
26/06/2025
آج میرے پاس ایک لڑکی نوکری کے لیے آئی۔ اس کی عمر تیس برس سے کچھ زائد تھی اور وہ پڑھی لکھی نہیں تھی۔ اُس نے بتایا کہ والد صاحب نابینا ہیں اور والدہ ایک گھر میں کام کرکے گھر کا خرچ چلاتی ہیں۔ پہلے وہ ایک دکان دار کے لیے گھر میں پتنگیں بناتی تھی، جس سے کچھ آمدنی ہو جاتی تھی، مگر اب پتنگ بازی پر پابندی کے باعث وہ کام بھی ختم ہو گیا ہے۔ وہ کسی بھی طرح کی نوکری کی خواہاں تھی۔
میرے ادارے میں ایک مالی مجید، کام کرتا ہے جس کی عمر بھی لگ بھگ اتنی ہی ہے۔ اس کے ماں باپ فوت ہو چکے ہیں اور اسے ہمیشہ شکوہ رہا ہے کہ اس کے رشتہ داروں نے کبھی اس کی شادی کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔
میں نے لڑکی سے کہا کہ اپنے والدین کو لے آئے، تاکہ اُن سے بات ہو سکے۔ اُس نے والدہ کا نمبر دیا۔ میں نے کال کی، اور تقریباً ایک گھنٹے میں اس کے نابینا والد اور والدہ میرے دفتر پہنچ گئے۔
میں نے مجید کو بھی بلا لیا اور لڑکی کے والدین سے کہا کہ ہم آپ کی بیٹی کا رشتہ مانگتے ہیں۔ یہ مجید ہے، اسے دیکھ لیں۔ اس کا دو مرلے کا ذاتی گھر ہے۔ لڑکی کے والد نے کہا کہ ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے۔ میں نے تسلی دی کہ آپ فکر نہ کریں، سب کچھ اللہ بہتر کرے گا۔
پھر میں نے لڑکی اور مجید سے کہا کہ ایک دوسرے کی رائے جان لیں۔ مجید نے فوراً کہا کہ اُسے کوئی اعتراض نہیں، جبکہ لڑکی خاموش رہی۔ میں نے اس کی والدہ سے کہا کہ بیٹی کو ساتھ والے کمرے میں لے جا کر اس کی مرضی پوچھ لیں۔ تھوڑی دیر بعد والدہ آئیں اور اس نے کہا کہ لڑکے کے والدین کو ہمارے گھر بھیجیں۔ میں نے بتایا کہ وہ یتیم اور مسکین ہے، اب آپ ہی اس کے والدین کی جگہ ہیں۔ اگر آپ ہاں کریں، تو ابھی نکاح ہو سکتا ہے اور جمعے کو رخصتی کر دیں۔
کچھ دیر سوچنے کے بعد والدہ بولیں بھائی جان جیسے آپ مناسب سمجھیں۔ میں نے فوراً مجید کو امام صاحب کے پاس بھیجا۔ وہ انہیں ساتھ لے آیا، اور کچھ ہی دیر میں نکاح ادا ہو گیا۔ مجید نے نکاح نامے میں سات ہزار روپے حق مہر اور ایک مرلہ مکان کا حصہ اپنی منکوحہ کے نام لکھوایا۔
اسی وقت کھانے کا انتظام کیا گیا، سب نے خوشی سے کھانا کھایا۔ یہ میری زندگی کا ایک یادگار اور انوکھا دن تھا۔ ادارے کے تمام لوگ بہت خوش تھے کہ مجید کی شادی ہو گئی۔
مظہر صدیقی
26 جون ، 2025
shadifieds.com