11/07/2025
"کیوں کچھ شوہر کہتے ہیں: 'وہ صرف میری دوست ہے'… مگر پھر چھپ کر بات کرتے ہیں؟"
دماغی تضاد (Cognitive Dissonance) کیا ہوتا ہے؟
دماغی تضاد (Cognitive Dissonance) ایک نفسیاتی کیفیت ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسان کی سوچ اور عمل میں تضاد ہوتا ہے۔ مثلاً، ایک شوہر خود کو وفادار، نیک اور محبت کرنے والا سمجھتا ہے، لیکن وہ خفیہ طور پر کسی دوسری خاتون سے جذباتی یا flirt آمیز بات چیت کرتا ہے۔ اس تضاد کو دماغ برداشت نہیں کر پاتا، اس لیے وہ خود کو مطمئن کرنے کے لیے مختلف جواز تراشتا ہے، جیسے کہ: "وہ تو صرف ایک دوست ہے"، "ہم کچھ غلط نہیں کر رہے"، یا "بیوی کو بتا کر بلاوجہ شک پیدا نہیں کرنا چاہتا"۔ یہ جواز بظاہر بے ضرر لگتے ہیں، مگر درحقیقت یہ عمل جذباتی فریب کی ایک شکل ہوتے ہیں۔
مرد دماغ میں خود کو کیسے بے قصور ثابت کرتا ہے؟
جب کسی مرد کا رویہ اس کے اصولوں سے متصادم ہوتا ہے، تو اس کے اندر ایک نفسیاتی کشمکش شروع ہو جاتی ہے۔ وہ خود کو اچھا انسان سمجھتا ہے، لیکن خفیہ رابطے اس کی اس شناخت کو چیلنج کرتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے دماغ ایک راستہ نکالتا ہے جسے Moral Rationalization کہتے ہیں، یعنی انسان اپنے غلط عمل کو اخلاقی طور پر درست ٹھہرانے کے لیے ذہنی دلیلیں بناتا ہے۔ مثلاً: "بیوی سے میری جذباتی دوری ہے، اس لیے کسی سے بات کر لینا کوئی بڑی بات نہیں"، یا "میں دھوکہ نہیں دے رہا، بس بات ہی تو کر رہا ہوں"۔ اس طرح وہ اندرونی گناہ کے احساس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔
خفیہ بات چیت کا مقصد محض دوستی نہیں ہوتا:
اگر واقعی بات صرف دوستی ہو، تو اسے چھپانے کی ضرورت نہ ہو۔ جب کوئی مرد کسی خاتون سے خفیہ طور پر بات کرتا ہے، بات چیت delete کرتا ہے، یا مخصوص وقتوں میں رابطہ کرتا ہے، تو یہ صاف اشارہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ عمل شریکِ حیات کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا سکتا ہے۔ اکثر یہ تعلقات جذباتی validation یا ایک "خفیہ جذباتی خلا" کو پورا کرنے کے لیے ہوتے ہیں، جو مرد کو وقتی طور پر خوشی یا دلچسپی فراہم کرتے ہیں، مگر طویل مدت میں اصل رشتے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
نیورولوجیکل اور نفسیاتی بنیادیں:
جب کوئی مرد خفیہ بات چیت کرتا ہے، تو اس عمل کے دوران دماغ میں dopamine خارج ہوتا ہے، جو خوشی، سرشاری اور "نئی چیز" کا احساس پیدا کرتا ہے۔ یہ ایک قسم کی دماغی "reward" بن جاتی ہے، جو مرد کو دوبارہ اسی رویے کی طرف لے جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دماغ کا prefrontal cortex جو فیصلے اور اخلاقی سمجھداری کا مرکز ہے — بعض اوقات جذبات کے مقابلے میں کمزور پڑ جاتا ہے، خاص طور پر جب فرد تناؤ، بوریت یا تعلقی خالی پن کا شکار ہو۔ یوں انسان وہ سب کرنے لگتا ہے جو وہ اپنے اصولوں کے خلاف سمجھتا ہے، مگر پھر بھی جاری رکھتا ہے۔
بیوی سے چھپانے کی نفسیاتی وجوہات:
بہت سے مرد اس خفیہ بات چیت کو اس لیے چھپاتے ہیں کیونکہ وہ اپنے ضمیر کے سامنے شرمندہ تو ہوتے ہیں، مگر اس رشتے کو مکمل طور پر توڑنے یا تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اصل رشتہ بھی محفوظ رہے، اور خفیہ دلچسپی بھی جاری رہے۔ یہ ایک نفسیاتی تضاد ہے، جسے "dual emotional attachment" بھی کہا جاتا ہے — یعنی ایک وقت میں دو جذباتی سمتوں میں جھکاؤ۔ لیکن سچ یہ ہے کہ جتنا زیادہ فرد چھپاتا ہے، اتنا ہی وہ اعتماد کی دیوار کو کمزور کرتا ہے، چاہے وہ خود کو کچھ بھی سمجھا لے۔
کیا یہ دھوکہ ہے؟
اس سوال کا جواب ہر رشتے کی حدود پر منحصر ہوتا ہے، مگر عمومی طور پر اگر کوئی عمل چھپایا جا رہا ہے، دل میں کشش موجود ہے، یا جذباتی قربت پیدا ہو رہی ہے، تو یہ جذباتی بے وفائی کہلاتی ہے۔ خفیہ بات چیت اکثر جسمانی دھوکہ نہیں ہوتی، مگر یہ emotional cheating کے دائرے میں آتی ہے — جس کا اثر کبھی کبھار جسمانی بے وفائی سے بھی زیادہ گہرا ہوتا ہے، کیونکہ یہ اعتماد اور جذباتی سچائی پر حملہ کرتی ہے۔
اگر چھپانا پڑے، تو سوال ضرور اٹھتا ہے:
جب کوئی شوہر کہے: "وہ صرف میری دوست ہے"، مگر بات چیت خفیہ ہو، تو یہ صرف دوستی نہیں رہتی۔ یہ ایک ایسا نفسیاتی اور اخلاقی تضاد ہوتا ہے جس میں فرد خود سے سچ چھپاتا ہے تاکہ اپنے عمل کو جائز ٹھہرا سکے۔ Cognitive Dissonance، dopamine-driven behavior، اور moral rationalization, یہ سب اس عمل کو ذہنی طور پر قابلِ قبول بنا دیتے ہیں، مگر حقیقت میں رشتہ کھوکھلا ہوتا جاتا ہے۔ اگر ہم رشتوں میں سچائی، شفافیت اور جذباتی ایمانداری کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں اپنے عمل کو دیانتداری سے دیکھنا سیکھنا ہوگا — خاص طور پر تب، جب ہم خود سے کہہ رہے ہوں: "یہ تو بس دوستی ہے۔