Dr. Farhan Hashmi PT

Dr. Farhan Hashmi PT

HbA1c Test (Glycated Hemoglobin Test)1. ObjectiveThe objective of the HbA1c test was to measure the percentage of glycat...
14/09/2025

HbA1c Test (Glycated Hemoglobin Test)
1. Objective
The objective of the HbA1c test was to measure the percentage of glycated hemoglobin in the blood to evaluate the average blood glucose level over the past 2–3 months.
It was mainly performed to monitor diabetes mellitus and assess long-term glycemic control.
2. Principle
The test was based on the principle that glucose in the blood binds irreversibly to hemoglobin in red blood cells, forming HbA1c.
Since red blood cells live about 120 days, the HbA1c value reflected the mean plasma glucose concentration during this period.
Detection was done by high-performance liquid chromatography (HPLC), immunoassay, or enzymatic assay methods.
3. Materials
• Patient’s venous blood sample (EDTA tube)
• Centrifuge
• HbA1c analyzer (HPLC, immunoassay machine, or enzymatic analyzer)
• Calibrators and controls
• Micropipettes and tips
4. Procedure (Laboratory Processing)
• Blood was collected in an EDTA tube and gently mixed to prevent clotting.
• The sample was either directly analyzed or processed through hemolysis to release hemoglobin.
• In HPLC method, hemoglobin fractions were separated based on charge differences, and HbA1c percentage was measured.
• In immunoassay/enzymatic methods, specific antibodies or enzymes reacted with HbA1c, and the reaction was quantified by analyzer.
• The HbA1c percentage was calculated and compared with reference values.
5. Result
• Normal: HbA1c < 5.7%
• Prediabetes: HbA1c 5.7–6.4%
• Diabetes: HbA1c ≥ 6.5%
• The results provided an average blood glucose estimate:
o 6% HbA1c ≈ 126 mg/dL average glucose
o 7% HbA1c ≈ 154 mg/dL
o 8% HbA1c ≈ 183 mg/dL (and so on)
6. Uses
• It was used to diagnose diabetes mellitus.
• It monitored long-term glycemic control in diabetic patients.
• It helped in adjusting treatment regimens for better management.
• It reduced reliance on frequent fasting or postprandial glucose measurements.
7. Conclusion
• The HbA1c test was a highly reliable marker for assessing long-term glucose control.
• It provided both diagnostic and prognostic value in diabetes management, making it one of the most widely used tests in clinical laboratories.

ہمیں یہ بھی غلط پڑھایا گیا کہ "انصاف ہونا چاہیے"۔حالانکہ قرآن میں انصاف کا کوئی تصور نہیں ہے۔یہ ایک غیر قرآنی اور غیر اس...
16/08/2025

ہمیں یہ بھی غلط پڑھایا گیا کہ "انصاف ہونا چاہیے"۔
حالانکہ قرآن میں انصاف کا کوئی تصور نہیں ہے۔
یہ ایک غیر قرآنی اور غیر اسلامی اصطلاح ہے۔
اسلام ہمیں انصاف کا نہیں، عدل کا حکم دیتا ہے۔

"انصاف" دراصل ایک مہذب شکل میں ظلم ہے —
یا یوں کہیے کہ یہ ظلم کی مہذب شکل ہے،
جو صدیوں سے ہمیں نظامِ عدل کے نام پر پڑھائی، سکھائی اور نافذ کی گئی ہے۔

1️⃣ تین لوگ ہیں: ایک طاقتور، ایک درمیانہ، اور ایک کمزور۔
آپ تینوں کو 10، 10 اینٹیں اٹھانے کو کہیں — یہ "انصاف" ہوگا، کیونکہ برابر دیا گیا۔
لیکن طاقتور کو 15، درمیانے کو 10، اور کمزور کو 5 اینٹیں دی جائیں —
تو یہ عدل ہے۔ ہر ایک کو اس کی طاقت کے مطابق ذمہ داری ملی۔

2️⃣ تین طلبہ ہیں: ایک اندھا، ایک ذہین، اور ایک جسمانی معذور۔
اگر آپ تینوں کو ایک جیسے سوالات والا پرچہ دیں — تو یہ "انصاف" ہے۔
لیکن دراصل یہ ظلم ہے، کیونکہ سب کی صلاحیتیں برابر نہیں۔
عدل یہ ہے کہ ہر طالب علم کا پرچہ اس کی استعداد کے مطابق ہو۔

3️⃣ تین افراد آپ کے پاس آتے ہیں: ایک بچہ، ایک بیمار، اور ایک صحت مند بالغ۔
آپ کے پاس تین روٹیاں، تین دودھ کے پیک، اور تین جوس ہیں۔
اگر آپ تینوں کو ایک ایک چیز دیں تو "انصاف" تو ہو جائے گا — مگر نتیجہ ظلم ہوگا۔
عدل یہ ہے کہ بچہ دودھ لے، مریض جوس لے، اور صحت مند روٹی لے —
جسے جو ضرورت ہو، وہی دیا جائے۔

4️⃣ پاکستان میں ایک رکشے والے کو 2000 روپے کا جرمانہ کیا جائے
اور مرسیڈیز والے کو بھی اتنا ہی —
تو یہ "انصاف" تو ہے، لیکن درحقیقت یہ بھی ظلم ہے۔
رکشے والا راشن کاٹ کر جرمانہ بھرے گا
اور مرسیڈیز والا جیب سے نوٹ نکال کر —
یہ کہاں کا انصاف ہے؟ یہاں عدل ہوتا تو جرمانہ آمدنی کے مطابق ہوتا۔

5️⃣ فن لینڈ میں واقعی ایسا ہوتا ہے —
جرمانے آمدنی کے حساب سے دیے جاتے ہیں۔
ایک امیر آدمی اگر تیز رفتاری کرے، تو لاکھوں روپے جرمانہ ہوتا ہے
اور ایک مزدور وہی قانون توڑے تو چند یورو کا چالان۔
یہی عدل ہے — سب پر قانون ایک ہو، مگر جزا و سزا ان کی حیثیت کے مطابق ہو۔

ہم سب کو ایک جیسا پرچہ دیتے ہیں، ایک جیسا قانون، ایک جیسا جرمانہ —
اور پھر حیران ہوتے ہیں کہ یہ معاشرہ ظالم کیوں بن گیا۔
یاد رکھیے: برابری ضروری نہیں، ضرورت کے مطابق دینا ضروری ہے۔
اور یہی عدل ہے۔

📖
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

> "إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ"

"بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔"
(سورہ النحل، آیت 90)

24/07/2025

آج بچوں کا رزلٹ دیکھ کر خوشی کے ساتھ دکھ بھی ہوا سوچ رہا ہوں ان کا مستقبل کیا ہو گا سارے محکمے پرائویٹ ہو گئے جابز رہی نہیں۔۔ جس ملک میں ایک زہین ترین ڈاکٹر کا کوئی مستقبل نہیں وہاں یہ بچے کیا کریں گے😭😭

06/07/2025

‏اَللّٰھُمَّ العَن قَتَلَةَ الحُسَین َوَاَولَادِ الحُسینؑ وَاَصحَابِ الحُسین علیہ السّلام

24/06/2025

کربلا کا واقعہ ہمیں یہ تلخ حقیقت سکھاتا ہے کہ صرف قرآن حفظ کر لینا، نمازوں کی پابندی یا ظاہری دینداری انسان کو “حق پر” نہیں بناتی جب تک وہ عدل، سچائی، اور مظلوم کے ساتھ کھڑا نہ ہو۔ یزید کی فوج میں ایسے افراد شامل تھے جو حافظِ قرآن اور نمازی تھے، جیسا کہ “عمرو بن سعد” جس کا ذکر علامہ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں کیا۔ شیخ مفید نے الارشاد میں لکھا کہ کوفہ کے اکثر دین دار لوگ امام حسینؑ کے خلاف صرف اس لیے کھڑے ہوئے کیونکہ ان کے دل دنیا کی لالچ اور یزید کے خوف میں قید تھے۔ ابن جوزی نے تذکرۃ الخواص میں ان کی ظاہری دینداری کو نقاب قرار دیا۔ یہ واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اگر ہم آج بھی عبادات تو کرتے ہیں، مگر ظلم پر خاموش ہیں یا ظالم کی حمایت کرتے ہیں، تو ہم بھی یزیدی لشکر کا حصہ ہیں — چاہے ہم حافظ یا نمازی ہی کیوں نہ ہوں۔ حسینؑ کا پیغام تلوار سے نہیں، کردار سے آیا: باطل کے خلاف آواز، سچائی کا ساتھ، اور ضمیر کی بیداری ہی اصل دین ہے
جب تک:
• ہم حق اور باطل کو پہچان کر صحیح فریق کا ساتھ نہ دیں
• ظالم کے خلاف آواز بلند نہ کریں
• اور مظلوم کا ساتھ نہ دیں

تب تک ہماری دینداری محض دکھاوا بن جاتی ہے۔

24/06/2025

سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اس جنگ نے فرقہ واریت کو کچل ڈالا مسلمان کافی حد تک یکجا نظر ائے

22/06/2025

نبھا رہے ہیں اکیلے ہی رسمِ شبیری

نہ کوفیوں سے توقع نہ ڈر یزید کا ہے!

18/06/2025

خداکی قسم اگر تمام عرب مجھ سے جنگ پر اتر آئیں اور علی ع اکیلا ہو ⚔️
تو بھی ابوطالب کے بیٹے کو ذرا برابر خوف نہیں ہوگا۔
امام ع کا عثمان ابن حنیف کو خط

Repair of bone after fracture...... 🦴Here are stages of bone healing after a fracture: # Stage 1: Hematoma Formation (0-...
28/02/2025

Repair of bone after fracture...... 🦴
Here are stages of bone healing after a fracture:

# Stage 1: Hematoma Formation (0-4 days)
1. Bleeding: Blood vessels rupture, leading to bleeding into the fracture site.
2. Hematoma: A blood clot forms, which provides a scaffold for healing.
3. Inflammation: White blood cells and other chemical signals are activated to clean up debris.

# Stage 2: Fibrocartilaginous Callus Formation (4-14 days)
1. Cartilage formation: Chondrocytes (cartilage cells) start to form cartilage tissue.
2. Fibrous tissue: Fibroblasts (fibrous tissue cells) produce collagen fibers.
3. Soft callus: A soft, cartilaginous callus forms, bridging the fracture gap.

# Stage 3: Callus Ossification (2-4 weeks)
1. Osteoblasts: Bone-forming cells (osteoblasts) start to mineralize the cartilage matrix.
2. Spongy bone: Trabeculae (spongy bone tissue) start to form.
3. Hard callus: A hard, bony callus forms, providing stability.

# Stage 4: Bone Remodeling (4-12 months)
1. Osteoclasts: Bone-resorbing cells (osteoclasts) break down excess bone tissue.
2. Osteoblasts: Osteoblasts continue to form new bone tissue.
3. Compact bone: The fracture site is fully bridged with compact bone tissue.

# Additional Details
1. Internal callus: Forms within the medullary cavity.
2. External callus: Forms outside the bone, bridging the fracture gap.
3. Consolidated fracture: The fracture site is fully bridged with bone tissue.
4. Bony callus: A temporary, cartilaginous callus that forms during healing.
5. Bone remodeling: A continuous process that maintains bone health and function.

Understanding these stages is essential for healthcare professionals to provide optimal care and rehabilitation for patients with bone fractures.

Dr. Syed Farhan Mukhtar

جب کچھ کھاتے ہوئے غذا کا ٹکڑا گلے میں پھنس جاتا ہے جس سے سانس لینا یا بات کرنا دشوار ہوجاتا ہے اور سانس کی نالی بند ہوتی...
02/02/2025

جب کچھ کھاتے ہوئے غذا کا ٹکڑا گلے میں پھنس جاتا ہے جس سے سانس لینا یا بات کرنا دشوار ہوجاتا ہے اور سانس کی نالی بند ہوتی محسوس ہوتی ہے __ ایک سال سے کم عمر بچے اور بوڑھے اس طرح کی صورتحال سے جلد دوچار ہوجاتے ہیں__ اور بعض اوقات یہ صورت حال جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے

اسے طبی اصطلاح میں Throat Choking کہتے ہیں اور اس کے دو درجے ہیں

(١) جزوی طور پہ گلہ بند ہونا : اس صورت میں غذا کا ٹکڑا گلے میں پھنسنے کی صورت میں گلہ جزوی طور پہ بند ہوجاتا ہے، انسان بمشکل بول اور سانس لے سکتا ہے...آپ نے مدد کیسے کرنی ہے؟
متاثرہ شخص کو زور زور سے کھانسنے کا کہیں تاکہ پھنسا ہوا ٹکڑا باہر نکل آئے یا اُسے جھُکا کے اُس کی پِیٹھ پہ عین گلے والی جگہ پہ اپنی ہتھیلی کی مدد سے پانچ دفعہ رگڑنے کے انداز میں تھپڑ لگائیں ( مُکے نہیں مارنے) اور ساتھ ساتھ اُسے کھانسنے کا کہیں........ سیدھا کھڑا کرکے یہ کوشش نہ کریں ورنہ پھنسا ہوا ٹکڑا مزید نیچے چلا جائے گا اور نہ ہی متاثرہ شخص کو پانی پلائیں، قوی امکان ہوتا ہے کہ پانی ناک کے راستے باہر آئے گا اور مزید تکلیف کا باعث بنے گا

اگر آپ اکیلے ہیں اور آپ اس صورت حال سے دوچار ہوجائیں اور آس پاس کوئی مددگار نہ ہو تو کُرسی کی پشت پہ کھڑے ہوکے اپنے دونوں ہاتھ پیٹ پہ باندھ کے اپنے وزن کے ساتھ اپنے پیٹ پہ دباؤ ڈالیں ( طریقہ نیچے تصویر میں دکھایا گیا ہے)

(٢) گلہ مکمل طور پہ بند ہوجانا : غذا کا بڑا ٹکڑا گلے میں پھنس جانے کی صورت میں گلہ مکمل طور پر بند ہوجاتا ہے اور گلے سے آکسیجن کی آمدورفت بھی رُک جاتی ہے .... یہ کنڈیشن زیادہ خطرناک اور زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے... متاثرہ شخص بول نہیں سکتا، بات نہیں کرسکتا، کھانس نہیں سکتا.... ہونٹ اور ناخن نیلے ہوجاتے ہیں... آپ نے مدد کیسے کرنی ہے 👇

متاثرہ شخص کو سیدھا کھڑا کرکے اُس کے پیچھے کھڑے ہوجائیں اور اُسے پیچھےسے جپھی ڈال کے اُس کی ناف اور پسلیوں کے درمیان اپنے دونوں ہاتھ اوپر نیچے باندھ کے اُسے اٹھانے کے انداز میں پانچ یا اس سے زائد دفعہ جھٹکے دیں. اور تب تک کرتے رہیں جب تک گلے میں پھنسی چیز باہر نہ آجائے (طریقہ نیچے تصویر میں دکھایا گیا ہے) اگر مریض بے ہوش ہوجائے تو ریسکیو کال کریں اور پروفیشنلز کے پہنچنے تک CPR کرتے ہوئے مریض کا سانس بحال کرنے کی کوشش کریں... لیکن CPR صرف اُس صورت میں مفید ہوگا جب گلہ صاف ہوچکا ہوگا..

ایک سال سے کم عمر بچوں میں تھراٹ چووکنگ کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ بچے اپنی فطرت کے مطابق ہاتھ میں آنے والے کوئی بھی چیز منہ میں ڈالتے ہیں...اگر خدا نخواستہ آپ کے بچے کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ ہوجائے تو...
بچے کو اپنی کلائی پہ اُلٹا لِٹا کے بچے کا چہرہ اپنے ہاتھوں پہ رکھیں اور دوسرے ہاتھ سے بچے کی پُشت کو اپنی ہتھیلی سے ہلکا سے دباتے ہوئے سَر کی طرف رگڑیں (طریقہ نیچے تصویر میں) اگر یہ طریقہ کارآمد نہ ہو تو بچے کو سیدھا لِٹا کے اُس کا چہرہ ٹھوڑی سے تھوڑا اوپر اُٹھا کے اپنی انگلی کی مدد سے بچے کے حلق میں پھنسی ہوئی چیز کو احتیاط سے نکالنے کی کوشش کریں، کچرا نکل جانے کے بعد بھی اگر بچے کا سانس بحال نہیں ہوتا تو ریسکییو کال کریں اور ٹیم پہنچنے تک بچے کا ناک بند کرکے اُسے اپنے منہ سے سانس دیتے ہوئے اُس کا سانس بحال کرنے کی کوشش کرتے رہیں.
ڈاکٹر محمد فرحان مختار

30/01/2025

اسٹروک (فالج) دماغ میں خون کی سپلائی میں رکاوٹ یا خون کے بہاؤ کے بند ہونے کی وجہ سے ہونے والی ایک طبی ایمرجنسی ہے۔ یہ دماغ کے خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

---

# # # **اسٹروک کی اقسام اور وجوہات**
1. **اسکیمک اسٹروک (Ischemic Stroke)**
- **وجہ:** دماغ کی شریانوں میں **خون کے لوتھڑے (blood clot)** یا **کولیسٹرول کے جمع ہونے (atherosclerosis)** سے رکاوٹ۔
- **عام وجوہات:**
- ہائی بلڈ پریشر (High Blood Pressure)
- ذیابیطس (Diabetes)
- دل کی بیماریاں (جیسے دل کے والو مسائل یا دل کا دورہ)
- تمباکو نوشی یا شراب کا زیادہ استعمال
- موٹاپا اور غیر صحت مند غذا

2. **ہیمرجک اسٹروک (Hemorrhagic Stroke)**
- **وجہ:** دماغ کی شریان پھٹنے سے **خون کا رسنا**۔
- **عام وجوہات:**
- ہائی بلڈ پریشر (شریانوں کا کمزور ہونا)
- دماغی شریانوں کی پیدائشی کمزوری (AVM)
- خون پتلا کرنے والی ادویات کا زیادہ استعمال
- سر پر شدید چوٹ

3. **ٹرانسئینٹ اسکیمک اٹیک (TIA)**
- **وجہ:** عارضی طور پر دماغ میں خون کی سپلائی میں رکاوٹ (چند منٹوں تک رہتی ہے)۔ یہ مکمل اسٹروک کا اشارہ ہو سکتی ہے۔

---

# # # **اسٹروک کے عمومی خطرے کے عوامل**
- عمر (55 سال سے زیادہ)
- خاندان میں اسٹروک کی تاریخ
- کولیسٹرول کی زیادتی
- ورزش کی کمی
- تناؤ (Stress)

---

# # # **بچاؤ کے طریقے**
1. بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول کریں۔
2. **صحت مند غذا:** پھل، سبزیاں، اور کم چکنائی والی غذائیں۔
3. **ورزش:** روزانہ 30 منٹ کی واک یا ہلکی ورزش۔
4. **تمباکو نوشی اور شراب سے پرہیز۔**
5. دل کی بیماریوں کا بروقت علاج کروائیں۔

---

# # # **علامات کو پہچانیں (F.A.S.T)**
- **F (Face):** چہرے کا ایک طرف لٹک جانا۔
- **A (Arm):** بازو میں کمزوری یا سن ہونا۔
- **S (Speech):** بولنے میں دشواری۔
- **T (Time):** فوری طور پر ہسپتال پہنچیں!

اگر آپ یا کسی قریبی شخص میں یہ علامات ظاہر ہوں، تو **فوری اگر آپریشن کی ضرورت ہو آپریشن کرائیں اور اسکے کے بعد جتنی جلدی ہو فزیوتھیراپی کرائیں**۔ اسٹروک کا علاج وقت پر ہونا زندگی بچا سکتا ہے۔

---
اسٹروک کی وجوہات اور بچاؤ کے لیے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ صحت مند طرز زندگی اپنا کر اس خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــزیر نظر تصویر  کیمسٹری نہم،نیا سلیبس،  باب اول صفحہ نمبر 5 کے نشان زدہ حصے میں مادے کی درمیانی ح...
28/01/2025

ــــــــــــــــــــــــ

زیر نظر تصویر کیمسٹری نہم،نیا سلیبس، باب اول صفحہ نمبر 5 کے نشان زدہ حصے میں مادے کی درمیانی حالتوں Intermediate States کے بارے میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ مادے کی وہ حالتیں ہوتی ہیں جو مائع یا گیس کے درمیان یا مائع اور ٹھوس کے درمیان پائی جاتی ہیں۔ اور پھر مادے کی درمیانی حالتوں کی کچھ مثالیں دی ہوئی ہیں جن میں پہلی مثال سپر کریٹیکل فلوئڈز Super critical fluids کی ہے، دوسری مثال لیکوڈ کرسٹلز Liquid Crystals کی ہے، جبکہ تیسری مثال گریفین Graphene کی دی ہوئی ہے۔ ان مثالوں میں پہلی دو مثالیں تو بالکل درست ہیں۔ سپر کریٹیکل فلوئڈز مادے کی وہ مخصوص حالت ہوتی ہے جس میں مائع اور گیس دونوں کی خوبیاں پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح لیکوڈ کرسٹلز Liquid Crystals مادے کی وہ حالت ہے جس میں مائع اور ٹھوس دونوں کی خواص پائے جاتے ہیں۔ جبکہ تیسری مثال جو گریفین کی دی ہوئی ہے وہ درست نہیں ہے۔ گریفین دراصل کاربن کی ایک ٹھوس شکل ہے جو کاربن ایٹمز کی شش پہلو تہوں Hexagonal Layers پر مشتمل ہوتا ہے۔ گرافین کو مادے کی سخت ترین اقسام میں بھی شمار کیا جاتا ہے جبکہ یہ انتہائی پتلا اور شفاف ہوتا ہے۔ اس کی موٹائی کاربن ایٹمز کے محض ایک تہ کے برابر ہوتی ہے۔ یہ انتہائی لچکدار مادہ ہوتا ہے اور انتہائی مضبوط بھی۔ یہ بجلی کا بہت اچھا موصل conductor ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس کی بے شمار ایسی خوبیاں ہوتی ہیں جو اسے ایک حیرت انگیز مادے کا مقام عطا کرتی ہیں، لیکن کسی بھی طور پر یہ مادے کی انٹرمیڈیٹ سٹیٹ نہیں کہلائی جاسکتی کیونکہ اس میں صرف ٹھوس کی خوبیاں ہی پائی جاتی ہیں، کسی بھی دو مختلف حالتوں کے خواص نہیں ملتے۔ لہذا میری معلومات کے مطابق یہ ایک غلطی ہے جو کیمسٹری کلاس نہم کی نئی شائع ہونے والی کتاب میں موجود ہے اور اس کا درست ہونا انتہائی ضروری ہے۔ اہل علم اصلاح کر سکتے ہیں۔
بشکریہ ڈاکٹر محمد فرحان مختار ہاشمی

Address

Layyah
Leiah
31200

Opening Hours

Monday 14:00 - 21:00
Tuesday 14:00 - 21:00
Wednesday 14:00 - 21:00
Thursday 14:00 - 21:00
Friday 15:00 - 21:00
Saturday 14:00 - 21:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Farhan Hashmi PT posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr. Farhan Hashmi PT:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category