02/11/2025
کراچی میں ایک دردناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں ہیئر ٹرانسپلانٹیشن کے ماہر مہمیر تنیو کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ مہمیر تنیو خانواہن کا رہائشی اور میڈیکل ٹیکنیشن تھا۔ وہ 16 اکتوبر کو اپنے گاؤں تُنیہ بقا شاہ سے کراچی اپنے بھائی کے گھر آیا تھا۔ اس کا مقصد ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال میں اپنے پرانے شناسا اور بھائیوں کی طرح سمجھے جانے والے پیر محمد تنیو کی عیادت کرنا تھا جو جگر کی شدید بیماری میں مبتلا تھا۔ ساتھ ہی اسے خیرپور میں موجود اپنی ہیئر ٹرانسپلانٹ کلینک کے لیے کچھ ضروری سامان بھی خریدنا تھا۔
مہمیر اپنے بھائی الہوسایہ کے گھر ٹھہرا جو ٹریفک پولیس میں ملازم ہے۔ 19 اکتوبر کی شام وہ یہ کہہ کر گھر سے نکلا کہ اسے اپنے کام کا سامان لینا ہے۔ ورثا کے مطابق اس کے پاس 10 سے 15 لاکھ روپے تک کی نقد رقم موجود تھی۔ رات گزر گئی مگر وہ واپس نہ آیا۔ فون بھی آن تھا مگر کال نہیں اٹھا رہا تھا۔ گھر والوں نے سمجھا کہ شاید مصروف ہوگا، مگر اگلے دن تک بھی کوئی رابطہ نہ ہوسکا۔
21 اکتوبر کی صبح اس کے بھائی توفیق احمد کو ایک زونگ نمبر سے کال آئی کہ "میں ایدھی ہوم سہراب گوٹھ سے بات کر رہا ہوں، آپ کے بھائی کی لاش تین دن سے یہاں پڑی ہے، آکر لے جائیں۔" یہ سنتے ہی گھر والوں پر قیامت ٹوٹ گئی۔ جب وہ ایدھی ہوم پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ گلشنِ اقبال پولیس نے لاش جمع کروائی تھی اور کہا تھا کہ "بندہ پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔"
جب ورثا نے تھانے جا کر پوچھا تو انہیں سارا دن رُلایا گیا، اور تفتیشی افسر نے الٹا انہیں ہی مشکوک سمجھ کر سخت لہجے میں کہا کہ "وہ تو ڈاکو تھا۔" پولیس نے ایک جعلی ایف آئی آر دکھائی جس میں لکھا تھا کہ کچھ ڈاکو ڈکیتی کرنے آئے تھے، مقابلہ ہوا اور ایک نامعلوم ڈاکو مارا گیا اور ایک گرفتار کیا ہے باقی فرار ہوگئے۔ مگر گرفتار کیے گئے شخص نے صاف کہا کہ وہ مارے گئے شخص کو جانتا تک نہیں۔
ورثا کا کہنا ہے کہ پولیس نے مہمیر سے 10 سے 15 لاکھ روپے چھینے اور پھر اسے گولیاں مار کر قتل کر دیا اور واقعے کو انکاؤنٹر کا رنگ دے دیا۔ مہمیر کے جسم پر 9 ایم ایم اور ایس ایم جی کی گولیوں کے نشانات تھے جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی چھپا دی گئی۔ اس کے گھر میں کہرام مچ گیا۔ بوڑھی ماں کی حالت خراب ہے، بیوی غشی کے دوروں میں ہے اور معصوم بیٹا اپنے باپ کو پکار رہا ہے۔
اب ورثا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور انصاف لیں گے۔ ہم چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم اور قتل کا نوٹس لیا جائے، اور مہمیر تنیو کے خون کا انصاف کیا جائے۔ ظلم کو بے نقاب کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔