
13/08/2025
ورقِ شعور: وہ سبز خواب جو قربانیوں کے لہو سے سینچا گیا 🇵🇰
وہ وقت… جب خواب صرف خواب نہ تھے،
بلکہ ایمان کی شدت اور قربانی کی خوشبو سے بھرے تھے۔
جب لاکھوں دل ایک ہی دعا میں دھڑکتے تھے:
"ہمیں ایک ایسا گھر ملے جہاں ہم آزاد سانس لے سکیں۔"
یہ مٹی… جس پر آج ہم کھڑے ہیں،
اس کے ذرے ذرے میں وہ کہانیاں دفن ہیں،
جہاں ماؤں نے اپنے بیٹوں کو رخصت کرتے ہوئے
آنسو نہیں… دعائیں دی تھیں۔
جہاں بہنوں نے بھائیوں کو وطن کے رنگ میں لپیٹ کر کہا تھا:
"جا، اور لوٹ کے آ… آزادی کے علم تلے۔"
لاکھوں جانیں، ہزاروں قربانیاں…
اور پھر ایک دن وہ سبز ہلالی پرچم اُبھرا،
جیسے صدیوں کے اندھیرے میں پہلی بار سورج نکلا ہو۔
پھر وقت گزرا،
اور ہم نے اپنے بچپن میں اس آزادی کو خوشیوں میں پرویا۔
یاد ہے… جب ہم چھوٹی چھوٹی سبز جھنڈیاں
لمبے دھاگوں پر باندھ کر
چھت سے لے کر برآمدے تک لٹکا دیتے تھے؟
ہوا کے جھونکوں میں وہ جھنڈیاں ناچتیں،
اور دل میں ایک عجیب سا فخر جاگتا تھا۔
گلیاں روشنیوں سے بھر جاتیں،
ہر چہرے پر مسکراہٹ، ہر دل میں اُمید۔
ہم بچے بس یہی سمجھتے تھے کہ
آزادی مطلب جشن، خوشیاں اور میٹھے رس گلے۔
ہمیں کیا پتا تھا کہ یہ سب…
کسی کی جان، کسی کی ممتا، اور کسی کی جوانی کے خون سے خریدا گیا ہے۔
آج… ہم پھر ایک نئے موڑ پر کھڑے ہیں۔
ملک سانس تو لے رہا ہے، مگر بوجھل ہے۔
ہمارے خواب ابھی بھی روشنی چاہتے ہیں،
ہمارا پرچم ابھی بھی ہمارے سچ کا طلبگار ہے۔
لیکن میں یقین رکھتی ہوں…
جس وطن کو قربانیوں نے بنایا،
اسے دعا اور عمل دونوں زندہ رکھ سکتے ہیں۔
یہ ورق… پاکستان کے نام
جو ہمارے دل کا سب سے سبز خواب ہے،
اور ہم سے وعدہ چاہتا ہے:
"مجھے لفظوں سے نہیں، اپنے عمل سے سنبھالو۔"
پاکستان زندہ باد! 🇵🇰💚
"آزادی صرف ایک دن کا جشن نہیں،
یہ اُن قربانیوں کا قرض ہے جو ہم پر باقی ہے…
پاکستان زندہ باد 🇵🇰💚"