
05/06/2025
مجھے اس ملک کے نظام ابلیسی جمہوریت سے اس لئے شدید نفرت ہے۔
اس پورے سسٹم سے شدید نفرت ہے۔اس لئے کہ یہاں 19 گریڈ کا پروفیسر جس کی جوانی علم کی روشنی پھیلتے ہوئے گزری اور اسکی موت بھی علم کی روشنی پھیلاتے ہوئے ہوئی۔۔۔وہ کباڑ سے خریدی 70 موٹر سائیکل پر ڈمپر کے نیچے آجاتا ہے جبکہ چار انگریزی کے لفظ پاس کرکے 17 گریڈ کا اسسٹنٹ کمشنر دو کروڑ کی لینڈ کروزر میں چھ پولیس کمانڈوز کی حفاظت میں پیاز ٹماٹر کی ریڑھیاں الٹی کرتا ہے۔۔۔
19 گریڈ کا پروفیسر استاد چھ لاکھ کی پرانی مہران نہیں خرید سکتا۔۔۔14 گریڈ کا ایس ایچ او حیات آباد ڈی ایچ اے اور کراچی کے بحریہ ٹاؤن میں دس کروڑ کا بنگلہ خرید لیتا ہے۔۔۔
بارہ گریڈ کا پچاس ہزار روپے تنخواہ لینے والے پٹواری کا بینک بیلنس تیس تیس کروڑ روپے ہوتا ہے اور وہ سو سو ایکڑ زرعی زمینوں کا مالک بن جاتا ہے جبکہ 19 گریڈ کا پروفیسر پوری زندگی کرائے کے مکان میں گزار دیتا ہے۔۔ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر کے پاس بیٹی کی شادی کے لئے پیسے نہیں ہوتے جبکہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ کانسٹیبل بیٹی یا بیٹے کی شادی میں پچاس لاکھ روپے اڑا دیتا ہے۔۔۔
مجھے اس نظام سے شدید نفرت ہے۔
مجھے اس ملک کے تمام اداروں سے شدید نفرت ہے۔
مجھے اس ملک کی اشرافیہ سے شدید نفرت ہے۔
مجھے اس ملک کے تمام حکمرانوں جرنیلوں ججوں سے شدید نفرت ہے۔۔
مجھے اس ملک بلکہ اس خطے سے شدید نفرت ہے۔
تحریر: نصیب اللہ یوسفزئی