30/06/2025
🌸 ایک سنگل ماں کی سوچ 🌸
آج ایک ڈرامہ دیکھا، "دستک", جو صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ ایک کڑوی حقیقت ہے۔ ایک باپ جو اپنی اولاد کو چھوڑ جاتا ہے، اور پھر ایک غیر شخص اس بچے کو اپناتا ہے، محبت دیتا ہے… لیکن وہ گھر اور وہ لوگ، اسے قبول نہیں کرتے۔ وہ ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ وہ معصوم بچہ ان کی زندگی سے نکال دیا جائے۔
یہ صرف ایک اسکرین پر دکھائی گئی کہانی نہیں، بلکہ ایسی کہانیاں ہمارے اردگرد روز بروز جنم لیتی ہیں۔ ان جذبات کو وہی ماں محسوس کر سکتی ہے جو اکیلے اپنے بچے کی پرورش کر رہی ہو۔
اکثر مجھ سے ایک سوال کیا جاتا ہے: "آپ دوسری شادی کیوں نہیں کرتیں؟"
"کب کریں گی؟"
میرا جواب سادہ ہے:
مجھے میرے بیٹے کی ذہنی صحت سب سے عزیز ہے۔
بچپن کے جو صدمات ہوتے ہیں، وہ انسان کی پوری زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ باپ اپنی زندگی میں آگے بڑھ جاتا ہے، نئی شادی، نئے بچے... لیکن بچے؟ وہ تنہا رہ جاتے ہیں، اور ان کے دل میں وہ خلا کبھی نہیں بھرتا۔
جب مائیں دوسری شادی کرتی ہیں، تو بعض اوقات وہ بچے کی ذہنی حالت کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔ خاص طور پر اگر شادی کسی جوائنٹ فیملی میں ہو، جہاں بچے کو اپنایا نہیں جاتا بلکہ برداشت کیا جاتا ہے۔
میں اکیلی ہوں، لیکن میری زندگی میں سب سے اہم میری اولاد ہے۔
میرا بچہ کسی کا "بس یوں ہی" بچہ نہیں بن سکتا۔ میں اُسے کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی۔
ہاں، اگر کبھی کوئی ایسا شخص زندگی میں آتا ہے جو میرے بچے کو دل سے اپنائے، اُس کی ذمہ داری سمجھے، ہمیں علیحدہ عزت دار ماحول دے… تو ضرور سوچوں گی۔ لیکن میری پہلی ترجیح ہمیشہ میرے بچے کی خوشی، تحفظ اور ذہنی سکون رہے گا۔
میں نے زندگی کے بہت سے تلخ سچ دیکھے ہیں۔ بچے جنہیں باپ چھوڑ دیتے ہیں، اور جو سوتیلے رشتوں کے بیچ پلتے ہیں، وہ اکثر زندگی میں خود اعتمادی، محبت اور تحفظ سے محروم رہتے ہیں۔
ایک بچے کی پرورش صرف کھانے، کپڑوں، اور تعلیم تک محدود نہیں۔
اس کی ذہنی صحت، جذباتی تحفظ، اور محبت بھرا ماحول بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
اللہ ہر عورت کے لیے آسانیاں پیدا کرے، اور خاص طور پر ان ماؤں کے لیے جو اکیلے ہو کر بھی پہاڑ جیسا حوصلہ رکھتی ہیں۔
ہمارے معاشرے کو بدلنے کی بہت ضرورت ہے... بہت زیادہ۔۔