بھی واقعات کافی زیادہ تھے،
کھانے کا زکر کیا کہ ہم سے فیس میں چارجز لے لئیے لیکن ہاسٹل میں mess نہیں، کہا گیا کھانا اپنے risk پر بازار سے منگوائیں، وہاں سے کھانا غیر معیاری کھانے پر فوڈ پوائزن ہو گیا، کئ دن الٹیاں، موشن لگے رہے، بیماری سے برا حال،
مطلب کوئ چیز چھوڑی نہیں اور بھی بہت کبھی لکھ گئ، اور ہر چیز یہاں بتانا ممکن نہیں
رات کو خبر بناتے پرنسپل صاحب سے پوچھا تو بھلے انسان تھے ،دوسروں کی طرع بات چھپائی نہیں اور مانا کہ کوئ شک نہیں صورتحال تقریباً ایسے ہی ہے، کہنے لگے انہوں نے ہیلتھ منسٹر پروفیسر جاوید اکرم سے بات کی ہے ، کچھ معملات کے فوری حل کی کوشش کر رہے ہیں،
کہنے لگے چودھری صاحب انہوں نے کینیڈین لڑکی کو بےشمار فون کئیے، ای میلز کیں لیکن وہ جواب نہیں دے رہی
میرا تو مشورہ تھا ان کے جواب کا انتظار کرنے کی بجائے ان لڑکیوں کے سوالات کے جوابات دو جو بیچاری کینیڈین لڑکی کی طرع پڑھائ ادھوری چھوڑنے کی بجائے مکمل کرنا چاہتی ہیں۔
وہ تو چلے گئ ان کو نا جانے دو جو یہاں انہیں حالات میں مجبور ہو کر پڑھ رہی ہیں
باقی خبر خود پڑھ لیں


https://www.dawn.com/news/1757356/disheartened-canadian-quits-mbbs-at-public-medical-college

ڈاکٹر صاحب دوائی بھی کھا رہا ہوں پر شوگر ہائی رہتی ہے۔ 😊😅
02/02/2023

ڈاکٹر صاحب
دوائی بھی کھا رہا ہوں پر شوگر ہائی رہتی ہے۔ 😊😅

29/01/2023

When you google your symptoms 🤣🤣

29/01/2023

What a beautiful profession this is. How happy the doctors will feel when they save someone's life. Undoubtedly, the Lord is also happy❤️❤️

🤣🤣🤣
26/01/2023

🤣🤣🤣

زندگی خدا کی امانت ہے جب چاہے واپس لے لے۔ڈاکٹر موت کو ٹال نہی سکتا لیکن زندگی بچانے کا سبب ضرور ہے۔چند دن قبل ایک بچہ کے...
24/01/2023

زندگی خدا کی امانت ہے جب چاہے واپس لے لے۔ڈاکٹر موت کو ٹال نہی سکتا لیکن زندگی بچانے کا سبب ضرور ہے۔
چند دن قبل ایک بچہ کے والد کو سکول سے فون ایا کہ بچہ کو سانس
لینے میں دقت ہو رہی ہے۔والد فوری اپنے کام چھوڑ کر سکول بھاگا تو اسکا نور چشم بے سدھ لیٹا اور موت و حیات کی کشمکش میں تھا ایسا لگتا تھا کہ اسکی سانسوں کی لڑی ٹوٹ چکی ہے اور بمشکل چند سانسوں کا مہمان ہے۔اس نے اپنے چار سالہ بچے کو ہاتھوں پر اٹھایا اور فوری ہسپتال بھاگا اور چشم تصور میں اسنے اسکے چار سالوں میں ایک ایک دن اسکے ساتھ گزرے ہنستے مسکراتے کھیلتے اور چلنے پھرنے گرنے اور لڑکھڑا کر چلنا سیکھنے کےسارے مناظر کو یاد کر رہا تھا اسکی پہلی منزل سول ہسپتال کی ایمر جنسی تھی۔ خوش قسمتی سے یہ دن کا وقت تھا اور بچوں کے تمام ڈاکٹر موجود تھے۔شعبہ بچگان کے سربراہ ڈاکٹر شعیب کو اطلاع دی گئی تو وہ فوری دوڑے دوڑے آئے تو خوش قسمتی سے سانسوں کی مالا ابھی ٹوٹی نہی تھی اور بچے کا رنگ نیلا پڑ گیا تھا اور وہ انکھیں بند کر کے بے سدھ پڑا تھا ڈاکٹر صاحب نے فوری اپنی ٹیم کو متحرک کیا اور سانس کو بحال کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ابتدائی کاوش سے کچھ سانس بحال ہوئی اور بچے نے انکھیں کھولیں اور شدید کھانسی کرنے لگا۔والدین کی جان میں جان ائی لیکن یہ خوشی چند لمحوں کی تھی کچھ منٹ بعد پھر سانس اکھڑنے لگی پھر ڈاکٹر صاحب کو بلایا اور سانس کو دوبارہ بحال کیا اور ٹیوب ڈال کر مصنوعی سانس پر لگا دیا۔ڈاکٹر صاحب کا اندازہ ہو گیا تھا کہ کوئی چیز سانس کی نالی میں اگئی ہے جس سے سانس میں رکاوٹ ہے اب اسکو نکالنے کی جتنی کوشش کی جا سکتی تھی وہ کی ۔سرجن ڈاکٹر حسیب صاحب کو بلایا گیا انہوں نے بھی اپنے بہت کوشش کی لیکن بے سود۔اب اگلا مرحلہ تھا کہ بچہ کی سانس کی نالی سے کیسے یہ بیرونی نا معلوم چیز نکالی جائے۔ڈاکٹر شعیب نے زاتی توجہ اور کاوش سے الائیڈ ہسپتال میں رابطہ کیا پرائیویٹ ڈاکٹر صاحبان سے بات ہوئی لیکن بد قسمتی سے فیصل اباد جیسے پاکستان کے مانچسٹر کہلانے والے شہر میں کسی بھی جگہ بچوں کی برونکوسکوپ نہ مل سکی جہاں یہ کام کیا جا سکے۔پھر لاہور میں رابطہ شروع ہو گیا وہاں چلڈرن ہسپتال میں موجودگی کی اطلاع ملی اب یہاں سے لاہور سانس کی اس کشمکش میں کیسے جایا جائے۔سلام ہے اس بے لوث ڈاکٹر پر جس نے اپنی بساط سے زیادہ کام کیا اور زاتی روابط کے زریعہ وہاں موجود ڈاکٹر کو حاضر رہنے کی یقین دہانی کروائی اور صرف یہ نہی بلکہ ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے یہ ثابت کیا کہ ڈاکٹر صرف پیسے کمانے کے لیئےنہی ہوتے بلکہ حقیقی مسیحا ہوتے ہیں۔ڈاکٹر شعیب نے سی ای ہیلتھ ڈاکٹر مشتاق صاحب سے گزارش کر کے ریسکیو کی ایمبولینس کا انتظام کروایا اس سے اگے بڑھ کر اس مرد قلندر نے یہ بھی فیصلہ لیا کہ میں خود بچے کے ساتھ ایمبولینس میں لاہور جاونگا تا کہ رستے میں بچے کی سانس کو بوقت مجبوری مصنوعی طریقہ سے چلایا جا سکے۔یقین مانیے بطور ڈاکٹر ہم روزانہ مریضوں کو دیکھتے ہیں ریفر کرتے ہیں ہمارا اتنا ہی کام ہوتا ہے لیکن زندگی میں ایسے خال خال ہی لوگ ہیں جو اپنی زات کو پیچھے چھوڑ کر دوسرے کی زندگی کی جنگ میں اس قدر بے لوث ہو جائیں۔ڈاکٹر صاحب نے اپنا زاتی کلینک بند کیا اور دنیاوی نقصان برداشت کیا لیکن اخرت کا ایک ایسا نہ ختم ہونے والا زخیرہ اکٹھا کر لیا جو کبھی ختم نہ ہو گا۔
قصہ مختصر لاہور کے راستہ میں مصنوعی سانسوں پر بچے کو چلا کر چلڈرن ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹر شعیب صاحب کے دوست ڈاکٹر صاحب انتظار میں تھے اور فوری بچے کو اپریشن تھیٹر شفٹ کر کے سانس کی نالی میں سے کیمرے کے زریعے ایک سیپاری کا ٹکڑا برآمد ہوا اور بچہ خیر خیریت سے اپنی سانسوں پر واپس بحال ہوا اور ڈاکٹر صاحب نے بچہ ماں باپ کے حوالے کیا اور رات کے اخری پہر واپس گھر کی راہ لی۔خدا کے ایسے ولی لمبے جبے اور رنگدار پگڑیوں ہٹو بچو والے مریدوں کے جھرمٹ کے
بغیر عوام کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں لیکن یقینا ان بے لوث ہستیوں کی وجہ سے قوم چل رہی ہے ورنہ اس ناو میں چھید کرنے والے زیادہ اور پار لگانے والے تھوڑے ہیں۔
میری حکام اعلی سے اپیل ہے کہ ایسے فرض شناس ڈاکٹر کی حوصلہ افزائی کے لیئے اعلی سول اعزاز سے نوازا جائے۔یقینا خدا کے حضور اس کی یہ کاوش مقبول ہو گئی تو اسکی نجات کے لیئے کافی ہوگی۔

تحریر ڈاکٹر حذیفہ

Triplets got admission in King Edward Medical University their parents must be feeling proud 🥰
20/01/2023

Triplets got admission in King Edward Medical University
their parents must be feeling proud 🥰

15/01/2023

😢😢

09/01/2023
السلام علیکم دوستو.امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے. آج کی تحریر کا مقصد اپنے ڈاکٹر دوستوں کے لیے بغیر کسی امتحان (ایم آر سی...
08/01/2023

السلام علیکم دوستو.
امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے.
آج کی تحریر کا مقصد اپنے ڈاکٹر دوستوں کے لیے بغیر کسی امتحان (ایم آر سی پی/پلیب) کے انگلینڈ میں نوکری کے لیے ایک ایسے راستے کے بارے میں بتانا ہے جس سے بہت کم پاکستانی واقف ہیں. یہ طریقہ ان لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہے جنہوں نے حال ہی میں اپنی ٹریننگ مکمل کی یا پارٹ ٹو کا امتحان پاس کیا ہے.
اس سے پہلے کہ میں اصل مدعے کی طرف آؤں، بہت ہی ضروری بات جو کہ کسی بھی کام کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے ضروری ہوتی ہے..

1. اس کام کو مکمّل کرنے کی خواہش
2. اس کام کی تکمیل کے لیے درکار طریقہ کار کا علم ہونا
3. کام کی تکمیل تک ڈٹے رہنا.

اس کے بعد آپ کو اپنے رازق پر یقینِ کامل رکھنا ہے اور لگے رہنا ہے. کیونکہ یہی وہ طریقہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں

اب اصل بات کی طرف آتے ہیں. بغیر کسی امتحان کے جنرل میڈیکل کونسل کی رجسٹریشن ہر اس ڈاکٹر کو مل سکتی ہے جس نے اپنی ڈگری مکمل ہونے کے بعد کم از کم تین سال کام کیا ہے اور ان تین سالوں میں کوئی وقفہ نہیں ہے. یا تین سال سے زیادہ کام کیا ہے اور آخری سال میں کوئی وقفہ نہیں سوائے سالانہ چھٹیوں کے جو کہ پانچ ہفتے سے زیادہ نہ ہوں.

اس کیلئے دو طریقے موجود ہیں، ایک تو ایم ٹی آئی ہے اور دوسرا سپانسرشپ.
سب سے پہلے ایک اچھی سی وی بنانے کی کوشش کریں۔ جو کہ آپ کی صلاحیتوں کا عکاس ہو گی. اس میں شعبہ طب سے منسلک ہر وہ چیز لکھیں جو آپ کو اہم لگتی ہے، آپ کا پڑھانے کا تجربہ، ریسرچ، انتظامی امور کا تجربہ، میڈیکل ایجوکیشن، آپ کی قابلیت. مگر یہ سب کچھ لکھتے وقت یہ ضرور خیال رکھیں کہ آپ جو کچھ لکھ رہے ہیں، وہ ڈبل چیک ضرور کیا جائے گا.

پہلا طریقہ ایم ٹی آئی ہے، اس کے لیے آپ نیچے دی گئی ویب سائٹس پر براہ راست نوکری تلاش کر کے انٹرویو دے سکتے ہیں اور نوکری مل جائے تو پھر رائل کالج سے رجسٹریشن کو اسپانسر کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں یا آپ رائل کالج سے ہی آپ کے لیے نوکری تلاش کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں اور پھر نوکری کے ساتھ، وہ آپ کی رجسٹریشن کو بھی اسپانسر کریں گے۔ آپ بیک وقت دونوں اطراف کوشش کر سکتے ہیں اور عموماً پہلے طریقے میں جلدی نوکری مل جاتی ہے اور تین ماہ میں تقریباً کام مکمل ہو جاتا ہے
دوسرا اسپانسرشپ کا راستہ ہے۔
کچھ ٹرسٹ / ہسپتال براہ راست بغیر کسی امتحان کے جنرل میڈیکل کونسل رجسٹریشن کو سپانسر کر سکتے ہیں۔ جن کی فہرست جی ایم سی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ اور اس کا لنک نیچے بھی دیا گیا ہے.
آپ ان ہسپتالوں میں نوکری تلاش کر سکتے ہیں اور پھر ان سے رجسٹریشن کو سپانسر کرنے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اور وہ کر دیتے ہیں، اس سہولت سے بھی بہت سے لوگ فائدہ اُٹھا چکے ہیں.
آپکی نوکری کامیاب انٹرویو پر منحصر ہے، انٹرویو میں آپ کو اپنی اہلیت ثابت کرنی ہے کہ ہسپتال آپ کو یہ نوکری دےتو آپ ان کیلئے کس طرح فائدہ مند ہو سکتے ہیں اور آپ کو دوسروں پر ترجیح کیوں دی جائے اور اگر آپ اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو رائل کالج یا منظور شدہ ہسپتال آپ کی رجسٹریشن کو سپانسر کرے گا۔ اور رجسٹریشن کے لیے آپ کو صرف آپ کی ڈگری کی تصدیق اور انگلش زبان کا کامیاب امتحان او ای ٹی درکار ہو گا.

یقیناً میں اتنے تھوڑے الفاظ میں سب کچھ نہیں بتا سکتا مگر اس تحریر کا مقصد آپ کے ذہن میں ایک سوال چھوڑنا ہے جس کے جواب کیلئے آپ کو انٹرنیٹ پر موجود مواد ٹٹولنا ہو گا اور جواب ضرور مل جائے گا. اور اگر اس کے بعد بھی کوئی پریشانی ہو تو میں آپ کے لیے حاضر ہوں.
اس تحریر کے آخر میں ایم ٹی آئی اور نوکریوں کے بارے مزید معلومات کیلئے کچھ ویب سائٹس اور منظور شدہ سپانسرز کی لسٹ کا لنک لکھا ہے تاکہ آپ کے لیے چیزیں سمجھنے میں آسانی رہے.

اور آخر میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اسی طریقے سے ہی میں نے نوکری تلاش کر کے انگلینڈ میں کام کرنا شروع کیا ہے. اور میں اپنے ملک میں ایک متوسط طالب علم رہا ہوں اور ڈاکٹر تو بالکل ہی نہلا تھا اور آپ سب میری تنظیمی سرگرمیوں سے بھی واقف ہیں. اس لئے اگر میں یہ کر سکتا ہوں تو آپ تو یقیناً یہ حاصل کر سکتے ہیں.

خوش رہیں، آباد رہیں.
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو. آمین.

از تحریر
ڈاکٹر نادر سُرانی
https://www.rcplondon.ac.uk/education-practice/advice/medical-training-initiative
https://www.rcpe.ac.uk/international/how-get-uk-training-placement
https://rcpsg.ac.uk/college/membership/medical-training-initiative
https://www.gmc-uk.org/registration-and-licensing/join-the-register/before-you-apply/list-of-approved-sponsoring-bodies
https://www.nhsjobs.com/
https://www.healthjobsuk.com/
https://jobs.scot.nhs.uk/
http://trac.jobs/

02/01/2023

Some funny movements in wards when Doctors are tired and exhausted . 😀😀

01/01/2023

ڈاکٹر نے مریض دیکھنے سے انکار کر دیا؟؟؟
مگر کیا اس تارہ بغیر اجازت کے کسی کی ویڈیو بنانا اسکو facebook پر اپلوڈ کرنا FIA قانون مطابق جرم نہیں ؟؟

قانون کے مطابق ہسپتال کا MS موجود ہوتا ہے اسکو شکایات کرنی چاہیے اگر وو بھی نا سنے تو health care comission کو رابطہ کر سکتے ہیں مگر اس طرح گھٹیا حرکتیں صرف میٹرک فیل صحافی کر سکتے

ڈاکٹر صاھب نے اگر کچھ غلط کیا ہے تو ضرور سزا ملنی چاہیے مگر اس ویڈیو بنانے والی شخص پر ڈاکٹر کو FIA میں کیس کرنا چاہیے اور ہتھک عزت وصولی کرنی چاہیے

31/12/2022

Hostel life😂😂😂

27/12/2022

Hai🤭😛😺😹😸

😂😂😂😂
25/12/2022

😂😂😂😂

Address

Khushab

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when medicalGuy posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share