Dr Arsalan Awan-Urologist

Dr Arsalan Awan-Urologist ڈاکٹر محمد ارسلان شریف اعوان
ایم بی بی ایس (نشر میڈیکل یونیورسٹی ملتان)
ایم ایس یورولوجی (TC) میو ہسپتال لاہور .
ماہر امراض گردہ و مثانہ

امریکہ سے منظور شدہ ،✅
03/09/2025

امریکہ سے منظور شدہ ،✅

شہنشاہ جہانگیر نے خفیہ دستہ بھیجا اور نورجہاں کے شوہر شیر افگن کو قتل کروا دیا۔ یہ وہی جہانگیر تھا جس کے محل کے باہر سون...
02/09/2025

شہنشاہ جہانگیر نے خفیہ دستہ بھیجا اور نورجہاں کے شوہر شیر افگن کو قتل کروا دیا۔ یہ وہی جہانگیر تھا جس کے محل کے باہر سونے کی زنجیرِ عدل لٹکی رہتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی مظلوم وہ زنجیر ہلاتا تو بادشاہ خود دربار سے نکل کر انصاف کرتا۔ ایک طرف عدل و انصاف کی یہ عظیم نشانی اور دوسری طرف اپنی محبوبہ کی خاطر ایک بے گناہ شوہر کا خون—آپ فیصلہ کیجیے، جہانگیر فرشتہ تھا یا قاتل؟

تاریخ کے اوراق ایسے ہی تضادات سے بھرے ہیں۔ شاہجہان کو دیکھ لیں۔ محبت کا تاج محل بنایا، وہ سنگ مرمر کا خواب جو دنیا آج تک حیرت سے دیکھتی ہے۔ لیکن یہی شاہجہان تخت پر بیٹھتے ہی اپنے بھائیوں اور تمام ممکنہ وارثوں کو قتل کرا گیا تاکہ اقتدار پر کوئی سایہ نہ رہے۔ ایک طرف محبت کی یادگار، دوسری طرف خون سے رنگی ہوئی سیاست۔ تو سوال یہ ہے کہ ہم شاہجہان کو کس خانہ میں رکھیں؟ عشق کے خانے میں یا سنگدلی کے؟

اورنگزیب کی کہانی اور بھی ہولناک ہے۔ وہ اپنی روزی ٹوپیاں سینے اور چٹائیاں بُننے سے کمانے والا زاہد بادشاہ تھا۔ وصیت میں لکھا کہ میرا کفن میری سی ہوئی ٹوپیوں کے پیسوں سے خریدا جائے۔یہاں تک کے بادشاہی مسجد لاہور کی بنیاد رکھتے وقت اورنگزیب نے کہا کے بنیاد کوئی ایسا شخص رکھے، جس نے ہوش سمبھالنے کے بعد فرض نماز تو درکنار، تہجد بھی نہ چھوڑی ہو۔ جب کوئی سامنے نہ آیا تو اورنگ زیب عالمگیر نے کہا الحمد للہ میں نے تہجد کبھی نہیں چھوڑی۔

میری دلی دعا ہے کہ رب کریم اورنگ زیب عالمگیر کو ان نیکیوں کا اجر دے۔

لیکن یہی اورنگزیب اپنے بھائی دارا شکوہ کو گرفتار کرتا ہے، اُس کے جلوس کو ہاتھی پر ذلت آمیز انداز میں نکالتا ہے اور پھر اُس کی آنکھوں میں دہکتے ہوئے سرخ لوہے کی سلاخیں گھسوا دیتا ہے۔ آخر کار اُسے قتل کرا کے سر دہلی بھیجتا ہے۔

یہی نہیں، اورنگزیب نے اپنے والد شاہجہان کو بھی قید کر دیا۔ وہ باپ جس نے تاج محل بنایا، اپنی زندگی کے آخری آٹھ سال قلعہ آگرہ کے ایک کمرے میں قیدی بن کر گزارے۔ کبھی بیٹے کے رحم کی جھلک نہ ملی، اور وہ بادشاہ اپنی ہی بنائی ہوئی عمارت تاج محل کو دریچے سے دیکھتے دیکھتے دنیا سے رخصت ہوا۔ کیا یہ بادشاہ صوفی تھا یا جابر؟ درویش تھا یا سنگ دل؟

انسان دراصل ایک الماری ہے۔ ایک خانے میں روشنی، دوسرے میں اندھیرا۔ ایک دروازے میں سخاوت، دوسرے میں ظلم۔ لیکن ہماری عادت ہے کہ ہم صرف ایک دروازہ کھولتے ہیں اور پورے انسان کو اسی میں قید کر دیتے ہیں۔ نتیجہ؟ کبھی ہم ہیرو کی اندھی عقیدت میں پڑ جاتے ہیں اور کبھی دشمن کی اندھی نفرت میں۔

سوچ کر دیکھیے۔ وہ نمازی جو ہر وقت پہلی صف میں کھڑا رہتا ہے، کاروبار میں لوگوں کو لوٹ بھی سکتا ہے۔ اور وہ آدمی جو زبان سے سخت اور تلخ ہے، شاید وہی ہے جو یتیم کے بچوں کی فیس چپکے سے ادا کرتا ہے۔ تو اب اصل اچھا کون اور برا کون؟

یہی اصول بڑے بڑے ناموں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ہٹلر لاکھوں یہودیوں کا قاتل تھا، مگر جرمنی کی معیشت کھڑی کر دی، سڑکیں بنائیں اور فیکٹریاں چلائیں۔ چرچل دوسری جنگِ عظیم کا ہیرو بنا، لیکن اسی کے فیصلے سے بنگال میں قحط پڑا اور تین ملین انسان بھوک سے مر گئے۔ گاندھی جی آزادی کے استعارہ ہیں، مگر ان کی ذاتی زندگی میں برہمچریہ کے تجربات ہمیشہ متنازعہ رہے۔ قائداعظمؒ مغربی عادات کے قائل تھے، لیکن وہی ہمیں پاکستان دے گئے۔ اب بتائیے، یہ سب لوگ مکمل اچھے تھے یا مکمل برے؟

انسان کو سمجھنا شطرنج کھیلنے جیسا ہے۔ کچھ خانے سفید ہیں، کچھ کالے۔ کھیل انہی دونوں سے بنتا ہے۔ اگر صرف سفید ہوں تو کھیل ختم، اگر صرف کالے ہوں تو بھی کھیل ختم۔ انسان کی زندگی بھی ایسے ہی ہے—روشنی اور سائے، دونوں ساتھ ساتھ۔

اصل حکمت یہ ہے کہ انسان کو compartments میں پرکھا جائے۔ سیاست دان کو سیاست میں دیکھیں، مگر گھر کی زندگی کو الگ خانہ مانیں۔ استاد کو علم میں پرکھیں، مگر اخلاق میں بھی جانچیں۔ گلوکار کے فن کو سراہیں، لیکن اس کی نجی زندگی کے سائے بھی نوٹ کریں۔ یہی انصاف ہے اور یہی بصیرت۔

یاد رکھیے، جو لوگ آج بھی کسی کو مکمل اچھا یا مکمل برا سمجھتے ہیں وہ حقیقت میں عقل کی پہلی سیڑھی پر ہیں۔ اصل عقل یہ ہے کہ ہم الماری کے تمام دروازے کھولیں اور ہر خانے کو الگ الگ دیکھیں۔ تبھی پورا انسان سامنے آتا ہے۔

اور ایک راز اور سن لیجیے۔ اگر آپ کسی انسان کی نیکی کو اس کی برائی پر ترجیح دینا سیکھ لیں تو یہ دنیا اچانک حسین ہو جائے گی۔ جیسے باغ میں کانٹے بھی ہوتے ہیں، مگر اگر آپ پھول پر توجہ دیں تو خوشبو ہی یاد رہتی ہے۔ اسی طرح جب آپ خوبی پر نظر رکھیں گے تو محسوس ہوگا کہ دنیا میں زیادہ تر لوگ برے نہیں بلکہ اپنی اچھائی میں پچاس فیصد سے اوپر ہی ہیں۔

آخر میں عرض ہے کہ انسان کبھی مکمل اچھا نہیں اور کبھی مکمل برا نہیں۔ اصل حکمت یہ ہے کہ ہم ہر شخص کو compartments میں پرکھیں اور اس کی نیکی کو اس کی برائی پر ترجیح دیں۔ جب آپ یہ زاویہ اپنائیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ دنیا میں تقریباً ہر شخص اچھا ہے۔

ہر اتوار کو صبح دس بجے سے تین بجے تک عمر ہسپتال قائد آباد ضلع خوشابڈاکٹر محمد ارسلان شریف اعوان ایم بی بی ایس (نشر میڈیک...
29/08/2025

ہر اتوار کو صبح دس بجے سے تین بجے تک عمر ہسپتال قائد آباد ضلع خوشاب

ڈاکٹر محمد ارسلان شریف اعوان
ایم بی بی ایس (نشر میڈیکل یونیورسٹی ملتان)
ایم ایس یورولوجی (TC) میو ہسپتال لاہور .
ماہر امراض گردہ و مثانہ

نیز: الٹراساؤنڈ اور تمام ٹیسٹوں کی سہولت بھی موجود ہے ۔

عمر ہسپتال قائد آباد ضلع خوشاب میں ایک نیا اضافہ۔ پہلی بار قائدآباد میں اب یورولوجسٹ ہر اتوار کو مریضوں کا چیک اپ کریں گ...
23/08/2025

عمر ہسپتال قائد آباد ضلع خوشاب میں ایک نیا اضافہ۔ پہلی بار قائدآباد میں اب
یورولوجسٹ ہر اتوار کو مریضوں کا چیک اپ کریں گے

*ڈاکٹر محمد ارسلان شریف اعوان

یورولوجسٹ

ایم بی بی ایس نِشتّر میڈیکل یونیورسٹی ملتان
ایم ایس یورولوجی (R)
میو ہسپتال لاہور

---
🏥 **ہسپتال نام** عمر ہسپتال قائد آباد
🗓 **ہر اتوار:** صبح ۱۰ بجے سے ۳ بجے تک

---
# # # ماہر امراضِ

گردہ، مثانہ، پیشاب کی نالی، غدود، مردانہ کمزوری اور پاخانہ

# # # خدمات:

- گردے و مثانے کا انفیکشن
- گردوں کا کینسر
- پیشاب میں جلن، ریشہ یا پیپ
- مثانے کا مسلسل بند ہونا یا بار بار بے قابو پیشاب
- گردے و مثانے کی پتھری کا آپریشن بذریعہ کیمرا
- مثانے و پیشاب کی نالی کا معائنہ بذریعہ کیمرا
- پیشاب کی نالی کی تنگی کا کیمیکل آپریشن
- گردے کی پتھری (Kidney Stones) کا تشخیص و علاج
- پروسٹیٹ کے مسائل (BPH، پروسٹیٹ انفیکشن)
- غدود کا بڑھنا اور دیگر غدودی مسائل
- مردانہ بانجھ پن اور جنسی صحت کے مسائل
---
📍 عمر ہسپتال قائد آباد، خوشاب

برائے رابطہ

03006057649
03006071041

صبح سویرے شوگر ہائی کیوں ہو جاتی ہے؟ سچ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے! 😱کیا آپ نے کبھی سوچا کہ دن اور شام میں شوگر نارمل ر...
20/08/2025

صبح سویرے شوگر ہائی کیوں ہو جاتی ہے؟ سچ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے! 😱
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ دن اور شام میں شوگر نارمل رہتی ہے مگر صبح آنکھ کھلتے ہی میٹر پر ہائی شوگر شو کیوں ہوتی ہے… جبکہ رات کو آپ نے کچھ بھی میٹھا نہیں کھایا؟
اصل قصہ یہ ہے کہ جیسے ہی صبح کا وقت قریب آتا ہے، آپ کا جگر — جو عام طور پر آپ کا سب سے وفادار دوست ہے — گلوکوز بنانا شروع کر دیتا ہے تاکہ آپ کے دن کی شروعات کے لیے توانائی مہیا کرے۔ لیکن یہ گلوکوز آپ کے خون میں شوگر لیول بڑھا دیتا ہے۔
اس پر اگر آپ نے نیند پوری نہ کی ہو، تو جسم سٹریس ہارمونز بناتا ہے جو شوگر مزید بڑھا دیتے ہیں۔
✅ 7–9 گھنٹے کی نیند لیں
✅ وزن اور انسولین مزاحمت کم کریں
✅ ذہنی دباؤ کم رکھیں
✅ فاسٹنگ شوگر ہمیشہ 8 گھنٹے پر چیک کریں
✅ GPS فارمولا فالو کریں (خوراک اور لائف اسٹائل بیلنس کریں)
یاد رکھیں — شوگر کو سمجھ کر کنٹرول کرنا ہی اصل جیت ہے! 💪

بچوں میں گردوں کے مسائل – ایک سنجیدہ حقیقت👶🩺 بچوں کی صحت والدین کے لئے سب سے قیمتی سرمایہ ہے، مگر اکثر ہم گردوں کے مسائل...
20/08/2025

بچوں میں گردوں کے مسائل – ایک سنجیدہ حقیقت
👶🩺 بچوں کی صحت والدین کے لئے سب سے قیمتی سرمایہ ہے، مگر اکثر ہم گردوں کے مسائل کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ گردے انسانی جسم کے فلٹر ہیں جو خون سے فاضل مادے اور اضافی پانی خارج کرتے ہیں۔ اگر یہ صحیح کام نہ کریں تو بچے کی مجموعی صحت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

بچوں میں گردوں کے مسائل کی عام علامات
والدین کو درج ذیل علامات پر خاص توجہ دینی چاہیے:

بار بار پیشاب آنا یا بالکل کم آنا

پیشاب میں جھاگ، خون یا جلن

چہرے، ہاتھوں یا پیروں پر سوجن (ورم)

بخار کے ساتھ پیشاب کی تکلیف

بار بار پیٹ یا کمر کے نچلے حصے میں درد

بچے کا وزن نہ بڑھنا اور کمزوری

بچوں میں گردے کی بیماریوں کی وجوہات
پیدائشی نقائص: بعض بچوں کے گردے یا پیشاب کی نالیاں پیدائشی طور پر صحیح نہیں بنتیں۔

انفیکشن: بار بار پیشاب کی نالی کا انفیکشن گردوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

پتھری: کیلشیم یا نمکیات کی زیادتی سے چھوٹی عمر میں بھی گردے کی پتھری ہو سکتی ہے۔

ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس: کچھ بڑے بچوں میں یہ امراض گردوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

وراثتی بیماریاں: بعض امراض خاندان میں چلتے ہیں جیسے پولی سسٹک کڈنی ڈیزیز۔

ممکنہ پیچیدگیاں
اگر بروقت علاج نہ ہو تو بچوں میں گردوں کی بیماری کے نتیجے میں:

دائمی گردے کی ناکامی (Chronic Kidney Disease)

جسمانی اور ذہنی نشوونما میں کمی

بلڈ پریشر میں اضافہ

خون کی کمی (انیمیا)

Dialysis یا ٹرانسپلانٹ کی ضرورت

والدین کے لئے حفاظتی اقدامات
✔️ بچوں کو دن میں مناسب مقدار میں پانی پلائیں۔
✔️ بار بار پیشاب روکنے کی عادت ختم کریں۔
✔️ اگر پیشاب کی علامات ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
✔️ بچوں کو ضرورت کے بغیر اینٹی بائیوٹک نہ دیں۔
✔️ متوازن غذا اور نمک کی مناسب مقدار دیں۔
✔️ گردوں کے امراض کی فیملی ہسٹری ہے تو بچے کا باقاعدہ چیک اپ کروائیں۔

نتیجہ
بچوں کے گردوں کے مسائل کو "چھوٹا مسئلہ" سمجھ کر نظرانداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ والدین اگر بروقت علامات کو پہچان لیں اور ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں تو بچے کو بڑے مسائل سے بچایا جا سکتا ہے۔

🌸 یاد رکھیں: صحت مند گردے = صحت مند بچپن 🌸

Every Sunday umer hospital at Quaidabad district Khushab.
18/08/2025

Every Sunday umer hospital at Quaidabad district Khushab.

آپ سرکاری ہسپتالوں میں آئندہ کچھ سالوں میں بدترین حالات دیکھیں گے ۔ 15 سے 20 ادویات دے کر ڈاکٹروں کو تمام علاج اسی میں س...
16/08/2025

آپ سرکاری ہسپتالوں میں آئندہ کچھ سالوں میں بدترین حالات دیکھیں گے ۔ 15 سے 20 ادویات دے کر ڈاکٹروں کو تمام علاج اسی میں سے کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹرز کا نیا بیانیہ یہ بنتا جا رہا ہے کہ مریض ٹھیک ہو نہ ہو ہم صرف اس کی اینٹری ڈال کر جو گنی چنی ایک دو ادویات ہیں ہاتھ میں تھما کر بس مریض کو بھیج دیں، ہمیں کیا پڑی ہے کہ مریض کی صحت یابی کے لیے۔ کیوں کہ باہر کی دوائ لکھیں گے تو یہ چیز اس ڈاکٹر کے اپنے ہی گلے پڑ جائے بعد میں۔
سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ اگر ہسپتال میں پیٹ خراب کی دوا موجود ہے تو چاہے سر درد ہو جوڑوں کا درد ہو مثانے کا انفیکشن ہو یا پھر گردن توڑ بخار سب میں ڈاکٹر وہی دوائی دے کر اپنے سر سے مریض اتارے گا کیونکہ جو دوا چاہیے وہ تو سرکاری کھاتے میں موجود نہیں اور باہر کی لکھنے سے اس کی اپنی ہی نوکری کو خطرہ ہے۔
ڈاکٹر ڈیوٹی ٹائم پورا کرے گا اس کو مریض کی صحت یابی سے زیادہ اپنی نوکری کی فکر ہو گی۔
اگر مریض "حقیقی علاج " کروانا چاہے گا تو اسے پرائیویٹ کلینکس آنا پڑے گا تاکہ وہاں پر اس کو صحیح دوا تجویز کی جا سکے۔

اب اس سے ہوگا کیا؟
مریض تین چار دن ذلیل ہونے کے بعد بھی جب ٹھیک نہیں ہوگا تو اس کو مجبورا پھر کسی پرائیویٹ ہسپتال میں ہی جانا پڑے گا، وہی ڈاکٹر یا پھر کوئی اور ڈاکٹر مریض کو بغیر کسی ڈر کے وہ دوا تجویز کر سکے گا جو اس کے لیے ضروری ہے۔ مگر وہ غریب جو غربت کی وجہ سے پرائیویٹ ہسپتال کے اندر بھی نہیں گھس سکتا وہ کدھر جائے گا؟

سرکار محکمہ صحت کے بارے میں بھی اتنی ہی سچائ ہے جتنا مہنگائی کم کرنے ،دوسرے کسی بھی محکمے میں کرپشن ختم کرنے ،آزاد عدلیہ اور قابل بیوروکریٹس کے معاملے میں سچی ہے۔
اپنی نااہلی کا نزلہ ڈاکٹرز پر گرا کر میڈیا
کمپین کے ذریعے ڈاکٹر اور مریض کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اور اگر کوئی اس کے خلاف صدا بلند کرتا ہے تو اس کو فوراً سزا دے کر یا نوکری سے برخاست کر کے عبرت کا نشان بنایا جا رہا ہے۔

16/08/2025

08/08/2025

اس ملک میں ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر اگر ایمانداری سے اپنا کلینک کھول کر پریکٹس کرنا چاہے تو اسے بے شمار رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر دوسرے دن ہیلتھ کمیشن کی چھاپہ مار ٹیمیں آ کر غیر ضروری طور پر تنگ کرتی ہیں، اور سرکاری اسپتالوں میں سیاسی مداخلت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ حکومتی نااہلیوں کا بوجھ ڈاکٹروں کے کندھوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب، اسی ملک میں ہر دوسرا ناتجربہ کار اور غیر متعلقہ شخص بغیر کسی سائنسی بنیاد کے یوٹیوب یا ٹی وی پر بیٹھ کر عوام کو گمراہ کرتا نظر آتا ہے۔

حال ہی میں ایک ایسی شخصیت منظرِ عام پر آئی ہے جو نہ صرف ظاہری طور پر نفسیاتی مسائل کا شکار دکھائی دیتی ہے بلکہ دعویٰ کرتی ہے کہ کینسر کے تشخیص کے لیے بایوپسی، سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی جیسی سائنسی بنیادوں پر مبنی تفتیش بے کار ہے۔ اور پوڈکاسٹ کے اختتام پر وہ اپنی خود ساختہ کوئی پھکی یا معجون بیچ کر غائب ہو جاتا ہے۔

حیرت اس بات پر ہے کہ ایسے افراد کو میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کون دیتا ہے، اور حکومت ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی؟ کیا عوام کی صحت اور جان سے کھیلنا اتنا ہی آسان ہو گیا ہے؟ ایسے وقت میں جب طبی شعبے کو سہارا دینے کی ضرورت ہے، جھوٹے دعوے اور جعلی معالجین نظام کو مزید نقصان پہنچا رہے ہیں۔




















Address

Lahore
66000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Arsalan Awan-Urologist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category