20/09/2025
کیا آپ جانتے ہیں جس شخص نے پولیو ویکسین بنائی تھی اس نے پیٹنٹ کرنے سے انکار کردیا تھا، یعنی اس نے اپنے نام کا لائسنس لے کر پیسہ کمانے کے بجائے اس کا فارمولا پوری دنیا کو بتایا تاکہ دنیا اس بیماری سے بچ سکے۔۔آج بھارت سمیت پوری دنیا میں پولیو ختم ہوچکا ہے۔
لیکن بیلجئم کی ایک لیب آج بھی صرف پاکستان کے لئے پولیو ویکسین بنا رہی ہے۔۔
🔴اور اب یہ ایچ پی وی کیا ہے اور میں ویکسین کیوں لگواؤں؟
Human papilloma virus
انسانوں کو مختلف تکلیف دہ بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے۔۔ جس میں سروائکل کینسر بھی شامل ہے۔۔
ایچ پی وی صرف تعلق قائم کرنے سے نہیں پھیلتا۔۔
ایک اندازے کے مطابق
پاکستان کی تئیس فیصد آبادی ایچ پی وی کا شکار ہے، اور وہ بدکار نہیں ہیں۔۔ شاید بدنصیب ہیں۔۔
پاکستان میں بیس ملین خواتین میں ایچ پی وی ہے۔
جس کی وجہ سے پھیلنے والا سروائکل کینسر کی شرح اس وقت تیسرے نمبر پر ہے۔۔
🔴انگریزوں نے ہمیں یہ مفت میں کیوں دی؟
کیونکہ انسانی فلاح اور بہبود کے ادارے دنیا بھر سے ایسے وائرس ختم کرنا چاہتے ہیں ۔۔ یہ ویکسین بھی ڈبلیوبایچ او کی طرف سے ملی ہے۔۔ اور یہ پہلے ہی ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے دنیا کے ایک سو تین ممالک میں استعمال کئ جارہی ہے۔۔ تاکہ اگر ترقی پذیر ممالک کے وائرس زدہ افراد ان کے ملک میں جائیں تو یہ بیماری ان کے ممالک میں نہ لے جائیں۔۔ وہ آپ کی نہیں اپنی فکر کررہے ہیں۔۔
پاکستان کے کچھ پڑھے لکھے اور پیسے والے لوگ سالوں سے اپنے خرچے پر یہ ویکسین خود ہی لگواتے ہیں۔۔
پولیو کو بھی ختم کرنے کے لئے ایسی ہی کوششیں کی گئیں ہیں لیکن 😞
🔴اگر ویکسین ایکسپائر ہوئی؟
ایسکپائر ویکسین بے اثر ہوتی ہے، نہ فائدہ پہنچاتی ہے نہ نقصان ۔۔ اس کے لئے ویکسین کی سائنس سمجھ لیں۔۔ دراصل جسم کو نقصان پہنچانے کے لئے ۔۔ وائرس کی ایک مخصوس تعداد چاہئے ۔۔ اگر اس سے کم مقدار میں وائرس جسم میں متعارف کروایا جائے۔۔ تو سفید خلیے اپنی یاداشت بنا کر لڑنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔۔ اس طرح زیادہ وائرس آجانے کی صورت میں بھی بیماری نہیں لگتی۔۔ اگر ویکسین ایکسپائر ہو اس کا مطلب وائرس بے اثر ہوگیا ہے اور یاداشت بنانے میں مدد نہیں کرپائے گا۔۔
🔴کیااس سے بانجھ پن کا خطرہ ہے؟
ویکسین کی بناوٹ میں ایسی کوئی چیز شامل نہیں جو ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ تولیدی نظام پر اثر ڈالتی ہو، اور جہاں تک رہی بات مسلمانوں کی نسل کشی کی۔۔ اس کے لئے یہودی بہت بڑی بڑی سازشیں کررہے ہیں جس سے ہم کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہیں۔۔
🔴کیا یہ ویکسین لگا کر ہم پر تجربہ کیا جا رہا ہے؟
نہیں۔۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔۔
پہلی تو یہ کہ۔۔ ویکسین سب سے پہلے انیس سو نوے میں بنائی گئی۔۔ اور پھر مختلف تجربات سے گزر کر ۲۰۰۶ میں یہ امریکہ میں متعارف ہوئی۔۔
دوسری اہم بات یہ کہ جب کوئی بھی دوا یہ کیمکل ٹیسٹ کرنے کے لئے کسی کو دیا جاتا ہے، تو پھر اسٹڈی کے لئے اور اس کے اثرات جاننے کے لئے اس گروپ کو ساتھ رکھا جاتا ہے، تاکہ ان اثرات کا باریکی سے اندازہ ہوسکے۔۔ اور دوا کو بہتر بنایا جاسکے۔۔
🙂اگر آپ اس کو درست نہیں سمجھتے تو بلکل نہ لگوائیں۔۔ اللہ ہمارے بچوں کو امراض سے بچائے 🙏🏻