Sir Muhammad Tahir Idrees

Sir Muhammad Tahir Idrees Like this page to know how our positive thoughts and actions in right direction can lead us to have a prosperous life. So start living...

We are here to live a happy life not a life of dead people. This is Official page of Sir Muhammad Tahir Idrees
Like this page and set following to "see first" to receive a ton of inspiration and insights to rise to your greatest life...

27/07/2025

BIG ANNOUNCEMENT for All English Learners!

Dear Students,
I'm absolutely elated to announce the launch of a complete, step-by-step English Grammar Course designed especially for the all students — whether they are just beginning they are journey in English, preparing for O Level exams, or aiming for admission to top institutions around the globe!

This course will simplify grammar, build your confidence, and sharpen your language skills — all in a structured and easy-to-follow way. Whether you're an early learner or an advanced student preparing for competitive entrance exams, this is your chance to master English grammar once and for all.

Get ready to learn, grow, and excel — because this course is made with YOU in mind!

🔹 Simple explanations
🔹 Real-life sentence-making
🔹 Smart techniques to spot & fix grammar errors
🔹 Full coverage from basic to advanced level
🔹 Perfect for school, college, and competitive tests

Whether you're in Pakistan, abroad, or anywhere in the world — if you want to master English grammar once and for all, this course is for YOU!
I’ll be posting easy-to-follow videos regularly with notes, examples, and practice drills.
Stay tuned — because we’re about to make grammar EASY, EFFECTIVE & FUN!
Let’s learn together and grow together
Tag your friends, follow the page, and don’t miss the first lesson!

26/07/2025

و کفی باللہ شھیدا

24/07/2025

پاکستانی جامعات میں روایتی داخلے — ایک فکری المیہ

کیا ہماری جامعات نوجوان نسل کی امیدوں پر پوری اُتر رہی ہیں؟

ہم ایک خاموش مگر سنگین تعلیمی بحران سے گزر رہے ہیں۔ پاکستان کی روایتی جامعات میں سیاسیات، اسلامیات، اردو، اور ادبیات جیسے مضامین میں داخلوں کی شرح میں واضح کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

یہ کمی صرف نصاب کی فرسودگی یا تدریس کے غیر متعلقہ انداز کی وجہ سے نہیں، بلکہ ایک اور گہری وجہ بھی ہے —
نئی نسل اب ان وی لاگرز اور یوٹیوبرز سے متاثر ہو رہی ہے جو زیادہ پڑھے لکھے نہیں مگر لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔

تعلیم کا مقصد اگر روزگار اور خود مختاری ہے، تو نوجوان پوچھتے ہیں:
"ہم چار سال یونیورسٹی میں گزاریں یا ایک کامیاب یوٹیوب چینل شروع کریں؟"

📉 جامعات کی روایتی ڈگریاں اب عملی زندگی میں وہ مقام فراہم نہیں کر رہیں جو پہلے کبھی تھا۔
📉 ہزاروں طلبہ اب یا تو اعلیٰ تعلیم کو ترک کر رہے ہیں یا صرف مجبوری میں ایسے مضامین چن رہے ہیں جن کا مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں۔

چند اہم سوالات جو ہمیں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں:

📌 ہمارے روایتی مضامین میں ڈیجیٹل مہارتیں، فری لانسنگ، یا مواد سازی (content creation) جیسے مضامین کیوں شامل نہیں؟
📌 طلبہ یوٹیوب سے زیادہ سیکھتے ہیں، تو ہماری کلاس رومز میں کیا کمی ہے؟
📌 کیا ہماری ڈگریاں صرف فریم کی زینت ہیں یا کسی عملی مستقبل کی ضمانت بھی؟

📢 اب وقت ہے کہ:

✅ داخلوں کے معیار پر نظرثانی کی جائے
✅ نصاب کو جدید مہارتوں سے ہم آہنگ کیا جائے
✅ روایتی مضامین کو نئے تقاضوں کے مطابق دوبارہ ترتیب دیا جائے
✅ اور سب سے بڑھ کر، نوجوانوں کو یہ یقین دلایا جائے کہ تعلیم اب بھی کامیابی کی کنجی ہے — بشرطیکہ وہ تعلیم وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔

---

💬 اگر ہم نے اپنی جامعات کو نہ بدلا، تو نوجوان خود کو بدل لیں گے — اور علم سے دور ہوتے چلے جائیں گے۔

23/07/2025

زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مقام وہ پھر نہیں آتے ۔۔۔

22/07/2025

وقت کی تیز رفتار اور پر ہجوم واقعات کا تسلسل سکھاتا ہے کہ کوئی بھی نظریہ، کوئی بھی نظام، کوئی بھی منصوبہ بندی ایک خاص شکل میں کافی دیر تک پر قرار نہیں رہتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر برقرار رہا ہے وہ تو ایک محاورہ ہے جو میں نے مطالعہ پاکستان میں پڑھا۔ "جس کی لا ٹھی اس کی بھینس" میں اس کو بڑھ کر اور سمجھ کر بہت مطمئن ہو ا کہ شکر ہے بھارت میں یہ رائج ہے جبکہ پاکستان بننے کے بعد اب قابلیت کی بنیاد پر فیصلے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن افسوس خواب تھا جو دیکھا افسانہ تھا جو سو چا۔۔۔۔۔۔۔ ہم آج بھی مار دھاڑ اور وحشیانہ دور میں موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
Muhammad Tahir Idrees

01/07/2025

Let's see if you understand the grammatical concept of participles.

21/06/2025

پیناسونک کمپنی کے سربراہ کونوسوکے ماتسوشیتا کی کہانی
"میں اچھی طرح سے پڑھ لکھ نہیں سکتا تھا... لیکن میں نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیک کمپنیوں میں سے ایک بنائی۔" 🔌🏭
میرا بچپن ایک طوفان کی مانند تھا۔ 9 سال کی عمر میں، میں نے ایک سائیکل کی دکان پر شاگرد کے طور پر کام کرنے کے لیے اسکول چھوڑ دیا۔ میرا خاندان غریب تھا، اور تعلیم ایک ایسی عیاشی تھی جسے میں برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ میرے ہاتھ میرے استاد بن گئے۔ میں ہمیشہ یہ جاننے کے لیے بے تاب رہتا تھا کہ چیزیں کیسے کام کرتی ہیں۔ اور جب میں نے بجلی دریافت کی، تو میں جان گیا: یہ وہ مستقبل تھا جسے میں بنانے میں مدد کرنا چاہتا تھا۔
کئی سالوں بعد، ایک فیکٹری مزدور کے طور پر کام کرتے ہوئے، میں نے ایک زیادہ محفوظ اور زیادہ موثر الیکٹریکل پلگ ایجاد کیا۔ میرے باسز کو اس پر یقین نہیں تھا — انہوں نے میرے خیال کو صاف طور پر مسترد کر دیا۔ لہذا میں نے نوکری چھوڑ دی۔ امید کے علاوہ تقریباً کچھ بھی نہ ہوتے ہوئے، میں نے اپنی بیوی اور بہنوئی کے ساتھ گھر پر پلگ بنانا شروع کر دیے۔ ہمارے پاس کوئی اوزار نہیں تھے، کوئی گاہک نہیں تھے، صرف ایمان تھا۔ کچھ دن، ہم ایک بھی پیچ نہیں بیچ پاتے تھے۔ لیکن ہم نے ہار نہیں مانی۔ 💡🛠️
دھیرے دھیرے، وہ پلگ بکنا شروع ہو گئے۔ 1918 میں، میں نے اپنی کمپنی کی بنیاد رکھی: ماتسوشیتا الیکٹرک۔ دنیا بعد میں ہمیں پیناسونک کے نام سے جانے گی۔ ہم نے زلزلوں، جنگوں، بمباریوں، اور اقتصادی بحرانوں کا سامنا کیا... لیکن میں نے لوگوں کی مفید ٹیکنالوجی سے مدد کرنے کا خواب دیکھنا کبھی نہیں چھوڑا۔ ریڈیو، ٹی وی، گھریلو آلات — یہاں تک کہ کار کی بیٹریاں بھی اس کے بعد بنائی گئیں۔
"غربت نے مجھے کم وسائل سے بنانا سکھایا۔ ناکامی نے مجھے ثابت قدم رہنا سکھایا۔ لیکن وژن ہی تھا جس نے مجھے آگے بڑھنے پر مجبور کیا۔"
کونوسوکے ماتسوشیتا

Graphology is a study of handwriting that can explain the nature of your personality. Simplicity and elegance are two fu...
20/06/2025

Graphology is a study of handwriting that can explain the nature of your personality. Simplicity and elegance are two fundamental traits of a charming personality ....

27/05/2025

لفظ مقدس ہو تے ہیں ۔۔ انبیاء علیہم السلام پر نازل ہوں تو وحی۔۔ اولیاء کرام پر منکشف ہوں تو الہام ۔۔۔ شاعروں پر وارد ہوں تو القاء
مقررین حضرات لفظوں کے تقدس کو اپنے زور بیاں سے امر کر دیتے ہیں ۔۔۔ آئیے ہم سکھاتے ہیں کیسے بولتے ہیں ۔۔۔۔ بول کے لب آزاد ہیں تیرے ۔۔

25/05/2025

بچوں کو آداب سکھانا – زندگی کا قیمتی تحفہ
تحریر: شکیل احمد

آج کے تیز رفتار دور، ڈیجیٹل اسکرینز کی بھرمار، اور بدلتے سماجی رویوں میں ایک چیز اب بھی اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہے — آداب۔
بچوں کو آداب سکھانا صرف "شکریہ"، "مہربانی کریں" یا "معاف کیجیے" کہنا نہیں ہے؛ بلکہ یہ ان کی شخصیت کو سنوارنے، انہیں نرم خو، مہذب، اور معاشرے کا کارآمد فرد بنانے کا عمل ہے۔

آداب کیوں ضروری ہیں؟
آداب کسی بھی مہذب معاشرے کی بنیاد ہوتے ہیں۔ آداب بچوں کو سکھاتے ہیں:

دوسروں سے مثبت تعلقات قائم کرنا

مؤثر انداز میں بات چیت کرنا

خودداری اور دوسروں کا احترام کرنا

ذمہ دار اور خوش اخلاق شہری بننا

جن بچوں کو آداب سکھائے جاتے ہیں، وہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ سماجی اور جذباتی طور پر بھی کامیاب ہوتے ہیں۔

سیکھنے کی شروعات کب سے کریں؟
آغاز جتنا جلد ہو، اتنا بہتر ہے۔ چھوٹے بچے تکرار اور مثال کے ذریعے سیکھتے ہیں، جبکہ بڑے بچے پیچیدہ سماجی رویے سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مستقل مزاجی اور نرمی اس عمل کی کنجی ہیں۔

بچوں کو سکھائے جانے والے بنیادی آداب
1. عام اخلاقیات
براہ کرم، شکریہ، معاف کیجیے، سوری جیسے الفاظ

دوسروں کو مسکرا کر سلام کرنا

اجازت لے کر بات یا کام کرنا

2. کھانے کے آداب
سب کے کھانے کا انتظار کرنا

چمچ یا کانٹے کا صحیح استعمال

منہ میں نوالہ ہو تو بات نہ کرنا

3. بزرگوں کا احترام
بزرگوں کے کمرے میں داخل ہونے پر کھڑے ہونا

دھیان سے سننا

بات کے دوران مداخلت نہ کرنا

4. سماجی آداب
دوسروں کی ذاتی جگہ کا احترام

ہر رنگ، نسل، اور قابلیت والے فرد سے شفقت سے پیش آنا

نرم زبان استعمال کرنا

5. ڈیجیٹل آداب
آج کے دور میں یہ بھی ضروری ہے:

گفتگو کے دوران موبائل کا استعمال نہ کرنا

دوسروں کی پرائیویسی کا خیال رکھنا

انٹرنیٹ پر عزت و وقار کے ساتھ بات کرنا

والدین اور اساتذہ کا کردار
بچے وہی سیکھتے ہیں جو وہ دیکھتے ہیں۔ اگر ہم شائستہ اور مہذب رویہ اپنائیں گے تو بچے بھی وہی اپنائیں گے۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ:

اچھے رویے پر تعریف کریں

ناپسندیدہ رویے پر نرمی سے اصلاح کریں

کہانیوں اور کتابوں کے ذریعے آداب سکھائیں

فرضی صورتحال میں آداب کی مشق کروائیں

آداب سکھانے کو دلچسپ بنائیں
آداب سکھانا سختی سے نہیں بلکہ خوش دلی سے ہونا چاہیے:

انعامی چارٹس بنائیں

"آداب گیمز" کھیلیں

کارٹون یا کہانیوں کے ذریعے سبق دیں

فرضی دعوتیں یا میل جول کے مواقع دیں

دیرپا فوائد
جن بچوں کو آداب سکھائے جاتے ہیں، وہ:

بہتر دوستی قائم کرتے ہیں

انٹرویو اور تقریروں میں کامیاب ہوتے ہیں

قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرتے ہیں

زندگی میں عزت اور اعتماد حاصل کرتے ہیں

اختتامی کلمات
بچوں کو آداب سکھانا ایک ایسا تحفہ ہے جو عمر بھر ان کے ساتھ رہتا ہے۔ یہ نہ صرف ان کے کردار کو نکھارتا ہے بلکہ انہیں بااعتماد، شائستہ، اور باوقار انسان بناتا ہے۔

آیئے! والدین، اساتذہ اور معاشرے کے افراد مل کر ایک نسل کو ایسا بنائیں جو اخلاق، تہذیب، اور انسانیت سے مالا مال ہو۔
کیونکہ آداب کی کوئی قیمت نہیں — لیکن یہ ہر دل جیت لیتے ہیں۔🙋‍♀

24/05/2025

May Allah save you people like in the video who ride bikes and sn**ch your valuables.

21/05/2025

The root cause of all troubles and conflicts is the way we communicate with others. Adopting a very simple habit, we can avoid unpleasant situations.
Listen and respond please...

Address

DIVISION OF SCIENCE AND TECHNOLOGY TOWNSHIP LAHORE
Lahore

Telephone

03214218869

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sir Muhammad Tahir Idrees posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Sir Muhammad Tahir Idrees:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram