26/09/2025
ایزوسپرمیا کیا ہے؟
ایزوسپرمیا (Azoospermia) پر بات کرنے سے پہلے مادہ تولید (S***m) کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ بنتا کیسے ہے اور کس طرح سے کام کرتا ہے جسامت کے لحاظ سے سر(Head) جس میں (Nucleus) موجود ہوتا ہے اس کے بعد گردن (Neck) اور آخر میں دُم (Tail) ہوتی ہے یعنی کہ سر سے دُم تک اس کی لمبائی 1/500 انچ ہوتی ہے (S***m) کا سر نوک دار ہوتا ہے جس کے ذریعے یہ عورت کے بیضے میں باآسانی داخل ہوسکتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں کہ مادہ تولید (S***m) کیسے بنتا ہے کہاں بنتا ہے اور کیسے بیضے تک رسائی پاتا ہے۔ مرد کے خصیوں (Te**es) میں مسلسل مادہ تولید (S***m) پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ خصیے (Te**es) جہاں (S***m) پیدا ہوتے ہیں اور اس عمل کو (S***matogenesis) کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد (Epididymis) ہے جو کہ ایک نالی نما تھیلی ہوتی ہے اور یہ دونوں خصیوں پر لگی ہوتی ہے جہاں پر پختہ مادہ تولید (Mature S***m) منتقل یا جمع ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ہمارے پاس (Vas Deferens) کی نالی نما ساخت ہے جو کہ (Epididymis) کے ساتھ لگی ہوتی ہے اور یہاں سے پختہ مادہ تولید (Mature S***m) لے کر (Seminal Vesicle) تک پھیلی ہوئی ہے اور یہاں سے (Ejaculatory Duct) اور (Urethra) کے ذریعے (S***m) جسم سے نکل جاتے ہیں۔ اب اگر کسی شادی شدہ جوڑے میں جنسی تعلقات قائم ہونے کے باوجود بچے کی پیدائش نہیں ہورہی تو اس مسئلے کو بے اولادی ، بانجھ پن (Infertility) کا نام دیا جاتا ہے جس کے پیچھے بہت ساری وجوہات کارفرماہیں۔ ایک عورت کے بیضے (Ovaries) یا دیگر خرابیاں جبکہ مرد کے مادہ تولید (S***m) یا اس کے علاوہ دیگر مسائل شامل ہوسکتے ہیں جن میں (Azoospermia) بھی ایک خطرناک مسئلہ ہے جہاں پر مرد میں مادہ تولید (S***m) بالکل موجود ہی نہیں ہوتا یعنی (S***m Count Zero) آرہا ہوتا ہے۔
ایزوسپرمیا (Azoospermia) کی مختلف اقسام ہیں جن میں
Pre-Testicular Azoospermia
Testicular Azoospermia
Post Testicular Azoospermia
شامل ہیں
ان اقسام کے پیچھے مختلف وجوہات ہوتی ہیں جیسا کہ Pre-Testicular Azoospermia وہ قسم ہے جس میں خصیوں (Te**es) سے لے کر (Ejaculatory Duct) یا (Urethra) تک مادہ تولید کی نالیوں میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوتی بلکہ مادہ تولید (S***m) کے پیدا ہونے کے عمل میں مسئلہ ہوتا ہے جو کہ موروثی بیماریوں (Genetic Disorders) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان بیماریوں میں (Kallman Syndrome) شامل ہے جہاں پر جسم (Gondotropin Releasing Hormone) بنانے کے عمل میں رکاوٹ یا نقص پیدا کردیتا ہے۔ دماغی مسائل (Brain Disorders) اور خاص طور پر پچوٹری غدود (Hypothalamus/Pituitary Gland)کی خرابیاں، تابکاری (Rays/Chemotherapy) یا پھر کچھ ادویات اس قسم کا مسئلہ (Azoospermia)
پیدا کرسکتا ہے۔
Testicular Azoospermia
یہ بھی وہ قسم ہے جس میں مادہ تولید کی نالیوں میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوتی بلکہ اس میں خصیوں (Te**es) کے اندر بذات خود مسائل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے تولیدی مادے (S***m) پیدا ہی نہیں ہوپاتے کیونکہ خصیے ہی تو مادہ تولید (S***m) کا کارخانہ ہوتا ہے۔
اس کی وجوہات میں (Anorchia) یعنی کہ خصیے (Te**es) موجود ہی نہیں یا پھر (Cryptorchidism) ہے جس کا مطلب کہ خصیے (Te**es) نیچے تھیلی (Sc***um) میں ہی نہیں اترے، (Sertoil Cell-Only Syndrome) جس میں خصیے (Te**es) تولیدی مادے (S***m) نہیں بنا پارہے ہوتے، (S***matogenic Arrest) جس میں خصیے (Te**es) (Mature S***m) نہیں بنا سکتے، (Y Chromosome Deletion) جس میں (Y) جینیاتی خلیے chromosome پر مادہ تولید (S***m) پیدا کرنے والے جین (Genes) کے اہم حصے غائب ہوتے ہیں،
(Klinefelter Syndrome)
جو کہ پیدائشی بیماری ہے جس میں جنیاتی مسئلہ ہوتا ہے یعنی (XY)کروموسومز کی جگہ (XXY) کروموسومز ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے افراد میں مردانہ صلاحیتوں کا فقدان ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ غیر پیدائشی وجوہات میں (Mumps Orchitis), (Malaria), (Radiation), (Chemotherapy),
(Tumors), (Chemicals), (Vericocele)
یا ادویات وغیرہ اس کی ممکنہ وجوہات میں ہوسکتی ہیں۔
Post Testicular Azoospermia
جیسے (Obstructive Azoospermia)
بھی کہا جاتا ہے جو کہ 40% کیسوں میں موجود ہوتا ہے اس میں عام طور پر(Epididmis)، (Vas Deferens) یا پھر (Ejaculatory Duct) میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہوتی ہے جس کے زریعے مادہ تولید (S***m) خصیوں (Te**es) سے آگے سفر کرتی ہے۔ جب ان نالیوں یا راستے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا ہوگی تو مادہ تولید (S***m) کانکلناممکن نہیں ہوسکے گا جس کے پیچھے بہت ساری وجوہات ہیں جن میں چوٹ (Injury)، زخم یا سوزش
(Infection or Inflammation)،
مثانے کی سرجری(Pelvic Surgery)، رسولی (Cyst)، مردوں میں (Vesectomy) جس میں مادہ تولید کی نالی (Vas Deferens) کو بند کردیا جاتا ہے، یا اس کے علاوہ ایک پیدائشی بیماری ہے (Cystic Fibrosis) جس میں (Vas Deferens) یا تو موجود نہیں ہوتا یا پھر اس کی بناوٹ یا کوئی رکاوٹ موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے مادہ تولید (S***m) کا راستہ بند ہوتا ہے۔
روایتی ادویات میں میں اگر تو (Azoospermia) کے پیچھے کوئی رکاوٹ ہو تو جراحی کے ذریعے اسے کھولنے کی کوشش کی جاتی ہے اس کے علاوہ اگر (Hormone) کی کمی ہو تو اس کی کمی پوری کرنے کے لیے ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ دیگر مسائل کا کوئی خاص علاج موجود نہیں ہے۔
متبادل کے طور پر ہربل ادویات جو کہ پوری دنیا میں دوسرا بڑا طریقہ علاج ہے اس میں بھی دنیا بھر کے ہومیوپیتھ (Azoospermia) پر ریسرچ کررہے ہیں اس میں بھی مختلف وجوہات کو مدنظر رکھ کر ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جن میں اگر ہم بات کریں (Pre-Testicular Azoospermia) کی تو اس کی وجوہات کو ہربل ادویات سے دور کیا جاسکتا ہے اور ایسے کیسز میں کامیابی کی شرح بہت زیادہ ہے یعنی کہ اگر اس قسم میں وجہ معلوم کی جائے کہ آیا (Hypothalamus/Pituitary Gland) یا تابکاری شعاعوں کی وجہ سے مسئلہ ہے تو ان وجوہات کو ہربل ادویات سے دور کیا جاسکتا ہے۔
اس کے بعد (Testicular Azoospermia) ہے جس میں خصیوں (Te**es) کے اندر نقص ہوتا ہے اب اگر یہ نقصان (Mumps Orchitis)، (Malaria)،(Radiation)،(Tumors) کی وجہ سے ہے تو اس میں کامیابی کی شرح بہت زیادہ ہے یعنی ان وجوہات کی وجہ سے پیدا شدہ (Azoospermia) کو ہربل ادویات سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے اگر پیدائشی (Genetic Disorders) کی وجہ سے ہے تو اس میں کامیابی کی شرح کم ضرور ہوجاتی ہے لیکن اُمید موجود ہے کہ کیسز ٹھیک کیے جاسکتے ہیں جس پر پاکستان، ہندوستان سمیت دنیا بھر کے ہربلسسٹ بھی کام کررہے ہیں۔
آخر میں اگر (Post Testicular Azoospermia)کی بات کی جائے جیسے (Obstructive Azoospermia) یعنی کہ رکاوٹی ایزوسپرمیا بھی کہا جاتا ہے اور زیادہ تر کیسز اسی کے ہوتے ہیں یعنی کہ 40%کیسز میں یہ قسم پایا جاتا ہے جس کیا علاج ہومیوپیتھک ادویات کے ذریعے بالکل کیا جاسکتا ہے اور اس کی کامیابی کی شرح بہت زیادہ ہے صرف (Cystic Fibrosis) کے اگر اس پیدائشی بیماری میں محض رکاوٹ ہو تو دور کی جاسکتی ہے لیکن اگر منی کی نالی (Vas Deferens) ہی موجود نہیں تو پھر کوئی اُمید نہیں۔ اس قسم میں جہاں بھی رکاوٹ ہو وہ دور کی جاسکتی ہے چاہے یہ رکاوٹ پیدائشی ہو، کسی زخم یا جنسی منت شدہ (Sexually Transmitted Disease) کی وجہ سے ہو جو کہ ان معاملات میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے، یا اگر چوٹ، رسولی یا کسی اور وجہ سے ہو تو کسی بھی مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی زیرنگرانی میں ادویات کا استعمال کرکے ان مسائل کو دور کیا جاسکتا ہے۔
●☆ اولاد نہ ھونا ..
وجوہات /علامات ☆●
اولاد نہ ھونے کی وجوھات۔۔
1-: کمی سپرمز ۔
2-:بانجھ پن -
3-: سپرمز کا مردہ ھونا
4-: بے اولادی -
بانچھ پن کا مطلب۔۔۔
بانجھ پن یا عقر کا مطلب بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت میں کمی یا بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا،
تعریف-:
بانجھ پن کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے کہ 1سال کے عرصے تک نارمل مباشرت ہوتے رہنے کے باوجود اور مانع حمل ادویات استعمال کئے بغیر حمل قرار نہ پانا ھے۔
بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتا ہے اور عورت بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔
بانجھ پن کی اقسام-:
بانجھ پن ابتدائی اور ثانوی دو طرح کا ہوتاھے۔
1-: عمرانیھ پن(Primary Infertility)
عمرانیہ پن سے مراد وہ مریض ہیں جن میں پہلے کبھی حمل نہیں ہوا۔۔۔۔۔
2-: ثانوی بانجھ پن (Secondary Infertility)
--ثانوی بانجھ پن سے مراد وہ مریض جن کے ہاں پہلے حمل واقع ہو چکا ہو
جبکہ ایک اور اصطلاح سٹرلٹی(Sterility)سے مراد بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا مرد یا عورت میں مکمل طور پر ختم ہو جانا ہے۔
ماضی میں بانجھ پن کے شکار جوڑوں میں بچہ پیدا ہونے کی صلاحیت کم ہوتی تھی
مگر آج جدید دور میں مناسب تشخیص اور علاج سے 85 فیصد جوڑے بچہ پیدا ہونے کی اُمید کرسکتے ہیں۔
بانچھ پن میں مبتلا جوڑوں کو بہت زیادہ پریشانی اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عورت کے لیے تو بانچھ گالی بن جاتی ہے۔
ایسے جوڑے جن کے ہاں بچہ پیدا نہ ہوا ہو سارے کا سارا قصور عورت کا ہی بن جاتا ہے
بچہ نہ پیداکرنے پرطعنے ملتے رہتے ہیں اور لعنت ملامت ہوتی رہتی ہے۔
حالانکہ بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتے ہیں۔
بانجھ پن کی 40فیصد وجوہات مردوں میں پائی جاتی ہیں
آج کل تو بہت جلد اس کی تشخیص ہو سکتی ہے
کہ بانجھ پن کی شکار کون ہے مرد یا عورت؟
حمل کے لیے شرائط
Conditions For
Pregnancy
1-: مرد اور عورت دونوں کا تندرست ہونا بہت ضروری ہے۔
2-: مرد کو سرعت انزال اور ضعف باہ کا مریض نہیں ہونا چاہئے ۔
3-: مرد کی طرف سے اس کے مادہ منویہ نارمل اورمناسب جرثومہ منویہ(S***matozoon) )پیدا ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سپرمز کی صورتِ حال-:
سپرم کی صورت حال کچھ اس طرح سے ہونی چاہئے کہ کم ازکم 72 گھنٹے کے پرہیز کے بعد مرد میں (حاصل ہونے والے) مادہ منویہ کا تجزیہ کرنے پر مادہ منویہ کی مقدار 1.5ملی لیٹر سے 5 ملی لٹر تک ، ایک ملی لٹر مادہ منویہ میں 20 ملین یا اس سے زائد سپرم 50 سے 60 فیصد تک حرکت کرنے والے (Motile) اور 60 فیصد سے زائد نارمل شکل و صورت والے سپرم ہونے چاہئیں ۔۔
مر د کو سپرم کی تعداد میں کمی (Oligospermia)یعنی سپرم کی تعداد کا ایک ملی لیٹر میں 20 ملین سے کم ہونا یا مادہ منویہ میں سپرم کا موجود نہ ہونا(Azoospermia)کا مریض نہیں ہونا چاہئیے۔
عورت-:
’’عورت کو بھی صحت مند اور توانا ہونا چاہئیے عورت کو
* ورم رحم،
* سیلان الرحم،
* ماہواری کی بے قاعدگی،
* ہارمونز کے توازن میں خرابی،
* ماہواری یا حیض کی بندش،
* حیض کی تنگی وغیرہ کا شکار نہ ہونا چاہئیے۔
* عورت کی طرف سے اس کی میض یا اووری (Ovary)سے ایک مکمل نمو یافتہ اور صحت مند بیضہ (Oocyte)پیدا ہو کر اسے قاذف نالی(Uterine Tube)میں پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
* عورت میں بیضہ خارج ہونے کے عمل کو عمل تبویض (Ovulation)کہتے ہیں۔
* ہر ماہ بیضہ ایک یا دوسری اووری سے خارج ہو کر قاذف نالیوں(Fallopian Tubes)میں پہنچتا ہے۔
* بیضہ خارج ہونے پر عورت کچھ اس طرح کے احساسات کا تجربہ کرتی ہے۔
* جسم کادرجہ حرارت 1oF تک بڑھ جاتا ہے۔
*اگر حمل قرار نہ پائے تو ماہواری آنے تک) 13سے 14دن تک( بڑھتا رہتا ہے۔
* چھاتیوں میں بھراؤ اور وزنی پن محسوس کرتی ہے۔
* مہبلی(Vaginal)رطوبت کم ہوجاتی ہیں۔
* معمولی سا محیطی اوذیما(Peripheral Odema) جسکے ساتھ وزن میں معمولی سا اضافہ محسوس ہوتا ہے۔
*ایسی علامات ان عورتوں میں نہیں پائی جاتی جوبیضہ خارج نہیں کرتی ہیں۔
* بیضہ خارج ہونے پر عورت کے رحم کے منہ میں لگے ہونے بلغم کا پلگ پروجیسٹرون (Progesteron)ہارمون کے اثر سے چمکدار اور نرم مخاط میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
* ایسا ہو نا ضروری ہوتا ہے
* تاکہ سپرم آسانی سے رحم کے منہ میں داخل ہو سکے۔
* حمل ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ صحبت اس وقت کی جائے جب بیضہ خارج ہو چکا ہو پھر سپرم اور بیضہ کا کامیابی سے ملاپ ہونا چاہئیے
* سپرم کو اس قابل ہو نا چاہئے کہ وہ بیضہ کی بیرونی جھلی کو اپنے خامروں سے توڑ کر بیضہ میں داخل ہو سکے جب بیضہ بار آور (Fertilize)ہو چکا ہو تو اسی دوران نسوانی جنسی ہارمونز ایسٹروجن (Estrogen)اور پروجیسٹرون کے زیر اثر رحم کی اندرونی جھلی بطانہ رحم (Endometrium) کی لائنگ مکمل ہو چکی ہو۔
* تاکہ بار آور بیضہ رحم میں پہنچ کر آسانی سے دھنس (Implant) ہو سکے
* اور یہاں تقریباف 9ماہ اور دس دن اپنی نشوونما جاری رکھے بیضہ کا رحم کے اندر صحیح طرح امپلانٹ نہ ہونے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔
بانجھ پن کے اسباب -:
بانجھ پن کے مردوں اور عورتوں میں علیحدہ علیحدہ اسباب ہوتے ہیں۔
عورتوں میں بانجھ پن کے اسباب-:
عورتوں میں 60فیصد اسباب بانجھ پن کا سبب بنتے ہیں۔جس میں سے 30فیصد اسباب عمل تبویض نہ ہونا یعنی بیضہ خارج نہ ہونا (Anovulation)اور 30فیصد عورت کے تو لیدی اعضاء کی ساختی / تشریحی خرابیاں (Anatomic Defects) شامل ہیں۔
بیضہ کی خارج ہونے کی سب سے عام وجہ پیچوٹری گلینڈ(Pitutary Gland)کے اگلے حصے (Adenohypophsis) سے گونیڈوٹرافک (Gonadotrophic) ہارمونز کا کم خارج ہونا ہے
ایسی ماہواری جس میں بیضہ نہ ہو(Anovulatory Cycle) کی شناخت عورت میں پیشاب میں (Pregnanedoil) کی شناخت سے ہوسکتی ہے۔
جو کہ پروجیسٹرون میٹا بولزم کی پیدا وارہوتی ہے۔
عام طور پر بیضہ خارج ہو نے کے وقت عورت کے خون میں پروجیسٹرون کے ارتکاز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
حیضی دور کے بعد کے حصے میں پیشاب میں پریگنے نی ڈول کا اضافہ نہ ہونا بیضہ خارج نہ ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کے بعد زنانہ بانچھ پن کی ایک اور عام وجہ ورم درون رحم (Endometriosis) ہے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی تبدیلیاں عورت کے تولیدی اعضاء کی تشریحی ساخت میں خرابی پیدا کرتی ہیں۔
اینڈومیٹری اوسس میں رحم کے اندر کی طرح کی ساخت جہاں سے حیض خارج ہوتا ہے
رحم کے باہر پیٹرو میں بھی پیدا ہو جاتی ہے۔
حیض کے دوران رحم کی اندرونی اینڈومیٹریم کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے قاذف نالیوں سے گذر کر پیٹرومیں آسکتے ہیں۔
پیٹرو میں اس ساخت پر نسوانی جنسی ہارمونز کے وہی اثرا ت ہوتے ہیں۔ جو رحم کی اندر کی ساخت پر ہوتے ،
رحم میں تو حیض جاری ہونے کا ایک قدرتی راستہ ہوتا ہے
مگرپیٹرو میں چونکہ خون خارج ہونے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا اس لئے خون اندرہی جمع ہوتا رہتا ہے۔
پیٹرو میں جریان خون درد کا سبب بنتا ہے
اس سے پیٹرو کے اعضاء میں لیفی ساخت (Fibrosis) بننے کو تحریک ملتی ہے۔
یہ اوریزکا مکمل (encase) بندکرتا ہے
اور بیضہ خارج نہیں ہونے دیتا اینڈو میٹری اوسس کے نتیجے میں پیٹرو کے اعضاء میں باہمی چپکاؤ (Adhesion) واقع ہو جاتا ہے اور قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں۔
بعض عورتوں میں کسی پیلوک انفلے میٹری ڈزیز (PID) یا سوزاک وغیرہ کے نتیجے میں قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں
انفکشن رحم کے منہ میں لگے ہوئے لیسدار بلغم کی پیدائش کو بھی تحریک دیتا ہے
جس کے نتیجے میں سپرم رحم کے منہ میں داخل نہیں ہو پاتے یہ بھی قابل غور بات ہے کہ بہت زیادہ کم عمر اور بہت زیادہ عمر والی خواتین میں بھی حمل قرار نہیں پاتا اگر ویجائنہ کی پی ایچ (PH)بہت کم ہو تو بھی سپرم ایسے ماحول میں زندہ نہیں رہ پاتے اور حمل قرار نہیں پاتا
اسکے علاوہ ایسی کریمیں، جیلی اور لبریکنٹس جو سپرم کو ہلاک کردیں۔
ورم رحم (Metritis) یا رحم کی لیفی رسولیاں (Fibroids) کی موجودگی مبیضی کیسے (Ovarian cyst) کی وجہ سے ایک یا دونوں اووریز متاثر ہو سکتی ہیں۔
جس کی وجہ سے وہ ہارمونز کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتی جو کہ ایک فولیکل کے میچور ہونے اور رحم کی اندرونی لائنگ کے لیے ضروری ہوتے ہیں
اور ایک متاثرہ اووری ایک صحت مند بیضے کو قاذف نالی میں خارج کرنے میں ناکام رہتی ہے۔
اسکے علاوہ دباؤ (Stress)غذا کی کمی ،وزن کی کمی، وزن کی زیادتی کی وجہ سے ہارمونز کا توازن قائم نہیں رہتا جس سے رحم کی اندرونی لائنگ اور فم رحم کی بلغم متاثر ہوتی ہے۔ مانع حمل (Contracepives) بھی ہارمون کے قدرتی توازن کو غیر متوازن کردیتی ہیں۔ اور ماہواری کو بے قاعدہ کردیتی ہیں۔ ان ادویات کو چھوڑنے کے کافی عرصے بعد تک بھی ماہواری بے قاعدہ رہ سکتی ہے۔
انٹرایوٹرائن ڈیواسز (IUDs) رحم اور قاذف نالیوں میں سوزش اور سیلان الرحم کا سبب بنتی ہیں ۔
جسکے نتیجے میں ورم کے ٹھیک ہونے کے بعد سکارنگ (Scarring)کی وجہ سے نالیاں بند ہوسکتی ہیں۔سگریٹ نوشی بھی تولیدی نظام کے نارمل فعل کو خراب کر سکتی ہے
اس سے تولیدی اعضاء میں خون کی سپلائی کی کمی اور قاذف نالیوں کے اندر لگے ہوئے بال نما ابھار (Cilia) کی حرکت متاثر ہوتی ہے ان بال نما ابھاروں کی حرکت سے بیضہ کو قاذف نالیوں میں حرکت کرنے اور آگے جانے میں مدد ملتی ہے۔ بواسیر الرحم (Polyps) یاکسی جراحی کے نتیجے میں رحم کی خرابی، رحم نہ ہونا، رحم کا میلان خلفی(Retoversion)بھی بانجھ کا سبب بنتے ہیں۔ کیفین کا لگا تار استعمال تھائرائیڈ گلینڈ کے فعل میں کمی غذائی اجزاء مثلاً وٹامن B12, E, A, B2, B6زنک (Zinc) فولک ایسڈ ضروری امینوترشے میگنیشیم کی کمی جو فرٹیلٹی کے لیے ضروری ہیں۔ دباؤ نہ صرف ہارمونز کے توازن کو خراب کرتا ہے بلکہ قاذف نالیوں کے سکڑنے کا سبب بھی بنتا ہے جس سے بیضے کو ان نالیوں سے گذرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور پیٹرو میں خون کی سپلائی کی وجہ سے رحم کی اندرونی لائنگ بھی متاثر ہوتی ہے اور ویجائنہ کے سکڑنے سے سیکس کاعمل بھی متاثر ہوتا ہے.......
🪀🧕زنانہ بانجھ پن / INFERTILITY 🧕🪀
🌐👈 عورتوں میں بانجھ پن کے عام عوامل / مسائل 👉🌐
📌انفیکشن یا سرجری کے نتیجے میں نَلوں کو نقصان پہنچنا۔
📌بچّہ دانی کے اندر رسولی ہونا۔
📌یا غیر عامل ٹیومرز ہوتے ہیں جو بچّہ دانی کے عضلات کی تہوں سے پیدا ہوتے ہیں ۔
📌 Endometriosis
اِس کیفیت میں بچّہ دانی کی اندرونی تہوں سے مماثلت رکھنے والے عضلات بچّہ دانی سے باہر پیدا ہو جاتے ہیں اور اِسی وجہ سے درد پیدا ہوتا ہے خاص طور پر ماہواری کے دِنوں میں یا جنسی ملاپ کے دوران۔
📌 بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی خلافِ معمول رطوبت۔
📌 اِس کیفیت میں بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی رطوبت بہت گاڑھی ہوجاتی ہے ،جس کی وجہ سے منی کے جرثومے بچّہ دانی میں داخل نہیں ہوپاتے۔
📌 منی کے جرثوموں کے لئے اینٹی باڈیز کاپیدا ہوجانا، یعنی عورت میں اپنے ساتھی کے منی کے جرثوموں کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہو جاتی ہیں۔
📌 یوٹرس کی خرابیاں، ہارمونز کی خرابی، اووری سسٹ، لیکوریا، موٹاپا،منسز کے مسائل، اووم کا کمزور ہونا۔
📌 جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلاً کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔
🪀 👈 بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
اگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کا علاج نہ کروایا جائے تو عورتوں میں 40 فیصد تک نچلے پیٹ کی سُوجن (PID) کا مرض پیدا ہو سکتا ہے، جو بانجھ پن کا سبب بنتا ہے اور نَلوں کے عضلات کی بناوٹ میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
حیض کے مسائل ، حیض کے پہلے یا دوران شدید درد ہونا ، انفیکشن کے وجہ سے جلن اور اور مسلسل نیچے کی طرف دباؤ محسوس کرنا
مسلسل انفیکشن کی وجہ سے فلوپین ٹیوب کا بلاک ہونا
اندام نہانی کی رطوبت میں جب تیزابیت بڑھ جاتی ہے تو بھی کرم منی تیزابیت کی وجہ سے تباہ ہو جاتے ہیں اور اس سے حمل نہیں ٹھہر سکتا ہے.
CP