
15/07/2025
آپ سرکاری ہسپتالوں میں آئندہ کچھ سالوں میں بدترین حالات دیکھیں گے ۔ 15 سے 20 ادویات دے کر ڈاکٹروں کو تمام علاج اسی میں سے کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹرز کا نیا بیانیہ یہ بنتا جا رہا ہے کہ مریض ٹھیک ہو نہ ہو ہم صرف اس کی اینٹری ڈال کر جو گنی چنی ایک دو ادویات ہیں ہاتھ میں تھما کر بس مریض کو بھیج دیں، ہمیں کیا پڑی ہے کہ مریض کی صحت یابی کے لیے۔ کیوں کہ باہر کی دوائ لکھیں گے تو یہ چیز اس ڈاکٹر کے اپنے ہی گلے پڑ جائے بعد میں۔
سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ اگر ہسپتال میں پیٹ خراب کی دوا موجود ہے تو چاہے سر درد ہو جوڑوں کا درد ہو مثانے کا انفیکشن ہو یا پھر گردن توڑ بخار سب میں ڈاکٹر وہی دوائی دے کر اپنے سر سے مریض اتارے گا کیونکہ جو دوا چاہیے وہ تو سرکاری کھاتے میں موجود نہیں اور باہر کی لکھنے سے اس کی اپنی ہی نوکری کو خطرہ ہے۔
ڈاکٹر ڈیوٹی ٹائم پورا کرے گا اس کو مریض کی صحت یابی سے زیادہ اپنی نوکری کی فکر ہو گی۔
اگر مریض "حقیقی علاج " کروانا چاہے گا تو اسے پرائیویٹ کلینکس آنا پڑے گا تاکہ وہاں پر اس کو صحیح دوا تجویز کی جا سکے۔
اب اس سے ہوگا کیا؟
مریض تین چار دن ذلیل ہونے کے بعد بھی جب ٹھیک نہیں ہوگا تو اس کو مجبورا پھر کسی پرائیویٹ ہسپتال میں ہی جانا پڑے گا، وہی ڈاکٹر یا پھر کوئی اور ڈاکٹر مریض کو بغیر کسی ڈر کے وہ دوا تجویز کر سکے گا جو اس کے لیے ضروری ہے۔ مگر وہ غریب جو غربت کی وجہ سے پرائیویٹ ہسپتال کے اندر بھی نہیں گھس سکتا وہ کدھر جائے گا؟
سرکار محکمہ صحت کے بارے میں بھی اتنی ہی سچئ ہے جتنا مہنگائی کم کرنے ،دوسرے کسی بھی محکمے میں کرپشن ختم کرنے ،آزاد عدلیہ اور قابل بیوروکریٹس کے معاملے میں سچی ہے۔
اپنی نااہلی کا نزلہ ڈاکٹرز پر گرا کر میڈیا
کمپین کے ذریعے ڈاکٹر اور مریض کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اور اگر کوئی اس کے خلاف صدا بلند کرتا ہے تو اس کو فوراً سزا دے کر یا نوکری سے برخاست کر کے عبرت کا نشان بنایا جا رہا ہے۔