26/08/2025
British Lahore..
لاہور
انگریزوں نے 1849ء میں سکھوں سے تختِ لاہور چھینا اور 1857ء میں تختِ دہلی پر بھی براجمان ہو گئے۔ لاہور میں فصیل کے باہر انہوں نے کچھ فاصلے پر ایک جدید لاہور کی بنیادیں ڈالیں۔ لگ بھگ سات کلو میٹر لمبی مال روڈ کی بنیاد 1851ء میں رکھی گئی اور سول انجینئر لیفٹیننٹ کرنل نیپئر اس کے نقشے اور تعمیر کا ذمہ دار تھا۔
یہیں گورنر ہاؤس بھی بنایا گیا۔ اس کے دائیں بائیں پھوٹنے والی سڑکیں بھی اسی نئے لاہور کا حصہ بنیں۔ لاہور ریلوے سٹیشن 1859ء میں قائم ہوا تو اسے سڑکوں کے ذریعے مال روڈ سے بھی ملایا گیا۔
اس زمانے کی چیف کورٹ آف پنجاب (اب لاہور ہائیکورٹ) کے پہلو میں فین روڈ ہے۔ یہ سر ہنری فین (Henry Fane)کے نام سے منسوب ہے جو برٹش ہندوستان میں آئر لینڈ سے تعلق رکھنے والا کمانڈر انچیف تھا۔
ہائیکورٹ کے عقب میں ایک چھوٹی سڑک اب بھی ٹرنر روڈ کہلاتی ہے جو فین روڈ سے جڑ جاتی ہے۔ یہ الوائن ٹرنر (Alweyn Turner)کے نام سے منسوب ہے جو برٹش دور کا ایک نامور وکیل اور جج تھا۔
مال روڈ پر دوبارہ آئیں تو ریگل پر بائیں ہاتھ ہالز روڈ آتی ہے جو اَب الیکٹرانکس کی بڑی مارکیٹ ہے۔ یہاں چار بڑے ہال تھے جو نمائشوں اور اجتماعات کیلئے استعمال ہوتے تھے۔ اسی لیے اس کا نام ہالز روڈ ہے۔ یہ ہال وقت کے ساتھ ختم ہوکر کمرشل عمارتوں میں تبدیل ہو چکے۔
ہالز روڈ کی بغل میں بیڈن روڈ ہے جو مال روڈ کو میکلوڈ روڈ سے ملاتی ہے۔ اس کا نام Sir Cecil Beadon کے نام پر رکھا گیا جو بنگال کا لیفٹیننٹ گورنر تھا اور جس نے بطور کمانڈر 1857ء کی بغاوت کو فرو کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔
مال روڈ پر چیئرنگ کراس‘ جو اَب فیصل چوک ہے‘ لندن میں واقع چیئرنگ کراس کی طرز پر بنایا گیا تھا اور نام بھی یہی رکھا گیا تھا۔ یہاں ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ بھی بنایا گیا تھا۔
چیئرنگ کراس کے سامنے قرطبہ چوک جانے والی سڑک بظاہر اسی مجسمے کی رعایت سے کوئنز روڈ کہلاتی ہے۔ یہاں برطانوی افسروں اور امرا کی رہائش گاہیں تھیں۔
ہائیکورٹ کے مقابل مال روڈ سے ایک اور سڑک پھوٹتی ہے جس کا نام میکلوڈ روڈ ہے۔ یہ سڑک سر ڈونالڈ فرائل میکلوڈ کے نام سے منسوب کی گئی تھی۔ ڈونلڈ میکلوڈ نے لاہور میں کافی کام کیے۔ اورینٹل کالج کی داغ بیل بھی ڈالی اور اس کا بڑا کتب خانہ بھی اس کی موت کے بعد پنجاب یونیورسٹی کی لائبریری کا حصہ بنا۔ لاہور ریلوے سٹیشن بنانے میں بھی اس کا اہم حصہ تھا اور بظاہر اسی لیے یہ سڑک اس کے نام سے منسوب ہوئی۔
میکلوڈ روڈ پر جہاں لاہور ہوٹل ہے‘ ایک سڑک نکلسن روڈ اس سے پھوٹتی ہے جو قلعہ گجر سنگھ کی طرف سے ایمپریس روڈ جاتی ہے۔ نکلسن روڈ‘ جون نکلسن کے نام سے منسوب ہوئی جو ایسٹ انڈیا کمپنی کا فوجی افسر اور آئرش تھا۔ نکلسن 1857ء کی بغاوت میں دہلی میں مارا گیا تھا۔
ایمپریس روڈ ملکہ وکٹوریہ کے نام سے منسوب تھی اور یہ شملہ پہاڑی سے ریلوے سٹیشن کو جانے والی سڑک ہے۔ اسی پر ریلوے ہیڈ کوارٹرز بھی قائم کیے گئے تھے۔
ایجرٹن روڈ لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سر رابرٹ ایجرٹن کے نام پر تھی۔ اسی روڈ پر واقع فلیٹیز ہوٹل ایک اطالوی تاجر انڈریا فلیٹی نے 1880ء میں قائم کیا تھا۔ ان دنوں ایسے ہوٹل کی گوروں کو سخت ضرورت تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح سمیت نامور ترین افراد مثلاً مارلن برانڈو‘ ایوا گارڈنر بھی یہاں مقیم رہے ہیں۔
ڈیوس روڈ شملہ پہاڑی سے اَپر مال روڈ کو ملاتی ہے۔ یہ لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سر رابرٹ ہنری ڈیوس کے نام پر تھی جو 1871ء میں گورنر پنجاب تھا۔ ویلز سے تھا اور اس نے لاہور چڑیا گھر اور میو سکول آف آرٹس (موجودہ این سی اے) کا ادارہ قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
سر لارڈ میو 1869ء سے 1872ء تک وائسرائے یعنی گورنر جنرل ہندوستان رہا۔ میو ہسپتال بھی اسی کے نام سے منسوب ہے لارڈ میو کا اصل نام رچرڈ ساؤتھ ویل بورک تھا اور وہ آئر لینڈ کی میو ریاست کا چھٹا ایرل (Earl) تھا۔ انڈیمان کے دورے پر وہاں سزا کاٹنے والے ایک آفریدی پٹھان نے اسے قتل کرکے اس کے عہدے اور زندگی کا خاتمہ کیا تھا۔
برطانوی فوجی چیمبرلین کے نام پر موجود سڑک‘ جو مسجد مائی لاڈو کو سرکلر روڈ سے ملاتی ہے‘ ڈپٹی کمشنر برانڈرتھ کے نام پر برانڈرتھ روڈ‘ سر رابرٹ منٹگمری (لیفٹیننٹ گورنر پنجاب) کے نام پر منٹگمری روڈ‘ کمشنر لاہور کے نام پر کوپر روڈ جہاں خواتین کا کالج اب بھی موجود ہے‘ چیف کمشنر پنجاب سر جون لارنس کے نام پر بنی سڑک‘ جو ریگل چوک مال روڈ سے چائنہ چوک کو ملاتی ہے اور جس پر لارنس کے نام کا لارنس گارڈن موجود ہے