24/07/2025
اگر بارش پانی کے قطروں کی بجائے ایک بڑے پانی کے گولے کی صورت میں برسے تو کیا ہوگا؟
سائنسدانوں کے مطابق، جب بارش ہوتی ہے تو پانی زمین پر چھوٹے چھوٹے قطروں کی صورت میں گرتا ہے، جن کا قطر عموماً 0.5 سے 5 ملی میٹر کے درمیان ہوتا ہے۔ لیکن اگر فرض کیا جائے کہ بارش ایک ہی وقت میں، بغیر تقسیم ہوئے، ایک بڑے گولے یا یکجان پانی کے بلاک کی صورت میں زمین پر گرے، تو اس کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
جب کوئی بڑی مقدار پانی یکبارگی فری فال (free fall) کی صورت میں فضا سے زمین کی طرف گرتی ہے، تو وہ گریویٹی کی وجہ سے بہت زیادہ رفتار حاصل کر لیتی ہے — تقریباً 320 کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے بھی زیادہ۔ ایسی رفتار پر زمین سے ٹکراؤ کرنے والی چیز کے اثرات کسی میزائل یا بم سے کم نہیں ہوتے۔
ایک تحقیق کے مطابق اگر صرف 50 ایسے بڑے قطرے، جو تقریباً ایک لیٹر کے برابر ہوں، زمین پر گریں، تو ان کے گرنے سے خارج ہونے والی توانائی ایک چھوٹے ایٹمی بم کے برابر ہو سکتی ہے۔ اس سے زمین پر کئی میٹر گہرے گڑھے بن سکتے ہیں اور قریبی ہر چیز تباہ ہو سکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس نظام کو اتنی خوبصورتی اور ترتیب سے بنایا ہے کہ بارش ہمیشہ خاص سائز کے قطروں کی صورت میں زمین پر برستی ہے، جو نہایت محفوظ اور قابل برداشت ہوتی ہے۔ پانی کے قطرے بنتے وقت فضائی کشش ثقل، ہوا کی رگڑ (air resistance)، اور بخارات کے عمل جیسے کئی قدرتی قوانین آپس میں مربوط انداز میں کام کرتے ہیں تاکہ پانی قطروں کی شکل میں زمین پر نازل ہو۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اسی بات کو واضح فرمایا ہے:
"وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءًۭ بِقَدَرٍۢ"
(سورۃ الزخرف، آیت 11)
"اور وہی ہے جس نے آسمان سے ایک اندازے کے ساتھ پانی نازل فرمایا۔"
یہ آیت سائنسی حقیقت کی مکمل تائید کرتی ہے کہ بارش بے ترتیب یا خطرناک انداز میں نہیں، بلکہ "بقدر" یعنی ایک خاص ناپ تول اور حکمت سے برستی ہے۔
سبحان اللہ!
ہمارا رب نہ صرف خالق ہے بلکہ ہر چیز کو بہترین اور محفوظ نظام کے تحت چلاتا ہے۔