Doctor Majid khan

Doctor Majid khan

Speaker
Pakistan

lover

"The devil whispers in the dark, but I’ve learned to listen only to the light."
04/08/2025

"The devil whispers in the dark, but I’ve learned to listen only to the light."

"Dressed like a boss, posing like a philosopher, and chilling like it's a paid job — when life gives you fog, make it yo...
23/07/2025

"Dressed like a boss, posing like a philosopher, and chilling like it's a paid job — when life gives you fog, make it your backdrop!" 😎🌿

اسلام، محبت اور بلوچ جوڑے کا لرزہ خیز قتل✍️ تحریر: ڈاکٹر ماجد خانحال ہی میں بلوچستان کے ایک علاقے میں دل دہلا دینے والا ...
21/07/2025

اسلام، محبت اور بلوچ جوڑے کا لرزہ خیز قتل

✍️ تحریر: ڈاکٹر ماجد خان

حال ہی میں بلوچستان کے ایک علاقے میں دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس میں ایک شادی شدہ جوڑے کو، جنہوں نے اپنی پسند سے نکاح کیا تھا، اُن کے اپنے خاندان والوں نے سرعام گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ یہ واقعہ صرف دو انسانوں کی جان لینے کا نہیں بلکہ انسانیت، محبت اور اسلامی تعلیمات کے چہرے پر طمانچہ ہے۔

اسلام کا نظریہ محبت اور نکاح

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو انسان کی جذباتی، روحانی اور معاشرتی ضروریات کو نہ صرف تسلیم کرتا ہے بلکہ ان کے لیے مثبت اور پاکیزہ راستے بھی فراہم کرتا ہے۔ نکاح کو نہ صرف عبادت قرار دیا گیا بلکہ پیغمبرِ اسلام ﷺ نے فرمایا:

> "نکاح میری سنت ہے اور جو میری سنت سے منہ موڑے وہ ہم میں سے نہیں۔"
(صحیح بخاری)

اسلام میں جب کوئی مرد اور عورت بالغ ہوں، اپنی مرضی سے نکاح کرنا چاہیں اور ان کا رشتہ کسی ناجائز تعلق کی بنیاد پر نہ ہو، تو ایسا نکاح بالکل جائز ہے۔

حضرت عمرؓ کے دور میں کئی واقعات موجود ہیں جہاں لڑکیوں نے اپنی مرضی سے نکاح کیے اور انہیں قبول کیا گیا۔ قرآن بھی اس حوالے سے واضح ہے:

> "پس جب وہ (عورتیں) اپنی عدت پوری کر لیں تو انہیں معروف طریقے سے نکاح کرنے سے نہ روکو..."
(البقرہ: 232)

محبت کی شادی: گناہ یا جائز؟

محبت کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ اس کا اظہار اسلامی حدود کے اندر ہو۔ اگر ایک لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور حرام تعلقات میں ملوث ہوئے بغیر نکاح کر لیتے ہیں تو یہ ایک جائز عمل ہے۔ اس پر نہ صرف روک ٹوک کا کوئی شرعی جواز نہیں بلکہ اس نکاح کو سہارا دینا اور خوش دلی سے قبول کرنا معاشرے کی ذمہ داری ہے۔

بلوچستان واقعہ: قتل یا غیرت کے نام پر جہالت؟

بلوچستان میں حالیہ واقعہ ایک غیر انسانی اور غیر اسلامی رویے کی بدترین مثال ہے۔ محبت کرنے والے، نکاح کے بندھن میں بندھنے والے دو انسانوں کو اُن کے ہی قریبی رشتہ داروں نے قتل کر دیا۔ اس بہیمانہ اقدام کو بعض لوگ "غیرت" کا نام دے کر جواز دینے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اسلام میں غیرت کے نام پر قتل حرام ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

> "کسی مسلمان کا خون بہانا صرف تین صورتوں میں جائز ہے: جان کے بدلے جان، شادی شدہ زانی، اور دین سے پھر جانے والا۔"
(صحیح بخاری و مسلم)

محض کسی کے نکاح سے ناراض ہو کر اُس کو قتل کرنا شریعت میں قطعی طور پر ممنوع اور قابلِ سزا جرم ہے۔ قرآن واضح کہتا ہے:

> "جس نے کسی انسان کو بغیر کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔"
(المائدہ: 32)

معاشرتی رویے اور علم کی کمی

ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے رائج رسومات، جھوٹی غیرت، اور غلط عقیدوں کی بنیاد پر اکثر اسلامی تعلیمات کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ محبت، نکاح، اور عورت کی رضامندی جیسے موضوعات کو قبیلائی اور روایتی سوچ دبا دیتی ہے۔

اسلامی تعلیمات کو ترک کر کے ہم خود اپنے دین کے اصولوں کے خلاف چل رہے ہیں، اور ایسی انتہائیں اختیار کر لیتے ہیں جو معاشرے کو ظلم، خوف اور نافرمانی کی راہ پر ڈال دیتی ہیں۔

---

نتیجہ

اسلام محبت کو برائی نہیں سمجھتا، بلکہ اُسے نکاح کے ذریعے پاکیزگی عطا کرتا ہے۔ محبت کی شادی ناجائز نہیں بلکہ اگر اسلامی طریقے سے ہو تو عین سنت ہے۔ بلوچ جوڑے کا قتل ایک سنگین جرم تھا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہمیں چاہیئے کہ قرآن و سنت کو بنیاد بنائیں، نہ کہ جہالت، روایات یا جھوٹی غیرت کو۔

اگر ہم واقعی مسلمان ہیں تو ہمیں اپنے دل و دماغ کو کھول کر، دینِ اسلام کے حقیقی پیغام کو سمجھنا ہوگا — تاکہ آئندہ کوئی اور جوڑا صرف اس لیے اپنی جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے کہ انہوں نے محبت کر کے نکاح کیا تھا۔

“When life gives you stress, sit on a rock and pretend you're downloading inner peace.” 🧘‍♂️📶
21/07/2025

“When life gives you stress, sit on a rock and pretend you're downloading inner peace.” 🧘‍♂️📶

"When life gives you mountains, pose like you own the valley!"
21/07/2025

"When life gives you mountains, pose like you own the valley!"

عشق کی نئی تعریف: ذہن سازی یا خود فریبی؟ ⚡ ⚡ 😈 ✨✍️ از ڈاکٹر ماجد خانآج کل فلموں، ڈراموں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے ذری...
16/07/2025

عشق کی نئی تعریف: ذہن سازی یا خود فریبی؟ ⚡ ⚡ 😈 ✨
✍️ از ڈاکٹر ماجد خان

آج کل فلموں، ڈراموں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے ذریعے ایک خاص ذہن سازی کی جا رہی ہے۔ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اگر کسی مرد یا عورت نے اپنی زندگی کے بیس، تیس یا چالیس سال اپنے شریکِ حیات کے ساتھ گزار بھی لیے ہوں، تب بھی اگر وہ یہ محسوس کرے کہ اُسے کبھی "سچی محبت" نہیں ملی، تو اُس کا حق بنتا ہے کہ وہ رشتہ توڑ کر کسی نئے شخص کے ساتھ نیا تعلق استوار کرے — کیونکہ اصل محبت تو اُسے اب ملی ہے۔

یہ سوچ بظاہر بہت "دلکش" لگتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک بہت خطرناک ذہنی فریب ہے، جو خاندانی نظام، رشتوں کی بنیاد اور معاشرتی توازن کو خاموشی سے کمزور کر رہا ہے۔ محبت کو صرف ایک جذبہ، ایک خوشگوار تجربہ یا وقتی کشش سمجھ لینا، اصل محبت کی روح کو مجروح کرتا ہے۔

محبت جذبات کے ساتھ ساتھ ذمہ داری، ایثار، وفا اور برداشت کا مجموعہ ہے۔ ہر رشتہ وقت مانگتا ہے، توجہ چاہتا ہے اور نرمی کا طلبگار ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ہم تھک جاتے ہیں، بور ہو جاتے ہیں، دل دکھ جاتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ رشتہ ختم کر دینا ہی حل ہے۔ اصل حل تو یہ ہے کہ ہم ایک بار پھر اسی رشتے میں نئی روح پھونکیں، ایک دوسرے کو دوبارہ سے سمجھیں، سنیں، وقت دیں، محبت سے سلوک کریں اور مل کر اپنی زندگی کو خوبصورت بنائیں۔

میڈیا کی دنیا میں دکھائی جانے والی محبت کی کہانیاں دراصل چند لمحوں کی فلمی دنیا ہوتی ہیں، جہاں نہ وقت کی آزمائش ہے، نہ زندگی کی پیچیدگیاں، نہ بچوں کی تربیت، نہ مالی مسائل، نہ خاندانی ذمہ داریاں۔ وہاں صرف ایک مصنوعی رومانوی منظرنامہ ہوتا ہے، جسے ہم حقیقت سمجھ بیٹھتے ہیں۔

اگر کبھی دل میں یہ خیال آئے کہ "مجھے تو اصل محبت ملی ہی نہیں"، تو ایک لمحے کو رُک کر سوچیے کہ جو انسان آپ کے ساتھ بیس یا تیس سال گزار چکا ہے، آپ کے غم میں شریک ہوا، آپ کی بیماری میں تیمار دار بنا، آپ کے بچوں کا باپ یا ماں بنا، کیا وہ محبت کے قابل نہیں؟ کیا وہ سچی محبت کی علامت نہیں؟

محبت کے رشتے کو خوبصورت بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں کو اہمیت دیں۔ دن کا آغاز ایک مسکراہٹ، ایک محبت بھرے جملے، یا ایک چھوٹے سے تحفے سے ہو۔ کبھی کبھی خاموشی سے سنا جائے، کبھی محبت سے گلے لگایا جائے۔ اختلاف ہو تو دلیل سے بات ہو، اور شکایت ہو تو نرمی سے بیان کی جائے۔

یاد رکھیے، محبت وہ نہیں جو فلموں میں دکھائی جاتی ہے۔ محبت وہ ہے جو وقت، وفا، خلوص، اور صبر سے بنتی ہے۔ محبت وہ ہے جو پرانی ہو کر بھی نئی لگتی ہے۔
محبت وہ ہے جو زندگی کے نشیب و فراز میں بھی قائم رہے، اور بڑھاپے تک ساتھ نبھائے۔

اپنے رشتوں کو بچائیے، انہیں خوبصورت بنائیے، اور اس جھوٹی ذہن سازی سے خود کو بھی بچائیے — کیونکہ اصل محبت وہی ہے جو آپ کے پاس پہلے سے موجود ہے، بس اُسے دوبارہ سے محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔

”خاموش چیخیں: پاکستان میں ہر سال 4,000 سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی – زیرو ٹالرنس کا وقت“پاکستان میں بچوں کے ساتھ جن...
06/07/2025

”خاموش چیخیں: پاکستان میں ہر سال 4,000 سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی – زیرو ٹالرنس کا وقت“

پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی سب سے سنگین اور کم بحث ہونے والے بحرانوں میں سے ایک ہے۔ ہر سال ہزاروں معصوم بچے جنسی تشدد کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لیے ذہنی و جسمانی زخموں کا شکار بن جاتے ہیں۔ وقتی احتجاج کے بعد معاشرہ خاموش ہو جاتا ہے اور مجرم آزاد پھرتے رہتے ہیں۔
ساحل کی کروئل نمبرز 2023 رپورٹ کے مطابق 4,213 کیسز رپورٹ ہوئے، یعنی روزانہ اوسطاً 11 بچے زیادتی کا شکار ہوتے ہیں۔ 2022 میں 4,253 کیسز رپورٹ ہوئے، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ موجودہ نظام اس جرم کو روکنے میں ناکام ہو چکا ہے۔
ایس ایس ڈی او کی 2024 رپورٹ میں بچوں پر تشدد کے کل 7,608 واقعات میں سے 2,954 جنسی زیادتی کے کیسز شامل ہیں، جو صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔
صوبائی اعداد و شمار (ساحل 2023):
پنجاب: 2,729 کیسز (65%)
سندھ: 861 کیسز (20%)
اسلام آباد: 344 کیسز (8%)
خیبرپختونخوا: 200 کیسز (5%)
بلوچستان: 30 کیسز (1%)
آزاد کشمیر/گلگت بلتستان: 49 کیسز (1%)
جنس کے لحاظ سے 55% متاثرہ بچے لڑکیاں اور 45% لڑکے ہیں، جو دونوں صنفوں کی کمزوری کو ثابت کرتا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ عمر کا گروپ 11 سے 15 سال کا ہے، جس میں 54% کیسز رپورٹ ہوئے۔
یونیسف کے تخمینے کے مطابق پاکستان میں ہر چوتھا بچہ زندگی میں کسی نہ کسی مرحلے پر جنسی تشدد کا شکار بنتا ہے، مگر زیادہ تر کیسز بدنامی یا خوف کی وجہ سے رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔
یہ بحران صرف سماجی یا اخلاقی نہیں بلکہ بچوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جو پاکستان کے اقوام متحدہ کنونشن برائے حقوقِ اطفال (CRC) کے دستخط کنندہ ہونے کے باوجود ہو رہی ہے۔
اسلامی تعلیمات میں بچوں کے ساتھ زیادتی کو بدترین گناہ قرار دیا گیا ہے، اور شرعی قوانین کے مطابق مجرم ثابت ہونے پر سزائے موت تک دی جا سکتی ہے۔ قرآن (6:151، 24:19) اور احادیث میں بچوں کی حفاظت کا حکم ہے۔
ماہرین اور بچوں کے حقوق کے کارکنان پر زور دیتے ہیں: ✅ سکولوں میں جسمانی تحفظ کی لازمی تعلیم دی جائے۔
✅ بدنامی ختم کر کے رپورٹنگ کا عمل آسان بنایا جائے۔
✅ ہر ضلع کی پولیس میں بچوں کے تحفظ کی خصوصی یونٹس بنائی جائیں۔
✅ اساتذہ، پولیس، ڈاکٹرز اور عدلیہ کی تربیت کی جائے۔
✅ پاکستان پینل کوڈ 376 اور زینب الرٹ ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کر کے فوری اور سخت سزا دی جائے۔
یہ ایک قومی ہنگامی صورتحال ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ خاموشی ظالم کی مدد کرتی ہے—آگاہی، تعلیم اور انصاف بچے کی حفاظت کرتے ہیں۔

حوالہ جات:
ساحل کی کروئل نمبرز 2022 اور 2023 رپورٹس
ایس ایس ڈی او کی وائلنس اگینسٹ چلڈرن 2024 رپورٹ
یونیسف کے اعداد و شمار
پاکستان پینل کوڈ سیکشن 376 اور زینب الرٹ ایکٹ
قرآن (6:151، 24:19) اور حدیث (ابن ماجہ)

ڈاکٹر ماجد خان ۔

“Silent Screams: Over 4,000 Pakistani Children Sexually Abused Annually—A Crisis Demanding Zero Tolerance”Child sexual a...
06/07/2025

“Silent Screams: Over 4,000 Pakistani Children Sexually Abused Annually—A Crisis Demanding Zero Tolerance”

Child sexual abuse is one of the darkest, yet most under-discussed, crises in Pakistan. Every year, thousands of innocent children are subjected to horrific acts of sexual violence, with deep and lifelong psychological scars. Despite occasional outrage, society often slips back into silence, letting abusers escape accountability.
According to Sahil’s Cruel Numbers 2023, there were 4,213 child sexual abuse cases reported nationwide—averaging over 11 children abused every day. This shocking figure closely follows 2022, when 4,253 cases were reported. Such consistency shows the failure of existing systems to curb this menace.
The SSDO’s 2024 Violence Against Children report further reveals 2,954 sexual abuse cases among 7,608 total child violence incidents, proving that sexual abuse remains a major threat to Pakistan’s children.
Provincial breakdown (Sahil 2023):
Punjab: 2,729 cases (65%)
Sindh: 861 cases (20%)
Islamabad: 344 cases (8%)
KP: 200 cases (5%)
Balochistan: 30 cases (1%)
AJK/GB: 49 cases (1%)
Gender statistics reveal 55% girls and 45% boys are victims—clearly showing both genders are tragically vulnerable. Alarmingly, 54% of victims were aged 11–15, indicating early adolescence as the highest-risk period.
According to UNICEF estimates, more than one in four Pakistani children face some form of sexual violence during childhood—though the majority of these cases go unreported due to social stigma, fear, or mistrust in authorities.
This crisis is not just a social or moral issue, but a direct violation of children’s fundamental rights under the UN Convention on the Rights of the Child (CRC), to which Pakistan is a signatory.
Islamic teachings categorically prohibit and condemn child sexual abuse. Classical Islamic law prescribes severe punishments, including death, for those proven guilty of ra**ng minors. The Quran (6:151, 24:19) and Hadith command protection of children and punishment of oppressors.
Experts and child rights activists insist: ✅ Introduce mandatory personal safety education in schools.
✅ Reduce stigma to encourage victims and families to report abuse.
✅ Establish child protection units in police stations across all districts.
✅ Train teachers, doctors, police, and judiciary to handle cases sensitively.
✅ Enforce existing laws such as Pakistan Penal Code 376 and Zainab Alert Act, ensuring swift justice and exemplary punishment.
Child sexual abuse is a national emergency. We, as a society, must rise collectively to protect our children. Silence helps the abuser—awareness, education, and accountability protect the child.

References:
Sahil’s Cruel Numbers 2022 & 2023 reports.
SSDO’s Violence Against Children 2024 report.
UNICEF child protection statistics.
Pakistan Penal Code Section 376; Zainab Alert Act.
Quran (6:151, 24:19) and Hadith (Ibn Majah).

Dr. Majid khan

🌄 سیاحت: صرف سفر نہیں، سوچ بدلنے کا ذریعہ 🌍✒️ سیاحت دراصل مختلف مقامات، شہروں یا ملکوں کا سفر کرنے کا نام ہے جس کا مقصد ...
30/06/2025

🌄 سیاحت: صرف سفر نہیں، سوچ بدلنے کا ذریعہ 🌍

✒️ سیاحت دراصل مختلف مقامات، شہروں یا ملکوں کا سفر کرنے کا نام ہے جس کا مقصد صرف تفریح نہیں بلکہ نئی ثقافتوں، روایات، قدرتی مناظر اور لوگوں کو جاننا، سیکھنا اور سمجھنا بھی ہوتا ہے۔ سیاحت انسان کو ذہنی سکون، علم میں اضافہ اور مختلف معاشرتی رویوں کا تجربہ فراہم کرتی ہے۔ اس کا اصل مقصد نہ صرف دل بہلانا بلکہ آپ کی سوچ کو وسیع کرنا اور دنیا کی خوبصورتی، تاریخ اور تنوع کو قریب سے دیکھ کر اپنی زندگی کو مزید بامعنی بنانا ہے۔

🚗 بدقسمتی سے اکثر پاکستانی سیاحت کو صرف جلدی جلدی مقامات دیکھنے اور تصاویر لینے تک محدود سمجھتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ گاڑی میں بیٹھ کر مختلف جگہوں پر جا تو لیتے ہیں، مگر مقامی لوگوں سے بات چیت یا ان کی ثقافت سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ سیکھنے اور تجربہ حاصل کرنے کے بجائے وہ صرف جگہیں گن کر خوش ہوتے ہیں۔ اس دوران کچھ لوگ صفائی کا بھی خیال نہیں رکھتے اور گندگی پھیلا کر مقامات کی خوبصورتی خراب کر دیتے ہیں، پھر ہر جگہ مہنگائی کا شکوہ کر کے واپس لوٹ آتے ہیں۔

🏞️ تھوڑا قصور مقامی لوگوں کا بھی ہوتا ہے جو باہر سے آنے والوں کو چیزیں مہنگی بیچنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض اوقات بدتمیزی بھی کرتے ہیں، جس سے سیاح کا تجربہ خراب ہو جاتا ہے۔ سیاحت کو فروغ دینے اور اس سے اصل فائدہ اور سکون حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب اپنا اپنا کردار ایمانداری، خوش اخلاقی اور ذمہ داری سے نبھائیں تاکہ ہمارا ملک سیاحوں کے لیے پرکشش اور یادگار بن سکے۔

---

📌 سیاحت کو ذمہ داری اور مثبت سوچ سے اپنائیں، تاکہ آپ کا سفر صرف یادگار ہی نہیں بلکہ سیکھنے اور سمجھنے کا ذریعہ بھی بن سکے!

اس تصویر کو کیا عنوان دیں گے ؟؟؟
27/06/2025

اس تصویر کو کیا عنوان دیں گے ؟؟؟

اگر دنیا میں ایک دن کے لیے انٹرنیٹ بند ہو جائے؟انٹرنیٹ آج کے دور میں زندگی کا بنیادی جزو بن چکا ہے۔ تعلیم، تجارت، طب، مو...
25/06/2025

اگر دنیا میں ایک دن کے لیے انٹرنیٹ بند ہو جائے؟

انٹرنیٹ آج کے دور میں زندگی کا بنیادی جزو بن چکا ہے۔ تعلیم، تجارت، طب، مواصلات، بینکنگ، سوشل میڈیا اور دیگر بے شمار شعبے اس پر انحصار کرتے ہیں۔ اگر دنیا بھر میں صرف ایک دن کے لیے بھی انٹرنیٹ بند ہو جائے تو اس کے معاشی، سماجی اور نفسیاتی اثرات انتہائی شدید ہو سکتے ہیں۔

🌐 عالمی معیشت پر اثرات

اعداد و شمار کے مطابق، عالمی معیشت کو روزانہ تقریباً 2.1 بلین ڈالر کا نقصان صرف انٹرنیٹ کی بندش سے ہو سکتا ہے (NetBlocks Report, 2023)۔ صرف ای کامرس انڈسٹری میں ہی روزانہ 38 بلین ڈالر کی خرید و فروخت ہوتی ہے، جو مکمل طور پر رک جائے گی۔

📉 سٹاک مارکیٹس اور مالیاتی نظام

آن لائن ٹریڈنگ، کریپٹو کرنسی، اور بینکنگ سروسز متاثر ہوں گی۔ دنیا کی بڑی اسٹاک مارکیٹس جیسے نیویارک اسٹاک ایکسچینج یا لندن اسٹاک ایکسچینج کی کاروائیاں معطل ہو جائیں گی، جس سے سرمایہ کاروں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔

📱 رابطے منقطع

دنیا بھر میں روزانہ تقریباً 333 ارب ای میلز اور 100 ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں (Statista, 2024)۔ انٹرنیٹ بند ہونے سے نہ صرف نجی افراد بلکہ سرکاری ادارے، اسپتال، اور ایمرجنسی سروسز بھی ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کر سکیں گی۔

🧠 نفسیاتی اثرات

تحقیق کے مطابق، انٹرنیٹ بند ہونے پر لوگوں میں تناؤ، بے چینی اور ڈپریشن جیسی علامات میں اضافہ ہوتا ہے، خاص طور پر نوجوان نسل میں جو سوشل میڈیا پر زیادہ انحصار کرتی ہے۔

💼 کاروبار اور ملازمتیں

تقریباً 30 فیصد عالمی افرادی قوت ریموٹ یا آن لائن کام پر انحصار کرتی ہے۔ ایک دن کی بندش سے لاکھوں ملازمین متاثر ہوں گے اور متعدد آن لائن کمپنیوں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

🎓 تعلیم کا نقصان

دنیا بھر میں لاکھوں طلبہ آن لائن کلاسز اور کورسز سے وابستہ ہیں۔ ایک دن کی انٹرنیٹ بندش تعلیمی نظام میں تعطل پیدا کر سکتی ہے، خصوصاً ان ممالک میں جہاں ای لرننگ پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔

---

خلاصہ: انٹرنیٹ محض تفریح یا سہولت نہیں بلکہ ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ اس کی ایک دن کی بندش بھی دنیا کو معاشی، سماجی اور نفسیاتی طور پر ہلا کر رکھ سکتی ہے۔ اس لیے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کا تحفظ اور بیک اپ سسٹمز قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Address

Lahore Punjab
Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Doctor Majid khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Doctor Majid khan:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category