Dr. Liaqat Khurshid - Consultant Gastroenterologist & Hepatologist

Dr. Liaqat Khurshid - Consultant Gastroenterologist & Hepatologist DR LIAQAT KHURSHID
MBBS , FCPS(Gastroenterology)
Consultant Gastroenterologist & Hepatologist
(1)

25/07/2025
🚨 The mountains are not calling.Pakistan is facing severe and unpredictable monsoon floods. Landslides, road closures, a...
25/07/2025

🚨 The mountains are not calling.
Pakistan is facing severe and unpredictable monsoon floods. Landslides, road closures, and dangerous conditions are putting countless lives at risk.

Now is not the time for travel or exploration.
Listen to the authorities. Postpone your plans. Protect yourself—and others.

Your one smart decision could save many lives.
Stay home. Stay alert. Stay safe 🙏🏻

ہماری سانس سے بدبو کیوں آتی ہے اوراس سے کیسے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے؟یقیناً آپ اس تحریر کو پڑھتے ہوئے رات کے کھانے کے بع...
19/07/2025

ہماری سانس سے بدبو کیوں آتی ہے اور
اس سے کیسے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے؟
یقیناً آپ اس تحریر کو پڑھتے ہوئے رات کے کھانے کے بعد اپنے دانت برش کرنے والے ہوں گے۔ کیا آپ بھی لوگوں کے قریب جانے سے اس لیے گریز کرتے ہیں کیونکہ آپ اپنے منھ سے آنے والی بدبو کی وجہ سے پریشان ہیں؟

تو پریشان ہونا چھوڑ دیں کیونکہ یہ عام مسئلہ ہے اور اس کے لیے حل بھی موجود ہیں۔

دانتوں کو صاف ستھرا رکھنا بیکٹیریا کے خلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ جیسا ہے۔ یہ ہمارے دانتوں کے بیچ میں موجود جگہ اور ہمارے مسوڑھوں اور ہماری زبان پر موجود ہوتے ہیں۔

اگر آپ ان بیکٹیریا کو نکالیں گے نہیں تو یہ تعداد میں کئی گنا تک بڑھ سکتے ہیں اور ہمارے مسوڑھوں کو شدید نوعیت کی بیماری لگ سکتی ہے۔سانس سے بدبو آنے کی وجہ کیا ہے؟
دنیا بھر میں، سانس کی بدبو کی اہم وجوہات میں سے ایک پیریڈونٹائٹس ہے جس میں مسوڑھوں کے ٹشوز خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف برمنگھم میں دانتوں کے شعبے سے منسلک اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پراوین شرما کا کہنا تھا کہ اکثر نوجوانوں کو مسوڑھوں کی کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہوتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’سانس سے آنے والی بو کا 90 فیصد ذمہ دار ہمارا منھ ہے جبکہ 10 فیصد کی اور وجوہات ہوتی ہیں۔‘

ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ اگر ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو مریض کے منھ سے ایک خاص قسم کی بدبو آتی ہے۔

اگر کوئی شخص معدے کے مسائل کا شکار ہے، یا اسے تیزابیت کا مسئلہ ہے تو ایسے میں سانس سے بدبو آ سکتی ہے۔

آپ کے جسم کے نظام میں موجود اکثر بیماریاں آپ کے منھ کی بدبو سے ظاہر ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر شرما کے مطابق ’اگر آپ کے معدے کو مسائل ہوں یا آپ کو گیسٹرک ریفلکس کا مسئلہ ہو، تو سانس سے کھٹی بدبو آ سکتی ہے۔‘اگر آپ اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان موجود بیکٹیریا کو صاف نہیں کرتے تو اس سے انتہائی چھوٹے زخم بنتے ہیں اور بعد میں مسوڑھوں سے خون بہہ سکتا ہے۔

یہ دراصل مسوڑھوں کی بیماری کا ابتدائی مرحلہ ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ یہ ٹھیک ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’گنگیوائٹس مسوڑھوں کی سوزش ہے اور آپ نے دیکھا ہو گا کہ جب آپ برش کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے مسوڑھے سرخ، سوجے ہوئے ہوتے ہیں اور ان سے خون بہہ رہا ہوتا ہے۔‘

یہ صورتحال آگے چل کر پیروڈونٹائٹس کی شکل اختیار کرے گا جو کہ مسوڑھوں کے انفیکشن کی بیماری ہے۔ اگر یہ برقرار رہے تو وہ ہڈی دانت کو چھوڑ دیتی ہے جس کی مدد سے دانت کھڑا رہتا ہے۔

برش کرتے وقت اپنے مسوڑھوں کو چیک کریں کہ کیا یہ سرخ ہیں، ان میں سوجن ہوئی ہے یا ان سے خون بہہ رہا ہے لیکن زیادہ فکر نہ کریں کیونکہ ابھی بھی آپ کے پاس کچھ کرنے کے لیے وقت ہے۔

ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’ایک چیز جو مریض کرتے ہیں وہ یہ کہ وہ خراب مسوڑھوں کو برش کرنے سے گریز کرتے ہیں، کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ ہم انھیں اور نقصان پہنچا رہے ہیں، ہم کچھ غلط کر رہے ہیں اس لیے ان سے خون بہہ رہا ہے۔‘

لیکن درحقیقت اس کے برعکس بات ہے، آپ کو خون بہتے مسوڑھوں کو دیکھتے ہوئے یہ سوچنا چاہیے کہ مجھے اور اچھے طریقے سے صاف کرنا چاہیےاحتیاط سے برش کریں
ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ آپ کے لیے ضروری ہے کہ وقت نکال کر مناسب طریقے سے دانت برش کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ نہیں چاہییں کہ آپ دیگر کام کرنے کے ساتھ اپنے دانت صاف کریں۔

بہترین تو یہ ہے کہ آپ شیشے کے سامنے کھڑے ہوں اور ٹھیک طور سے توجہ کے ساتھ اپنے دانت برش کریں۔

ان کے مطابق ’ہوتا یہ ہے کہ بہت سے لوگ جو دائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں وہ اپنے بائیں جانب والے دانتوں کو زیادہ دیر برش کرتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ جو بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں وہ انپی دائیں جانب کے دانتوں کو زیادہ دیر تک برش کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جس جانب کم توجہ دی جاتی ہے اس جانب سوزش زیادہ ہو سکتی ہے۔‘

اس بات سے آگاہ رہیں کہ آپ کون سا ہاتھ استعمال کر رہے ہیں اور شعوری طور پر دونوں اطراف کو یکساں اور احتیاط سے برش کرنے کی کوشش کریںدانت برش کرنے کا بہترین طریقہ
ڈاکٹر شرما مشورہ دیتے ہیں کہ پہلے دانتوں کے اندر کی صفائی ضروری ہے۔

وہ دانتوں کے اوپر موجود گندگی کی تہہ یعنی پلاک کو ہٹانے اور مسوڑھوں کی صحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اچھے انٹرڈینٹل برش کا استعمال کریں۔

انٹرڈینٹل برش کو استعمال کرنے کے بعد اپنے ٹوتھ برش کو منھ میں ہلاتے ہوئے ایک ربط رکھنا چاہیے اور جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔

یہ یاد رکھیے کہ ہر دانت کی تین سطحیں ہوتی ہیں: بیرونی، چبانے والی اور اندرونی۔ ان سب کو احتیاط سے صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بہت سے لوگوں کے لیے حیرت کی بات ہو سکتی ہے لیکن اپنے دانتوں کو برش کرنے کا کم از کم وقت دو منٹ ہے۔

بہت سے لوگ اپنے ٹوتھ برش کو دانت کے 90 ڈگری زاویے سے پکڑ کر برش کرتے ہیں اور آگے پیچھے زور سے ہلاتے ہیں، لیکن یہ طریقہ مسوڑھوں میں خرابی کی وجہ بن سکتا ہے۔

ٹوتھ برش کو دانت کے تقریباً 45 ڈگری کے زاویے پر پکڑیں اور آہستہ آہستہ برش کریں۔ برش کے بالوں کو نچلے دانتوں پر مسوڑھوں کی لکیر کی طرف اور اوپری دانتوں پر مسوڑھوں کی لائن کی طرف اوپر کی جانب موڑ کر برش کریں۔ اس سے بیکٹیریا کو ہٹانے میں مدد ملے گی جو مسوڑھوں کے نیچے چھپ سکتے ہیں
بہترین چیز کا استعمال
ٹوتھ پیسٹ کا مہنگا ہونا ضروری نہیں بلکہ ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’جب تک ٹوتھ پیسٹ میں فلورائڈ موجود ہے میں خوش ہوں۔‘

یہ معدنیات دانتوں کو مضبوط بناتی ہے اور انھیں خراب ہونے سے بچاتی ہیں۔

برش کرنے کے بعد تھوکیں ضرور لیکن منھ نہ دھوئیں تاکہ ٹوتھ پیسٹ اور فلورائڈ منھ میں رہ سکے تاکہ دانتوں کی خرابی کو روکنے میں مدد مل سکے۔

اگر آپ کو مسوڑھوں کی بیماری کی ابتدائی علامات کا سامنا ہے تو ماؤتھ واش بھی استعمال کرنے کے قابل ہے، کیونکہ یہ پلاک (دانت صاف نہ کرنے کی وجہ سے دانتوں پر بننے والی ایک تہہ) اور بیکٹیریا کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

تاہم برش کرنے کے بعد اسے استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ٹوتھ پیسٹ میں موجود فلورائڈ کو بھی واش کر سکتا ہے۔

مسوڑھوں کی خطرناک بیماری کو پہچانیے
اگر مسوڑھوں کی سوزش بڑھتی ہے تو آپ دیکھیں گے کہ دانتوں کے درمیان خالی جگہیں بننا شروع ہو جاتی ہیں اور جوں جوں دانتوں کو پکڑنے والی ہڈی ختم ہوتی جاتی ہے، دانت ڈھیلے ہو سکتے ہیں یعنی ہلنے لگتے ہیں۔

اگر صورتحال کنٹرول نہیں ہوتی، ہڈیوں کا دانتوں کی سپورٹ چھوڑ دینا اس لیول کا ہو سکتا ہے کہ شاید آپ کے دانت گر جائیں۔ آپ شاید مسلسل منھ کی ناگوار بُو کو محسوس کریں۔ اگر آپ ان علامات کو دیکھیں تو فوری طور پر اپنے دانتوں کے ماہر سے رابطہ کریں۔

آخر میں یہاں ہم آپ کچھ ٹپس دیتے ہیں جس سے آپ اپنی سانس کو مہکا سکتے ہیں۔ بہت زیادہ پانی پیئیں کیونکہ بیکٹیریا تب زیادہ ہو جاتے ہیں جب آپ کا منھ خشک ہوتا ہے۔

آپ اپنی زبان کو سکریپر سے صاف کریں۔ اس سے خوراک کے ذرات، بیکٹیریا اور مردہ خلیے جو کہ منھ کی بدبو کی وجہ بنتے ہیں صاف ہو جائیں گے۔

اگر اب بھی آپ کو یقین نہیں کہ آپ کا سانس کس حد تک صاف یعنی بو سے پاک ہو چکا ہے تو یہ فیصلہ اپنے کسی قریبی دوست یا فیملی ممبر پر چھوڑ دیں۔
بہترین چیز کا استعمال
ٹوتھ پیسٹ کا مہنگا ہونا ضروری نہیں بلکہ ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’جب تک ٹوتھ پیسٹ میں فلورائڈ موجود ہے میں خوش ہوں۔‘

یہ معدنیات دانتوں کو مضبوط بناتی ہے اور انھیں خراب ہونے سے بچاتی ہیں۔

برش کرنے کے بعد تھوکیں ضرور لیکن منھ نہ دھوئیں تاکہ ٹوتھ پیسٹ اور فلورائڈ منھ میں رہ سکے تاکہ دانتوں کی خرابی کو روکنے میں مدد مل سکے۔

اگر آپ کو مسوڑھوں کی بیماری کی ابتدائی علامات کا سامنا ہے تو ماؤتھ واش بھی استعمال کرنے کے قابل ہے، کیونکہ یہ پلاک (دانت صاف نہ کرنے کی وجہ سے دانتوں پر بننے والی ایک تہہ) اور بیکٹیریا کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

تاہم برش کرنے کے بعد اسے استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ٹوتھ پیسٹ میں موجود فلورائڈ کو بھی واش کر سکتا ہے۔

مسوڑھوں کی خطرناک بیماری کو پہچانیے
اگر مسوڑھوں کی سوزش بڑھتی ہے تو آپ دیکھیں گے کہ دانتوں کے درمیان خالی جگہیں بننا شروع ہو جاتی ہیں اور جوں جوں دانتوں کو پکڑنے والی ہڈی ختم ہوتی جاتی ہے، دانت ڈھیلے ہو سکتے ہیں یعنی ہلنے لگتے ہیں۔

اگر صورتحال کنٹرول نہیں ہوتی، ہڈیوں کا دانتوں کی سپورٹ چھوڑ دینا اس لیول کا ہو سکتا ہے کہ شاید آپ کے دانت گر جائیں۔ آپ شاید مسلسل منھ کی ناگوار بُو کو محسوس کریں۔ اگر آپ ان علامات کو دیکھیں تو فوری طور پر اپنے دانتوں کے ماہر سے رابطہ کریں۔

آخر میں یہاں ہم آپ کچھ ٹپس دیتے ہیں جس سے آپ اپنی سانس کو مہکا سکتے ہیں۔ بہت زیادہ پانی پیئیں کیونکہ بیکٹیریا تب زیادہ ہو جاتے ہیں جب آپ کا منھ خشک ہوتا ہے۔

آپ اپنی زبان کو سکریپر سے صاف کریں۔ اس سے خوراک کے ذرات، بیکٹیریا اور مردہ خلیے جو کہ منھ کی بدبو کی وجہ بنتے ہیں صاف ہو جائیں گے۔

اگر اب بھی آپ کو یقین نہیں کہ آپ کا سانس کس حد تک صاف یعنی بو سے پاک ہو چکا ہے تو یہ فیصلہ اپنے کسی قریبی دوست یا فیملی ممبر پر چھوڑ دیں۔

فائبر سے بھرپور غذائیں وزن اور شوگر کو کم کرنے میں مددگار ثابتایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وزن اور شوگر کو کم کرنے کے خو...
17/07/2025

فائبر سے بھرپور غذائیں وزن اور شوگر کو کم کرنے میں مددگار ثابت
ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وزن اور شوگر کو کم کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے فائبر ایک مؤثر اور قدرتی حل ثابت ہو سکتا ہے۔

طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق فائبر نہ صرف ہاضمہ بہتر بناتا ہے بلکہ بھوک کم کرنے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے اور دل کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ہے۔

ماہرین غذائیت کے مطابق، روزانہ کی خوراک میں فائبر کی مناسب مقدار شامل کرنا وزن کم کرنے کے لیے ایک سادہ مگر مؤثر حکمت عملی ہے۔

فائبر کیا ہے اور یہ وزن کم کرنے میں کیسے مدد دیتا ہے؟

فائبر ایک ایسا کاربوہائیڈریٹ ہے جو ہمارے جسم میں ہضم نہیں ہوتا لیکن یہ ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتا ہے اور پیٹ کو بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے۔

اس کی دو اقسام ہیں، پہلی قسم میں فائبر پانی میں حل ہو کر جیل کی شکل اختیار کرتا ہے، جس سے ہاضمہ سست ہوتا ہے اور بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی سطح متوازن رہتی ہے, دوسری قسم کا فائبر آنتوں کی حرکت کو تیز کرتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق فائبر سے بھرپور غذا کھانے سے پیٹ جلدی بھر جاتا ہے، جس سے کم کھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

فائبر کے فوائد

ماہرین نے فائبر کے کئی فوائد بتائے ہیں جن میں بلڈ شوگر کو کنٹرول رکھنا شامل ہے, فائبر بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتا ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔

فائبر کولیسٹرول کی سطح کو بھی کم کرتا ہے، جو دل کی بیماریوں کے خطرے کو گھٹاتا ہے, یہ ہاظمہ بھی بہتر کرتا ہے، فائبر آنتوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ فائبر مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتا ہے, فائبر آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کو فروغ دیتا ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔

اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ روزانہ کتنا فائبر ہمیں اپنی غذا میں شامل کرنا چاہیے، تاہم ماہرین کے مطابق، بالغ مردوں کو روزانہ تقریباً 34 گرام اور خواتین کو 28 گرام فائبر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن زیادہ تر لوگ اس مقدار سے کم فائبر استعمال کرتے ہیں۔

ماہرین نے فائبر سے بھرپور کچھ غذائیں بھی بتائی ہیں جن میں پھل، سبزیاں، دالیں، اناج، بیج اور گریاں شامل ہیں۔

بعدازاں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر خوراک سے مطلوبہ فائبر حاصل نہ ہو سکے تو سپلیمنٹس جیسے سائیلیم ہسک استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم، ان کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے، خاص طور پر اگر آپ کسی بیماری میں مبتلا ہیں یا دوا استعمال کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ فائبر وزن کم کرنے کا ایک قدرتی اور مؤثر ذریعہ ہے, اسے روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ مجموعی صحت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے, تاہم، فائبر کا استعمال متوازن طریقے سے اور ماہرین کی رہنمائی میں کرنا چاہیے تاکہ اس کے تمام فوائد حاصل کیے جاسکیں۔

🩺 کیا ہم ڈاکٹرز کو دفاعی میڈیکل پریکٹس (Defensive Medicine)پر مجبور کر رہے ہیں؟آج کے دور میں جب بھی کسی مریض کی حالت ناز...
16/07/2025

🩺 کیا ہم ڈاکٹرز کو دفاعی میڈیکل پریکٹس (Defensive Medicine)پر مجبور کر رہے ہیں؟
آج کے دور میں جب بھی کسی مریض کی حالت نازک ہو جاتی ہے، یا خدانخواستہ کوئی جان بچائی نہ جا سکے، تو سب سے پہلے انگلی ڈاکٹر کی طرف اٹھتی ہے۔ بغیر تحقیق، بغیر سنے، سوشل میڈیا پر الزامات اور بدنامی شروع ہو جاتی ہے۔
یہی وہ رویہ ہے جس نے بہت سے ڈاکٹرز کو "Defensive Medicine" پر مجبور کر دیا ہے۔
کیا ہے؟ Defensive Medicine
یہ وہ طرزِ علاج ہے جس میں ڈاکٹر صرف اس خوف سے اضافی آپریشن، یا غیر ضروری ریفرلز کرتا ہے کہ اگر کچھ ہو گیا تو اس پر الزام نہ آ جائے۔
اس میں نقصان مریض کا، اسپتال کا، اور مجموعی طور پر پوری قوم کو۔
🔹 کئی ڈاکٹرز اب نازک مریضوں کو دیکھنے سے کتراتے ہیں، کیونکہ اگر قدرتی موت بھی واقع ہو جائے، تو الزام صرف انہی پر آتا ہے۔
🔹 نارمل ڈیلیوری کی بجائے فوری C-Section کا فیصلہ صرف اس لیے کیا جاتا ہے کہ اگر دورانِ زچگی ماں یا بچے کو کچھ ہو گیا تو معاشرہ الزام دے گا، سوشل میڈیا پر مہم چلے گی۔
🔹 کئی مرتبہ ڈاکٹرز بڑے شہروں کی طرف ریفر کرتے ہیں تاکہ وہ خود براہ راست ذمہ داری نہ اٹھائیں۔
📌 یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ ہم ان چند ڈاکٹروں کی بات نہیں کر رہے جو صرف پیسہ کمانے کے لیے غلط طریقے اپناتے ہیں۔
ایسے لوگ ہر شعبے میں ہوتے ہیں، ان کا محاسبہ ضرور ہونا چاہیے — مگر زیادہ تر ڈاکٹرز ایمانداری، نیت، اور انسانیت کے جذبے سے کام کر رہے ہوتے ہیں۔
🤝 اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سوچیں، سمجھیں اور اپنا رویہ بدلیں۔
• ہر بیماری کا علاج ممکن نہیں ہوتا۔
• ہر کوشش کا نتیجہ مطلوبہ نہیں نکلتا۔
• اور ہر ناکامی کا مطلب غفلت نہیں ہوتا۔
🌿 اعتماد، تحمل اور مثبت رویہ نہ صرف ایک بہتر معاشرہ بناتے ہیں بلکہ اچھے ڈاکٹرز کو بے خوف ہو کر بہتر فیصلے کرنے کی ہمت بھی دیتے ہیں۔
ڈاکٹر بھی انسان ہیں۔ وہ آپ کی زندگی بچاتے ہیں — لیکن اپنی عزت اور ذہنی سکون کے ساتھ۔

Copied

Is it a   or just  ?The symptoms can feel surprisingly similar — but knowing the difference could save a life. Heart Att...
03/07/2025

Is it a or just ?
The symptoms can feel surprisingly similar — but knowing the difference could save a life.

Heart Attack Signs May Include:
✅ Chest pain or tightness (often radiating to the arm, neck, or jaw)
✅ Shortness of breath
✅ Cold sweats, nausea, lightheadedness

Acid Reflux Signs May Include:
✅ Burning sensation in the chest (after meals or lying down)
✅ Sour taste in the mouth
✅ Relief with antacids

When in doubt, always seek medical attention. It’s better to rule out a heart attack than risk missing one.

Early diagnosis saves lives. Don't ignore the signs

ہمیں سی پی آر آنا چاہیے!کل سے اسکول ٹیچر کی اچانک موت کی ویڈیو تقریباً 50 بار دیکھ چکا ہوں۔ ہر بار دل یہ سوچ آتی کہ اگر ...
02/07/2025

ہمیں سی پی آر آنا چاہیے!
کل سے اسکول ٹیچر کی اچانک موت کی ویڈیو تقریباً 50 بار دیکھ چکا ہوں۔ ہر بار دل یہ سوچ آتی کہ اگر آس پاس موجود لوگوں میں سے کسی نے بھی بروقت CPR (سی پی آر) کی کوشش کی ہوتی تو شاید وہ ٹیچر بچ جاتے۔ وہ صرف بیٹھے، دیکھتے رہے
اور دل بند ہو گیا۔....
۔۔Cardiac Arrest۔ کیا ہوتا ہے؟
یہ دل کی وہ حالت ہوتی ہے جب دل اچانک دھڑکنا بند کر دیتا ہے۔ انسان بظاہر مردہ لگتا ہے لیکن اگر فوری CPR شروع کر دی جائے تو وہ واپس آ سکتا ہے !---
۔CPR (Cardiopulmonary Resuscitation)۔ کیا ہے؟
یہ ایک ہنگامی طبی عمل ہے جو ایسے شخص پر کیا جاتا ہے:
* جس کا دل دھڑکنا بند ہو جائے
* جو بے ہوش ہو
* جس کی سانسیں رک چکی ہوں

کیسے کیا جاتا ہے؟
1. شخص کو لٹائیں
2. پہلے 30 بار سینے پر زور سے دباتے جائیں۔۔۔۔(Chest Compressions)
3. پھر 2 بار منہ سے سانس دیں (Rescue Breaths)
یہ عمل بار بار دہراتے رہیں جب تک طبی مدد نہ پہنچے۔
یاد رکھیں
سی پی آر کرنے والا شخص ڈاکٹر نہیں ہوتا، لیکن فوری ردعمل ایک عام انسان کو بھی ہیرو بنا دیتا ہے۔
سی پی آر کسی کی آخری سانس کو نئی زندگی میں بدل سکتا ہے
اپیل۔۔۔
خدا را ! CPR سیکھیں–خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی سکھائیں۔

یہ صرف 5 منٹ کا علم ہے، لیکن کسی کا پورا جہاں بچا سکتا ہے✌️

Waleed General Hospital 🏥 Opposite King Abdullah Teaching Hospital Mansehra For Appointment  # 03495590699
26/06/2025

Waleed General Hospital 🏥
Opposite King Abdullah Teaching Hospital Mansehra
For Appointment # 03495590699

موت سے ہجرت ممکن نہیں____•●•اس نے امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں یہاں تک کہ 1987ء تک مائیک...
10/06/2025

موت سے ہجرت ممکن نہیں____•●•

اس نے امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل وصورت‘ جلد‘ نقوش اور حرکات و سکنات بدل گئیں۔ سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا چٹا اورنسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا۔ اس نے 1987ء میں بیڈ کے نام سے اپنی تیسری البم جاری کی‘ یہ گورے مائیکل جیکسن کی پہلی البم تھی‘ یہ البم بھی کامیاب ہوئی اور اس کی تین کروڑ کاپیاں فروخت ہوئیں۔ اس البم کے بعد اس نے اپنا پہلا سولو ٹور شروع کیا۔ وہ ملکوں ملکوں ‘ شہر شہرگیا ‘ موسیقی کے شو کئے اوران شوز سے کروڑوں ڈالر کمائے۔ یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی۔ اس کے بعد ماضی کی باری آئی ‘ مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کر دیا‘ اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اس نے اپنے ایڈریسز تبدیل کر لئے‘ اس نے کرائے پر گورے ماں باپ بھی حاصل کر لئے اور اس نے اپنے تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔ اس نے خود کو مشہور کرنے کیلئے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی بھی کر لی۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوا دئیے اور اس نے مصنوعی طریقہ تولید کے ذریعے ایک نرس ڈیبی رو سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائیکل بھی پیدا کرا لیا۔ ڈیبی رو کے بطن سے اس کی بیٹی پیرس مائیکل بھی پیدا ہوئی۔اس کی یہ کوشش بھی کامیاب ہوگئی‘ اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے بھی جان چھڑا لی لہٰذا اب اس کی آخری نفرت یا خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔ مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کیلئے دلچسپ حرکتیں کرتاتھا‘ مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا‘ وہ جراثیم‘ وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کیلئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا تھا۔ وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا اور اس نے مستقل طور پر بارہ ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے۔ یہ ڈاکٹر روزانہ اس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے‘ اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا‘ اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں‘ گردوں‘ آنکھوں‘ دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا‘ یہ ڈونر تھے جن کے تمام اخراجات وہ اٹھا رہا تھا اور ان ڈونرز نے بوقت ضرورت اپنے اعضاء اسے عطیہ کر دینا تھے چنانچہ اسے یقین تھا وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہے گا لیکن پھر 25جون کی رات آئی ‘ اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی‘ اس کے ڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئرڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پرجمع کر لیا‘یہ ڈاکٹرز اسے موت سے بچانے کیلئے کوشش کرتے رہے لیکن ناکام ہوئے تو یہ اسے ہسپتال لے گئے اور وہ شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی‘ جو ننگےپاؤں زمین پر نہیں چلتا تھا‘ جو کسی سے ہاتھ ملانے سے پہلے دستانے چڑھا لیتا تھا‘ جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں اور جس نے 25برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی جس سے ڈاکٹروں نے اسے منع کیا تھا۔ وہ شخص 50سال کی عمر میں صرف تیس منٹ میں انتقال کر گیا۔ اس کی روح چٹکی کے دورانیے میں جسم سے پرواز کر گئی۔ مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر دس منٹ میں لاکھوں لوگوں نے پڑھی‘ یہ گوگل کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹریفک ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25منٹ تک اپنے صارفین سے معذرت کرنا پڑی۔ مائیکل جیکسن کا پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا احتیاط کی وجہ سے اس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا‘ وہ سر سے گنجا تھا‘ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں‘ اس کے کولہے‘ کندھے‘ پسلیوں اور ٹانگوں پر سوئیوں کے بے تحاشا نشان تھے۔ وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے ’’پین کلرز‘‘ کا محتاج ہو چکا تھا چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا لیکن یہ انجیکشنز‘ یہ احتیاط اور یہ ڈاکٹرز بھی اسے موت سے نہیں بچا سکے اور وہ ایک دن چپ چاپ اُس جہان شفٹ ہو گیا جس میں ہر زندہ شخص نے پہنچنا ہے اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔ مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے‘ انسان پوری دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن وہ اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور اس موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا چنانچہ کوئی راک سٹار ہو یا کوئی فرعون دو ٹن مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔ وہ قبر کو شکست نہیں دے سکتا لیکن حیرت ہے ہم مائیکل جیکسن کے انجام کے بعد بھی خود کو فولاد کا انسان سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے ہم موت کو دھوکہ دے دیں گے‘ ہم ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہیں گے ۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ آخر ہمیں مرنا ہی ہوگا۔ اور اس نہ ختم ہونے والی زندگی کی تیاری کرنی ہوگی۔
اس لئے اپنے پروردگار کی طرف متوجہ ہوں اور لوگوں کے ساتھ گھل مل کررہو ۔ ان کے دکھ درد کے ساتھی بنو۔ لوگوں کے لئے خوشیوں کا سامان کرو ۔ اللہ تمہارے لئے خوشیاں اور آسانیاں پیدا کرے گا۔کسی کے دل میں خوشی داخل کرنا اللہ کا پسندیدہ عمل ہے۔ غریبوں مسکینوں کی غم گساری کرتے رہو۔ اللہ بری موت سے بچائے گا۔ اور آخرت میں اجر عظیم عطاء کرے گا۔
ویسے بھی موت سے فرار ناممکن ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد پاک ہے
اے آدمی بے شک تجھے اپنے رب کی طرف ضرورلوٹنا ہے۔ (پ 30، الانشقاق6

منقول

Address

Mansehra

Telephone

+923337875957

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Liaqat Khurshid - Consultant Gastroenterologist & Hepatologist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr. Liaqat Khurshid - Consultant Gastroenterologist & Hepatologist:

Share