غوثیہ حیاتیہ شفاء خانہ لاہور

غوثیہ حیاتیہ شفاء خانہ لاہور اعوان مارکیٹ ، نزد اٹاری دربار، فیروزپور روڑ لاہور میں واقع ہے۔رابطہ 03024163593 تمام امراض کا علاج ب

اکثر ممبران نےکہا کہ نظریہ مفرد اعضاء(Simple organ theory)آسان الفاظ میں سمجھاٸیںنظریہ مفرداعضاءایک ایسی تحقیق ہے جس سے ...
06/09/2022

اکثر ممبران نےکہا کہ نظریہ مفرد اعضاء(Simple organ theory)آسان الفاظ میں سمجھاٸیں

نظریہ مفرداعضاءایک ایسی تحقیق ہے جس سے ثابت کیا گیاہےکہ امراض کی پیدائش مفرداعضاء(connective tissue, epithelial tissue, muscle tissue,nervous tissue)میں ہوتی ہے اوراس کے بعد مرکب اعضاء کے افعال میں افراط وتفریط اور ضعف پیدا ہوتا ہے۔علاج میں بھی مرکب اعضا کی بجاۓ مفرداعضاءکو مد نظر رکھنا چاہیے کیونکہ انسان کے تمام مرکب اعضاءمفرداعضاءکی بافتوں(tissues)سے مل کر بنتے ہیں۔نظر یہ ایک ایسا فلسفہ ہے جس سے جسم انسان کو مفرداعضاء کے تحت تقسیم کر دیا گیا ہے۔اعضائے رئیسہ ،دل،دماغ،جگر مفرداعضاءہیں جو عضلات،اعصاب اور غدد کے مراکز ہیں۔جن کی بناوٹ جدا جدا اقسام کے انسجہ(ٹشوز)سے بنی ہوئی ہےاور ہر نسیج بے شمار زندہ حیوانی ذرات (سیلز)سے مرکب ہے۔حیوانی ذرہ انسانی جسم کی اولین بنیاد(فرسٹ یونٹ)ہے۔ہرحیوانی زرہ اپنے اندر حرارت وقوت اور رطوبت (ہیٹ، فورس اور انرجی)رکھتا ہے۔ جس کے اعتدال کا نام صحت ہے۔جب اس حیوانی ذرہ (سیل،خلیہ)کے افعال میں افراط وتفریط یا ضعف واقع ہوتا ہے تو اس کے اندر کی حرارت وقوت اور رطوبت میں اعتدال قائم نہیں رہتا۔پس اس کا نام مرض ہے۔اس حیوانی ذرہ کا اثرنسیج پر پڑتا ہے۔اس کے بعد مفرداعضاءکے تعلق سے اعصاب وغدد اورعضلات وغیرہ سے گزرتا ہوا اپنے متعلقہ عضورئیس میں ظاہر ہوتا ہے ان میں افراط وتفریط اور ضعف کی شکل میں امراض و علامات پیدا ہوتی ہیں۔علاج کی صورت میں انہی مفرداعضاء کے افعال درست کر دینے سے ایک حیوانی ذرہ سے لے کر عضورئیس تک کے افعال تک درست ہو جاتے ہیں۔بس یہی نظریہ مفرد اعضاء ہے

١۔اپینڈکس کیاہے؟٢۔کیااپینڈکس غیرضروری ہے؟٣۔اپینڈکس کی سوزش کی کیاوجوہات ہیں؟٤۔علامات؟٥۔اصولِ علاج؟١۔اپینڈکس(Appendicitis...
06/09/2022

١۔اپینڈکس کیاہے؟
٢۔کیااپینڈکس غیرضروری ہے؟
٣۔اپینڈکس کی سوزش کی کیاوجوہات ہیں؟
٤۔علامات؟
٥۔اصولِ علاج؟

١۔اپینڈکس(Appendicitis)کیا ہے
جہاں چھوٹی آنت ختم ہو کر بڑی آنت شروع ہوتی ہے،اسی جگہ اپینڈکس واقع ہوتی ہے۔اس کا ایک سرا بڑی آنت سے جڑا ہوتا ہےجبکہ دوسرا سرا آخر میں بند ہوتا ہے۔اپنڈکس پیٹ کے نچلے حصے میں دائیں طرف واقع ہے۔
٢۔کیااپینڈکس غیرضروی ہے؟
جدید ساٸنس نے اپینڈکس کو ایک فالتو عضو قرار دیا ہے۔لیکن حقیقت میں یہ بدن کے دفاعی نظام کا ایک ضروری حصہ ہے۔جولوگ صاف ستھرے ماحول میں نہیں رہتے،اگران کی اپینڈکس کاٹ کر جدا کر دی جاۓ تو وہ کئی مہلک امراض کا شکار ہوجائیں گے۔اپینڈکس آنتوں کے لئے مفید جراثیم پیدا کرتی ہے۔ان بیکٹریاز کی کمی سے کئی عارضے پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔اپینڈ کس نظام ہضم کے لئے مفید بیکٹیریا بھی پیدا کرتی ہے۔

٣۔اپنڈکس کی سوزش کی کیا وجہ ہے؟:
اپنڈکس کی سوزش کو اپینڈی سائیٹس (Appendicitis) کہتے ہیں۔پیٹ میں ریاح کی زیادتی سے عضلاتی سکیٹر کے باعث یہ راستہ بھی سکڑ جاتا ہے۔عین اس وقت غدد میں تسکین ہوتی ہے،جس کی وجہ سے وہ ڈھلک جاتی ہے اور اپینڈ کس کے راستہ میں حائل ہو جاتی ہیں۔اس طرح اپینڈکس میں موجود بلغمی مادہ رکا رہتا ہے۔بجائے اس کے کہ یہ مادہ بڑی آنت میں گر کر فضلات کے اخراج میں سہولت پیدا کرے اور ضرر رساں جراثیموں کا قلع قمع کرے،وہ اپنڈکس میں ہی قید ہو کر رہ جاتا ہے۔اس طرح اپینڈکس میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے۔اگر اس کا اخراج رکا رہے تو اس میں تعفن پیدا ہو کر ورم اور بالآخر پچھٹنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر حضرات اپنڈکس کے پھول جانے کو فوری طور پر ایمرجنسی قرار دے دیتے ہیں اور فوری طور پر سرجری کا فتوی لگاتے ہیں۔یاد رکھیں کہ ابتدائی حالت میں ایسی کوئی خطر ناک بات نہیں۔
٤۔علامات :
اس مرض کی سب سے پہلی علامت معدے کے درمیان درد ہے۔اس درد میں ٹیسں نہیں اٹھتی اور مریض درد کے مقام کا صحیح تعین نہیں کر پاتا۔لیکن جوں جوں مرض میں تیزی آتی ہے،درد کا تعین ہونے لگتا ہے۔پیٹ کے دائیں جانب نچلے حصے میں واضح قسم کی درد شروع ہو جاتی ہے۔دبانے سے درد کم ہوتی ہے۔دل متلانے یا الٹی آجانے کے علاوہ بخار بھی ہو جاتا ہے۔کئی مریضوں کی اپینڈکس پھول کر مثانہ کو چھونے لگتی ہے۔ان مریضوں کو کثرت بول کی شکایت ہو جاتی ہے۔ کچھ مریض کواگرکھل کر اجابت ہو جاۓ تو ان کو آرام محسوس ہوتاہےدراصل ان کو پاخانے کی حاجت محسوس تو ہوتی ہے لیکن اجابت ہو نہیں پاتی۔بعض مریضوں کے پیٹ کے بائیں جانب دباؤ ڈالنے سے دائیں جانب(اپنڈکس کے مقام پر)درد محسوس ہوتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بائیں جانب کی بڑی آنت میں ہوا کی زیادتی ہے اور وہ اپنیڈ کس کو دبارہی ہے۔ اپینڈکس کا درد پیٹ کے بائیں جانب ہرگز نہیں ہوتا۔

٥۔اصولِ علاج:
ہرمرض کا علاج افعال الاعضاء کو مدِنظر رکھ کر کریں۔عضلات کے سکیٹر کی وجہ سے اپینڈکس کا راستہ تنگ ہو جاتاہے۔اور غدی تسکین سے آنتوں کے غدد بے جان ہوکر آنتوں اور اپنڈکس کے اندرگر پڑتے ہیں اپنڈکس کا راستہ مسدود کر دیتےہیں۔اس موقع پر فورا غدد کو تحریک دیں تاکہ غدد تحریک میں آکر راستوں میں رکاوٹ نہ بنیں۔

اعوان مارکیٹ ، نزد اٹاری دربار، فیروزپور روڑ لاہور میں واقع ہے۔رابطہ 03024163593 تمام امراض کا علاج بذریعہ نبض شناسی اور...
31/08/2022

اعوان مارکیٹ ، نزد اٹاری دربار، فیروزپور روڑ لاہور میں واقع ہے۔رابطہ 03024163593 تمام امراض کا علاج بذریعہ نبض شناسی اوردیسی دوا سے کیا جاتا ہے۔

١۔کیاایسی مانع حمل ادویات ہیں جو بےضرر بھی ہیں؟٢۔کیامردوں کاامساکی ادویات استعمال کرنا بےضررہے؟بعض لوگ  ایسی مانع حمل اد...
29/08/2022

١۔کیاایسی مانع حمل ادویات ہیں جو بےضرر بھی ہیں؟
٢۔کیامردوں کاامساکی ادویات استعمال کرنا بےضررہے؟

بعض لوگ ایسی مانع حمل ادویات کی تلاش میں ہوتےہیں جو بے ضرر ہوں اور مانع حمل بھی ہوں۔جب کہ حقیقتاً ایسی کوئی دوا موجود نہیں ہے۔جو لوگ کہتے ہیں کہ فلاں دوا مانع حمل بھی ہے اور بے ضرر بھی وہ سفید جھوٹ بولتے ہیں کیوں کہ مانع حمل ادویات فطری عمل میں رکاوٹ ڈالنے کا نام ہے،یاد رکھنا چاہئے فطری عمل سے ہٹنے کا نام ہی بیماری ہے۔مانع حمل ادویات بعض اوقات ایسی ایسی امراض کا سبب بنتی ہیں،جن کو دور کرنے کے لئے ساری ساری زندگی دوائیں کھانا پڑتی ہیں۔عورتوں پر ہی منحصر نہیں مرد حضرات بھی بہت سی بے اعتدالیوں میں مبتلا ہیں من جملہ ان میں سے امساکی ادویات کا استعمال بھی ہے اوقاتِ جماع(ٹاٸمنگ)طویل سے طویل ہونے کی خواہش نے انسان کو دیوانہ بنا رکھا ہے(ہاں سرعت مرض ہےاس کا علاج ضروری ہے)۔ان امساکی ادویات سے اس دوران اگر کسی پٹھے میں کھچاوٹ یا درد شروع ہوجاۓ تو ساری زندگی پیچھا نہیں چھوڑتی۔یہ وبا کی شکل اختیار کر چکی ہےکہ مرد امساکی دوا،تو عورتیں مانع حمل ادویات کا بے تحاشہ استعمال کر کے اپنے اوپر ظلم ڈھارہے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کھانے پینے کی دوکان سے میڈیکل سٹوروں پر زیادہ رش ہوتا ہے۔معالجین کا فرض بنتا ہے کہ وہ برتھ کنٹرول اور امساکی ادویات تجویز کرنے کے بجائے جوانوں کو مناسب غذا اور غذاٸےدواٸی ادویہ تجویز کیا کریں تاکہ نسل محفوظ اور صحت مند رہ سکے۔مجدد طِب حکیمِ انقلاب دوست محمد صابر ملتانیؒ لکھتے ہیں کہ اس وقت تک برتھ کنٹرول کی کوئی بھی صورت سامنے نہیں آئی جس سے بغیر رحم کی خرابی کے پیدائشِ اولاد کو روکا جا سکے۔جاننا چاہئے کہ پیدائش اولاد کا مسئلہ انتہائی قوت پر ہے جس سے انسانی خون کا جوہر(منی) مرد کی طرف سے نطفہ کی صورت میں عورت کے جسم میں منتقل ہوتا ہے اس حالت میں عورت کے جسم و خون میں اور نفس میں ایک زبردست جوش اور دل و دماغ اور جگر میں ایک غیر معمولی ارتعاش ہوتا ہے۔ایسے انتہائی موقع پر کہا جاتا ہے کہ دونوں سرور سے مستفید ہو سکتے ہیں مگر اولاد پیدا نہیں کر سکتے۔اس مقصد کے لئے ان کو ذیل کی صورتوں پر عمل کرنا پڑے گا:
١۔اپنا مادہ منویہ باہر پھینک دے۔
٢۔غیر فطری رکاوٹوں کا سہارا لے۔
٣۔عورت ایسی ادویات کا استعمال کرے کہ وقتی طور کرم منی فنا ہوجائے۔
٤۔مردو وعورت دونوں ایسی ادویات کھائیں جن سے قیام نطفہ کی صلاحیت ختم ہوجاۓ۔
٥۔ان راستوں اور نالیوں کو بند کرادیں جن سے نطفہ گزرکر رحم میں داخل ہوتا اور باعث حمل بنتا ہے۔
اول دونوں صورتوں میں مرد کا انزال پورے طور پر نہیں ہوسکتا جس سے اعضاء رئیسہ دل ، دماغ جگر میں یقینا خلل واقع ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ پاگل پن،موت اور فالج کی صورت میں ہوسکتاہے،ایسے تماش بینوں میں جو انزال روکنے اور امساک کو دیر تک قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ان امراض کا شکار دیکھا گیا ہے۔جہاں تک عورت کی تینوں صورتوں کا تعلق ہے اس میں لازم ہے کہ جب تک رحم کے اعضاء میں تغیر پیدا نہ ہوجاۓ پیدائش میں رکاوٹ نہیں ہوسکتی۔رحم میں تین صورتوں میں سے ایک کا پیدا ہونا ضروری ہے:
١۔سوزش
٢۔سیلان
٣۔ضعف
جن کا بلاواسطہ اثر اعضائے رئیسہ پر یقینا پڑتا ہے۔یہی سوزش شدت اختیار کر کے دق وسل(ٹی،بی)کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔سیلان(لیکوریا)کی صورت میں عورت روز بروز برف کی طرح گھلنا شروع ہوجاتی ہے اور سوکھ کر کانٹا بن جاتی ہے،ضعف کی صورت میں اس کی طاقتیں جواب دینا شروع ہوجاتی ہیں۔عام طور پر خراش ہوجاتی ہے چلنے پھرنے اور کام دھندے کی قوت سلب ہونا شروع ہوجاتی ہے،اکثر تشنجی دورے پڑتے ہیں۔

مرض اور علامات کا فرق کرناکیوں ضروری ہے؟مرض اور علامت کا فرق کر لینا ضروری ہے کیوں کہ یہی وہ مقام ہے کہ جہاں معالج سے غل...
29/08/2022

مرض اور علامات کا فرق کرناکیوں ضروری ہے؟

مرض اور علامت کا فرق کر لینا ضروری ہے کیوں کہ یہی وہ مقام ہے کہ جہاں معالج سے غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی معالج کسی علامت کو مرض قرار دے کر اس کو رفع کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اس کے لیے مجربات تلاش کرتا ہے۔جب کسی ایک نسخہ سے آرام کی صورت نظر نہیں آتی تو دوسرا اور تیسرا مجرب نسخہ تلاش اور استعمال کرتا ہے۔تقریبا ہمیشہ ناکام رہتا ہے۔یہی وجہ ہے کسی ایک طریق علاج کے حامل کو اپنے طریق علاج کے مجربات میں ناکامی ہوتی ہے تو دیگر علاج کے مجربات کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اس لیے فنِ طب کے حامل یونانی مجربات کے علاوہ ایلو پیتھی کے مجربات کے بعد ہومیوپیتھی تک مجربات بلکہ علاج بالماء علاج بالون سے گذر کر تعویز گنڈا اور جھاڑ پھونک تک کر گزرتے ہیں۔اگر ان کے سامنے پوری پوری ماہیت اور حقیقت (پیتھالوجی)ہو تو وہ پھر صحیح معنوں میں وہی دوا اور مجرب نسخہ استعمال کرتا ہے جو اس مقصد کے لیے نہ صرف مفید ہوتا ہے بلکہ اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔جاننا چاہیے کہ ایک مرض کے لیے کبھی بھی متعدد اور مختلف اقسام کے نسخے اور ادویات نہیں ہو سکتے۔ہمیشہ ایک ہی قسم کی دوا مفید ہوتی ہے۔ افسوس ہے کہ علم الادویہ سے بہت ہی کم لوگ واقف ہوتے ہیں۔ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے اور جولوگ واقف بھی ہوتے ہیں ان میں اکثریت ایسے اہل فن کی ہے جو ماہیت مرض(پیتھالوجی)کا صحیح طور پر جانا تو رہا ایک طرف مرض اور علامت میں فرق نہیں جانتے۔یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے جگادری قسم کے معالج غدار لیڈرقسم کے اطبا ٕ اور تاجرقسم کے دوا فروش صرف دولت شہرت اور کوٹھی اور کار کے سر پر اپنا پراپیگنڈا کرتے ہیں۔کوئی اپنے آپ کو شفاءالملک کہلوا کر خوش ہوتا ہے اور کوئی رئیس الاطباء لکھ کر لذت لیتا ہے۔جہاں تک فن کو سمجھنے ماہیت مرض کو جاننے اور خواص اشیاء کے علم رکھنے کا تعلق ہے وہ بالکل کورے اور خالی ہیں۔ اسی لیے وہ انگریزی ہومیو پیتھی اور دیگر طریق علاج کی ادویات انہی اصولوں پر استعمال کرتے ہیں۔اگر ان میں قابلیت ہوتی تو ان ادویات کو اپنے قوانین اور اصولوں پر ڈھال لیتے مگر ان میں ان باتوں کو سمجھنے کی قابلیت نہیں ہے۔مثلا شورہ بادیاں اور دار چینی کے جو افعال واثرات ہیں وہ کسی دوسری دوا کے نہیں ہیں۔اگر قریبی ادویات کے افعال واثرات پر نظر کی جاۓ جیسے جماداتی نمک اور حیوانی نمک وغیرہ تو ان میں بھی میں فرق نظر آئے گا۔یہی صورت امراض میں اعضاء کے اندر پائی جاتی ہے۔ان میں جو بھی اعضاء میں صورت پائی جاتی ہے وہ یقینا دیگر صورت سے مختلف ہوگی۔ اس لیے ہر صورت کو علیحدہ علیحدہ ذہن نشین کرنا چاہیے تا کہ علاج کے دوران میں اعضاء کے افعال کو اعتدال پر لایا جاسکے۔
(حکیمِ انقلاب دوست محمد صابر ملتانیؒ)

دوسرا حصہمفرداعضا ٕ کےلحاظ سےعلامات کی تفصیل٧۔تشنج : کسی مفرد عضو کا ایک طرف یا دونوں طرف سکڑ جانا اس کی وجہ حرارت و رطو...
29/08/2022

دوسرا حصہ
مفرداعضا ٕ کےلحاظ سےعلامات کی تفصیل

٧۔تشنج : کسی مفرد عضو کا ایک طرف یا دونوں طرف سکڑ جانا اس کی وجہ حرارت و رطوبت کا ختم ہو جانا اور سردی و خشکی کا بڑھ جاتا ہے کبھی ریاح سے بھی سوزش اور شدت برودت سے یہ حالت ہوتی ہے۔
٨۔اختلاج : کسی مفرد عضو کا پھڑکنا۔کسی مواد،ریاح یا سوزش سے اس عضو کے فعل میں تیزی آجاتی ہے بعض دفعہ معمولی اعضاء پھڑ کنے سے بڑی بیماریاں ہوجاتی ہیں۔
٩۔خون آنا : جسم کے کسی مخرج آنکھ،ناک،منہ،مقعد اور احلیل سے خون خارج ہو یا کسی پھوڑے پھنسی یا ورم سے خون آنا۔اس کی وجہ عضلات میں تحریک ہوتی ہے،اس کی دوصورتیں ہوتی ہیں اگر معدہ سے اوپر کی طرف سر تک کسی مخرج سے خارج ہو تو یہ عضلاتی اعصابی( سردی خشکی)کی زیاتی سے ہوتی ہے اور اگرجگر سے لیکر پاؤں تک کسی مخرج سے خارج ہو یہ عضلاتی غدی تحریک ہوتی ہے۔
١٠۔رطوبات کا گرنا : رطوبات،رطوبتی مواد یا بلغم کا اخراج پانا۔جسم کے کسی حصہ سے رطوبات اخراج پارہی ہوں تو وہاں خون کا اخراج نہیں ہوسکتا،جب خون اخراج پا رہا ہو تو رطوبات کا اخراج بند ہوگا گویا دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں،علاج میں ان دونوں صورتوں کا سمجھناضروری ہے،جسم کے کسی حصے یا مخرج میں کسی قسم کی بو کا ہونامثل ناک،منہ، بغل،کنج ران یا کسی مادہ کے اخراج کے ساتھ اس کی زیادتی کا احساس ہو تو میں اس جگہ رطوبات کے رکنے اور متعفن ہونے سے ہوا کرتا ہے۔رطوبات کا رکنا تسکین کی وجہ سے ہوتاہے۔
١١۔شقاق : کسی جگہ کا پھٹنا۔یہ انتہائی سردی خشکی کی علامت ہے۔ہرقسم کی سردی اس میں شامل ہے۔
١٢۔تعظیم الاعضاء : کسی عضو کا اپنے جسم میں بڑا ہو جانامثلاً دماغ دل یا جگر وطحال میں سے کسی کا اپنے حجم سے بڑھ جانا۔یہ سب رطوبات کی زیادتی سے ہوتا ہے اور تسکینِ اعضاء کی علامت ہے کبھی ریاح سے بھی پیٹ پھول جاتا ہے لیکن یہ عارضی ہوتا ہے کیونکہ ہوا کے اخراج کے ساتھ ہی اپنی اصلی حالت پر واپس آ جاتا ہے۔
١٣۔تصغير الاعضاء : بی تعظیم الاعضاء کے برعکس کسی عضو کا اپنے حجم سے کم یا چھوٹا ہو جانا۔ تصغیر اس جگہ پر ریاح کی پیدائش اور سوزش سے ہوتا ہے یہ کسی عضو کی تحریک ہے اس کا علاج وہاں پر رطوبات پیدا کرنا نہیں بلکہ تحلیل کرنا ہے تاکہ اس جگہ سے ریاح خارج ہوجائیں اور سوزش ختم ہو جاۓ۔
١٤۔سُده پیدا ہونا : کسی مخرج یا مجری میں سدہ پیدا ہو جانا سردی خشکی کی علامت ہے۔سردی خشکی مواد کو سدہ میں تبدیل کر دیتی ہے۔
١٥۔استسقاء : جسم کے کسی خلا میں پانی پڑ جانا استسقا ٕ کہلاتاہے۔اس کا تعلق صرف پیٹ ہی سے نہیں بلکہ دل و دماغ سینہ پیٹ ہر خلاء میں پانی بھر سکتا ہے بلکہ جگر و طحال کے پردوں کے خلاؤں میں بھی یہ رطوبات بھر جاتی ہیں،اسی طرح خصیتین میں بھی پانی بھر جاتا ہے۔

دردِ دل اور دل کےوالوز کھولنےکاآزمودہ ومجرب نسخہھُوَالشافی:١۔زعفران               ١تولہ     ٢۔اجوائن دیسی     ٥تولہ  ٣۔ر...
29/08/2022

دردِ دل اور دل کےوالوز کھولنےکاآزمودہ ومجرب نسخہ

ھُوَالشافی:
١۔زعفران ١تولہ
٢۔اجوائن دیسی ٥تولہ
٣۔رائی ٥تولہ
٤۔لہسن دیسی ٥تولہ
٥۔آبِ لہسن ١٥تولہ
ترکیب تیاری:
زعفران کو علیحدہ سے اچھی طرح کھرل کر لیں۔باقی ادویہ کا سفوف بنا کر زعفران میں ملالیں۔مذکورہ سفوف میں تھوم کا پانی اتنا ڈالیں کہ سفوف تربتر ہو جائے۔بعدازاں حب بقدرنخود بنالیں۔
مقدارِخوراک
ایک ایک گولی تین ٹایم ہمراہ قہوہ دیسی اجوائن،پودینہ۔درد کی شدید صورت میں گولی منہ میں رکھ کر چوسیں۔
افعال واثرات
امراضِ قلب کےلیےبےحد مفید ہے۔دردِ دل کو فوری طور پر سکون ہو جاتا ہے۔اسکا مسلسل استعمال دل والوزکو کھول دیتا ہے۔دردِ معدہ قےاور ہچکی کے لیے بھی مفید ہے۔
نوٹ: تیار کردہ بذریعہ کورٸیرمنگوا سکتے ہیں

۔امراض اور علامات میں کیافرق ہے؟٢۔مفرد اعضا ٕ کےلحاظ سےعلامات کی تفصیلعلامات بالمفرداعضاءعلامات ایسے نشانات ہیں جن سے حا...
29/08/2022

۔امراض اور علامات میں کیافرق ہے؟
٢۔مفرد اعضا ٕ کےلحاظ سےعلامات کی تفصیل

علامات بالمفرداعضاء
علامات ایسے نشانات ہیں جن سے حالت مرض یا حالت صحت کا پتہ چلتا ہے۔یعنی علامات تکالیف کی ان کیفیات کو کہتے ہیں جو مرض کے ساتھ جسم کے مختلف مقامات پر ظاہر ہوا کرتی ہیں۔جب کہ افعال الاعضا ٕ کااعتدال پر نہ ہونا یعنی ان میں افراط و تفریط اور ضعف پایا جانامرض کہلاتاہے۔اعضاء کے افعال کی خرابیوں کو جاننے کے لئے ان علامات کو مدِ نظر رکھناضروری ہےجو ان پر دلالت کرتی ہیں۔یہ اس وقت ممکن ہوسکتا ہے جب امراض اور ان کی علامات کو الگ الگ ذہن نشین کرلیاجاٸے۔کہیں ایسا نہ ہو علامات کو ہی امراض سمجھ لیاجاٸےجیسا کہ طبِ فرنگی میں ایک وقت میں ایک چیز کو مرض جبکہ دوسرے موقع پر اسی کو علامت قرار دےلیاجاتاہے۔کچھ اہم علامات جو بتدریج رونما ہوسکتی ہیں،سلسلہ وار بیان کی جارہی ہیں۔علامات جس مفرد عضو سے تعلق رکھتی ہیں اسی کی طرف منسوب ہوں گی تنہا علامات کو امراض کا نام نہیں دیا جاسکتا۔بہت سی علامات ہیں جو درجہ میں کم و بیش ہوتی ہیں جوکہ درج ذیل ہیں۔
١۔سوزش
٢۔ورم
٣۔بخار
٤۔ضعف
٥۔تخدیر
٦۔استرخاء
٧۔تشنج
٩۔اختلاج
١٠۔خون آنا
١١۔رطوبات کاگرنا
١٢۔سُدا پیدا ہونا
١٣۔تعظیمُ الاعضا ٕ(اعضا ٕ کا بڑھ جانا)
١٤۔تصغیرُ الاعضا ٕ(اعضا ٕ کا چھوٹاہوجانا)
١۔سوزش: ایسی جلن ہے جو کیفیاتی و نفسیاتی اور مادی تحریکات سے جسم کے کسی مفرد عضو میں پیدا ہو جاتی ہے۔سوزش میں حرارت کی پیدائش،سرخی اور درد لازم ہے۔تحریک سے سوزش تک کئی منزلیں پائی جاتی ہیں جیسے حبس،قبض،لذت،بے چینی،خارش،جوشِ خون وغیرہ جب طبیعتِ مدبرہ بدن ان علامات میں سےکسی پر رک جاتی ہے تو اس علامت کو متعلقہ عضو کی علامتِ مرض کہا جا تا ہے۔
٢۔ورم : ورم کی علامت سوزش کے بعد پیدا ہوتی ہے اس میں سوزش کی علامات میں تیزی آجاتی ہے اور ساتھ ساتھ سوجن بھی ہوتی ہے۔جب سوجن زیادہ ہوجائے یا شدت اختیار کر لے تو حرارت بخار میں تبدیل ہو جاتی ہے۔جسم کے پھوڑے پھنسیاں اور دانے بھی اورام میں شریک ہیں۔
٣۔بخار : بخار ایسی غیر معمولی حرارت ہے جس کو حرارت غریبہ(بیرونی)بھی کہتے ہیں جو خون کے ذریعہ قلب سے تمام بدن میں پھیل جاتی ہے جس سے بدن کے اعضا ٕ میں تحلیل اور ان کے افعال میں نقص واقع ہوتا ہے۔غصہ اور تھکان کی معمولی گرمی بخار میں شامل نہیں۔
٤۔ضعف : جسم کی ایسی حالت کا نام ہے جس میں گرمی کی زیادتی سے کسی مفرد عضو میں تحلیل پیدا ہوجائے۔ضعف کے مقابلہ میں طاقت کا تصور کیا جاتا ہے۔
٥۔تحذیر : کسی مفرد عضو کا سُن ہو جانا تخدیر کہلاتاہے۔اس علامت میں اعضاء کے احساسات ختم ہوجاتے ہیں تسکین و تبرید اسی میں شامل ہیں۔
٦۔استرخاء : کسی مفرد عضو کا ڈھیلا ہوجاتا۔استرخا تحلیل میں واقع ہوتا ہے،لقوہ،فالج اس میں شریک ہیں تحلیل تینوں مفرد اعضاء میں ہوسکتی ہے اس لئے استرخاء صرف عصبی مرض نہیں ہے،یہ تو عضلات و غدد میں بھی ہوسکتا ہے۔

پتھری کیسے بنتی ہے؟پتھری کی اقسام وعلامات اور علاج؟پتھری کیسے بنتی ہے؟ جب جسم میں اخلاط ضرورت سے زیادہ بنتی ہیں مگر اخرا...
29/08/2022

پتھری کیسے بنتی ہے؟

پتھری کی اقسام وعلامات اور علاج؟

پتھری کیسے بنتی ہے؟
جب جسم میں اخلاط ضرورت سے زیادہ بنتی ہیں مگر اخراج نہیں پاتیں تووہ خلاٶں(گردہ ٗ مثانہ ٗ پتہ وغیرہ) میں جمنا شروع ہوجاتیں ہیں۔ اور باہم چسپاں ہوکر بڑھ جاتی ہیں۔

پتھری کی اقسام

١۔یورک ایسڈ کی پتھری

١۔اسے طب میں سوداوی پتھری کہاجاتاہے۔
٢۔یورک ایسڈ کی وجہ سے دل قدرے تیزدھڑکتاہے۔
٣۔سوداکی وجہ سے جسم سیاہی ماٸل ہوتاہے۔
٤۔قبض رہتی ہے۔
٥۔پیشاب کا رنگ سرخی یاسیاہی ماٸل ہوتا ہے۔
٦۔پیشاب جل کر نہیں آتابعض اوقات ساتھ خون بھی آجاتا ہے۔
٧۔اکثر ایسی پتھریاں ریت یاکنکر کی صورت میں پیشاب سے خارج بھی ہوتیں ہیں۔
٨۔تعداد میں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
٩۔مریض کے منہ پر دانے بھی ہوسکتے ہیں۔
١٠۔بواسیر بھی ساتھ ہوسکتی ہے۔
١١۔پتھری کا رنگ سیاہی ماٸل ہوتا ہے۔

علاج

ھوالشافی

١۔سنگدانہ مرغ ٣تولہ
٢۔مٹھاسوڈا ٣تولہ
٣۔نمک طعام ٣تولہ

غذا
صبح: کھجور۔حلوہ بادام ۔حلوہ سوجی تر بتر دیسی گھی والا۔مکھن بادام۔
دوپہر: گوشت بکرا۔گوشت دیسی مرغی۔انڈے۔ساگ میتھی۔کلیجی۔گوشت تیتر۔ گوشت بٹیر۔ گوشت مرغابی۔ گوشت بطخ۔ٹینڈے۔کدو۔دال مونگ۔دلیہ۔
کالی مرچ۔ادرک۔ہلدی۔نمک۔دیسی گھی۔
پھل: آم۔کھجور۔خوبانی۔چلغوزہ۔شہتوت۔پپیتہ
خربوزہ۔انگورشیریں۔انارشیریں۔امرود
مشروبات: شربت شہتوت۔ملک شیک آم والا(اونٹنی یا بکری کا دودھ)روغن ارنڈ۔روغن زیتون۔سنڈھ والا دودھ۔

قہوہ:
سرپھوکہ 3 گرام
۔کلتھی 6 گرام۔
تخم کانسی 10گرام۔
تخم خربوزہ 10 گرام
(دیسی شکر ڈال کر)
دن میں چار بار۔

٢۔فاسفیٹ آف کیلسٸیم کی پتھری

١۔طب میں اسے صفراوی پتھری بھی کہا جاتاہے۔
٢۔خلط صفرا کی زیادتی سے بنتی ہے۔
٣۔گردہ کی نسبت مثانہ و پتہ میں زیادہ بنتی ہے۔
٤۔پیشاب زردسرخی ماٸل ہوتا ہے۔
٤۔پیشاب و پاخانہ کھل کرنہ آنا۔
٤۔ پیشاب جل کر آنا۔
٥۔پتھری کی رنگت زردی ماٸل ہوتی ہے۔
٦۔پتھری قدرے نرم ہوتی ہے۔
٧۔پتھری بیضوی شکل کی ہوتی ہے۔
٨۔چہرہ پر سوجن بھی ہوسکتی ہے۔
٩۔ساتھ سوزاک کامرض بھی ہوسکتا ہے۔

علاج

ھوالشافی

اجزا ٕ
سنگ سرماہی ٤تولہ
نمک مولی ٤تولہ
جوکھار ٤تولہ
قلمی شورہ ٤تولہ

ترکیب تیاری

تمام ادویہ باریک پیس کر محفوظ کرلیں۔

مقدار خوراک
٢ ٗ ٢ ماشہ دن میں چار بار ہمراہ قہوہ:
۔سونف 3 گرام۔
سنڈھ 3 گرام۔
تخم کانسی 10گرام۔
تخم خربوزہ 10 گرام

غذاٸیں

صبح: حلوہ بادام ۔حلوہ سوجی تر بتر گھی والا۔مکھن بادام ٗ مربہ گاجر۔مربہ سیب۔حلوہ پیٹھا۔حلوہ گاجر۔کھیر ساگودانہ۔دودھ سویاں۔کھویا۔
دوپہر: گاجر۔مولی۔کدو۔کالی توری۔دال ماش۔چنے سفید۔گوشت تیتر۔ گوشت بٹیر۔ گوشت مرغابی۔ گوشت بطخ۔ٹینڈے۔کدو۔دال مونگ۔دلیہ۔ کالی مرچ۔ادرک۔ہلدی۔دھنیا۔نمک۔دیسی گھی ڈال کر۔
مشروبات
شربت شہتوت۔ملک شیک آم والا(اونٹنی یا بکری کا دودھ)۔روغن زیتون۔سنڈھ والا دودھ۔ شربت بزوری۔رس گنا۔کیلے کا ملک شیک۔
پھل: مغزیات۔ناشپاتی۔کیلا۔امرود زرد۔پھُٹ ۔گرما۔خربوزہ۔مالٹا۔انگورشیریں۔انارشیریں۔

٣۔اوکسے لیٹ آف لاٸم کی پتھری

١۔طب میں اسے اعصابی و بلغمی پتھری کہا جاتاہے۔
٢۔جسم میں خلط بلغم کی زیادتی ہوتی ہے۔
٣۔اس میں چونا کے اجزا پاٸے جاتے ہیں۔
٤۔پیشاب رقیق و سفید رنگ کا آتا ہے۔
٥۔قبض شاذونادر ہی ہوتی ہے۔
٦۔جب پتھری پیشاب والی نالی میں پھنس جاتی ہے تو اس وقت درد ہوتا اور پیشاب جل کر آتا ہے۔
٧۔اکثر ساتھ شوگر بھی ہوتی ہے۔
٨۔پتھری کی اوپروی سطح کانٹے دار ہوتی ہے۔
٩۔ہروقت دباٶ محسوس ہوتا ہے۔
١٠۔شاذونادر ہی پیشاب میں آتی ہے۔
١١۔یہ قسم سب سے کم پاٸی جاتی ہے۔

علاج

ھوالشافی
مصبر ١حصہ
کلتھی ٢حصہ
افسنتین ٢حصہ

ترکیب وتیاری

سب چیزیں باریک کرکےحب بقدر نخود بنالیں۔

مقدار خوراک

١ ٗ ١ گولی دن میں چار ٹاٸم ہمراہ قہوہ:
بہی دانہ 3 گرام۔
تخم خبازی 6 گرام۔
تخم کاسنی 6 گرام۔
تخم خیارین 6 گرام

غذاٸیں

صبح: انڈے کی سفیدی۔ساگودانہ۔چاول۔دودھ۔کسٹرڈ۔دلیا۔
دوپہر: سری پائے۔مغز بکری۔کھیرا۔ککری۔شلجم۔مولی۔مونگرے۔چقندر۔اروی۔بھنڈی توری۔
مشروبات: دودھ بھینس۔جوس انار شیریں۔شربت صندل۔شربت نیلو فر۔خمیرہ گاوزبان۔

١۔لبلبہ کے اعصابی پردے میں سوزش سے شوگر ہوجاتی ہے جس سے بار بار پیشاب، تھکن، کمزوری اورجسم کا وزن کم ہونے لگتاہے۔٢۔مریض ...
29/08/2022

١۔لبلبہ کے اعصابی پردے میں سوزش سے شوگر ہوجاتی ہے جس سے بار بار پیشاب، تھکن، کمزوری اورجسم کا وزن کم ہونے لگتاہے۔
٢۔مریض پھول کر بہت موٹا ہو جاتا ہے۔حرکت کرنے کی سکت نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔
٣۔مرد میں نامردی جبکہ عورت کو بانجھ پن کا سامناہوتاہےاور حیض نہیں آتا۔
٤۔بچے اکثر بستر پر پیشاب کر دیتے ہیں۔
٥۔جگر میں تحلیل ہوتی ہےاور خون کی کمی ہوجانا،تلی کا بڑھ جانا۔
٦۔اس تحریک میں کمی حرارت کی بناپر پورےبدن میں دردیں ہوتی ہیں۔
٧۔ضعفِ معدہ واسہال کی اکثر شکایت رہتی ہے۔
٨۔بلڈ پریشر لو رہنے سے ہر وقت جسم میں درد میں تھکن اور کمزوری چھائی رہتی ہے۔
٩۔مردوں میں جریان جبکہ عورتوں میں سیلان(لیکوریا) اور رحم کاباہرآجاناکاعارضہ ہوجاتا ہے۔
١٠۔اونچا سننا،کانوں میں کسی چیز کا پھنسا ہوا محسوس ہونا۔
١١۔سونگھنے کی قوت کم ہوجانا،آشوبِ چشم،سرد ہوا سے آنکھوں میں پانی آنا۔
١٢۔دانتوں کا بڑھنا، مسوڑھوں کا پھولنا،منہ سے گندی بو آنااورزبان کا پھول جانا۔
١٣۔پھیپھڑوں کا استرخاء،سینہ کی گھٹن۔
١٤۔قلب کا پھول کربڑھ جانا، بھوک کا بند ہونا،سنگرہنی،ہیضہ اورمروڑکےساتھ دست آنا۔

١۔ہیضہ کیوں ہوتاہے؟٢۔ہیضہ کی کتنی اقسام ہیں؟٣۔ہیضہ کےعلاج میں کی جانےوالی غلطیاں جو مریض کےتلف ہونےکاباعث بنتی ہیں٤۔اصول...
29/08/2022

١۔ہیضہ کیوں ہوتاہے؟
٢۔ہیضہ کی کتنی اقسام ہیں؟
٣۔ہیضہ کےعلاج میں کی جانےوالی غلطیاں جو مریض کےتلف ہونےکاباعث بنتی ہیں
٤۔اصول علاج
٥۔کچن میں عام استعمال کی چیزوں سےہیضہ کاعلاج

اگرہیضہ کا بروقت اور فوری درست علاج نہ کیاجاٸے تو یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔تربوز کھیرا،تر،اور دیگر اس قسم کی اعصابی و بلغمی چیزیں اس مرض کا موجب بنتی ہیں۔چوں کہ گرمیوں میں پانی کثرت سے پیا جاتا ہے یہ غذائیں پانی سے مل کر جسم کے کھاری ماحول میں کئی گنا اضافہ کر دیتی ہیں اور اس مرض کا سبب بنتی ہیں۔کھانے پینے میں بے قاعدگی اور مشروبات کا کثرتِ استعمال بھی ہیضہ کا موجب بنتاہے۔گلے سڑے پھل ناقص غذائیں اور گندا پانی پینااورماحول کی آلودگی بھی اہم اسباب ہیں۔جس علاقہ کی آب و ہوا میں تری گرمی یا تری سردی زیادہ ہوان علاقوں میں یہ مرض عام ہوتا ہے۔

ہیضہ کی دو اقسام ہیں:
١۔گم ہیضہ
٢عام ہیضہ

١۔گم ہیضہ
یہ اعصابی غدی تحریک کا مرض ہے۔اعصابی رطوبات کثرت سے بنتی ہیں لیکن خارج نہیں ہوتیں اس لیے گم ہیضہ میں اسہال اور الٹی نہیں آتی۔مریض کے ماتھے پر ٹھنڈا پسینہ آتا ہے پیٹ میں درد اور جسم بے جان سا ہو جاتا ہے۔اس تحریک میں عضلات بالکل تسکین کی حالت میں ہوتے ہیں۔عضلات میں سکون کی وجہ سے آنتیں حرکت نہیں کرتیں اور نہ ہی اعصابی زہروں کو خارج کر پاتی اور یہ زہر اندر رہ کر زیادہ خطرناک ہوجاتا ہے۔بعض اوقات جلد ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔
٢۔عام ہيضہ:
اعصابی عضلاتی تحریک کامرض ہے۔اعصابی رطوبات کثرت سے پیدا ہونےکےساتھ ساتھ اخراج بھی پاتی ہیں۔اسی وجہ سے اس میں اسہال اور الٹیاں آتی ہیں۔معدے کے عضلات سکڑ جاتے ہیں اور قوتِ ماسکہ بھی کمزور پڑ جاتی ہے۔اسی طرح جب آنتوں کے عضلات تسکین سے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں تو اسہال شروع ہو جاتے ہیں۔چند منٹوں کے اندرمریض کی ہمت جواب دے جاتی ہے۔مریض کو بہت پیاس لگتی ہے۔اس مرض میں پانی یامشروبات دینامریض کوموت کےمنہ میں دھکیلنےکےمترادف ہے۔درحقیت یہ پیاس حرارت کی کمی اور سوزش سےلگتی ہے۔اس لیے پانی نہیں دینا چاہئے۔عام ہیضہ سے جلد موت واقع نہیں ہوتی لیکن اسہال اور قے کی وجہ سے کمزوری بڑھتی جاتی ہے۔اسکے برعکس گم ہیضہ میں موت کا خطرہ زیادہ ہے لیکن کمزوری بہت کم محسوس ہوتی ہے۔
ہیضہ کےعلاج میں کی جانےوالی غلطیاں جو مریض کےتلف ہونےکاباعث بنتی ہیں
اسہال اور قےکی وجہ سے جسم میں موجود پانی کا بیشتر حصہ خارج ہوجانےسے جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن واقع ہو جاتی ہے۔ اس ڈی ہائیڈریشن کو دور کرنے کے لیے پانی یا پانی ملی دوائیں پلائی جاتی ہیں،گلوکوز کی بوتل لگا دی جاتی ہےاور بخار توڑنےکی کوشش کی جاتی ہے۔(جبکہ اس مرض میں بخار چڑھ جانامریض کو موت کےمنہ سےنکال باہر کرنےکےمترادف ہے)۔ایسا کرنادرست نہیں ہےپہلے ہیضہ کو ٹھیک کیاجاٸے جو اصل مرض ہے جب مریض روبہ صحت ہو تو پھر ڈی ہائیڈریشن کا علاج کیاجاٸے۔اسی غلطی کی وجہ سےاکثر مریض جسم میں حرارت کی کمی کےباعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔اس طرح علاج کرنےسے ڈی ہائیڈریشن میں کمی نہیں ہوتی بلکہ بڑھتی ہے۔اور مرض جوں کا توں رہتا ہے۔جیسے پانی کی ٹینکی میں سوراخ ہو جاۓ تو ایک گیلن پانی ڈال دو اور اس کے مقابلے میں دوگیلن پانی لیک ہو جاۓ تو اس عمل سے ٹینکی کبھی نہیں بھرے گی۔لہذا ٹینکی کا سوراخ بند کرنا اول ترجیح ہوتی ہے۔اسی طرح ڈی ہائیڈریشن کو دور کرنے سے پہلے ہیضہ کا علاج کرنا بہت ضروری ہے۔اس حالت میں کچھ ڈاکٹر حضرات اینٹی باٸیوٹک(جن کا اکثرمزاج عضلاتی غدی ہے)دے دیتے ہیں جن سے مریض صحت کی طرف لوٹ آتا ہے۔
اصولِ علاج
اپنےاعصاب کوقابو میں رکھیں۔پریشان مت ہوں اس کا علاج انتہاٸی آسان ہے۔
سب سےپہلےمریض کو سرد ماحول،پنکھا اور اےسی وغیرہ سےفوری دور کردیں۔تین چار پاخانےکھل کرآنےدیں تاکہ زہریلا مواد جسم سےنکل جاٸے۔پینےکےلیےپانی ہرگز نہ دیں۔لونگ، دار چینی کاقہوہ ہوتوبہتر وگرنہ چاٸےکی پتی یااجواٸن،پودینہ جو بھی میسر ہو کاقہوہ بناکر بار بار پلاٸیں۔کوٸی بھی ترش چیز مثلا املی،اچار اور لیموں وغیرہ بار بار دیں۔جوارشِ املی بھی بہترین چیز ہے۔
تریاق ہیضہ:
ھوالشافی:
١۔سرخ مرچ
٢۔رائی
دونوں برابر وزن لےکرپیس کرمحفوظ کرلیں یاگولیاں بنالیں۔
گم ہیضہ یا عام ہیضہ دونوں کا فوری علاج ہے۔اگر راٸی موجود نہ ہوتو اکیلی سرخ مرچ بھی تریاق سےکم نہیں۔ سرخ مرچ آدھی آدھی چمچ قہوہ کےساتھ دینا شروع کردیں بہت جلد مریض ٹھیک ہوجاٸےگا۔
حکیم انقلاب استاد دوست محمد صابر ملتانیؒ کا یہ نسخہ بڑی خوبیوں کا حامل ہے۔صرف دو اجزاء پر مشتمل ہے جو کہ ہر جگہ آسانی دستیاب ہیں اور انتہائی ستے بھی ہیں۔مرچ معدہ میں جا کر خراش پیدا کرتی ہے اس خراش کو دور کرنے کی غرض سے خون معدہ اور آنتوں کی طرف بڑھتا ہے۔اس طرح خون کی پیدا کردہ حرارت سے ٹھنڈک کے اثرات ختم ہونے لگتے ہیں۔بس ایک بنیادی بات ذہن میں رہےمریض کےجسم سےحرارت کم نہ ہونے دیں بلکہ حرارت بڑھاٸیں اگر حرارت کم کردی گٸی تومریض تلف ہوجاٸےگا۔

ہیپاٹائیٹس سی (Hepatitis-C)ہیپاٹاٸٹس کامطلب ہےجگر کی سوزش۔١۔بھوک کی کمی،تھکن،دردیں، بے چینی اور وسواس پیداہونا۔٢۔کسی مخر...
29/08/2022

ہیپاٹائیٹس سی (Hepatitis-C)

ہیپاٹاٸٹس کامطلب ہےجگر کی سوزش۔
١۔بھوک کی کمی،تھکن،دردیں، بے چینی اور وسواس پیداہونا۔
٢۔کسی مخرج سے خون آنا،ناخن سفید، ہاتھ کی ہتھیلی سرخی مائل پیلی ہونا۔
٣۔پیشاب کم اور رنگ سرخی مائل زرد ہوتا ہے۔
٤۔مقامِ جگر پر دباؤ دینے سے درد ہوتا ہے۔
٥۔کبھی ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا ہے۔
٦۔مریض کا وزن کم ہو جاتا ہے۔
٧۔اکثر قبض کی شکایت رہنا۔اورمعدہ میں جلن اور تیزابیت ہونا۔
٨۔پاخانہ خشک اور کبھی درد کے ساتھ خون آنےلگنا۔
٩۔جلد پر خارش دانے اور پھنسیاں نمودار ہونا۔
١٠۔دونوں طرف پسلیوں کے نیچے ہلکی درد رہنا۔
١١۔تلی(Sepleen)اور جگر کابڑھ جانا۔
١٢۔پیٹ میں درد، آنتیں اور گردے متاثر ہونا۔
١٣۔گردوں کاجسمانی زہروں کو خارج نہ کر پانےسے ہلکا بخار رہنے لگنا۔
١٤۔جگر کےعضلاتی پردہ کا سکرنا شروع ہو جانا۔
١٥۔جگر کے فعل میں تعطل آجانےسے جگرکاسکڑ کر بہت چھوٹا ہو جانا۔
١٦۔معدے اور آنتوں کی رگیں پھول جانا۔
١٧۔جگر سکڑنے سے پیٹ میں پانی پڑ جانا۔پیٹ پانی سے فل ہو جانے اور معدہ میں دباؤ بڑھنے سے ویری کوز وینز کسی وقت بھی پھٹ سکتی ہیں۔ان کے پھٹنے سے ایک ہنگامی صورت پیدا ہو جاتی ہے خون کی قے ہوتی ہے معدہ میں شدید جلن اور تیزابیت کے ساتھ ساتھ سیاہ پاخانے آتے ہیں۔اس کی ایک دفعہ شدت کنٹرول ہو جاتی ہے جبکہ دوسری دفعہ کنٹرول نہیں ہوتی جیسے ہی خونی قے ہوتی ہے ساتھ ہی مریض دنیا فانی سے رخصت ہو جاتا ہے۔

١۔ہیپاٹائیٹس(Hepatitisکیا ہے؟٢۔کیااس کی اقسام مختلف ہونےکی بناپر اصولِ علاج بھی مختلف ہوگاہیپاٹائٹس کامطلب جگر کی سوزش ہ...
29/08/2022

١۔ہیپاٹائیٹس(Hepatitisکیا ہے؟
٢۔کیااس کی اقسام مختلف ہونےکی بناپر اصولِ علاج بھی مختلف ہوگا

ہیپاٹائٹس کامطلب جگر کی سوزش ہے۔سوزش کامحض مقام مختلف ہونےکی بناپر اے،بی،سی نام رکھ لیےگئےہیں۔مقام کےمختلف ہونے سےاگرچہ علامات میں کچھ فرق ضرور آجاتاہے۔لیکن بنیادی طور پر چیز ایک ہی ہےصرف مقام بدلہ ہے۔ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام جگرہی کی سوزش ہیں۔لہٰذا اس کا علاج سوزش و ورم کےاصول کےتحت ہی کیاجائےتوسوفیصد کامیابی ملے گی۔

نیم(آدھا)حکیم خطرہ جانمعزز ممبرانصحت سے بڑھ کرکوٸی  دولت نہیں۔اگر خدانخواستہ کوئی مرض لاحق ہوجائے تو چند پیسوں کی بچت کے...
29/08/2022

نیم(آدھا)حکیم خطرہ جان

معزز ممبران
صحت سے بڑھ کرکوٸی دولت نہیں۔اگر خدانخواستہ کوئی مرض لاحق ہوجائے تو چند پیسوں کی بچت کےلالچ میں نسخہ جات ڈھونڈنے کی بجائے کسی ماہر طبیب سے رجوع کریں اور باقاعدہ تشخیص کے بعد علاج کروائیں جس طرح ڈاکٹر کے کلینک جاکرعلاج کروایاجاتا ہے۔جو شخص صرف نسخہ جات کی تلاش میں رہتا ہے ہمیشہ ناکام رہتا ہے۔کیوں کہ ہر نسخہ کا ایک خاص مزاج،مخصوص افعال و اثرات اور مقامِ استعمال ہواکرتاہے۔جسے صرف ایک ماہر طبیب ہی استعمال میں لاکر مطلوبہ فواٸد حاصل کرسکتا ہے۔جو شخص علم تشخیص،علم الادویہ،علم ماہیتِ مرض اورعلم صیدلہ(pharmacology) سےنابلد ہوتاہے وہ صرف نقصان ہی کرسکتاہے۔لہٰذا یاتو خود ان علوم میں مہارت حاصل کریں یاکسی ماہر کی طرف رجوع کریں۔
اسی لیےکہاگیاہے:نیم حکیم خطرہ جان اورجس کاکام اسی کو ساجھے
نوٹ:جسےصرف نسخہ جات کی طلب ہووہ مارکیٹ کا رُخ کرے ایک نسخہ نہیں بلکہ سینکڑوں کتابیں مل جاٸیں گیں

عضلاتی غدی(خشک گرم)نبض ومزاج کی اہم علامات١۔یورک ایسڈ و معدہ کاالسر ہونا۔معدہ میں تیزابیت کا شدت اختیار کر کےمعدہ میں زخ...
29/08/2022

عضلاتی غدی(خشک گرم)نبض ومزاج کی اہم علامات

١۔یورک ایسڈ و معدہ کاالسر ہونا۔معدہ میں تیزابیت کا شدت اختیار کر کےمعدہ میں زخم کردیناجس سے مریض کو معدے میں درد اور قے ہونے لگتی ہے۔درست علاج نہ ہونےکی صورت میں خون بھی آجاتا ہے۔اسی طرح آنتوں میں بھی ہو جاتا ہے۔اگر خون معدے سے جاری ہو تو پاخانہ کی رنگت سیاہ جبکہ سرخ ہو تو بڑی آنت میں زخم ہے۔یہی بڑھ کر کینسرکی صورت اختیار کرجاتی ہے۔
٢۔مریض کو بواسیری زہر کی زیادتی سے موہکے اور مسےنکلتے رہتے ہیں جن میں درد خارش،جلن اور خون نکلنے کی شکایات بھی ہو جاتی ہیں۔بواسیرخونی ہونا۔
٣۔تیزابیت بڑھ کر جگر اور گردہ کے عضلاتی پردے میں سوزش پیدا کردیتی ہے جس سے وہ سکڑ نے لگتے، اور جگر اور گردہ کی سیکریشن متاثر ہو جاتی۔
٤۔جسم میں زہریلے مادے رکنے شروع ہو جاتےہیں جنہیں آنتیں صاف نہیں کر سکتیں اور گردوں میں سکیٹر سے اس کے فضلات خارج نہیں ہوتے کیوں کہ نیفرون تیزابیت سے بند ہو رہے ہوتےہیں اور پیشاب بھی گاڑھا سرخ زردی مائل ہو جاتا ہے اور اس میں خون آنے کا بھی کافی امکان ہوتا ہے۔یہی بیپاٹائٹس ہے اور یہیں سے سرطان ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔
٥۔ناف سے نیچے کے اعضاء میں خون آنے کی شکایت ہو سکتی ہے مثلا بواسیر کا خون بھگندر،کثرتِ حیض،پیشاب و پاخانہ میں خون وغیرہ۔
٦۔صالح رطوبات کی کمی سےدماغ انتہائی کمزور ہو جاتا ہے۔جسم بے سدھ ہوکر پڑا رہتا ہے لیکن صحیح نیند نہیں آتی۔
٧۔جگر و تلی(Sepleen)رطوبات کے اجتماع سے پھول کر اپنے حجم سے بڑھ جاتے ہیں۔
٨۔اعصاب میں انتہائی تحلیل سے ضعف پیدا ہو جاتا ہے جس سے بینائی،شنوائی،و ذائقہ میں خرابی آجاتی ہے۔
٩۔غدد ناقلہ کےبند ہونے سے جلد پر خارش ہونےلگتی ہے۔جب تک مریض خارش کر کےخون نہ نکال لےسکون نہیں ملتا۔
١٠۔چہرے پر دانے نکل آتے ہیں جنہیں دبانے سے خون و پیپ نکلتی اور درد ہوتی ہے بعد میں سرخ سرخ نشان رہ جاتے ہیں۔
١١۔خواہشات بہت زیادہ ہوتی ہیں مثلا جنسی خواہش بڑھنے سےایک سے زیادہ بیویوں کاطلبگاررہےگا۔اگر وہ بدکردار ہے تو بدکاری پر اترا رہے گا۔
١٢۔اکثر لوگوں کو تیزابیت کی شدت کی وجہ سےسرعتِ انزال کاعارضہ لاحق ہوجاتاہے۔
١٣۔غیر شادی شدہ ہونے کی صورت میں شہوت سے اح**ام بہت ہوتا ہے۔
١٤۔مریض پُرتکلف کھانے کا شوقین رہتا ہے اس لئے اکثر اسے پیٹ کے امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
١٥۔اس مزاج کے حامل افراد اکثر خوش فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔دوسروں پر اعتماد زیادہ کرکے نقصان اٹھاتے ہیں۔اپنے گھر والوں کو وقت کم جبکہ دوست و احباب کو وقت زیادہ دیتے ہیں اور اس پر خوش رہتے ہیں۔بواسیری زہر کی زیادتی سے بعض بے رُخے بھی ہو جاتے ہیں۔
١٦۔سردرد و آنکھ کا خونی حلقہ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے آنکھوں کا اندر دھنس جانا،پلکوں کے بالوں کا گرنااورخارش ہونا۔
١٧۔کان کا درد،خون بہنا شائیں شائیں ہونا،آوازیں آنا اورکان کی خشکی۔ناک سے خون تھوڑا تھوڑ تھکوں کی صورت میں آنا۔
١٨۔ہونٹوں کا ورم،بواسیرِلب لبوں کی خشکی لبوں کا پھٹنا۔زبان کا سکڑنا اور خشکی ہونا زبان کا پھٹنا، زبان کا کینسر۔
١٩۔سرکادرد،مسوڑھوں کا ورم ماسخورہ دانت پیسنا۔آواز بیٹھ جانا،خناق گلے کی خشکی۔
٢٠۔سینے کی خشکی،خشک کھانسی،دمہ خون آنا۔
٢١۔اختلاجِ قلب(دل کاتیز دھڑکنا)،دل کا سکڑنا اور دل کادرد(انجاٸنا)۔
٢٢۔ناف کا ٹلنا،معدہ کی جلن،شدید قبض،خونی دست،خونی بواسیر ،ورمِ مقعد اورفشر وغیرہ ہونا۔
٢٣۔خونی پیشاب(ہیمچوریا) یورک ایسڈ کی پتھری۔پیشاب سرخ زردی مائل تیل کی مانند مقدار میں کم ہوتاہے۔
٢٤۔ورم خصیہ،خصیہ کاسکڑجانا۔ فتق یعنی ہرنیاں۔
٢٥۔نقرس،گھٹنے کا درد،عرق النساء۔

اجمود کےافعال واثراتتعارفاجمود کوعربی میں بزرالکرفس اور فارسی میں کرفس کہتے ہیں۔اس کا ذائقہ اور بو اجواٸن کے مشابہ ہوتی ...
29/08/2022

اجمود کےافعال واثرات

تعارف
اجمود کوعربی میں بزرالکرفس اور فارسی میں کرفس کہتے ہیں۔اس کا ذائقہ اور بو اجواٸن کے مشابہ ہوتی ہے۔اطباء افعال و اثرات میں اجوائن دیسی کے مشابہ خیال کرتے،اور چہار اجوائن میں اس کوشریک کرتے ہیں۔رنگت سبنری مائل جبکہ ذاٸقہ چرپرہ تلخی مائل ہوتا ہے۔ تیزی اور خوشبو میں اجوائن سے کم تند ہوتی ہے۔ مزاج گرم خشک دوسرے درجہ میں۔

٢۔افعال و اثرات
افعال واثرات کےلحاظ سےغدی عضلاتی ہےیعنی غدد میں تحریک عضلات میں تحلیل اوراعصاب میں تسکین پیدا کرتی ہے۔جبکہ کیمیاوی طور پرخون میں صفراء اور حرارت پیدا کرتی ہے۔
٣۔خواص
١۔ضعفِ جگر و ضعفِ گردہ کو دور کرتی ہے۔
٢۔معدہ اور آنتوں کے لئے بے حد فاٸدہ مند ہےاور بھوک لگاتی ہے۔
٣۔جگر اور گردوں سےپتھری کا اخراج کرتی ہے۔
٤۔کاسرِ ریاح ہونے کی وجہ سےجسم سے ریاح کا اخراج کرتی ہے۔
٥۔عضلات میں تحلیل پیدا کر کے پسینہ لاتی ہے۔
٦۔جسم سےتعفن وفاضل مادوں کا اخراج کرتی ہے۔
٧۔بخاروں میں مفید ہے۔
٨۔جسم کو گرم کر کے حرارت عزیزی(جس حرارت پر زندگی کادارومدارہے) کو بڑھاتی ہے۔
٩۔بندشِ حیض اور سردی سے بندشدہ پیشاب کو جاری کرتی ہے۔
١٠۔پیٹ کےکیڑوں کاخاتمہ کرتی ہے۔
١١۔بدہضمی، نفخ وگیس،قے واسہال اور ہیضہ کے لئے بھروسہ کی دوا ہے۔
١٢۔نقرس اور سردی سےہونے والی دروں کےلیے مفید ہے۔
١٣۔پتی اچھلنے اور ہچکی میں مفید ھے۔

نبض شناسی منفرد انداز میں(حصہ سوّم)عضلاتی غدی(خشک گرم)نبض بالحاظ طبِ یونانی و طبِ مفرداعضاءطبِ یونانی کےلحاظ سے١مقام کے ...
29/08/2022

نبض شناسی منفرد انداز میں
(حصہ سوّم)
عضلاتی غدی(خشک گرم)نبض بالحاظ طبِ یونانی و طبِ مفرداعضاء

طبِ یونانی کےلحاظ سے
١مقام کے لحاظ سےمشرف
٢۔عرض کے لحاظ سےمعتدل
٣مقدار کے لحاظ سےطویل
٤۔قرع کے لحاظ سےقوی
٥۔حرکت کے لحاظ سےسریع
٦۔سکون کے لحاظ سےمتواتر
٧۔قوام کے لحاظ سےصلب
٨۔رطوبت کے لحاظ سےمعتدل
١٠۔کیفیت کے لحاظ سےمعتدل ہوتی ہے۔

طبِ مفرد اعضا ٕ کی روشنی میں
کلائی پر ہاتھ رکھتے ہی بالکل اوپرتین تا چار انگلیوں تک واضح محسوس ہوتی ہے یعنی یہ طویل نبض ہوتی ہے۔اور اس کا عرض(چوڑائی)نصف پورے تک محسوس ہوتا ہے۔رطوبت کے لحاظ سے نہ تو ممتلی(بھری ہوئی)ہوتی ہے اور نہ ہی بالکل خالی بلکہ اس کے درمیان معتدل ہوتی ہے۔ کیفیت کے لحاظ سے نہ بالکل سرد اور نہ ہی گرم بلکہ معتدل ہوتی ہے۔اس کا قرع(ٹھوکر)کافی قوی ہوتی ہے انگلیوں کے پوروں کو زور سے ٹھوکر لگاتی اور پوروں کو دھکیلتی ہے۔اس نبض کی حرکت بھی بہت تیز ہوتی ہے۔متواتر ہوتی ہے یعنی دو ٹھوکروں کے درمیان وقفہ بہت کم ہوتاہے۔اس کا قوام بھی نہایت صلب(سخت)ہوتا ہے یعنی دہانے پر نرمی کا نہیں بلکہ سختی کا احساس دیتی ہے۔

Address

Street# 09 Marghazar Colony, Awan Market, 17-KM Main Ferozpur Road Lahore
Lahore
54000

Opening Hours

Monday 08:00 - 20:00
Tuesday 08:00 - 20:00
Wednesday 08:00 - 20:00
Thursday 08:00 - 20:00
Friday 15:00 - 20:00
Saturday 08:00 - 20:00
Sunday 08:00 - 20:00

Telephone

+923024163593

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when غوثیہ حیاتیہ شفاء خانہ لاہور posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share