09/04/2024
شیعہ اور نکاح متعہ
تمام علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نکاح موقت یعنی متعہ رسول اللہ ۖ کے دور میں ایک زمانے تک جاری تھالیکن بعض علماء خلیفہ دوم کے زمانے میں اور بعض عصر پیغمبرۖ میں نکاح موقت)متعہ( کی تحریم کے قائل ہیں اورہم اہلبیت کے چاہنے والے معتقد ہیں کہ یہ نکاح ابھی بھی )اپنے شرائط کے تحت (باقی ہے اور کسی بھی زمانے میںاسے حرام قرار نہیں دیا گیا۔
(ایت اللہ مکارم شیرازی)
فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہ مِنْہُنَّ فَآتُوْہُنَّ أُجُوْرَہُنَّ فَرِیْضَۃ وَلَاجُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا تَرَاضَیْتُمْ بِہ مِنْم بَعْدِ الْفَرِیْضَۃ إِنَّ اللہ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا
"پھر جن عورتوں سے تم نے متعہ کیا ہے ان کا طے شدہ مہر بطور فرض ادا کرو البتہ طے کرنے کے بعد آپس میں رضا مندی سے مہر میں کمی بیشی کرو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے یقیناً اللہ بڑا جاننے والا حکمت والا ہے۔" (سورہ نساء :۲۴)
١۔ضرورت اور احتیاج
بہت سے لوگ مخصوصا ًجوانوں کا طبقہ دائمی شادی کرنے سے معذور ہے ، اس لئے کہ دائمی شادی میں اس کے مقدمات کو فراہم کرنا، مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرنا اور دیگر آمادگیوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو بعض جوانوں کے لئے بہت مشکل ہے بعنوان مثال:١۔ بہت سے جوان پڑھائی کے دوران مخصوصا ہمارے دور میں تعلیم کا سلسلہ چونکہ طولانی ہوتاہے لہذا دائمی شادی سے معذور ہوتے ہیں اسلئے کہ ان کے پاس نہ مناسب شغل ہوتاہے نہ ہی کوئی مکان اور نہ ہی شادی کے اخراجات کا انتظام ہوتا ہے، وہ اپنی شادیوں میں جس حدتک بھی اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کریں گے پھر بھی ضروری سامان مہیا کرنے سے بھی معذوررہتے ہیں۔٢۔ کچھ شادی شدہ لوگ ہیں جو بیرون ملک طولانی سفر کی وجہ سے ایک طرف نہ تو اپنی بیویوں کو ساتھ لے جاسکتے ہیں اور نہ ہی دوسری شادی کر سکتے ہیں ، جس کی وجہ سےجنسی محرومیت کا شکارہوجاتے ہیں۔٣۔ کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جن کی بیویاں ایسی بیماریوں میں گرفتار ہوگئی ہیں کہ جن سے جنسی خواہش کو پورا نہیں کیا جاسکتا ۔٤۔ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ جو فوج میں کام کرتے ہیں جنہیں سرحدوں کی حفاظت اور دیگر ماموریتوں پر طولانی مدت کے لئے بھیج دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ جنسی محرومیت کا شکارہوجاتے ہیں اور اگر ہم صدر اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ مشکل متعہ کی تشریع کا باعث بنی تھی ۔٥۔ کبھی بیوی کے حاملہ ہونے کی وجہ سے ،شوہر اپنی جنسی خواہش کو پورا نہیں کرسکتا یاایسی ہی دوسری مشکلات جو جوانوں کے لئے درپیش ہیں۔ایسی اجتماعی ضرورتیں اور مشکلات ہمیشہ سے تھیں اور رہیں گی جو نہ صرف پیغمبرۖ کے دور سے مخصوص تھیں بلکہ ہمارے دور میں شدید ہوگئی ہیں۔انسان ایسی مشکلات کے سامنے اپنے آپ کو دوراہے پر دیکھتا ہے ؛ وہ یا تو فحشاء میں مبتلا ہوجائے ) العیاذ باللہ ( یا ایک قسم کاوقتی نکاح کرے کہ جس میں ایک طرف دائمی شادی کی مشکلات نہ ہوں اوردوسری طرف جنسی خواہش بھی پوری ہوجائے۔دونوں طریقوں سے چشم پوشی کا مشورہ اچھاضرور ہے لیکن بہت سے لوگوںکے لئے ممکن نہیں ہے بلکہ بعض لوگ اسے محض خیال باطل سمجھتے ہیں کہ جس پر عمل محال ہے۔
نکاح کی دو قسمیں ہیں نکاح دائمی و موقت۔ مذہب جعفریہ کے علماء کا اجماع ہے کہ نکاح متعہ جائز ہے۔ نکاح دائمی و متعہ میں چند چیز مشترک ہیں۔
۱) عورت عاقلہ بالغہ راشدہ اور تمام موانع سے خالی ہو۔
۲) آپس کی رضا کافی نہیں بلکہ صیغہ شرعی پڑھنا ضروری ہے۔
۳) نکاح سے جو چیزیں عورت پر حرام ہو جاتی ہیں ان میں دونوں شریک ہیں
۴) اولاد کے سلسلہ میں دونوں برابر دائمی کی طرح متعہ میں بھی اولاد شوہر کی ہوتی ہے
۵ مہر دونوں میں ضروری ہے متعہ میں مہر کا ذکر نہ ہو تو نکا ح نہیں ہو گا۔
۶) نکاح میں طلاق کے بعد اور متعہ میں مقررہ مدت کے اختتام کے بعد عدت ضروری ہے۔
🔴
عقدِ متعہ اور عقدِ نکاح میں فرق
۱) نکاح متعہ میں مدت کا ذکر کرنا ضروری ہے۔
۲) مہر۔ نکاح متعہ کا رکن ہے اس کے ذکر کے بغیر نکاح نہیں ہو گا
۳) نکاح دائمی میں نفقہ دینا واجب ہے اور نکاح متعہ میں اگر شرط کر لی جائے تو واجب ہے۔
۴) نکاح دائمی۔ طلاق کے بغیر ختم نہیں ہو تا متعہ۔مدت کے اختتام پر ختم ہو جاتا ہے۔ بہرَ حال دونوں ہی نکاح ہیں دونوں ہی شرعی ہیں
غلط فائدہ لینا
صحیح چیزوں سے غلط فائدہ اٹھانے سے دشمنوں کی زبانیں کھل جاتی ہیں اور ان کے ہاتھوں میں بہانے آجاتے ہیں تاکہ اسے سندبناکر اس کے خلاف پروپیگنڈہ اور اس پر اپنے اعتراضات کی بوچھار کرسکیں۔متعہ انہیں بحثوں کا ایک حصہ ہے ۔نہایت افسوس کے ساتھ یہ حقیقت قبول کرنے پر مجبور ہیں کہ بعض ہوس رانوں نے متعہ جو اجتماعی مشکلات کو حل کرنے کے لئے تھا، اسے اپنے ہاتھوں کا کھلونا بناکر کچھ بے خبر لوگوں کو فرصت دے دی کہ وہ ایسے حکیمانہ حکم پر اپنے اعتراضات کی بارش کریں۔لیکن یہ سوال اپنی جگہ باقی ہے کہ ا س متعہ کے علاوہ کون سا حکم ہے کہ جس سے غلط فائدہ نہ اٹھایا گیا ہو اور کون سا ایسا نفیس سرمایہ ہے کہ جسے نااہلوں نے بے جا استعمال نہ کیا ہو ؟!اگر ایک دن قرآن کو نیزوں پر بلند کر کے ظالموں کی حکومت کی توجیہ کی جانے لگے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کو ترک کردیا جائے؟یا اگر منافقوںنے مسجد ضرار کی بنیاد ڈالی اور پیغمبر ۖ نے اسے منہدم یا جلا دینے کا حکم دیا تو کیا اس کا مطلب ہے کہ مسجد سے کنارہ کشی کرلی جائے؟بہرحال ہم اس بات کے معترف ہیں کہ بعض اسلامی احکامات سے غلط فائدہ اٹھایا گیا ہےلیکن کبھی بھی ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم چند بے نمازوں کی وجہ سے مسجد کے دروازوں کو بند کردیں یا ایک رومال کی وجہ سے پورے قیصریہ میں آگ لگادیں۔ہمیں ہوسرانوں کے سامنے دیوار کھڑی کرنی ہوگی اور متعہ کے لئے صحیح تدبیر سوچنی ہوگی ۔مخصوصاًہمارے زمانے میں کسی صحیح تدبیر کے بغیر امکان پذیرنہیں ہے لہذا اس ہدف کےلئے ضروری ہے کہ چند دانشمند حضرات اکٹھاہوں اور اس کے لئے ایک دستور العمل مرتب کریں تاکہ شیطان صفت لوگوں کے ہاتھکٹ جائیں اور اس حکم الہی کی خوبیاں سامنے ابھر کرآئیں تاکہ اس طرح ہوسرانوں اور کینہ
توزوں کے لئے راستہ مسدود ہوجائے۔
اعتراضات کے جوابات ۔۔
کچھ جذباتی دوست نکاح متعہ کو حرام سمجھنے کی وجہ سے شیعہ مسلمانوں کو کافر قرار دیتے اور ان کے خلاف گالیوں کا طوفان کھڑا کر دیتے ہیں_ ہم ان حضرت کیلئے کچھ روایات یہاں پیش کر رہے ہیں، تاکہ آئندہ وہ متعہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوۓ ان صحابہ(رض) اور صحابیات(رض) کی توہین کے مرتکب نہ ہوں جنہوں نے اس کو حلال جانا اور انجام دیا:-
١. حضرت جابر بن عبداللہ انصاری(رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت عمر(رض) کے زمانے تک متعہ کیا ہے_ صحیح مسلم، جلد ٨، حدیث ٢٤٨٢
٢. کنز العمال، جز السادس عشر، حدیث ٤٥٧١٥: حضرت عمر(رض) نے فرمایا کہ رسول(ص) نے دو طرح کے متعہ کو رواج دیا تھا، میں منع کرتا ہوں اور سزا دوں گا، متعہ الحج اور متعہ النسا_
٣. سوره نسا آیت ٢٤ کی تفسیر میں ابن کثیر نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے کہ یہ آیت نکاح متعہ کے سلسلے میں نازل ہوئی_
٤. سوره نسا آیت ٢٤ کی تفسیر میں فخر الدین رازی صحابی رسول حضرت عمران بن حصین(رض) کا قول نقل کرتے ہیں کہ "یہ آیت نکاح متعہ کے بارے میں نازل ہوئی اور اس کی ناسخ آیت نازل نہیں ہوئی_ متعہ کا حکم رسول(ص) نے دیا اور ہم نے کیا_ رسول(ص) نے اپنی وفات سے پہلے منع بھی نہیں کیا_ پھر ایک مرد نے اپنی ذاتی رائے سے جو انکی مرضی میں تھا، کیا"_
5. المصنف میں حافظ ابی بکر عبدالرزاق الصنعانی نے حدیث رقم ١٤٠٢٩ میں حضرت علی(ع) سے نقل کیا ہے کہ اگر حضرت عمر(رض) متعہ سے منع نہ کرتے تو قیامت تک کوئی بدبخت ہی زنا کرتا_
٦. مروج الذہب کی تیسری جلد کے صفحہ ١١٢ میں المسعودی لکھتے ہیں کہ: "حضرت ابن زبیر(رض) نے کہا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جو متعہ کے متعلق فتویٰ دیتے ہیں ...... وہ ابن عباس(رض) پر تعریض کر رہے تھے، حضرت ابن عباس نے کہا اے جوان میری طرف متوجہ ہو، متعہ کے متعلق جو تم نے کہا ہے اس کے بارے میں اپنی والدہ(اسما بنت ابو بکر (رض)) سے پوچھ، وہ تمہیں بتاۓ گی کیونکہ متعہ کی پہلی انگیٹھی اس انگیٹھی سے روشن ہوئی جو تمھارے والد اور والدہ کی تھی ...... حضرت ابن زبیر(رض) خاموش ہو کر اپنی والدہ کے پاس گئے اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو کچھ ابن عبّاس(رض) نے کہا وہ درست ہے"_
جو لوگ متعه اور زنا کو ایک سمجهتے هیں ان کا اس بارے میں کیا رای هے که بهت سارے صحابه کرام جو ایک دو نهیں بلکه متعدد هیں خلافت عمر کے دوسرے سال تک اس کا مرتکب هوتا رها کیا وه سب زانی تھے؟ حضرت ابوبکر کی صاحب زادی اور ربیر بن العوام کو یه لوگ کیا کهینگے ؟ عبدالله بن زبیر اور ان کے بهائیوں کو یه حضرات حلال زاده کهینگے یا ؟؟؟
شیعہ روایات
[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع) سے متعہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ(ع) نے فرمایا: قرآن کریم میں ارشاد ہوا ہے کہ "فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيماً حَكِيماً"؛ تو ان میں سے جس کے ساتھ تم متعہ کرو تو [واجب ہے کہ] ان کی اجرتیں جو مقرر ہوں ادا کردو اور کوئی حرج [و گناہ] نہیں کہ اس مقررہ مقدار کے بعد پھر تم آپس میں کوئی سمجھوتہ کرو، [اور رقم کو مفاہمت کے ساتھ کم یا زیادہ کرو] یقینا اللہ جاننے والا ہے، صحیح کام کرنے والا۔[ کلینی،فروع کافی، ج 11، ص7۔
امام صادق(ع) نے فرمایا: امیرالمؤمنین(ع) بارہا فرمایا کرتے تھے کہ "اگر عمر مجھ پر پھیل نہ کرتے [اور اپنی خلافت کے ذریعے متعے پر پابندی نہ لگاتے) تو نہایت شقی اور بدبخت (اور بہت کم) لوگوں کے سوا کوئی زنا کا مرتکب نہ ہوتا"۔[کتاب المتعۃ، بقلم: شیخ مفید
ابو حنیفہ نے امام صادق(ع) سے متعہ کے بارے میں سوال کیا تو امام(ع) نے فرمایا: "سبحان اللہ! کیا تم نے [قرآن|کتاب اللہ]] کی تلاوت نہیں کی جہاں ارشاد ہوا ہے کہ "فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةًً؟" تو ابو حنیفہ نے کہا: "خدا کی قسم! گویا میں نے اس آیت کو کبھی پڑھا ہی نہیں!"۔[کلینی،فروع کافی، ج 11
عبداللہ بن عمیر لیثی نے امام باقر(ع) کے پاس آکر پوچھا: "متعہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تو امام(ع) نے فرمایا: "خداوند متعال نے اس کو اپنی کتاب اور اپنے پیغمبر(ص) کی سنت میں حلال کیا ہے پس تا قیامت حلال ہے۔[کلینی،فروع کافی، ج 11، ص7
طریقہ
۔اگر خود عورت اور مرد چاہیں تو غیردائمی نکاح(نکاح متعہ) کا صیغہ نکاح کی مدت اورمہر معین کرنے کے بعد پڑھ سکتے ہیں۔لہذا اگر عورت کہے "زَوَّجتُکَ نَفسِی فِی المُدَّۃِ المَعلُومَۃِ عَلَی المَھرِ المَعلُومِ" اور اس کے لمحہ بھر بعد مرد کہے"قَبِلتُ" تو نکاح صحیح ہے
اور اگر وہ کسی اور شخص کو وکیل بنائیں اور پہلے عورت کا وکیل مرد کے وکیل سےکہے "زَوَّجتُکَ مُوَکِّلَتِی مُوَکِّلَکَ فِی المُدَّۃِ المَعلُومَۃِ عَلَی المَھرِ المَعلُومِ" اور اس کے بعد مرد کا وکیل توقّف کے بعد کہے۔ "قَبِلتُ التَّزوِیجَ لِمُوَکِّلِی ھٰکَذَا" تو نکاح صحیح ہوگا۔
نکاح کے وقت گواہوں کا ہونا نکاح خواں وغیرہ رجسٹریشن ان سب کی کوئی ضرورت نہیں ۔ کنواری /باکرہ عورت ولی(باپ یا دادا) کی اجازت کے ساتھ ہی کسی مرد سے نکاح کرسکتی ہے اگر ولی زندہ نا ہو یا عورت بیوہ یا طلاق یافتہ تو پھر کسی کی اجازت ضروری نہیں اس صورت میں لڑکی کی ہی رضا مندی کافی ہے / مزید وضاحت کے لیے اپنے مرجع کی توضیع المسائل کی طرف رجوع کریں /
----------------------------------
جو لوگ نکاح متعہ جسے اللہ نے جائز قرار دیا ۔ کو غلط سمجھتے ہیں وہ اطمنان سے اس مسلے کو سمجھیں اور اللہ کی مخالفت کرنے سے باز رہیں
التماس دعا ثاقب علوی
نوٹ ۔۔۔
مخالفین کے جاہلانہ اعتراضات کے ڈر سے اللہ کے حلال کردہ امور پر خاموشی اختیار کرنا کسی صورت مناسب نہیں ۔ لہذا مومنین سے گزارش ہے کہ اس جائز امر پر خاموشی اختیار مت کریں کہیں ایسا نا ہو کہ مخالفین اپنے جاہلانہ اعتراضات سے کہیں کم علم افراد کو بہکا دیں ۔
_____________
یہ تحریر True Shia Muslims Pakistan پیج سے حاصل کی گئی ہے ۔ ہم تہہ دل سے ان کے مشکور ہیں