
23/08/2025
عنوان: بچوں میں ذیابیطس کی تشخیص اور والدین کی ذمہ داری
ذیابیطس کو عام طور پر ایک ایسی بیماری سمجھا جاتا تھا جو صرف بڑوں یا عمر رسیدہ افراد کو لاحق ہوتی ہے، مگر آج کے دور میں یہ بیماری بچوں میں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ خاص طور پر ٹائپ 1 ذیابیطس وہ مرض ہے جو چھوٹے بچوں اور نوجوانوں میں عام ہو چکا ہے۔ اس بیماری میں جسم انسولین بنانا چھوڑ دیتا ہے اور بچے کو زندگی بھر انسولین پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
والدین کو اکثر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کے بچے کی روزمرہ عادات میں معمولی سی تبدیلی دراصل کسی بڑی بیماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ اگر بچہ بار بار پیشاب کرتا ہے، بہت زیادہ پیاس لگتی ہے، دن بدن وزن کم ہوتا جا رہا ہے یا اچانک تھکن اور کمزوری کا شکار ہو رہا ہے تو یہ سب علامات ذیابیطس کی طرف اشارہ ہو سکتی ہیں۔
بدقسمتی سے بعض اوقات والدین ان نشانیوں کو عام سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں جس سے بچے کی صحت مزید خراب ہو سکتی ہے۔
بچوں میں ذیابیطس کی بروقت تشخیص نہایت ضروری ہے، کیونکہ تاخیر کی صورت میں یہ مرض خطرناک پیچیدگیوں جیسے ڈی کیٹو ایسڈوسس (DKA) کا باعث بن سکتا ہے جو زندگی کے لیے خطرہ ہے۔ اسی لیے اگر والدین کو ذرا بھی شک ہو تو فوراً بچے کا شوگر ٹیسٹ کروانا چاہیے۔
ابتدائی مرحلے پر تشخیص اور انسولین کا بروقت استعمال بچے کی زندگی کو محفوظ بنانے اور اس کے معمولات کو نارمل رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ بیماری صرف علاج ہی نہیں بلکہ مکمل دیکھ بھال اور مسلسل توجہ بھی مانگتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی غذا پر خاص توجہ دیں، انہیں صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دیں اور ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں۔ بچوں کو یہ احساس دلانا بھی ضروری ہے کہ ذیابیطس کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ ایک ایسا مرحلہ ہے جس کے ساتھ وہ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں، اگر وہ وقت پر انسولین اور مناسب احتیاط کریں۔
آخر میں، والدین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بچوں کی معمولی علامات کو بھی سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔ ذیابیطس کی بروقت پہچان اور علاج نہ صرف بچے کو صحت مند رکھتا ہے بلکہ اس کے مستقبل کو بھی محفوظ بناتا ہے۔
مزید معلومات کے لئے آج ہی میڈیکل اسپیشلسٹ اور ماہر ذیابیطس ڈاکٹر حافظ رضا اللّٰہ سے کنسلٹیشن کے لئے رابطہ کریں-
For appointment contact:
03448819325