22/01/2024
بوسنیا یورپ کا ایک چھوٹا سا مسلمان ملک ہے جو مشرقی یورپ میں واقع ہے اور سابق یوگو سلاویہ کی توڑ پھوڑ سے پیدا ہونے والی چھ ریاستوں میں سے ایک ریاست ہے۔
معرض وجود میں آنے کے بعد بوسنیا کو اپنی مسلم شناخت برقرار رکھنے کے لئیے سخت چیلنجز کا سامنا تھا سخت سردی میں اس لٹے پٹے جنگ زدہ ملک کے پاس زندگی گذارنے کے لئیے بنیادی ضروریات یعنی کھانے پینے اور سردی سے بچاؤ کے لئیے بھی کچھ نہ تھا۔
اس وقت بوسنیا کی حالت زار پر دنیا بھر کے میڈیا کافی خبریں شائع ہو رہی تھیں۔
1995 میں بوسنیا کے دھ شت گرد گروپوں نے
Sniper Alley
میں وہاں ایک ھزار سے زیادہ لوگوں کو مار دیا گیا اور یہ خبریں بھی عالمی میڈیا کے ذریعے پاکستان پہنچیں تھیں۔
میاں نواز شریف کے والد محترم میاں محمد شریف اس وقت حیات تھے انہوں نے اپنے احباب سے مل کر کچھ رقم اکٹھی کی اور وہ چاھتے تھے کہ کوئی جا کے اسے بوسنیا کے صدر عزت بیگووچ کے سپرد کر کے آئے۔۔
یہ کام پاکستان کے سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز کے سپرد کرنا چاھا مگر انہوں نے بوسنیا کی سخت سردی اور جنگ کی صورتحال کی وجہ سے اور کچھ اپنی پیرانہ سالی کی وجہ سے معزرت کر لی۔
اسکے بعد شاہد خاقان عباسی سے کہا گیا کہ آپ جائیں اور یہ رقم بوسنیا کے صدر کے سپرد کر کے آئی مگر نواز شریف نے کہا کہ میں خود بھی انکے ساتھ جاؤنگا نواز شریف اس وقت لندن میں موجود تھے۔
یہ احوال شاھد عباسی نے سما ٹی وی کے ایک پروگرام میں بتایا ہے مگر یہ تمام احوال خود نواز شریف اس سے پہلے بتا چکے ہیں۔
نواز شریف کا بتانا تھا کہ بوسنیا میں سخت جنگ کا ماحول تھا اور امدورفت نہایت مشکل تھی مگر ہم باجود سخت خطرے کے بوسنیا پہنچ گئے اور باسنیا کے صدر عزت بیگووچ سے ملاقات کر کے انہیں میاں شریف کی طرف سے بھیجا جانیوالا 8 ملین ڈالر کا چیک پیش کیا۔
ایک مسلم ملک کی مشکل میں اپنی ذاتی حیثیت میں اسطرح مشکلات مول لے کے مدد کی ایک منفرد مثال ہے۔
آج جب کوئی یہ بات کرتا ہے کہ میاں شریف نے لندن میں 1.8 ملین ڈالر کے فلیٹس کہاں سے لئیے تھے تو اس پر ہنسی آتی ہے۔۔