Dr Khalid Masood

Dr Khalid Masood Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Dr Khalid Masood, Doctor, Health, Pain relief Management & Rehabilitation Centre, Mangla.

مارفینمارفین کی اہم قسممارفین کا تعلق منشیات کے نام سے جانے جانے والی ادویات کے گروہ سے ہے۔ یہ ایک اوپئٹ ہے اور پوست کے ...
26/08/2017

مارفین
مارفین کی اہم قسم
مارفین کا تعلق منشیات کے نام سے جانے جانے والی ادویات کے گروہ سے ہے۔ یہ ایک اوپئٹ ہے اور پوست کے پودے سے افیون کی طرح ہی بنائی جاتی ہے۔ مارفین خام اوپیم سے صاف کی جاتی ہے اور اکثر طبی حوالے سے درد، خاص طور پر جراحی کے بعد، اور نہ بچ سکنے والے مریضوں کے درد کے آرام کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
تجارتی طور پر مارفین گولی اور شربت کی شکل میں دستیاب ہے۔ یہ کسی شخص کے خون میں بھی لگائی جا سکتی ہے یا کھانے کے طور پر بھی کھائی جا سکتی ہے۔ غیر قانونی طور پر مارفین استعمال کرنے والے اس کا ٹیکا لگا سکتے ہیں، اسے کھا سکتے ہیں یا اسے چائے کی طرح پی سکتے ہیں۔ اس کی خاصیت اور اثرات کی مماثلت کی وجہ سے عموما ہیروئن پینے والے اسے متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مارفین سلفیٹ سفید پاؤڈر کی طرح دکھتی ہے۔ یہ پانی اور جزوی طور پر شراب میں حل ہو جاتی ہے۔
دیگر اوپئیٹس کی طرح مارفین جسم کے درد کو جانچنے کے طریقوں کو بدلتے ہوئے دماغ ، آنتوں اور ریڑھ کی ہڈی میں موجود اوپئیٹس کے محصول کنندوں کے ساتھ خود کو جوڑ کر کام کرتی ہے۔
خام اوپیم سے مارفین کو جرمن کیمیا دان فریڈرچ سرٹرنر نے 1804 میں الگ کیا تھا جس نے اس نئی دوا کا نام مارفیس، خوابوں کا یونانی دیوتا، رکھا۔ 1853 میں جلد کے اندر لگ جانے والی سوئی کی ایجاد نے مارفین کا استعمال عام کر دیا کیونکہ اب سے مخصوص مقداروں میں لینا ممکن ہو گیا تھا۔ اوپیم کی جگہ لیے ہوئے اب مارفین درد سے آرام کی ایک ترجیحی دوا بن گئی تھی اور امریکہ کی خانہ جنگی میں زخمیوں کے لیے اس کا بہت زیادہ استعمال ہوا۔ جنگ کے بعد بتایا گیا کہ 40000 سے زائد سپاہی اس کے نشے میں مبتلا ہو چکے تھے۔ اسی طرح یورپ میں ہونے والی فرانس اور روس کی جنگ نے بھی لاکھوں کی تعداد میں مارفین کے نشے میں مبتلا افراد کو جنم دیا تھا۔ 1914 میں امریکہ میں معالج کے نسخے کے بغیر مارفین کے استعمال کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
تمام اوئپئڈز میں سے مارفین سب سے خالص اور شدید نشہ آور ہے۔ اگرچہ جسمانی انحصاری پیدا ہوتے کافی مہینے لگتے ہیں تاہم چند ہی خوراکوں کے بعد نفسیاتی انحصاری پیدا ہو جاتی ہے۔ کس بھی استعمال کرنے والے شخص میں درد سے آرام پیدا کرنے اور اسے بشاشت کی حالت میں لے جانے کے لیے اس دوا میں اتنی طاقت اور اثر ہوتا ہے۔
مارفین کی دیگر اقسام
گلیوں میں مارفین کو اکثر ہیروئن کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔مارفین نگلی جا سکنے والی سفید گولیوں کی شکل میں آسکتی ہے اور اسے 'سفید عورت' کے نام سے پکارا جا سکتا ہے۔ ان گولیوں کو بالکل باریک پاؤڈر کی شکل میں پیسا بھی جا سکتا ہےجسے ناک کے ذریعے کھینچا جا سکتا ہے یا پانی یا شراب میں گھول کر پیا جا سکتا ہے یا پھر محلول کو ٹیکے سے جسم میں لگایا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات اس پاؤڈر کو 'نمک' یا 'چینی' کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
چونکہ مارفین انگریزی حرف تہخی 'ایم' سے شروع ہوتی ہے اس لیے اسے 'ایما' (آنٹی ایما، مس ایما، ایمسل یا اسی قسم کے نام بشمول 'مسی'، 'آنٹی' اور 'ایم')کے نام سے پکارا جانے لگا۔
اس دوا کے دیگر ناموں میں 'مسڑ بلیو'، 'چائنا وائٹ'، 'مارف'، 'وائٹ سٹف'، 'ڈریمر'، 'انکی'، 'گاڈز ڈرگ' اور 'پکٹورل سیرپ' شامل ہیں۔
مارفین کے استعمال کے اہم اثرات
مارفین دیگر اوپئیڈز، جیسا کہ خام اوپیم اور ہیروئن، کی طرح مرکزی اعصابی نظام میں موجود اوپیئٹ کے وصول کنندگان پر کام کرتی ہے۔ مارفین لینے پر پہلے بشاشت کا احساس ہو گا۔ استعمال کرنے والے کو ہونے والی کسی بھی درد کو یہ دبا دے گی، پریشانی ختم کر دے گی، بھوک مٹا دے گی اور اس پر غنودگی طاری کر دیتی ہے۔ جب کوئی مارفین لیتا ہے تو اس کی سانس کم گہری ہو جاتی ہے، لہذا اگر مقدار بہت زیادہ ہو تو اس کے نتیجے میں نظام تنفس میں شدید کمی واقع ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں سکتہ اور موت بھی ہو سکتی ہے۔
مارفین کھانسی کی غیر ارادی حرکات کو دبا دیتی ہے۔ مارفین قبض کرتی ہے اور شہوت میں کمی لے آتی ہے۔ یہ عورتوں کی ماہواری نظام کو بھی خراب کر سکتی ہے۔
مارفین کے ایک لمبے عرصے کے استعمال سے جسم کو اس کی عادت پڑ جاتی ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کو استعمال کرنے والوں کو مطلوبہ اثرات کے لیے اس کی مقدار ساتھ ساتھ بڑھانی پڑتی ہے۔ مارفین نفسیاتی اور جسمانی دونوں لحاظ سے نشہ آور ہے۔
جن وجوہات کی بنا پر مارفین کا نشہ لگتا ہے ان میں سے ایک اس کے چھوڑنے کے بعد ہونے والے اثرات ہیں۔ مارفین چھوڑنے سے متلی ، قے، بے قابو چیخ پکار، غیر رضاکارانہ جمائی جیسی حرکات ہو سکتی ہیں اور سخت سردی یا ٹھنڈے پسینے آ سکتے ہیں۔ تین دنوں تک یہ دوا چھوڑنے کے سخت ترین اثرات پیش آ سکتے ہیں۔
وہ حاملہ عورت جو مارفین لیتی ہے اس دوا کو پلیسینٹا کے ذریعے اپنے نامولود بچے تک بھی منتقل کر دے گی اور پیدا ہونے کے بعد وہ بچہ بھی دوا چھوڑنے کے اثرات محسوس کرے گا۔
مارفین کا لمبے عرصے کا استعمال جسم کی قوت مدافعت کے نظام کو خراب کر سکتا ہے اور اس طرح اسے استعمال کرنے والا آسانی سے جراثیم کے حملے کا شکار ہو سکتا ہے۔
مارفین کے مریض کی علامات
مارفین کے نشے کی سب سے نمایاں علامات جو دوا چھوڑنے کی علامات کے طور پر ظاہر ہوتی ہیں۔ ان میں پسینہ، کپکپی اور قے شامل ہیں۔ مارفین چھوڑنے والے کو علامات کے طور پر شدید اضطراب اور درد بھی محسوس ہو سکتا ہے۔
مارفین کے نشے کی علامات میں استعمال کرنے والے کے اندر جسمانی اور کرداری تبدیلیوں کا رونما ہونا بھی شامل ہے۔ مارفین کے نشے میں مبتلا فرد میں غیر مربوط حرکت، شدید غنودگی، کم گہری سانس، اکڑے اعصاب اور بے ہوشی جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ ان کی آنکھوں کی پتلیاں غیر معمولی طور پر چھوٹی، چہرہ سرخ اور ان کے فکری اعمال میں معمول اور منطق کی کمی کے آثار نظر آ سکتے ہیں۔ ان میں درد کے احساس کا کم ہونا، الفاظ کا بگاڑ، آنکھوں کی غیر رضاکارانہ حرکت اور پیشاب میں تکلیف جیسی علامات بھی ہو سکتی ہیں۔
مارفین سیال مادوں کو روک لیتی ہے لہذا استعمال کرنے والے کے جسم میں سوجن اور پھولاؤ بھی نظر آ سکتا ہے۔
اگر کوئی مارفین کے ٹیکے لگاتا ہے تو اس کے جسم کے حصوں ، بازوؤں ، ٹخنے اور گھٹنے کے پیچھے سوئیوں کے نشان ہو سکتے ہیں جو ٹیکہ لگانے کی عمومی جگہیں ہیں۔
مارفین نشہ کرنے والے آدمی پر زبردست جذباتی اثر بھی رکھتی ہے۔ استعمال کرنے والے میں پریشانی، دباؤ، تنک مزاجی، اچھے ہونے کا نہایت مغرور احساس اور شدید غیر منطقی خوف کی کیفیات پیدا ہو سکتی ہیں۔ مارفین کا نشہ کرنے والا سراب اور ہذیان میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔
بعض افراد کو مارفین سے الرجی ہوتی ہے اور ایسے حالات میں مارفین استعمال کرنے والے کی جلد پر چھالے، مکرر چھینکیں اور سانس میں دشواری بھی پیش آ سکتی ہے۔
مارفین کی زائد مقدار کی علامات میں کند عضلات، جامد پٹھے، ہاتھ لگانے پر ٹھنڈی اور نرم و مرطوب جلد، دل کی دھیمی دھڑکن اور بے ہوشی شامل ہیں۔

ینابالک اسٹیرائڈزاینابالک اسٹیرائڈز ، اسٹیرائڈ ادویات کے ایک بہت بڑے گروہ کا حصہ ہے جس کو جسم میں پائے جانے والے قدرتی ہ...
26/08/2017

ینابالک اسٹیرائڈز
اینابالک اسٹیرائڈز ، اسٹیرائڈ ادویات کے ایک بہت بڑے گروہ کا حصہ ہے جس کو جسم میں پائے جانے والے قدرتی ہارمونوں سے مصنوعی طریقے سے بنایا جاتا ہے۔ بنیادی طور سے یہ ادویات ایک قدرتی کیمیائی مادے کی ایک مصنوعی شکل ہوتی ہیں۔ اسٹیرائڈز کا دوسرا اہم گروہ کورٹیکوایسٹیرائڈز ہیں اور ان کے کئے طرح کے طبی استعمال ہیں۔
اینابالک اسٹیرائڈز کے بھی طبی استعمال ہیں جن میں پٹھوں کی شکستگی کو روکنا یا ہارمون کی قلت کو پورا کرنا شامل ہیں، تاہم زیادہ تر ان کو کھلاڑیوں اور باڈی بلڈرز کے ہاں غلط طور سے استعمال کئے جانے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔
اینابالک اسٹیرائڈز دراصل ٹیسٹاسٹران کی نقل کرکے اپنا کام کرتے ہیں- ٹیسٹاسٹران وہ جنسی ہارمون ہے جو مرد کی جنسی خصوصیات کو تشکیل دینے اور بڑھانے کے علاوہ جسم میں کئی ضروری وظائف انجام دیتا ہے۔ اگر ان کو جائز طبی مقاصد کے لئے ڈاکٹر کے نسخے کہ مطابق استعمال کیا جائے تو یہ بہت سے ممالک میں قانونی ہیں، تاہم اگر ان کو ان حدود سے باہر استعمال کیا جائے تو یہ عموماً غیر قانونی ہوتے ہیں۔
مختلف طرح کے کئی مصنوعی اسٹیرائڈز کی پیداوار اور استعمال کے حوالے سے بین الاقوامی سائنسدانوں کی تحقیقات کے بعد اینابالک اسٹیرائڈز کو پہلی مرتبہ 1930 میں مصنوعی طریقے سے بنایا گیا۔ کھیل میں طاقت کے اضافے اور ان کے ممکنہ غلط استعمال کا احساس 1950 میں اس وقت ہوا جب اولمپک میں ویٹ لِفٹرزنے ان کا استعمال کیا۔
اینابالک اسٹیرائڈز کا پیشہ ور اور غیرپیشہ ور کھلاڑیوں کی جانب سے استعمال کا اہم سبب یہ ہےکہ ان کے استعمال سے وہ زیادہ طاقتورطریقے سے تربیت حاصل کرپاتے ہیں، پٹھوں کی بڑھوتری بہت تیزی سے ہوتی ہے اور تربیت سے بحالی کا عمل بھی بہت جلد مکمل ہوجاتاہے۔ گزشتہ چند دہائیوں سے اس کو ’تفریح‘ فراہم کرنے والے باڈی بلڈرز کی جانب سے بھی استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ اپنے کارکردگی کو بہتر کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ پٹھوں کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
اینابالک اسٹیرائڈز کے اسطرح کے استعمال سے استعمال کنندہ کی صحت اور ذہنی حالت پر بہت خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس میں جسم میں غیرفطری تبدیلیاں اور جارحیت میں اضافہ شامل ہے۔
صحت کو لاحق ان خطرات اور بعض کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مقابلوں کو ان کی وجہ سے ملنے والے غیرمنصفانہ فائدہ کے باعث 1975 میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے اینابالک اسٹیرائڈز کو غیرقانونی قراردے دیا اور اس کے بعد کھیلوں کے مقابلے کروانے والے دیگر اداروں کی اکثریت نے بھی اس پر عمل کیا۔ تاہم اسٹیرائڈز کے استعمال کی یقین دہانی کے لئے چونکہ ٹیسٹ نسبتاً پُرانی وضع کے تھے اس لئے معروف کھلاڑیوں کی جانب سے بھی کئی برس تک اس کو بڑے پیمانے پر استعمال کئے جانے کے حوالے سے کئی تنازعات سامنے آتے رہے۔کھلاڑیوں کی نگرانی کے لئے آج کے دور میں ’ڈوپنگ‘ ٹیسٹ انتہائی پیچیدہ نوعیت کے ہیں تاہم پھر بھی کچھ استعمال جاری ہے۔
تمام نہیں تاہم بعض ممالک نے مناسب طبی استعمال اور نسخے کے بغیر اینابالک اسٹیرائڈز کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں اینابالک اسٹیرائڈز کو 1990 میں شیڈیولIII کی درجہ بندی میں شامل کردیا گیا۔ برطانیہ میں ان کا شمار کلاسC کی ادویات میں ہوتا ہے اور کو صرف نسخہ کے ساتھ ہی فروخت کیا جا سکتا ہے، تاہم ان کو اپنے پاس رکھنا غیرقانونی نہیں ہے، تاوقتیہ کہ وہ بالکل ہی طبی استعمال کی صورت میں موجود نہ ہوں۔
دیگر اقسام
اینابالک اسٹیرائڈز کو گولیوں کی صورت میں یا پھر مائع صورت میں سوئی کے ذریعے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بعض معاملات میں کسی مخصوص جگہ پر استعمال کے لئے یہ جیل یا کریم کی صورت میں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ میڈیا یا روزمرہ کی گفتگو کے دوران اینابالک اسٹیرائڈز کو مختصراً محض ’اسٹیرائڈز‘ کہا جاتا ہے۔ اسٹیرائڈز اور کارٹیکاسٹیرائڈز میں بہت زیادہ فرق ہے، کیوں کارٹیکاسٹیرائڈز کا ممکنہ غلط استعمال نہیں ہوسکتا۔
قانونی طور سے اور بلیک مارکیٹ میں کئی اقسام کے مختلف اینابالک اسٹیرائڈز دستیاب ہیں۔ اینابالک اسٹیرائڈز کی عام اقسام میں نینڈرولون، اسٹانوزوزول، آکسینڈرولون اور ٹیسٹاسٹرون شامل ہیں۔ ان کو مختلف دواساز ادارے کئی ناموں سے بناتے ہیں۔ ان عام طور پر جانے جانے والے تجارتی ناموں میں ایناڈرول، تھیرابولِن، ڈیکاڈورابولِن، پیرابولن اور وِنسٹرول شامل ہیں۔
اینابالک اسٹیرائڈز کے بازاری ناموں میں یہ شامل ہیں۔ جیوس (وہ افراد جو اس کو اپنی کارکردگی بڑھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں ان کو ‘جیوسیئر‘ کہا جاتاہے)، رائڈز، اینابالکس، جِم کینڈ اور ساس۔
اہم اثرات
کھلاڑی ، غیرپیشہ ور باڈی بلڈرز اور دوسرے لوگ اس لئے اینابالک اسٹیرائڈز استعمال کرتے ہیں کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ یہ ان کو اپنے پٹھے زیادہ جلدی سے بڑھانے میں مدد کریں گے اور تربیت کے دوران اس سے ان کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ کسی حدتک یہ بات درست بھی ہوسکتی ہے کیوں کے کئی اینابالک اسٹیرائڈز پٹھوں کے خلیوں کے اندر ریسیپٹرز کو آپس میں ملا کر پٹھوں کی پیداوار کو زیادہ تیز ی سے بڑھاتے ہیں۔
تاہم، پٹھوں کو بہتر کرنے کی خصوصیات کے ساتھ دیگر کئی ایسے غیرمطلوب اثرات بھی ہیں جو اینابالک اسٹیرائڈز پیدا کرتے ہیں۔ ایسے کئی معاملات سامنے آچکے ہیں جن میں اسٹیرائڈز نے کسی شخص کو شدید نوعیت کی جارحیت یا بعض اوقات پُرتشدد جارحیت میں مبتلا کردیا۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان کے استعمال سےاضطرابیت حتٰی کہ مخبوط الحواسی بھی ہوجاتی ہے۔ نتیجتاً یہ باہمی تعلقات کے لئے انتہائی مضر ہوسکتا ہے۔
چونکہ اسٹیرائڈز میں جنسی ہارمونز ہوتے ہیں جن سے مردوں اور عورتوں کی خصوصیات کا تعین ہوتا ہے اس لئے یہ جسم میں غیرمتوقع تبدیلیاں بھی پیدا کرسکتے ہیں۔ مردوں میں چھاتیوں کے بڑھنے اور خصیہ سکڑنے کے ساتھ بالوں کا گرنا اور مردانہ کمزوری بھی ہو سکتی ہے۔عورتوں میں اینابالک اسٹیرائڈز آواز کا بھاری پن، چہرے پر بالوں کا اگنا، چھاتیوں کا سکڑنا، ماہواری کے مسائل اور مخصوص اعضا کو بڑا کر سکتے ہیں۔
بلیک مارکیٹ سے خریدے گئے اینابالک اسٹیرائڈز میں درست مقدار معلوم کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے اس لئے ان کا استعمال اور بھی زیادہ خطرناک ہوسکتاہے۔ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جن میں مویشیوں کے لئے استعمال کئے جانے والے اسٹیرائڈز کو ناواقف باڈی بلڈرز کو فروخت کردیا گیاہے۔
اسٹیرائڈز کے غلط استعمال کو بلندفشارِخون، دل کے دورے اور خراب صحت سے بھی وابستہ سمجھا گیا ہے۔ کم عمرنوجوانوں میں یہ قدرتی نشونما پر خراب اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

18/08/2017

مختلف تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ لمبے عرصے تک ایک جگہ بیٹھنے سے obesity, hypertension, diabetes, raised cholesterol and osteoarthritis جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں، مسلسل ایک جگہ بیٹھ کر کام کرنے سے chronic back, neck and arm pain کے امکانات نوے فیصد بڑھ جاتے ہیں، اور اس مسائل کی اعلیٰ تریں قسم heart failure اور stroke کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
آج کچھ ایسے ہی امراض سے بچنے کی کے لئیے کچھ Tips دیتے ہیں، امید ہے کہ ان ہدائیت پر عمل کر کے آپ اوپر بیان کی گئی بیماریوں کا شکار نہیں ہوں گے۔
1.ممکن ہو تو Standing Desk کا استعمال کیجئیے اگر ایسا ممکن نہیں تو انچے میز یا کاؤنٹر کا استعمال کیجئیے۔
2. بیٹھنے کے لئیے Medicated Ball یا Kettle Ball استعمال کیجئیے، تاکہ Body Posture سہی ہو بڑے پٹھوں کا آرام پہنچے اور مضبوط ہوں، کرسی پر کوئی بھی بہترین Posture بھی Medicated Ball کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
3. ہر پندرہ منٹ کے بعد کھڑے ہو کر اپنی Body کو Stretch کر لیں، ایک بھرپور انگڑائی لیں تین لمبے گہرے سانس لیں کچھ دیر آنکھیں بند کر اچھا محسوس کریں۔
4. ہر ایک گھنٹے بعد پانچ منٹ کی Break لیں، جس دوران اپنی Work Place چھوڑ کر کچھ دیر باہر گھومیں آفس سے باہر کا ایک چکر لگا لیں.
5. بیٹھتے ہوئے بہت تن کر نہ بیٹھیں، نہ ہی بہت زیادہ ڈھیلے بیٹھے کندھے Stretch رکھیں۔
6. سامنے پڑے میز پر زیر استعمال چیزیں درست Position میں رکھیں، جہاں سے آپ بناء کسی مشکل کے آرام سے استعال کر لیں، لیپ ٹاپ/ کمپویٹر کی سکریں آنکھوں کے بالکل درمیان رکھیں۔
7. آپ کے پاؤں زمیں پر یا کسی اونچے سٹول پر اس طرح سے مزین ہوں کہ سریں (Hips) سے آپ کے گٹھنے 90 کا زاویہ بناتے ہوں۔
8. آُ کا آفس AC باہر کے درجہ حرارت سے بہت زیادہ ٹھندا نہ ہو، صرف AC کو اتنے درجہ پر Maintain کیجئیے, باہر کی نسبت اندر کا درجہ حرارت بہت زیادہ کم نہ ہو۔
9. اگر کسی وجہ سے AC آپ کے کنٹرول میں نہ ہو تو (جیسے اوپر بیان ہوا) مناسب وقفوں سے Stretch اور Walk کرتے رہیں، پانی زیادہ مقدار میں پیجئیے تا کہ اچانک باہر جانا پڑے تو آپ کی جلد اور دیگر عضلات باہر کیا درجہ حرارت سہی لیں۔
10. ہر آٹھ گھنٹے بعد آدھا گھنٹا یا ممکن ہو تو ایک گھنٹا low to medium intensity Cardio Activity ضرور کریں۔
11. دوران کام جب جب نشست سے اٹھنا ہو زیادہ سے زیادہ پیدل چلیں چھوٹے موٹے کاموں کے نائب یا چپڑاسی کو آواز نہ دیں کسی دوسری منزل پر جانے کے لئیے سیڑھیاں استعمال کریں
12. ممکن ہو تو روز نہیں تو ہفتہ میں دو دن اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو چھٹی والے دن تین سے چار گھنٹے کسی کھیل میں گزاریں جم جائیں، دوڑیں، تیراکی کریں یا کچھ بھی یہ Activity آپ کو اگلے ہفتے کے لئیے تیار کر دے قوت بخشے گی۔
13. ذہنی سکون کے لئیے چھ سے آٹھ گھنٹے سونا بہت ضروری ہے اپنے چوبیس گھنٹوں میں سے چھ سے آٹھ "پرسکوں" کی عادت ڈالیں۔
14. اپنی روزانہ کی خواریک میں proteins, natural fats and complex carbohydrates کا خاص دھیان رکھین، اور پوری کوشش کیجئیے کہ یہ اجزاء سبز پتوں کی سبزیوں اور پھلوں سے حاصل کریں تاکہ آپ موٹاپے سے بھی بچ پائیں،
15. Stress Level کو مناسب رکھنے کے للئیے Meditation تکنیک استعمال کیجئیے، جوتے اتارئیے قمیض کے بٹن کھلوئیے کرسی پر لیٹ پوزیشن میں تانگیں سیدھی کیجئیے اور اپنے پسندیدہ مقام ک اتصور باندھئیے، کچھ دیر اسی طرح پڑے رہیں۔
16. دفاتر میں Working Energy کی بحالی کے لئیے میٹھے بسکٹس یا چائے کا بہت استعمال ہوتا ہے اس سے بچئیے، یہ وقتی طور پر تو آپ کا Energy Level ٹھیک کر دیتی ہیں مگر ان کے دور رس نقصانات بہت سے ہیں آپ مستقل مائگریں میں مبتلا ہو سکتے ہیں، بد ہضمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
17. ہمیشہ تازہ غذا لیں جما ہوا کھنا ایا تلی ہوئی غذاء سے پرہیز کیجئیے، غذاء کو بار بار گرم بھی نہ کیجئیے یہ مضرِ صحت ہے (جیسا کہ اکثر دفاتر میں ہوتا ہے)
18. کافی کے بہت زیادہ استعمال سے پرہیز کریں اپنی کافی کی عادت کو ہلکی پھلکی ورزش سے تبدیل کریں ورنہ آپ anxiety and palpitations کا شکار ہو سکتے ہیں۔
19. خود کو پرسکوںرکھنے کے لئیے نشیلی اشیاء (شراب تمباکو نوشی) کا سہارا مت لیں ۔
20. ممکن ہو تو دفتر میں anti-glare screens کا استعمال کریں کوشش کر کے Aquarium کو کمرے میں رکھیں، اور کمرے کے در دیوار،پردوں کو ہلے نیلے رنگ سے مزین اور اشیاء میں بھی اسی رنگ کو برتری دیں۔
21. بیٹھنے کے لئیے ergonomically designed chairs کا استعمال کریں، اور روزانہ کی بنیاد پر اپنی Lower Back گردن اور کندحوں پر ہلکا مساج کرائیں۔
22. سب سے اہم Tip :) اوپر بیان کردی تمام Tips پر عمل کرنے کی کوشش کریں صرف پڑھ لینے سے کچھ نہیں ہوگا۔
Feel Free to contact for
Pain relief management and Rehabilitation

It's safe to say most of us are not big fans of pain. Nevertheless, it is one of the body's most important communication...
10/08/2017

It's safe to say most of us are not big fans of pain. Nevertheless, it is one of the body's most important communication tools. Imagine, for instance, what would happen if you felt nothing when you put your hand on a hot stove. Pain is one way the body tells you something's wrong and needs attention.

But pain -- whether it comes from a bee sting, a broken bone, or a long-term illness -- is also an unpleasant sensory and emotional experience. It has multiple causes, and people respond to it in multiple and individual ways. The pain that you push your way through might be incapacitating to someone else.

Even though the experience of pain varies from one person to the next, it is possible to categorize the different types of pain. Here's an overview of the different types of pain and what distinguishes them from one another.

Acute Pain and Chronic Pain

There are several ways to categorize pain. One is to separate it into acute pain and chronic pain. Acute pain typically comes on suddenly and has a limited duration. It's frequently caused by damage to tissue such as bone, muscle, or organs, and the onset is often accompanied by anxiety or emotional distress.

Chronic pain lasts longer than acute pain and is generally somewhat resistant to medical treatment. It's usually associated with a long-term illness, such as osteoarthritis. In some cases, such as with fibromyalgia, it's one of the defining characteristic of the disease. Chronic pain can be the result of damaged tissue, but very often is attributable to nerve damage.

Both acute and chronic pain can be debilitating, and both can affect and be affected by a person's state of mind. But the nature of chronic pain -- the fact that it's ongoing and in some cases seems almost constant -- makes the person who has it more susceptible to psychological consequences such as depression and anxiety. At the same time, psychological distress can amplify the pain.

About 70% of people with chronic pain treated with pain medication experience episodes of what's called breakthrough pain. Breakthrough pain refers to flares of pain that occur even when pain medication is being used regularly. Sometimes it can be spontaneous or set off by a seemingly insignificant event such as rolling over in bed. And sometimes it may be the result of pain medication wearing off before it's time for the next dose.

07/08/2017

Address

Health, Pain Relief Management & Rehabilitation Centre
Mangla
10200

Telephone

(334) 86 98 220

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Khalid Masood posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category