08/08/2025
اس ملک میں ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر اگر ایمانداری سے اپنا کلینک کھول کر پریکٹس کرنا چاہے تو اسے بے شمار رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر دوسرے دن ہیلتھ کمیشن کی چھاپہ مار ٹیمیں آ کر غیر ضروری طور پر تنگ کرتی ہیں، اور سرکاری اسپتالوں میں سیاسی مداخلت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ حکومتی نااہلیوں کا بوجھ ڈاکٹروں کے کندھوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب، اسی ملک میں ہر دوسرا ناتجربہ کار اور غیر متعلقہ شخص بغیر کسی سائنسی بنیاد کے یوٹیوب یا ٹی وی پر بیٹھ کر عوام کو گمراہ کرتا نظر آتا ہے۔
حال ہی میں ایک ایسی شخصیت منظرِ عام پر آئی ہے جو نہ صرف ظاہری طور پر نفسیاتی مسائل کا شکار دکھائی دیتی ہے بلکہ دعویٰ کرتی ہے کہ کینسر کے تشخیص کے لیے بایوپسی، سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی جیسی سائنسی بنیادوں پر مبنی تفتیش بے کار ہے۔ اور پوڈکاسٹ کے اختتام پر وہ اپنی خود ساختہ کوئی پھکی یا معجون بیچ کر غائب ہو جاتا ہے۔
حیرت اس بات پر ہے کہ ایسے افراد کو میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کون دیتا ہے، اور حکومت ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی؟ کیا عوام کی صحت اور جان سے کھیلنا اتنا ہی آسان ہو گیا ہے؟ ایسے وقت میں جب طبی شعبے کو سہارا دینے کی ضرورت ہے، جھوٹے دعوے اور جعلی معالجین نظام کو مزید نقصان پہنچا رہے ہیں۔