
26/08/2017
مارفین
مارفین کی اہم قسم
مارفین کا تعلق منشیات کے نام سے جانے جانے والی ادویات کے گروہ سے ہے۔ یہ ایک اوپئٹ ہے اور پوست کے پودے سے افیون کی طرح ہی بنائی جاتی ہے۔ مارفین خام اوپیم سے صاف کی جاتی ہے اور اکثر طبی حوالے سے درد، خاص طور پر جراحی کے بعد، اور نہ بچ سکنے والے مریضوں کے درد کے آرام کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
تجارتی طور پر مارفین گولی اور شربت کی شکل میں دستیاب ہے۔ یہ کسی شخص کے خون میں بھی لگائی جا سکتی ہے یا کھانے کے طور پر بھی کھائی جا سکتی ہے۔ غیر قانونی طور پر مارفین استعمال کرنے والے اس کا ٹیکا لگا سکتے ہیں، اسے کھا سکتے ہیں یا اسے چائے کی طرح پی سکتے ہیں۔ اس کی خاصیت اور اثرات کی مماثلت کی وجہ سے عموما ہیروئن پینے والے اسے متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مارفین سلفیٹ سفید پاؤڈر کی طرح دکھتی ہے۔ یہ پانی اور جزوی طور پر شراب میں حل ہو جاتی ہے۔
دیگر اوپئیٹس کی طرح مارفین جسم کے درد کو جانچنے کے طریقوں کو بدلتے ہوئے دماغ ، آنتوں اور ریڑھ کی ہڈی میں موجود اوپئیٹس کے محصول کنندوں کے ساتھ خود کو جوڑ کر کام کرتی ہے۔
خام اوپیم سے مارفین کو جرمن کیمیا دان فریڈرچ سرٹرنر نے 1804 میں الگ کیا تھا جس نے اس نئی دوا کا نام مارفیس، خوابوں کا یونانی دیوتا، رکھا۔ 1853 میں جلد کے اندر لگ جانے والی سوئی کی ایجاد نے مارفین کا استعمال عام کر دیا کیونکہ اب سے مخصوص مقداروں میں لینا ممکن ہو گیا تھا۔ اوپیم کی جگہ لیے ہوئے اب مارفین درد سے آرام کی ایک ترجیحی دوا بن گئی تھی اور امریکہ کی خانہ جنگی میں زخمیوں کے لیے اس کا بہت زیادہ استعمال ہوا۔ جنگ کے بعد بتایا گیا کہ 40000 سے زائد سپاہی اس کے نشے میں مبتلا ہو چکے تھے۔ اسی طرح یورپ میں ہونے والی فرانس اور روس کی جنگ نے بھی لاکھوں کی تعداد میں مارفین کے نشے میں مبتلا افراد کو جنم دیا تھا۔ 1914 میں امریکہ میں معالج کے نسخے کے بغیر مارفین کے استعمال کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
تمام اوئپئڈز میں سے مارفین سب سے خالص اور شدید نشہ آور ہے۔ اگرچہ جسمانی انحصاری پیدا ہوتے کافی مہینے لگتے ہیں تاہم چند ہی خوراکوں کے بعد نفسیاتی انحصاری پیدا ہو جاتی ہے۔ کس بھی استعمال کرنے والے شخص میں درد سے آرام پیدا کرنے اور اسے بشاشت کی حالت میں لے جانے کے لیے اس دوا میں اتنی طاقت اور اثر ہوتا ہے۔
مارفین کی دیگر اقسام
گلیوں میں مارفین کو اکثر ہیروئن کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔مارفین نگلی جا سکنے والی سفید گولیوں کی شکل میں آسکتی ہے اور اسے 'سفید عورت' کے نام سے پکارا جا سکتا ہے۔ ان گولیوں کو بالکل باریک پاؤڈر کی شکل میں پیسا بھی جا سکتا ہےجسے ناک کے ذریعے کھینچا جا سکتا ہے یا پانی یا شراب میں گھول کر پیا جا سکتا ہے یا پھر محلول کو ٹیکے سے جسم میں لگایا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات اس پاؤڈر کو 'نمک' یا 'چینی' کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
چونکہ مارفین انگریزی حرف تہخی 'ایم' سے شروع ہوتی ہے اس لیے اسے 'ایما' (آنٹی ایما، مس ایما، ایمسل یا اسی قسم کے نام بشمول 'مسی'، 'آنٹی' اور 'ایم')کے نام سے پکارا جانے لگا۔
اس دوا کے دیگر ناموں میں 'مسڑ بلیو'، 'چائنا وائٹ'، 'مارف'، 'وائٹ سٹف'، 'ڈریمر'، 'انکی'، 'گاڈز ڈرگ' اور 'پکٹورل سیرپ' شامل ہیں۔
مارفین کے استعمال کے اہم اثرات
مارفین دیگر اوپئیڈز، جیسا کہ خام اوپیم اور ہیروئن، کی طرح مرکزی اعصابی نظام میں موجود اوپیئٹ کے وصول کنندگان پر کام کرتی ہے۔ مارفین لینے پر پہلے بشاشت کا احساس ہو گا۔ استعمال کرنے والے کو ہونے والی کسی بھی درد کو یہ دبا دے گی، پریشانی ختم کر دے گی، بھوک مٹا دے گی اور اس پر غنودگی طاری کر دیتی ہے۔ جب کوئی مارفین لیتا ہے تو اس کی سانس کم گہری ہو جاتی ہے، لہذا اگر مقدار بہت زیادہ ہو تو اس کے نتیجے میں نظام تنفس میں شدید کمی واقع ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں سکتہ اور موت بھی ہو سکتی ہے۔
مارفین کھانسی کی غیر ارادی حرکات کو دبا دیتی ہے۔ مارفین قبض کرتی ہے اور شہوت میں کمی لے آتی ہے۔ یہ عورتوں کی ماہواری نظام کو بھی خراب کر سکتی ہے۔
مارفین کے ایک لمبے عرصے کے استعمال سے جسم کو اس کی عادت پڑ جاتی ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کو استعمال کرنے والوں کو مطلوبہ اثرات کے لیے اس کی مقدار ساتھ ساتھ بڑھانی پڑتی ہے۔ مارفین نفسیاتی اور جسمانی دونوں لحاظ سے نشہ آور ہے۔
جن وجوہات کی بنا پر مارفین کا نشہ لگتا ہے ان میں سے ایک اس کے چھوڑنے کے بعد ہونے والے اثرات ہیں۔ مارفین چھوڑنے سے متلی ، قے، بے قابو چیخ پکار، غیر رضاکارانہ جمائی جیسی حرکات ہو سکتی ہیں اور سخت سردی یا ٹھنڈے پسینے آ سکتے ہیں۔ تین دنوں تک یہ دوا چھوڑنے کے سخت ترین اثرات پیش آ سکتے ہیں۔
وہ حاملہ عورت جو مارفین لیتی ہے اس دوا کو پلیسینٹا کے ذریعے اپنے نامولود بچے تک بھی منتقل کر دے گی اور پیدا ہونے کے بعد وہ بچہ بھی دوا چھوڑنے کے اثرات محسوس کرے گا۔
مارفین کا لمبے عرصے کا استعمال جسم کی قوت مدافعت کے نظام کو خراب کر سکتا ہے اور اس طرح اسے استعمال کرنے والا آسانی سے جراثیم کے حملے کا شکار ہو سکتا ہے۔
مارفین کے مریض کی علامات
مارفین کے نشے کی سب سے نمایاں علامات جو دوا چھوڑنے کی علامات کے طور پر ظاہر ہوتی ہیں۔ ان میں پسینہ، کپکپی اور قے شامل ہیں۔ مارفین چھوڑنے والے کو علامات کے طور پر شدید اضطراب اور درد بھی محسوس ہو سکتا ہے۔
مارفین کے نشے کی علامات میں استعمال کرنے والے کے اندر جسمانی اور کرداری تبدیلیوں کا رونما ہونا بھی شامل ہے۔ مارفین کے نشے میں مبتلا فرد میں غیر مربوط حرکت، شدید غنودگی، کم گہری سانس، اکڑے اعصاب اور بے ہوشی جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ ان کی آنکھوں کی پتلیاں غیر معمولی طور پر چھوٹی، چہرہ سرخ اور ان کے فکری اعمال میں معمول اور منطق کی کمی کے آثار نظر آ سکتے ہیں۔ ان میں درد کے احساس کا کم ہونا، الفاظ کا بگاڑ، آنکھوں کی غیر رضاکارانہ حرکت اور پیشاب میں تکلیف جیسی علامات بھی ہو سکتی ہیں۔
مارفین سیال مادوں کو روک لیتی ہے لہذا استعمال کرنے والے کے جسم میں سوجن اور پھولاؤ بھی نظر آ سکتا ہے۔
اگر کوئی مارفین کے ٹیکے لگاتا ہے تو اس کے جسم کے حصوں ، بازوؤں ، ٹخنے اور گھٹنے کے پیچھے سوئیوں کے نشان ہو سکتے ہیں جو ٹیکہ لگانے کی عمومی جگہیں ہیں۔
مارفین نشہ کرنے والے آدمی پر زبردست جذباتی اثر بھی رکھتی ہے۔ استعمال کرنے والے میں پریشانی، دباؤ، تنک مزاجی، اچھے ہونے کا نہایت مغرور احساس اور شدید غیر منطقی خوف کی کیفیات پیدا ہو سکتی ہیں۔ مارفین کا نشہ کرنے والا سراب اور ہذیان میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔
بعض افراد کو مارفین سے الرجی ہوتی ہے اور ایسے حالات میں مارفین استعمال کرنے والے کی جلد پر چھالے، مکرر چھینکیں اور سانس میں دشواری بھی پیش آ سکتی ہے۔
مارفین کی زائد مقدار کی علامات میں کند عضلات، جامد پٹھے، ہاتھ لگانے پر ٹھنڈی اور نرم و مرطوب جلد، دل کی دھیمی دھڑکن اور بے ہوشی شامل ہیں۔