Idraak - Centre of Psychiatry

Idraak - Centre of Psychiatry Idraak is a state of the art Psychiatric facility situated in Mandi Bahauddin

آپ کو اپنے چھوٹے حجم کی کمی کو اپنے حوصلے، خدمت، اور بے لوث لگن سے پورا کرنا ہوگا، کیونکہ زندگی کا اصل مطلب آپ کا حوصلہ ...
25/12/2024

آپ کو اپنے چھوٹے حجم کی کمی کو اپنے حوصلے، خدمت، اور بے لوث لگن سے پورا کرنا ہوگا، کیونکہ زندگی کا اصل مطلب آپ کا حوصلہ اور عزم ہے، نہ کہ حالات۔

24/12/2024

ڈپریشن، یا افسردگی، ایک ذہنی صحت کا مسئلہ ہے جو بالغ افراد میں عام ہے۔ یہ ایک مستقل اداسی، دلچسپی کی کمی، اور روزمرہ کے معمولات پر منفی اثر ڈالنے والی کیفیت ہے۔ اگرچہ ڈپریشن ایک عام مسئلہ ہے، مگر یہ قابل علاج ہے۔

ڈپریشن کی علامات:

1. جذباتی علامات:

مسلسل اداسی یا خالی پن کا احساس۔

خود اعتمادی کی کمی یا خود کو کمتر سمجھنا۔

چڑچڑاپن یا غصہ۔

بے سکونی یا بے چینی۔

موت یا خودکشی کے خیالات۔

2. جسمانی علامات:

نیند کے مسائل (زیادہ یا کم نیند آنا)۔

تھکن یا توانائی کی کمی۔

بھوک میں تبدیلی (زیادہ یا کم کھانے کی خواہش)۔

سر، معدہ یا جسم کے دیگر حصوں میں درد۔

3. سماجی اور رویہ جاتی علامات:

دوسروں سے کٹ جانا۔

کام یا روزمرہ کی ذمہ داریوں میں دلچسپی کھونا۔

فیصلے کرنے میں دشواری۔

ڈپریشن کی وجوہات:

1. حیاتیاتی عوامل: دماغ کی کیمیائی ساخت میں تبدیلی۔

2. نفسیاتی عوامل: بچپن کے صدمات، مسلسل دباؤ یا منفی سوچ۔

3. ماحولیاتی عوامل: معاشی مسائل، رشتوں کے مسائل، یا سماجی دباؤ۔

4. وراثتی عوامل: خاندانی تاریخ میں ڈپریشن۔

علاج کے طریقے:

1. نفسیاتی علاج (تھراپی):

کاؤنسلنگ یا سائیکو تھراپی جیسے سی بی ٹی (Cognitive Behavioral Therapy)۔

2. ادویات:

اینٹی ڈپریسنٹس، جنہیں ڈاکٹر کی ہدایت پر لیا جاتا ہے۔

3. لائف اسٹائل میں تبدیلی:

ورزش، متوازن غذا، اور نیند کا خیال رکھنا۔

سماجی تعلقات کو مضبوط بنانا۔

4. ذہنی سکون کی مشقیں:

مراقبہ، یوگا، یا گہری سانس لینے کی مشق۔

کیا کریں:

کسی قریبی یا ماہر سے بات کریں۔

خود کو تنہا نہ کریں۔

چھوٹے مثبت اہداف طے کریں۔

کیا نہ کریں:

اپنی حالت کو نظرانداز نہ کریں۔

خود علاج کی کوشش نہ کریں۔

منفی خیالات پر زیادہ توجہ نہ دیں۔

ڈپریشن کے شکار افراد کے لیے مدد حاصل کرنا پہلا اور سب سے اہم قدم ہے۔ وقت پر علاج اور مثبت رویہ بہتر زندگی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

منڈی بہاؤالدین میں ادراک سنٹر کے زیرِ اہتمام ایک خصوصی کمیونیکیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے، جو آٹزم اور دیگر کمیونیکیشن سے ...
22/12/2024

منڈی بہاؤالدین میں ادراک سنٹر کے زیرِ اہتمام ایک خصوصی کمیونیکیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے، جو آٹزم اور دیگر کمیونیکیشن سے متعلق مسائل کے شکار بچوں کے لیے ایک بہترین علاج گاہ ہے۔ یہاں بچوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید طبی سہولیات اور تربیت یافتہ ماہرین کی مدد سے علاج کیا جاتا ہے۔

ادراک سنٹر کا مقصد نہ صرف ان بچوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانا ہے بلکہ والدین کو بھی ان کے بچوں کی بہتر پرورش اور تربیت کے لیے رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ یہ سنٹر خاص طور پر آٹزم سے متاثرہ بچوں کی ذہنی اور سماجی نشوونما پر توجہ دیتا ہے، تاکہ وہ خودمختار اور خوداعتمادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

یہ سنٹر اپنے منفرد علاج اور ماہرین کی ٹیم کی بدولت علاقے میں ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ اگر آپ کے گھر میں کوئی بچہ آٹزم یا کسی اور کمیونیکیشن چیلنج کا شکار ہے، تو اس سنٹر سے ضرور رابطہ کریں۔

19/12/2024

تکلیف دہ واقعے کے بعد سنبھلنا ایک مشکل اور طویل عمل ہو سکتا ہے، لیکن درست حکمت عملی اور مدد کے ذریعے اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ یہاں چند مشورے ہیں جو آپ کو مدد فراہم کر سکتے ہیں:

1. اپنے جذبات کو تسلیم کریں

یہ ٹھیک ہے کہ آپ خوف، غم، یا غصے جیسے جذبات محسوس کریں۔ اپنے جذبات کو دبانے کے بجائے انہیں پہچانیں اور قبول کریں۔

روزانہ اپنے خیالات اور جذبات کو لکھنے کی عادت ڈالیں۔

2. مدد حاصل کریں

اپنے قابلِ بھروسہ دوستوں یا خاندان کے افراد سے بات کریں۔

پیشہ ورانہ مدد کے لیے کسی ماہرِ نفسیات یا کونسلر سے رجوع کریں۔

3. خود کا خیال رکھیں

جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ورزش کریں، صحت مند غذا کھائیں، اور نیند پوری کریں۔

سانس لینے کی مشقیں یا مراقبہ آزمائیں تاکہ ذہنی سکون حاصل ہو۔

4. معمولات میں واپس آئیں

اپنے روزمرہ کے معمولات میں واپس آنا شروع کریں، چاہے چھوٹے قدموں سے۔

اپنی پسندیدہ سرگرمیاں دوبارہ شروع کریں، جیسے کتاب پڑھنا، موسیقی سننا، یا کسی شوق پر کام کرنا۔

5. صبر کریں

شفا یابی کا عمل وقت لیتا ہے۔ اپنے آپ کو وقت دیں اور بے صبری سے گریز کریں۔

6. منفی خیالات کو چیلنج کریں

اگر آپ کے ذہن میں خود کو قصوروار ٹھہرانے یا بے یارومددگار محسوس کرنے والے خیالات آ رہے ہیں، تو ان پر سوال کریں۔

مثبت اور حقیقت پسندانہ سوچ اپنانے کی کوشش کریں۔

7. سپورٹ گروپس میں شامل ہوں

ایسے لوگوں کے ساتھ بات چیت کریں جو اسی طرح کے تجربات سے گزرے ہوں۔ یہ آپ کو سمجھنے اور مدد فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

8. پیشہ ورانہ مدد کے لیے متبادل تکنیک

Cognitive Behavioral Therapy (CBT)

Eye Movement Desensitization and Reprocessing (EMDR)

یاد رکھیں

آپ تنہا نہیں ہیں، اور آپ کے تجربات کی اہمیت ہے۔ وقت کے ساتھ اور مناسب مدد کے ذریعے، آپ مضبوط اور پر سکون محسوس کریں گے۔

16/12/2024

بائی پولر ڈس آرڈر (Bipolar Disorder) ایک ذہنی صحت کا عارضہ ہے جس میں مریض کے موڈ، توانائی، اور روزمرہ کے کام کرنے کے انداز میں شدید تبدیلیاں آتی ہیں۔ اس عارضے کو دو اہم اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:

1. مینک ایپیسوڈز (Manic Episodes):
اس حالت میں مریض کا موڈ بہت زیادہ خوش یا حد سے زیادہ پرجوش ہوتا ہے۔ علامات میں شامل ہیں:

ضرورت سے زیادہ خوداعتمادی

کم نیند کے باوجود چستی

تیز بولنے یا خیالات کی بھرمار

خطرناک یا غیر ذمہ دارانہ فیصلے

2. ڈپریسیو ایپیسوڈز (Depressive Episodes):
اس حالت میں مریض بہت زیادہ اداس یا ناامید ہو جاتا ہے۔ علامات میں شامل ہیں:

توانائی کی کمی

دلچسپی ختم ہونا

نیند کے مسائل (زیادہ یا کم نیند)

خودکشی کے خیالات

اقسام:

1. بائی پولر 1: زیادہ شدید مینک ایپیسوڈز، جو زندگی کے معمولات میں نمایاں رکاوٹ ڈال سکتی ہیں۔

2. بائی پولر 2: ہائپو مینیا (Hypomania) اور ڈپریشن کے درمیان اتار چڑھاؤ، کم شدت کا ہوتا ہے۔

3. سائیکلوتھائمیا (Cyclothymia): ہلکے مینیا اور ہلکے ڈپریشن کی حالتیں بار بار آتی ہیں۔

وجوہات:

جینیاتی عوامل: خاندان میں اس بیماری کی تاریخ ہونا۔

دماغی ساخت یا کیمیائی تبدیلیاں: دماغ میں نیوروٹرانسمیٹرز کا عدم توازن۔

ماحولیاتی عوامل: شدید ذہنی دباؤ، صدمے، یا کسی بڑے واقعے کا سامنا۔

علاج:

1. دوائیاں: موڈ اسٹبلائزرز (جیسے لیتھیئم)، اینٹی ڈپریسنٹس، اور اینٹی سائیکوٹک ادویات۔

2. سائیکو تھراپی: کوگنیٹیو بیہیویئرل تھراپی (CBT) یا فیملی فوکسڈ تھراپی۔

3. لائف اسٹائل تبدیلیاں:

نیند اور خوراک کو منظم کرنا۔

ورزش اور مراقبہ۔

اسٹریس سے بچاؤ۔

مدد لینا کیوں ضروری ہے؟

بائی پولر ڈس آرڈر ایک قابل علاج بیماری ہے، لیکن اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ مریض کی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر سکتی ہے، بشمول رشتے، کام، اور جسمانی صحت۔

اگر آپ یا کوئی اور اس حالت کا شکار ہے، تو فوری طور پر ماہرِ نفسیات یا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

14/12/2024

ادراکی رویہ جاتی علاج (Cognitive Behavioural Therapy - CBT) ایک نفسیاتی علاج ہے جو لوگوں کو ان کے خیالات، جذبات اور رویوں کو سمجھنے اور ان میں مثبت تبدیلیاں لانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ علاج خاص طور پر منفی سوچوں، بے چینی، ڈپریشن، خوف، اور دیگر ذہنی صحت کے مسائل کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اہم نکات:

1. ادراکی حصہ (Cognitive):
اس کا مقصد یہ ہے کہ مریض کو یہ سکھایا جائے کہ وہ اپنی منفی سوچوں کو پہچانیں اور ان کو حقیقت پر مبنی اور مثبت خیالات سے بدل سکیں۔

2. رویہ جاتی حصہ (Behavioural):
اس میں مریض کو ایسے طریقے سکھائے جاتے ہیں جن کے ذریعے وہ اپنے غیر صحت مند رویے کو بدل سکے اور زیادہ موثر اور تعمیری عادات اپنا سکے۔

---------------------------

CBT کیسے کام کرتا ہے؟

مسائل کی نشاندہی:
سب سے پہلے، تھراپسٹ مریض کے مسائل کو سمجھتا ہے اور ان خیالات یا رویوں کی نشاندہی کرتا ہے جو ان مسائل کو بڑھا رہے ہیں۔

تبدیلی کی تکنیکیں:
مریض کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے خیالات کو چیلنج کرے، نیوٹرل یا مثبت خیالات کو اپنائے، اور اپنے رویوں کو تبدیل کرے۔

عملی مشقیں:
تھراپسٹ اکثر "ہوم ورک" دیتا ہے، جیسے جرنل لکھنا، مخصوص حالات میں ردعمل کا تجزیہ کرنا، یا نئی مہارتوں کی مشق کرنا۔

--------------------------

فائدے:

مؤثر طریقے سے ڈپریشن اور بے چینی کے علاج میں مددگار۔

منفی خیالات کے اثرات کو کم کرتا ہے۔

خوداعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔

مختصر مدت میں نتائج دینے والا علاج۔

------------------------

CBT

عام طور پر CBT کی تھراپی 6 سے 20 سیشنز پر مشتمل ہوتی ہے، اور یہ ہر مریض کی ضروریات کے مطابق ہوتی ہے۔

11/12/2024

سوگ (Bereavement) ایک گہری جذباتی کیفیت ہے جو کسی قریبی شخص کی موت یا شدید نقصان کے بعد محسوس کی جاتی ہے۔ یہ ایک قدرتی انسانی ردعمل ہے جو مختلف لوگوں میں مختلف انداز میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ سوگ کا دورانیہ اور شدت ہر فرد کے لیے مختلف ہو سکتی ہے، اور یہ کئی مراحل پر مشتمل ہو سکتا ہے، جنہیں عام طور پر درج ذیل میں تقسیم کیا جاتا ہے:

1. انکار (Denial):

نقصان کو قبول نہ کرنے یا اس کی حقیقت سے انکار کرنے کی کیفیت۔ یہ ابتدائی طور پر صدمے سے بچاؤ کے طور پر ظاہر ہو سکتا ہے۔

2. غصہ (Anger):

نقصان پر غم و غصہ یا ناراضگی محسوس کرنا، جو خود پر، دوسروں پر یا حتیٰ کہ کسی اعلیٰ طاقت پر بھی ہو سکتا ہے۔

3. سودا بازی (Bargaining):

صورتحال کو بدلنے یا نقصان کو ٹھیک کرنے کی امید میں خدا یا قسمت سے سودا بازی کرنا۔

4. افسردگی (Depression):

گہرے غم اور بے بسی کی کیفیت، جہاں انسان نقصان کی حقیقت کو شدت سے محسوس کرتا ہے۔

5. قبولیت (Acceptance):

نقصان کی حقیقت کو تسلیم کرنا اور زندگی میں آگے بڑھنے کا عزم۔

یہ مراحل ایک ترتیب میں نہیں آتے، اور ایک فرد مختلف مراحل کے درمیان آگے پیچھے بھی جا سکتا ہے۔

سوگ کے اثرات:

1. جذباتی: غم، اداسی، خالی پن، یا تنہائی۔

2. جسمانی: تھکن، بے خوابی، یا بھوک میں کمی۔

3. سماجی: دوسروں سے دوری یا تعلقات میں تبدیلی۔

4. روحانی: زندگی کے معنی اور مقصد پر سوال۔

مدد اور بحالی:

بات چیت: قریبی دوستوں، خاندان، یا تھراپسٹ سے بات کرنا۔

حمایتی گروپ: ایسے لوگوں سے ملنا جو اسی طرح کے تجربات سے گزر رہے ہوں۔

ذہنی سکون کی مشقیں: مراقبہ یا دعا۔

وقت دینا: سوگ کے عمل کو مکمل ہونے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔

یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ سوگ کے دوران ہر فرد کا تجربہ منفرد ہوتا ہے اور اسے مکمل طور پر سمجھنے اور قبول کرنے میں وقت اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔

08/12/2024

بالغوں میں اے ڈی ایچ ڈی (Attention Deficit Hyperactivity Disorder) ایک نیورولوجیکل ڈس آرڈر ہے جو توجہ مرکوز کرنے، تنظیم، اور وقت کی مینجمنٹ جیسی روزمرہ کی صلاحیتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ عام طور پر بچپن میں شروع ہوتا ہے لیکن کئی افراد میں اس کی علامات جوانی تک برقرار رہتی ہیں۔

علامات:

بالغوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی علامات تین اہم زمروں میں آتی ہیں:

1. توجہ میں کمی (Inattention):

کاموں پر توجہ مرکوز کرنے میں دشواری

تفصیلات کو نظرانداز کرنا اور غلطیاں کرنا

منصوبہ بندی یا کاموں کو مکمل کرنے میں مشکلات

روزمرہ کی چیزیں بھول جانا (جیسے چابیاں یا موبائل)

2. ضرورت سے زیادہ سرگرمی (Hyperactivity):

ہر وقت بےچین محسوس کرنا

بیٹھے رہنے میں مشکل

غیر ضروری باتیں کرنا یا بے موقع بولنا

3. چڑچڑاپن اور بے صبری (Impulsivity):

بغیر سوچے فیصلے کرنا

دوسروں کی بات کاٹنا

جذبات کو کنٹرول کرنے میں مشکلات

وجوہات:

اے ڈی ایچ ڈی کی درست وجوہات معلوم نہیں ہیں، لیکن یہ جینیاتی، نیورولوجیکل اور ماحولیاتی عوامل کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔

تشخیص:

معالج سے گفتگو: معالج آپ کی علامات اور تاریخ پر بات کرے گا۔

معیاری ٹیسٹس: ماہر نفسیات یا نیورولوجسٹ مختلف ٹیسٹس یا سوالنامے استعمال کر سکتے ہیں۔

علاج:

1. ادویات:

اسٹیمولنٹ (مثلاً میتھائل فینیڈیٹ یا ایمفیٹامینز)

نان-اسٹیمولنٹ (مثلاً ایٹوموکسیٹین)

2. کاؤنسلنگ یا تھراپی:

CBT (Cognitive Behavioral Therapy)

زندگی کی تنظیم کے لیے کوچنگ

3. لائف اسٹائل تبدیلیاں:

وقت کا نظم و ضبط

صحت مند غذا اور نیند

باقاعدگی سے ورزش

مشورہ:

اگر آپ یا کسی عزیز کو اے ڈی ایچ ڈی کی علامات محسوس ہو رہی ہیں، تو کسی ماہر نفسیات یا معالج سے مشورہ کریں۔ علاج کے ذریعے آپ زندگی کے چیلنجز کو بہتر طور پر سنبھال سکتے ہیں۔

06/12/2024

منڈی بہاؤالدین میں آٹزم کے شکار بچوں کے لیے کمیونیکیشن سینٹر جو کہ ادراک سنٹر کا پروجیکٹ ہے ۔ یہاں پر اس طرح کی بیماری کے شکار بچوں کا علاج بڑے اچھے طریقے سے کیا جاتا ہےـ


05/12/2024

اضطراب اور عمومی اضطراب کی بیماری (GAD) دو اہم نفسیاتی مسائل ہیں جنہیں سمجھنا اور ان کا علاج کرنا ضروری ہے۔

اضطراب (Anxiety):
یہ ایک عام انسانی جذبات ہے جو مختلف حالات میں پیدا ہوتا ہے، مثلاً امتحانات، اہم فیصلے، یا غیر متوقع حالات کا سامنا کرتے وقت۔ یہ عارضی طور پر ہوتا ہے اور اکثر خطرے کے احساس یا غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ مناسب حد تک اضطراب فائدہ مند ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ہمیں چوکنا رہنے میں مدد دیتا ہے۔

عمومی اضطراب کی بیماری (Generalized Anxiety Disorder - GAD):
یہ اضطراب کی ایک خاص قسم ہے جو طویل المدتی ہوتی ہے اور عام زندگی کے مختلف پہلوؤں پر مسلسل اور غیر ضروری فکر کا باعث بنتی ہے۔ GAD میں مبتلا افراد اکثر بے جا پریشانی اور خوف کا شکار رہتے ہیں، چاہے حالات معمول کے ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ حالت جسمانی علامات جیسے کہ تھکن، بے خوابی، دل کی دھڑکن تیز ہونا، اور پٹھوں میں تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

فرق:
اضطراب عموماً وقتی اور مخصوص حالات تک محدود ہوتا ہے، جبکہ GAD ایک دائمی اور گہرے اثرات رکھنے والی کیفیت ہے جس میں فرد مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار رہتا ہے۔

اگر کسی شخص کو طویل عرصے تک GAD یا شدید اضطراب کی علامات محسوس ہوں تو ماہر نفسیات سے مشورہ لینا ضروری ہے تاکہ بروقت علاج کیا جا سکے۔

03/12/2024

ڈپریشن کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کو اینٹی ڈپریسنٹس (Antidepressants) کہا جاتا ہے۔ یہ ادویات دماغ میں کیمیائی توازن (chemical imbalance) کو بحال کرنے میں مدد دیتی ہیں، خاص طور پر نیوروٹرانسمیٹرز جیسے سیروٹونن (Serotonin)، نورایپی نیفرین (Norepinephrine)، اور ڈوپامین (Dopamine) کے افعال کو بہتر بنانے کے لیے۔

اینٹی ڈپریسنٹس کی اقسام

1. ایس ایس آر آئیز (SSRIs - Selective Serotonin Reuptake Inhibitors):

یہ ادویات سیروٹونن کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتی ہیں۔

عام مثالیں:

فلوکسیٹین (Fluoxetine)

سیرٹالین (Sertraline)

ایسکائٹالوپرام (Escitalopram)

یہ ادویات عموماً کم سائیڈ ایفیکٹس کے ساتھ موثر سمجھی جاتی ہیں۔

2. ایس این آر آئیز (SNRIs - Serotonin and Norepinephrine Reuptake Inhibitors):

یہ سیروٹونن اور نورایپی نیفرین کی مقدار میں اضافہ کرتی ہیں۔

عام مثالیں:

وینلافیکسین (Venlafaxine)

ڈولوکسیٹین (Duloxetine)

3. ٹری سائکلک اینٹی ڈپریسنٹس (TCAs):

یہ پرانی لیکن مؤثر ادویات ہیں، زیادہ تر شدید ڈپریشن کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

عام مثالیں:

امی ٹریپٹیلین (Amitriptyline)

کلوومیپرامین (Clomipramine)

سائیڈ ایفیکٹس زیادہ ہو سکتے ہیں، جیسے وزن بڑھنا اور نیند کا زیادہ آنا

4. ایم اے او آئیز (MAOIs - Monoamine Oxidase Inhibitors):

یہ نیوروٹرانسمیٹرز کو توڑنے والے انزائمز کو روکتی ہیں۔

عام مثالیں:

فینیلزین (Phenelzine)

ٹرینیل سیپرومین (Tranylcypromine)

خاص خوراکی پرہیز اور سائیڈ ایفیکٹس کی وجہ سے کم استعمال ہوتی ہیں۔

5. ایٹپیکل اینٹی ڈپریسنٹس (Atypical Antidepressants):

یہ مختلف طریقوں سے کام کرتی ہیں اور مخصوص حالات کے لیے تجویز کی جاتی ہیں۔

مثال:

بیوپروپین (Bupropion)

میرٹازاپین (Mirtazapine)

استعمال

اینٹی ڈپریسنٹس کو باقاعدہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق استعمال کرنا ضروری ہے۔

عموماً ان ادویات کا اثر مکمل طور پر ظاہر ہونے میں 4 سے 6 ہفتے لگتے ہیں۔

خوراک کو اچانک بند کرنے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ سائیڈ ایفیکٹس پیدا کر سکتا ہے۔

ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس

متلی

سر درد

نیند میں خلل یا زیادہ نیند

وزن میں تبدیلی

جنسی مسائل

نوٹ

ڈپریشن ایک سنجیدہ حالت ہے اور اس کا علاج صرف ماہر نفسیات یا ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جانا چاہیے۔ اگر آپ یا کوئی اور ڈپریشن کا شکار ہے تو پیشہ ورانہ مدد لینا ضروری ہے۔

30/11/2024

انورکسیا اور بلیمیا

انورکسیا نرووسا اور بلیمیا نرووسا دو مختلف کھانے کے عارضے ہیں جو کھانے، وزن، اور جسمانی ساخت کے ساتھ غیر صحت مند تعلقات کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان دونوں کے بارے میں تفصیل درج ذیل ہے

انورکسیا نرووسا

تعریف: یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں کھانے کی شدید پابندی، وزن بڑھنے کا شدید خوف، اور جسم کی ساخت کے بارے میں بگڑا ہوا تصور شامل ہوتا ہے۔

اہم علامات:

کھانے کی سخت پابندی اور جان بوجھ کر بھوکا رہنا۔

نمایاں وزن میں کمی یا عمر اور قد کے لحاظ سے مناسب وزن برقرار رکھنے میں ناکامی۔

وزن بڑھنے کا شدید خوف، چاہے فرد پہلے ہی کم وزن ہو۔

کم وزن کی شدت کو تسلیم کرنے سے انکار۔

جسمانی اثرات میں تھکن، بالوں کا جھڑنا، ناخنوں کی کمزوری، حیض کا بند ہونا، اور شدید صورتوں میں اعضاء کو نقصان پہنچنا شامل ہیں۔

نفسیاتی پہلو: کھانے، ڈائٹنگ، اور ورزش پر جنون، اور اپنے جسم کے بارے میں غلط تصور۔

بلیمیا نرووسا

تعریف: یہ عارضہ بڑے پیمانے پر کھانے کے بعد وزن بڑھنے سے بچنے کے لیے خود ساختہ قے، ضرورت سے زیادہ ورزش، یا جلاب کے استعمال جیسے اقدامات پر مشتمل ہوتا ہے۔

اہم علامات:

بار بار بڑے پیمانے پر کھانے کی اقساط (بینجز) جن میں فرد کنٹرول کھو دیتا ہے۔

بینجز کے بعد قے کرنا، فاقہ کشی، یا ضرورت سے زیادہ ورزش جیسے رویے۔

جسمانی ساخت اور وزن کے بارے میں غیر ضروری فکر۔

جسمانی اثرات میں دانتوں کی خرابی (قے کی وجہ سے)، لعابی غدود کی سوجن، الیکٹرولائٹ کا عدم توازن، اور معدے کے مسائل شامل ہیں۔

نفسیاتی پہلو: کھانے کے رویے سے متعلق شرمندگی، گناہ یا جرم کا احساس۔

مشابہت

دونوں میں وزن اور جسمانی ساخت پر شدید توجہ مرکوز ہوتی ہے۔

یہ اکثر دیگر ذہنی صحت کے مسائل جیسے ڈپریشن، اینزائٹی، یا اوبسیسیو کمپلسیو ڈس آرڈر (OCD) کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں۔

اگر ان کا علاج نہ کیا جائے تو دونوں جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

فرق

کھانے کا انداز: انورکسیا میں سخت پابندی ہوتی ہے، جبکہ بلیمیا میں کھانے اور قے کرنے کا چکر شامل ہوتا ہے۔

جسمانی وزن: انورکسیا والے افراد عام طور پر کم وزن کے ہوتے ہیں، جبکہ بلیمیا والے افراد عام طور پر نارمل یا زیادہ وزن کے حامل ہو سکتے ہیں۔

رویے: بلیمیا میں کھانے اور قے کرنے کی قسطیں ہوتی ہیں، جبکہ انورکسیا مسلسل پابندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔

علاج

دونوں عارضوں کے علاج کے لیے ملٹی ڈسپلینری اپروچ کی ضرورت ہوتی ہے:

تھراپی: سی بی ٹی (کونگنیٹو بیہیویئرل تھراپی) خیالات اور رویے کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ فیملی تھراپی نوجوانوں کے لیے مؤثر ہو سکتی ہے۔

طبی دیکھ بھال: جسمانی صحت کی پیچیدگیوں کی نگرانی اور ان کا علاج۔

غذائی مشاورت: کھانے کے ساتھ صحت مند تعلق اور متوازن غذا کے لیے رہنمائی۔

سپورٹ گروپس: مشترکہ تجربات اور مقابلہ کرنے کی حکمت عملی فراہم کرتے ہیں۔

بروقت مداخلت دونوں عارضوں کے نتائج کو بہتر بنا سکتی ہے۔ اگر آپ یا کوئی جاننے والا اس مسئلے کا شکار ہے تو فوری طور پر پیشہ ور مدد حاصل کریں۔

28/11/2024

الکحل اور ڈپریشن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ الکحل نہ صرف ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے بلکہ ڈپریشن کو مزید خراب بھی کر سکتا ہے۔ اس تعلق کو سمجھنے کے لیے چند اہم نکات درج ذیل ہیں:

1. الکحل کے استعمال سے ڈپریشن کا خطرہ

الکحل دماغ کی کیمیاوی ترکیب (chemical balance) کو متاثر کرتا ہے، خاص طور پر نیورو ٹرانسمیٹرز جیسے سیروٹونن اور ڈوپامائن کو، جو موڈ کو متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

الکحل کا زیادہ استعمال یا باقاعدگی سے استعمال ذہنی صحت کو خراب کر سکتا ہے اور ڈپریشن پیدا کر سکتا ہے۔

2. ڈپریشن میں الکحل کا استعمال

بہت سے لوگ ڈپریشن کے دوران اپنے جذبات کو دبانے کے لیے الکحل کا سہارا لیتے ہیں، لیکن یہ ایک وقتی حل ہوتا ہے اور طویل مدتی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

الکحل وقتی طور پر سکون دے سکتا ہے، مگر بعد میں موڈ کو مزید خراب کر دیتا ہے اور ڈپریشن کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔

3. الکحل اور نیند

ڈپریشن کے مریضوں کو نیند کی کمی (insomnia) کا سامنا ہو سکتا ہے، اور الکحل نیند کے نظام کو مزید متاثر کرتا ہے، جس سے دماغ کی بحالی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

4. الکحل اور خودکشی کا خطرہ

ڈپریشن اور الکحل کا مجموعہ خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ دونوں انسان کے فیصلے کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرتے ہیں اور خودکشی کے خیالات اور کوششوں کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔

5. علاج کے مسائل

جو لوگ ڈپریشن کے علاج کے لیے دوائیں لیتے ہیں، ان کے لیے الکحل اور بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ دواؤں کے اثرات کو متاثر کر سکتا ہے یا ان کے ساتھ خطرناک تعامل پیدا کر سکتا ہے۔

کیا کیا جا سکتا ہے؟

اگر آپ یا آپ کے کسی قریبی شخص کو ڈپریشن اور الکحل کے مسائل کا سامنا ہے، تو فوری طور پر کسی ماہر نفسیات یا کونسلر سے رجوع کریں۔

سپورٹ گروپس اور تھراپی جیسے سلوک سے لوگوں کو ان دونوں مسائل پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

ایک صحت مند طرزِ زندگی، جسمانی ورزش، اور مثبت عادات الکحل اور ڈپریشن دونوں سے نجات میں معاون ہو سکتی ہیں۔

26/11/2024

بات چیت کی تھراپی (Talk Therapy)، جسے عام طور پر سائیکو تھراپی کہا جاتا ہے، ذہنی صحت کے مسائل، جذباتی مشکلات، یا زندگی کے دباؤ کو سنبھالنے کے لیے ایک پیشہ ور ماہر کے ساتھ گفتگو پر مبنی علاج کا طریقہ ہے۔ اس میں ماہرِ نفسیات، سائیکو تھراپسٹ، یا کونسلر مریض کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ان کے خیالات، احساسات، اور رویوں کو سمجھنے اور بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

بات چیت کی تھراپی کے مقاصد:

ذہنی دباؤ، اینزائٹی، یا ڈپریشن جیسے مسائل کو کم کرنا۔

مشکل جذبات (جیسے غصہ، غم، یا خوف) کو سمجھنا اور ان سے نمٹنے کے طریقے سیکھنا۔

ماضی کے صدمے (trauma) یا ناخوشگوار تجربات پر قابو پانا۔

رشتوں اور تعلقات میں بہتری لانا۔

زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے رہنمائی فراہم کرنا۔

طریقۂ کار:

1. اوپن ڈائیلاگ: مریض اپنی مشکلات اور احساسات کے بارے میں کھل کر بات کرتا ہے۔

2. معاملات کی تشخیص: ماہر مریض کی زندگی کی مشکلات کی جڑوں کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔

3. ٹولز اور حکمتِ عملیاں: مریض کو وہ طریقے سکھائے جاتے ہیں جن سے وہ اپنی زندگی کو بہتر انداز میں سنبھال سکے۔

عام قسم کی بات چیت کی تھراپی:

سی بی ٹی (Cognitive Behavioral Therapy): منفی خیالات اور رویوں کو تبدیل کرنے پر کام کرتی ہے۔

ڈائلیکٹیکل بیہیویر تھراپی (DBT): جذباتی توازن اور خوداعتمادی بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

سائیکوڈینامک تھراپی: ماضی کے تجربات اور لاشعوری خیالات کو سمجھنے پر توجہ دیتی ہے۔

فیملی یا گروپ تھراپی: خاندان یا گروپ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔

فائدے:

جذباتی سکون حاصل ہوتا ہے۔

خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔

مسائل کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔

زندگی میں خوشحالی اور مقصد کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

اگر آپ یا کوئی آپ کا جاننے والا ذہنی دباؤ یا جذباتی مسائل سے گزر رہا ہے تو کسی ماہر سے رجوع کرنا ایک بہترین قدم ہو سکتا ہے۔

23/11/2024

"منڈی بہاؤالدین میں آٹزم کے بچوں کے لیے نئی امید: آٹزم اینڈ کمیونیکیشن سینٹر کا آغاز"


21/11/2024

آٹزم (Autism)، جسے اب عام طور پر آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD) کہا جاتا ہے، ایک نیورولوجیکل اور ترقیاتی عارضہ ہے جو عموماً بچپن میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ عارضہ دماغ کے ان حصوں کو متاثر کرتا ہے جو سماجی رابطے، بات چیت اور رویوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

آٹزم کی علامات مختلف شدت کے ساتھ ظاہر ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں:

سماجی میل جول میں دشواری: دوسروں کے ساتھ تعلق قائم کرنے یا ان کے جذبات سمجھنے میں مشکل۔

رابطے کے مسائل: بات چیت کرنے میں مشکلات، زبان کا محدود استعمال، یا غیرمعمولی اندازِ گفتگو۔

دہرائے جانے والے رویے:
ایک ہی حرکت بار بار کرنا یا مخصوص معمولات کو سختی سے اپنانا۔

محدود دلچسپیاں:
مخصوص موضوعات یا سرگرمیوں میں غیر معمولی دلچسپی۔

آٹزم کا علاج:
تربیتی پروگرامز، تھراپی، اور مناسب معاونت کے ذریعے علامات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ بروقت تشخیص اور مدد متاثرہ افراد کو بہتر زندگی گزارنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

19/11/2024
18/11/2024

"منڈی بہاؤالدین میں آٹزم کے شکار بچوں کے لیے امید کی کرن: آٹزم اینڈ کمیونیکیشن سینٹر کا قیام"


Address

Phalia Road
Mandi Bahauddin

Opening Hours

Monday 15:00 - 20:00
Tuesday 15:00 - 20:00
Wednesday 15:00 - 20:00
Thursday 15:00 - 20:00
Friday 15:00 - 20:00
Saturday 15:00 - 20:00

Telephone

03444451666

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Idraak - Centre of Psychiatry posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Idraak - Centre of Psychiatry:

Share