
17/09/2025
ایک عورت کی بچہ دانی کی نچلی طرف، بچہ دانی کا چھوٹا سا منہ ہوتا ہے، جو اندام نہانی (یعنی "وجائنا") میں کھلتا ہے۔ اس منہ کو یا بچہ دانی اور اندام نہانی کے درمیان یہ جو چھوٹا سا راستہ ہے، اسے "سروکس" بولتے ہیں۔ "سرویکل کینسر" جسم کے اسی حصے میں ہوتا ہے، یا اس کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں خواتین کو سب سے زیادہ ہونے والے کینسر میں سے سرویکل کینسر کا چوتھا نمبر ہے۔
اس کینسر کی وجہ (نوے فیصد سے زیادہ) ایک وائرس "ایچ پی وی" (پورا نام اردو میں لکھنا مشکل ہے) بنتا ہے۔
وائرل انفیکشنز سے بچاؤ کا سب سے اچھا طریقہ ویکسین ہے، سو اس وائرس کے خلاف بھی ویکسینز موجود ہیں۔ جو کہ اب پاکستان حکومت کی طرف سے چلنے والی مہم کے زیر اثر بچیوں کو لگانے کا پلان ہے۔
جس سے پھر سوشل میڈیا پر وہ طوفان شروع ہوگیا جو کسی بھی ویکسن کے آنے سے شروع ہوتا ہے، بلکہ پولیو ویکسین کی تو ہر مہم پر شروع ہوجاتا ہے۔
اس ویکسین کے لیے بھی لوگوں کے پاس وہی دلائل ہیں جو پولیو ویکسین کے لیے ہیں۔ جیسا کہ "یہ ہماری بچیوں کو بے اولاد کردے گا"۔ بلکل یہی الزام دہائیوں سے پولیو ویکسین پر لگایا جاتا ہے۔ ان عظیم لوگوں کو کوئی بتائے کہ پولیو ویکسین کے ہوتے ہوئے بھی ملک کی آبادی کتنے گنا بڑھ چکی ہے اور مزید کس رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ نیز دنیا اتنی فارغ نہیں کہ آپ کے ہونے والے بچوں سے ڈر کر سازشیں شروع کردے۔
بلکہ یہ ویکسن بچیوں کی جنسی صحت کے لیے ایک بہتر اقدام ہے۔ ویسے عام زندگی میں دیکھیں تو ہماری بچیاں کوئی بہت صحت مند زندگی نہیں گزار رہیں، ہوا اور پانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی دیکھ لیں، یا فاسٹ فوڈ کا رحجان دیکھیں، یا پھر ذہنوں پر اثر کرتی ہوئی فضول ٹک ٹاک، یوٹیوب ولاگز اور ساس بہو کے ڈرامے۔ یہ اصل نقصاندہ چیزیں ہیں نہ کہ ویکسین۔
دوسری بات یہ اڑائی جا رہی ہے کہ "یہ ویکسین تو اصل میں ہم پر ٹیسٹ ہو رہی ہے کہ ٹھیک بنی بھی ہے کہ نہیں"۔ ان عظیم لوگوں سے یہ عرض ہے کہ یہ ویکسین 2006 سے مارکیٹ میں موجود ہے، اب جاکر کہیں پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ملک تک پہنچی ہے۔
تیسری بات یہ کہ جس وائرس کا ذکر کیا جاتا ہے، وہ تو جنسی عمل سے پھیلتا ہے۔ تو جناب جنسی عمل دو لوگوں کے درمیان ہوتا ہے۔ ہم اپنی بچی کے کردار کی گارنٹی لیتے ہیں، مگر کیا اس کے ہونے والے شوہر کے ماضی اور حال کی بھی ؟
آغا خان یونیورسٹی کے مطابق 2023 کے ڈیٹا نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال پانچ ہزار سے زیادہ خواتین کو سرویکل کینسر تشخیص ہوتا ہے اور تین ہزار سے زیادہ مر جاتی ہیں۔ مزید یہ کہ پاکستان میں سرویکل کینسر خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے، جبکہ 15 سے 44 سال کی پاکستانی خواتین کو ہونے والا دوسرا بڑا کینسر ہے۔ یہ رپورٹ اور اس کی معلومات کے ذرائع آپ خود بھی دیکھ سکتے ہیں۔
https://www.aku.edu/mcpk/paeds/Pages/hpv.aspx
گویا کہ سرویکل کینسر اور ایچ پی وی وائرس کا مسلہ تو پاکستان میں موجود ہے، اور بڑھ بھی رہا ہے۔ تو کیا ان فضول باتوں سے نکل کر اپنی پیاری بیٹیوں، بہنوں کی صحت کے لیے ایک اچھا قدم نہیں لینا چاہیے ؟
پھر لوگ سوال کرتے ہیں کہ ویکسین میں پتہ نہیں کیا ڈالا۔ ایک آسان سی گوگل سرچ کرلیں "ایچ پی وی ویکسین" یا "ایچ پی وی ویکسین کمپوزیشن" آپکے سامنے اس کے اجزاء آجائیں گے۔ اور اگر آپ ان اجزاء کو بھی سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو مان لیں کہ آپ ان معاملات کو سمجھ نہیں سکتے مگر پھ بھی فضول کی مخالفت اور عداوت رکھ رہے ہیں۔۔۔
Herbal Essences UK & Ireland