Dr. Arshad Mehmood - Child Specialist

Dr. Arshad Mehmood - Child Specialist MBBS🥇FCPS(Peads)🥇
FCPS Peads Neurology
Children Hospital and UCHS Lahore
(1)

Alhamdulillah, I am honoured to be listed on the Roll of Honour with the Jamal Bhutta Medal in FCPS Pediatric Medicine 2...
21/11/2025

Alhamdulillah, I am honoured to be listed on the Roll of Honour with the Jamal Bhutta Medal in FCPS Pediatric Medicine 2022.

الحمدللہ!  میں نےکالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کی بچوں کے دماغی و اعصابی امراض (پیڈیاٹرک نیورالوجی ) کی دوسری فیلوشپ...
20/11/2025

الحمدللہ! میں نےکالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کی بچوں کے دماغی و اعصابی امراض (پیڈیاٹرک نیورالوجی ) کی دوسری فیلوشپ کا امتحان بھی کامیابی کے ساتھ پاس کر لیا ہے۔

یہ کامیابی اللہ تعالیٰ کے فضل، والدین کی دعاؤں، اساتذہ کی رہنمائی اور ساتھیوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھی۔
دعا ہے کہ آگے بھی اسی لگن، محنت اور خلوص کے ساتھ مریضوں کی خدمت اور علم کے سفر کو جاری رکھ سکوں۔

آپ سب کی نیک تمناؤں اور دعاؤں کی ہمیشہ ضرورت رہے گی۔

اگر آپکے گھر میں چھوٹے بچے ہیں تو اپنے گھر سے متعلق ان ہدایات پر عمل کریں:تمام والدین کو آگاھ کریں۔یہ صدقہ جاریہ ہے ۔جزا...
19/11/2025

اگر آپکے گھر میں چھوٹے بچے ہیں تو اپنے گھر سے متعلق ان ہدایات پر عمل کریں:

تمام والدین کو آگاھ کریں۔یہ صدقہ جاریہ ہے ۔جزاك الله

1۔مٹی کا تیل ,واشروم کلینر , فصلوں کے سپرے ،کیمیکلز کو کھانے پینے ,پرانی کولڈ ڈرنکس کی بوتلوں یا برتنوں میں نہ رکھیں۔ کیوں کہ بچے کھانے والے برتن يا بوتل میں رکھی چیز کو چکھ کر دیکھتے ہیں۔
2۔تیز دھار آلات جیسے چھری، چاقو اور دیگر آلات جیسے پیچ کس بچے کی پہنچ سے دور رکھیں۔ ان سے کام کرتے وقت نظر رکھیں کہ بچہ محفوظ رہے۔
3۔کچن میں چائے ,ہانڈی سوپ بناتے ہوئے یا پانی گرم کرتے وقت دھیان رکھیں کہ چھوٹا بچہ چولہے کے قریب نہ آئے۔بچہ جل سکتا ہے۔
4۔ایسی مشینری جسکو تار لگی ہو، اُسکی تار نیچے نہ لٹکنے دیجیۓ۔ کیوں کہ بچے تار کھینچ کر مشین کو خود پر گرا سکتے ہیں۔
5۔بالٹی یا کسی بھی بڑے برتن میں پانی صرف اُس وقت ڈالیں جب ضرورت ہو۔ بالٹی پانی سے بھری ہو تو بچے پر نظر رکھیں کہ اسکے قریب نہ جائے۔ بچے بالٹی یا ٹب میں بھی ڈوب جاتے ہیں
6۔تمام ادویات، شیمپو، ماؤتھ واش بچوں کی پہنچ سے دور،کسی ایسی الماری میں رکھیں جسکو تالا لگایا جا سکتا ہو۔
7۔گھر میں مچھر کی گول کواٸل ہرگز نہ جلائیں۔ اس کے شعلے سے آگ لگنے خطرہ ہوتا ہے۔لیکوڈ استعمال کریں
8۔کتابوں کی الماری اور ٹیلی ویژن کو پیچھے سے دیوار کے ساتھ جوڑ کر رکھیں۔ بچے ان پر اپنا وزن ڈال کر انکو اپنے اوپر گرا سکتے ہیں۔
9۔جب بچے زمین پر رینگنا یا چلنا شروع کر دیں تو سیڑھیوں پر گیٹ لگا کر بند کریں۔ایسے بچے جو چل سکتے ہیں وہ ہر وقت کسی بڑے کی نگاہ میں ہونے چاہئیے۔
10۔بچے کو اٹھا کر سیڑھیاں اترتے وقت اپنا ایک ہاتھ ریلنگ پرضرور رکھیں ۔
11۔اگر آپکے گھر میں پالتو جانور ہے تو بچے کو اس کے پاس اکیلا مت چھوڑیں۔بچے کو نقصان پہنچا سکتا ہے
12۔گھر میں بڑے شاپنگ بیگ نہ رکھیے۔ یا بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔بچے سر پر لپیٹ کر پھنس جاتے ہیں اور یہ دم گھٹنے کاباعث بن سکتا ہے
13۔ بچوں کو چار سال تک مونگ پھلی يا اس جیسی دانے دار کھانے والی چیزیں ہرگز نہ دیں۔یہ سانس کی نالی میں جانے کا خطرہ ہے۔
14۔ ربڑ کا غبارا اگر پھٹ جائے تو بچے کو اس سے کھیلنے نہ دیجئے۔ یہ ربڑ بچے کے سانس کے عمل کو خراب کر سکتی ہے۔ اسی طرح ایسے کھلونے جو انتہائی چھوٹے ہوں یا جن میں چھوٹے سیل ہوں، بچوں کھیلنے کے لیے خرید کر نہ دیں۔

15۔گھر میں کام کرنے والے ملازم اور ملازمہ پر نظر رکھیں۔وہ بچے پر تشدد کر سکتے ہیں۔ خاص کر اس عمر میں کہ جب بچہ آپکو بول کر خود سے بتا نہیں سکتا۔

16۔ بجلی کے تمام پلگ یا سوٸچ جو بچے کی پہنچ میں ہوں، انکو موٹی ٹیپ کے ساتھ بند کر دیں یا کور کریں۔ تاکہ بچہ اس میں انگلی ڈال کر کرنٹ نہ لگوا لے۔
17-کار کی چابی سنبھال کر رکھیں۔بچے کار میں بیٹھ کر خود کو بند کر لیتے ہیں اور پھر دم گھٹنے یا گرمی سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
18-چاۓ پیتے ہوۓ یا جب بھی کوٸ ایسی گرم چیز آپکے ہاتھ میں ہو تو بچے کو ہر گز نہ اٹھاٸیں ۔بچہ جل سکتا ہے
19-گھر میں تاریں ,رسی یا پردوں کے ساتھ خوبصورتی کے لیے لگاٸ گٸ رسیوں کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔ بچے ان سے کھیلتے ہوۓ گردن کے گرد لپیٹ کر پھندا لگوا سکتے ہیں
20-بچوں کے لیے بےبی واکر کے استعمال گریز کریں ۔ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ اس کے استعمال سے بچے جلدی نہیں چلنا شروع کرتے اور یہ الٹا حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔

یاد رکھیے، آپکے چھوٹے بچے ہر وقت آپکی نظروں کے سامنے ہونے چاہیے ۔
بچوں کی صحت سے متعلق مستند معلومات کے لیے
ڈاکٹر ارشد محمود (MBBS,FCS)
چلڈرن ہسپتال لاہور

اکثر والدین ہم سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان کا بچہ اپنی عمر کے مطابق گروتھ کررہا ہے یا نہیں؟؟اس سوال کو ہم تفصیل سے دیکھتے ہی...
18/11/2025

اکثر والدین ہم سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان کا بچہ اپنی عمر کے مطابق گروتھ کررہا ہے یا نہیں؟؟
اس سوال کو ہم تفصیل سے دیکھتے ہیں۔
تمام والدین اپنے بچے کے لیے سے پہلے مشاہدہ کرنے والے ہوتے ہیں اس لیے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے بچے کی گروتھ انکی عمر سے مطابقت رکھتی ہے یا نہیں اور انہیں کب چائلڈ سپیشلسٹ سے چیک اپ کروانا چاہیے۔
میں ریڈ فلیگ( Red Flag) کہلانے والے اہم نکات پر بات کروں گا جو جب بھی کسی بچے میں نظر آٸیں تو فوری طور پر قریبی ماہر اطفال سے چیک اپ کروائیں۔ یہ علامات بچے میں گروتھ اور بڑھوتری کی ایمرجینسی ہیں کیونکہ آپ پہلے ہی بہت وقت گزار چکے ہیں اور مزید تاخیر بچے کی مستقبل کی صلاحیتوں کو متاثر کرے گی۔

1..کسی بھی عمر میں اگر بچے میں کوئی ایسی مہارت ہو جو پہلے بچہ سیکھ چکا ہو وہ بھول جاۓ جیسا کہ بچہ پہلے بیٹھتا تھا اور اب بیٹھنا چھوڑ دیا ہے۔
2.کسی بھی عمر میں والدین دیکھتے ہیں کہ بچہ انسانی چہرے یا چیزوں پر فوکس نہیں کر پاتا یا انکی طرف نہیں دیکھتا۔
3.کسی بھی عمر میں والدین محسوس کریں کے بچہ صیح سن نہیں پا رہا یا آوازوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔
4. اگر اٹھارہ ماہ کی عمر تک کوٸ لفظ نہ بولے
5. بچہ شروع سے ایک ہی ہاتھ استعمال کرے ۔ عمومأ داٸیں یا باٸیں ہاتھ کی عادت تین سال کے بعد آتی اگر ایک سال سے پہلے آجاۓ تو مطلب دوسری ساٸڈ کی کمزوری ہے
6. بچہ سرف پنجوں کے بل چلے اور مکمل پاٶں زمین پر نہ رکھے
7. بچے کے سر کا سائز بہت بڑا ہو یا بہت چھوٹا
8. بارہ ماہ تک مکمل بیٹھ نہ سکے
9.بچہ اٹھارہ ماہ تک نہ چلے یا یا بچیوں میں چلنا دو سال تک نہ شروع ہو
10. ڈھائی سال پر بچہ دوڑ نہ سکے

دوسروں کو بھی آگاھ کریں ,یہ صدقہ جاریہ ہے ۔جزاک اللہ
اللہ ہم سب کے بچوں کو اپنی حفظ وامان میں رکھے !!! آمین!!!!
ڈاکٹر ارشد محمود
چاٸلڈ اسپیشلیسٹ۔چلڈرن ہسپتال لاہور

پاکستان میں ماوں کی کچھ غلط فہمیاںکچھ خرافات/غلطیاں جن کا خاتمہ ضروری ہے۔ نئی ماؤں اور بچوں کو اس مخمصے سے باہر نکلنے دی...
17/11/2025

پاکستان میں ماوں کی کچھ غلط فہمیاں

کچھ خرافات/غلطیاں جن کا خاتمہ ضروری ہے۔ نئی ماؤں اور بچوں کو اس مخمصے سے باہر نکلنے دیں ”'کے ہم نہیں تو بچے ایسے ہی پالے ہیں'“

1- ہر رونے میں پیناڈول دینا کے کوٸ تو تکلیف ہو گی .
2- بمشکل 3 ماہ کے بچے کو سیریلیک، گلوکو بسکٹ، کسٹرڈ وغیرہ دینا۔
3- دانتوں میں بائیو 21 دینا۔ یہ بہت راحت بخش ہے۔ لیکن ایف ڈی اے نے منظوری نہیں دی۔ یہ دانتوں کی اینکیلوسس کا سبب بن سکتا ہے۔ (آپ اس اصطلاح کو گوگل کر سکتے ہیں)
4- شیر خوار بچوں کے جسم کے بالوں کو ختم کرنے کے لیے آٹے کا گولا قسم کی چیز رگڑنا۔
5- بچے کا سر بنانے کے عمل کے لیے پلیٹ کو سر کے نیچے رکھنا۔ فلیٹ ہیڈ سنڈروم کا سبب بن سکتا ہے۔
6- 1 سال کی عمر سے پہلے شہد دینا بچے میں گوگل بوٹولزم کروا سکتا ہے۔ گوگل پر سرچ کریں آپ کو پوائنٹ مل جائے گا۔
7- ایک سے پہلے گائے کا دودھ دینا۔ گائے کے دودھ کی ساخت اور اس کا بچے کے گردے پر اثر ہے۔ اور اس کی وجہ سے آئرن کی کمی کے بارے میں پڑھنا نہ بھولیں کیونکہ اس دودھ میں آئرن نہیں ہوتا
8- ضرورت سے زیادہ چینی اور نمک ایک سال سے پہلے ۔
9- چھ ماہ سے پہلے پانی دینا۔ جیسا کہ مدر فیڈ کے معاملے میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔
10- کاجل/سورما لگانا۔ آنکھوں میں انفیکشن، آنسو کی نالی میں رکاوٹ اور آنکھوں کے دیگر مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

11- فینرگن یا دیگر سکون آور ادویات دینا۔
13- ماں کا یہ تصور کبھی بھی بچے کی خوراک کافی نہیں ہے۔ 'پیٹ نہیں بھرتا'
14- دو سال کی عمر کے بعد ضرورت سے زیادہ دودھ دینا ۔
15- بچے کو ہونٹوں/گال پر بوسہ دینا
16- بچے کی نشوونما کا دوسرے بچوں سے موازنہ کرنا۔
17- واکر کا استعمال۔ آپ اس کے نتائج پر تحقیق کر سکتے ہیں۔
18- اوور لیئرنگ جو بچے کو زیادہ گرم کرنے اور پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

19- وٹامن ڈی سپلیمنٹ کو خاطرناک سمجھنا۔ خصوصی دودھ پلانے والے بچے میں اس کی اہمیت کے بارے میں تحقیق کریں۔

تمام والدین کو آگاھ کریں۔ صدقہ جاریہ ہے ۔جزاك الله

بچوں کی صحت سے متعلق مزید معلومات اور آگاہی کے لیے
ڈاکٹرارشد محمود (MBBS,FCPS)
کنسلٹنٹ چاٸلڈ اسپیشلیسٹ چلڈرن ہسپتال لاہور

16/11/2025

"نوزائیدہ بچوں میں جنس کا غیر معین ہونا: والدین کے لیے ضروری رہنما معلومات

ناخنوں پر سفید  نشان!! کیا یہ کیلشیم کی کمی کی علامت ہے؟یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ ناخنوں پر سفید نشان کیلشیم کی کمی کی ن...
16/11/2025

ناخنوں پر سفید نشان!! کیا یہ کیلشیم کی کمی کی علامت ہے؟

یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ ناخنوں پر سفید نشان کیلشیم کی کمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان نشانات کو میڈیکل کی اصطلاح میں لیکو ناٸیکا بولا جاتا ہے ۔یہ خاص کر بچوں میں بہت عام ہیں۔ ان کی وجہ بہت سی چیزیں ہو سکتی ہیں، بشمول ناخنوں پر چوٹ، فنگل انفیکشن اور کسی خاص کھانے کی اشیاء یا نیل پینٹ سے الرجی۔ یہ نشانات موروثی بھی ہو سکتے ہیں۔
بہت ہی کم کیسزمیں دیکھا گیا ہے کہ یہ جسمانی کمی کی طرف اشارہ کرتے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ یہ صرف کیلشیم کی کمی ہو۔ یہ کمی کسی بھی منرل کی ہو سکتی ہے، جیسے زنک یا بایوٹین وغیرہ۔

ان سفید نشانات کی سب سے اھم اور عام وجہ ناخنوں پر لگنے والی کوٸ پرانی چوٹ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کا ہاتھ دروازے کے قبضے میں آگیا ہو، ہو سکتا ہے آپ نے کسی کو بہت زور سے تھپڑ مارا ہو یا کسی چیز پر آپ کا ہاتھ لگ گیا ہو ۔ بچوں میں خاص کر کھیلتے ہوۓ ناخنوں پر چوٹ لگ جاتی ہے جو ضروری نہیں کہ بہت شدید ہو۔ چوٹ والی جگہ پر جب دوبارہ ناخن کی گروتھ ہوتی ہے تو یہ نشان نمودار ہوتے ہیں۔یہ عمل کافی دنوں کے بعد ہوتا ہے اور ہو سکتا ہے تب آپکو وہ چوٹ یاد نہ ہو جو اس کی وجہ بنی تھی۔

والدین اس ایک دن کے بچے کو لےکرہمارے پاس آۓ جس کے چہرے اور جسم کے مختلف حصوں پر  سرخ رنگ کے نشانات تھے۔ان کا سوال تھا کہ...
15/11/2025

والدین اس ایک دن کے بچے کو لےکرہمارے پاس آۓ جس کے چہرے اور جسم کے مختلف حصوں پر سرخ رنگ کے نشانات تھے۔
ان کا سوال تھا کہ کیا ہمارے بچے کو کیا مسلہ ہے !
کیا یہ جلد کی الرجی ہے یا گرمی یا پھر کوئ انفیکشن؟

کسی نے پہلے ہی بچے کو اینٹی بایوٹک، اینٹی الرجک اور پیناڈول کے قطرے شروع کروادیے تھے۔

ھم تفصلی معاٸنے اور ہسٹری کے بعد والدین کو مشورہ دیا گیا کہ اس کو حالت کو طبی اصطلاح میں ہم erythema toxicum neonatorum کہتے ہیں۔ یہ بے ضرر کنڈیشن ہے۔ سات فیصد نوزائیدہ بچوں میں یہ پیداٸیش پردیکھی جا سکتی ہےتو اس لحاظ سے یہ کافی عام ہے۔ نوزاٸیدگان میں ابتدا جلد کے سرخ دھبوں کی شکل میں ہوتی ہے اور بعد میں اس پر کچھ پیپ یا پیلے رنگ کے داے بھی نکل سکتے ہیں .یہ زیادہ تر بچے کے پیداٸیش کے بعد پہلے دو دنوں میں نکلنا شروع ہوتی ہے اور ایک ہفتے کے اندر خودبخود ختم ہو جاتی ہے . کسی علاج یادوا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور والدین کو اس حالت کے بارے میںگاٸیڈ کیا جاتا ہے۔
والدین کے لیے پیغام یہ ہے کہ ہمیشہ درست تشخیص کے لیے اپنے چائلڈ سپیشلسٹ سے ملیں اور زیادہ ادویات سے اجتناب کریں۔

سوا ل!!!ڈاکٹر صاحب کیا بچوں کو مچھلی کھلانے کے بعد دودھ پلا سکتے ہیں یا کتنی دیر بعد پلاٸیں تاکہ ہمارے بچے کو پھلبہری یا...
14/11/2025

سوا ل!!!
ڈاکٹر صاحب کیا بچوں کو مچھلی کھلانے کے بعد دودھ پلا سکتے ہیں یا کتنی دیر بعد پلاٸیں تاکہ ہمارے بچے کو پھلبہری یا جسم پر سفید نشانات کا مرض لاحق نہ ہو ؟؟
جواب !!!
ساٸنسی تحقیق اورریسرچ سے ایسے کوٸ شواہد نہیں ملے کے مچھلی کھانے کے بعد دودھ پی لینے سے جسم پر سفید نشانات یا پھلبری کا مرض ہو جاتا ہے۔ اس بات کو شعبہ طب کی ایک مشہور توہمات کے طور پر سمجھا جاتا ہےجس کا حقیقت سے کوٸ تعلق نہیں۔
ھماری جلد کے اندر ایک خاص سیاہ رنگ یا پگمنٹ ہوتا ہے جس کو میلانن کہتے ہیں جو جلد کے خلیوں جنہیں ملینوساٸیٹس کہاجاتا ہے اس میں بنتا ہے ۔پھلبہری کے مرض مختلف وجوہات جن میں جنیاتی مساٸل یا پھر جسم کے مدافعتی نظام کی خرابی سے ان خلیوں کی تعدا کم ہو جاتی ہے جس سے جسم کے مختلف حصوں یا بعض دفعہ پورے جسم پر سفید نشان بن جاتے ہیں۔

آپ سب جانتے ہیں کہ مچھلی کو پکانے کے لیے دہی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔اسی طرح مچھلی راٸتہ کے ساتھ کھاٸ جاتی ہے ۔ مچھلی کھانے کے بعد اکثر لوگ چاۓ بھی پی لیتے ہیں ۔ تو دہی ,راٸتہ اورچاۓ ان سب میں دودھ کا استعمال ہوتا ہے۔اگر دودھ کا پی لینا ہی اس بیماری کی وجہ ہوتا تو سب کو یہ مسلہ ہوجاتا۔

بنگلہ دیش کو ہی آپ لے لیں ۔وہاں لوگ مچھلی بہت شوق سے کھاتے ہیں جیسے روٹی ہمارے کھانے کا لازمی جزوہے ۔انکی ایک مشہور مچھلی کی ڈیش فیش ملک کری ہے جو دودھ میں بناٸ جاتی ہے ۔ اگر اس بات میں واقعی حقیقت ہوتی تو وہاں اکثریت کو یہ بیماری ہو چکی ہونا تھی ۔

مغربی ممالک میں مچھلی پکانے کی مختلف ریسپیز کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ دودھ کو مختلف طریقوں سے مچھلی بنانے میں استعمال کیا جاتاہے مگر وہاں بھی اس بیماری کے کم ہی مریض نظر آتے ہیں۔

لہزا یہ آپ کی اپنی پسند اور مرضی پر منحصر ہے کہ آپ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے میں کتنا وقفہ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹرز کو اس پر کوٸ اعتراض نہیں۔

13/11/2025

Approach to a case of Goiter

اکیسویں صدی اور ہماری صحت سے متعلق توہمات !!ہمارے نظامِ صحت کو آج کے جدید دور میں  بھی صحت سے متعلق مختلف توہمات کا سامن...
13/11/2025

اکیسویں صدی اور ہماری صحت سے متعلق توہمات !!
ہمارے نظامِ صحت کو آج کے جدید دور میں بھی صحت سے متعلق مختلف توہمات کا سامنا ہے جن کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ میں نے کوشش کی ہے کہ اپنے معاشرے میں بچوں کی صحت سے متعلق تمام اہم راٸج غلط نظریات کو یکجا کر سکوں۔ عوام کی آگاہی کے لیے دوسروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور ہمارے پیج کو فالو کریں۔
ڈاکٹر ارشد محمود( MBBS,FCPS)
چلڈرن ہسپتال لاہور

1. بچوں کو صحت مند بنانے اور وزن بڑھانے کے لیے دنیا میں کوئی ڈرپ اور انجکشن نہیں ۔ یہ انجیکشن صرف بیماری کے علاج کے لیے ہیں۔
2. حمل کے دوران سورج یا چاند گرہن دیکھنے سے کٹے ہوۓ ہونٹ یا تالو والے بچے پیدا نہیں ہوتے
3. اگر بچے ایک سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو گیا ہے اور پھر بھی دانت نہیں نکلے تو یہ کیلشیم کی کمی اسکی وجہ نہیں ہے۔
4. دانت نکلنا اور ڈاٸریا موشن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ دانت نکلنے سے بخار بھی نہیں ہوتا۔
5. فلجیل (Flagyl) ہر قسم ک پیٹ درد کو دور کرنے کی دوا نہیں ہے۔ یہ صرف ایک اینٹی بائیوٹک ہے۔
6. مرگی کے دوروں کے دوران جرابیں اور جوتوں کو سونگھانا دوروں کو روکنے کا حل نہیں ہے
7. کرنٹ لگنے کی صورت میں مریض کو مٹی میں دبانا علاج میں تاخیر اور اموات کا باعث بنتا ہے۔
8. توتلا پن میں بچوں کو موردالزام ٹھرانا اسکا حل نہیں ہے اور نہ ہی یہ گردن کے پٹھوں کی کمزوری ہے۔
9. نوزائیدہ بچوں میں سر بنانا، سورما اور پاؤڈر لگانے سے پرہیز کریں۔
10. ناخنوں پر سفید دھبے کیلشیم کی کمی کی علامت نہیں ہیں۔
11..چہرے پر سفید دھبے کیلشیم کی کمی کی علامت نہیں ہیں۔
12. تمام دیر سے بولنے والے بچوں میں وجہ زبان کا جڑا ہونا نہیں ہوتا
13. ناف کے ہرنیہ کا علاج اس پر سکہ لگانے سے نہیں ہو سکتا
14. مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے پھلبہری یا جسم پر سفید نشانات نہیں ہوتے
15. خسرے کے مریض کے پاس خربوزہ رکھنے سے خسرے کا وائرس کو ختم نہیں ہو جاتا
16. لکڑیوں کا لاکٹ یا تعویز یرقان کا علاج نہیں کر سکتا
17. سینے کو باندھنے سے نمونیا کا علاج نہیں ہو سکتا الٹا بچے کا دم گھٹ سکتا ہے
18. گلے میں سکے پہننے سے گلے کے انفیکشن کا علاج نہیں ہو تا
19. اپنے بچے کا دوسروں کے بچوں کے ساتھ موازنہ کرنا ۔

منگولین سپاٹ (نیلے دھبے) کیا ہیں؟اگر آپ کے چھوٹے بچے کے پیٹ، کمر، گردن یا ٹانگوں پر نیلے یا سرمئی رنگ کے دھبے یا نشانات ...
12/11/2025

منگولین سپاٹ (نیلے دھبے) کیا ہیں؟

اگر آپ کے چھوٹے بچے کے پیٹ، کمر، گردن یا ٹانگوں پر نیلے یا سرمئی رنگ کے دھبے یا نشانات موجود ہیں تو فکر کی بات نہیں۔ ان دھبوں کو "منگولین سپاٹ" کہا جاتا ہے، جنہیں طبی اصطلاح میں Congenital Dermal Melanocytosis کہا جاتا ہے۔ یہ پیدائشی نشانات ہوتے ہیں اور عام طور پر کمر یا پیٹھ کے نچلے حصے میں پائے جاتے ہیں، لیکن بعض اوقات بازوؤں یا ٹانگوں پر بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

یہ دھبے بالکل بے ضرر ہوتے ہیں اور ان سے بچے کی صحت کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ ان نشانات کا کسی بیماری سے تعلق نہیں ہوتا، نہ ہی ان سے جلد کے کینسر یا کسی اور طبی مسئلے کا خطرہ ہوتا ہے۔ عموماً یہ دھبے وقت کے ساتھ خودبخود مدھم پڑ جاتے ہیں اور ایک سے دو سال کی عمر تک بالکل ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کے علاج کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔

البتہ اگر یہ دھبے بہت زیادہ گہرے رنگ کے ہوں، 10 سینٹی میٹر سے بڑے ہوں، یا دو سال کی عمر کے بعد بھی برقرار رہیں، تو بہتر ہے کہ ایک ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تاکہ مکمل تسلی کی جا سکے۔

Address

Lahore

Telephone

+923436883859

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Arshad Mehmood - Child Specialist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category