
09/08/2025
إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
سوات سے تعلق رکھنے والے ننھے بہادر جان اسد نے اپنی پوری زندگی تھیلیسیمیا میجر کی موروثی بیماری کے ساتھ گزاری۔ گیارہ سال کی عمر میں اسے ایک اور نایاب بیماری ہو گئی جس کی وجہ سے اس کے پلیٹلیٹس خطرناک حد تک کم ہو گئے، روزانہ یا ہر دوسرے دن 10-12 پلیٹلیٹس بیگز کی ضرورت پڑتی۔ دو سال تک اس نے ناقابل یقین صبر اور حوصلے کے ساتھ اس تکلیف دہ سفر کا سامنا کیا۔ آج اسد اپنے خالق حقیقی کے
پاس لوٹ گئے۔
اس جان وجیحہ تھلیسیمیا سنٹر کے رجسٹرڈ تھلیسیمیا کے مریض تھے جنہیں ریجنل بلڈ سنٹر سوات کی طرف سے عوام کے عطیہ کئے گئے خون کے بیگز ملتے تھے۔
اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ ان کی طاقت، مسکراہٹ اور ہمت ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہے گی۔
تھلیسیمیا کی بیماری کا کوئی علاج نہیں لیکن اگر شادی سے پہلے ہر جوڑے کی تھلیسیمیا کے لئے سکریننگ ٹیسٹ ہو تو ایسے بچوں کی پیدائش کو روکا جا سکتا ہے۔
▪تھلیسیمیا کیا ہے؟
تھلیسیمیا ایک موروثی اور موضی بیماری ہے جس میں انسان کا جسم اسکی ضروریات کے مطابق سرخ خون پیدا نہیں کر پاتا جس سے اس کی جسم میں خون کی کمی واقعہ ہوتی ہے۔ خون کی کمی کی وجہ سے اسکی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں اسکی موت واقعہ ہو جاتی ہے۔
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بیماری والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد کو منتقل ہوتی ہے۔ (والدین سے جینز کے ذریعے بچوں میں منتقل ہوتی ہے) یہ بیماری مریض سے انتقالِ خون، ہوا، پانی، جسمانی یا جنسی تعلق سے منتقل نہیں ہوسکتی اور نہ خوراک کی کمی یا طبی بیماری سے۔
مرض کے شدت کے اعتبار سے تھلیسیمیا کی 3 اقسام ہیں:
1) تھیلیسیمیا مائنر
سب سے کم شدت والی قسم تھیلیسیمیا مائینر کہلاتی ہے۔
اس بیماری میں مبتلا لوگ اپنے والدین میں سے ایک سے نارمل اور ایک سے ابنارمل جین حاصل کرتے ہیں۔ ایسے لوگ کیریر کہلاتے ہیں کیونکہ ان لوگوں میں خود بیماری کی کوئی علامت تو نہیں ہوتی لیکن یہ مستقبل میں ابنارمل جین اپنے بچے کو منتقل کرسکتے ہیں۔
2) تھیلیسیمیا انٹر میڈیا
درمیانی شدت والی قسم تھیلیسیمیا انٹرمیڈیا کہلاتی ہے۔
اس قسم میں مبتلا مریضوں میں اکثر ہی خون کی کمی واقعہ ہوتی ہے۔ اس قسم میں مبتلا مریضوں میں ہیموگلوبن 7 سے 9 تک رہتی ہے جس کی وجہ سے انکو خون لگوانے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ تاہم ام میں بھی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔
3) تھیلیسیمیا میجر
شدید ترین قسم تھیلیسیمیا میجر کہلاتی ہے۔
تھیلیسیمیا میجر خون کی کمی کی سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے کیونکہ اس میں مبتلا بچوں میں بار بار خون کی کمی واقعہ ہوتی ہے۔ اگر اس مرض میں مبتلا مریض کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
▪تھلیسیمیا کی تشخیص کے لئے کونسا ٹیسٹ کیا جاتا ہے؟
خون کا ایک ٹیسٹ ہوتا ہے جسے ہیموگلوبن الیکٹرو فوریسز (Hb Electropherisis) کہا جاتا ہے۔
اس ٹیسٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کسی کو تھلیسیما مائنر ہے یا نہیں اور اگر تھلیسیمیا مائنر ہے تو شریک حیات کا بھی ٹیسٹ کرنا لازمی ہو جاتا ہے کیونکہ اگر دونوں تھلیسیمیا مائنر ہوئے تو 25 فیصد چانس اس بات کا ہے کہ بچے تھلیسیما میجر ہونگے۔
اگر ماں باپ میں سے کسی ایک کو تھیلیسیمیا مائنر ہو، تو بچے کو بھی تھیلیسیمیا مائنر ہی ہوگا۔ اگر خدا نخواستہ ماں باپ دونوں کو تھیلیسیمیا مائنر ہو تو ان کے ملاپ سے جنم لینے والا بچہ تھیلیسیمیا میجر ہوگا۔
کیونکہ تھلیسیما کی بیماری موروثی ہے اور اس میں جینز اہم کردار ادا کرت ہیں لہازہ یہ بیماری ان لوگوں کے بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے جنکی شادی اپنے خاندان اور رشتہ داروں میں ہوتی ہے۔
اگر خاندان کے اندر شادی ہونے جا رہی ہو، تو لڑکا لڑکی دونوں کے ٹیسٹ کرائے جائیں۔ اگر مائنر بیماری دونوں میں پائی جائے، تو شادی روک دی جائے۔ اس طرح باآسانی تھیلیسیمیا کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔
تھیلیسیمیا کی بیماری پورے ملک میں سب سے زیادہ ان علاقوں میں دیکھنے کو ملتی ہے جہاں لوگ خاندان کے اندر شادیوں کو ترجیح دیتے ہیں لہازہ اس مرض کا راستہ روکنے کے لیے سب سے پہلے خاندان کے اندر ہونے والی شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے اور اگر ایسا کرنا کسی خاندان کے لیے مشکل ہو تو پھر کم سے کم شادی کے بندھن میں بندھنے سے پہلے لڑکے اور لڑکی دونوں کے ٹیسٹ کرائے جائے تاکہ انکے بچے اس مرض کے ساتھ پیدا نہ ہو۔
کہا جاتا ہے کہ قبرص (Cyprus) میں پیدا ہونے والے ہر 158 بچوں میں ایک تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہوتا تھا لیکن شادی سے پہلے اسکریننگ ٹیسٹ لازم قرار دئے جانے کے بعد اس ملک میں اب یہ تعداد تقریباً صفر ہو گئی ہے۔
▪تھلیسیمیا کا علاج کیا ہے؟
خون کی منتقلی ہی تھلیسیما کا علاج ہے۔ چونکہ تھلیسیمیا ایک جنیاتی بیماری ہے اس لئے یہ ساری زندگی ٹھیک نہیں ہوتی۔ ان مریضوں کی زندگی صرف خون کی منتقلی سے ہی چلتی ہے جبکہ ان مریضوں کو بروقت خون نہ ملنے کی وجہ سے انکی موت واقعہ ہوتی ہے۔
▪آپ تھلیسیما کے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
آپ ہر تین مہینے بعد اپنے خون کا قیمتی عطیہ دے کر ان بچوں کی زندگی کو روا دوا رکھ سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے خون بنایا نہیں جاسکتا لیکن اسے عطیہ کیا جا سکتا ہے۔
سنٹر ہسپتال سیدو شریف سوات میں حکومت خیبر پختونخواہ کے مقرر کردہ ریجنل بلڈ سنٹر سوات میں اپنے خون کے عطیات دے کر ان بچوں کی زندگی کا سہارا بنے۔
▪ریجنل بلڈ سنٹر سوات تھلیسیمیا کے بچوں کے لئے کونسی خدمت سرانجام دے رہا ہے؟
ریجنل بلڈ سنٹر سوات اور وجیحہ تھلیسیمیا فاونڈیشن ایک ساتھ مل کر اس مرض کے بچوں کے لئے صاف خون کی فراہمی یقینی بناتے ہیں۔
اس سلسلے میں مختلف مقامات پر آگاہی مہم کرنے کے ساتھ ساتھ عطیہ خون کے کیمپ بھی منعقد کئے جاتے ہیں۔ عطیہ کیے گئے خون کی مکمل سکریننگ ہوتی ہے تاکہ ان بچوں کا تمام بیماریوں (کالا یرقان ہیپاٹائٹس بی و سی، ایڈز، آتشک اور ملیریا) سے پاک صاف خون دیا جا سکے۔
آئے سب مل کر اس بیماری کے بارے میں آگاہی مہم و روک تھام اور علاج میں اپنا کردار ادا کرے۔