Vision Eye Care clinic

Vision Eye Care clinic Eye care and optical Center

17/12/2021

Near vision glassess(prebyopia)

16/12/2021

Polarized sunglasses View's

19/09/2021
13/03/2021

کالا موتیا کونسی بیماری کو کہتے ہیں؟
بہت سے لوگوں کے نابینا ہونے کا سبب کالا موتیا ہوتا ہے، کالا موتیا بنیادی طور پر وہ بیماری ہے جس میں آنکھ کا دماغ کے ساتھ رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔ اصل میں وہ اعصاب کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں جو معلومات کو آنکھ کے پردہ بصارت سے دماغ تک منتقل کرتے ہیں۔ یہ پردہ بصارت کے اندر بھی موجود ہوتے ہیں اور آپٹک نرو Optic Nerve کے اندر بھی۔
آ نکھ کے اندرونی دباؤ سے کیا مراد ہے؟ اور آ نکھ کا دباؤ عام طور پر کتنا ہونا چاہئے؟
کالا موتیا کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے آنکھ کے اندرونی دباؤ کی پیمائش بہت زیادہ اہمیّت کی حامل ہوتی ہے۔ کیونکہ اِس دباؤ کا بڑھ جانا اِس بیماری کی اہم علامت ہے اور علاج کی کامیابی کا اندازہ کرنے کے لئے بھی اِس کی بار بار پیمائش ضروری ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے آنکھ کے اندرونی حصوں کو خوراک فراہم کرنے کے لئے ایک نظام بنایا ہوا ہے جس کے تحت پانی کی طرح کا مواد خون سے بن کر آنکھ میں آتا ہے آنکھ کے اندرونی حصوں کو خوراک فراہم کر کے آنسوؤں میں شامل ہو جاتا ہے کالا موتیا والی آنکھ میں اس مواد کی آنسوؤں تک پہنچنے والے راستے میں رکاوٹ پڑ جاتی ہے اور وہ مواد آہستہ آہستہ آنکھ کے اندر معمول کی مقدار سے زیادہ مقدار میں جمع ہونے لگتا ہے۔ جس سے آنکھ کا اندرونی دباؤ معمول سے زیادہ رہنے لگتا ہے.
عام طور پر آنکھ کا اندرونی دباؤ 22mmgHg سے نیچے رہتا ہے لیکن کالا موتیا کی بیماری کی صورت میں 50 ,40 اور بعض اوقات 100 تک بھی چلا جاتا ہے۔ اِس دباؤ کی پیمائش مختلف طریقوں سے کی جا سکتی ہے جیسے نیچے کی تصاویر میں نظر آ رہا ہے:
Air-Puff Tonometer کی مدد سے آنکھ کے دباو کی پیمائش کی جا رہی ہے
Applanation Tonometer کی مدد سے آنکھ کا دباو معلوم کیا جا رہا ہے
کالا موتیا کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کا علاج نہیں ہو سکتا اور اگر کروایا بھی جائے تو ناکام ہو جاتا ہے کیا یہ بات صحیح ہے؟
اصل میں کالا موتیا کی کئی اقسام ہیں کُچھ واقعتاً تقریباً لاعلاج ہیں لیکن اہم ترین بات یہ ہے کہ علا ج بیماری کے کس مرحلے پر شروع کیا گیا! اگر اِبتدائی سٹیج پر علاج ہو جائے تو سو فیصد کامیاب ہوتا ہے اور اگر کالا موتیا کے آخری مرحلوں میں جا کر علاج کیا جائے تو عین ممکن ہے کہ علاج کا بالکل کو ئی فائدہ ہی نہ ہو۔ انتہائی اہم چیز یہ ہے کہ کالا مو تیاکا علاج جِس دن شروع کیا جائے گا اُس دن تک جو نقصان ہو چُکا ہو گا وُہ واپس نہیں آئے گا البتّہ جِتنا نُور با قی ہو گا اُس کے بچ جانے کا کافی زیادہ امکان ہو گا۔ ہمارے ہاں چو نکہ لوگ بہت لیٹ علاج کرونے کے لئے آتے ہیں بلکہ اکثر لوگ تو جب آتے ہیں تو بیماری آخری سٹیج پر پہنچ چکی ہوتی ہے اِس لئے یہ بات کافی مشہور ہو گئی ہے کہ علاج کروایا بھی جائے تو ناکام ہو جاتا ہے؛ آج کے دور میں بھی لوگ موتیا کے پکنے کا اِ نتظار کرتے رہتے ہیں۔
کیا کالا موتیا کی کوئی علامات ہوتی ہیں؟
1. جس مریض میں ابھی مرض کی اِ بتدائی سٹیج ہو اُس کو وقتاً فوقتاً تھوڑے وقفے کے لئے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے سر بھاری ہو گیا ہے۔ بعض اوقات ہلکی سر درد بھی ہونے لگتی ہے لیکن تھو ڑے وقفے کے بعد یہ تکلیفیں خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہیں یا پھر مختلف قسم کے ٹونے ٹوٹکے اختیار کرنے سے ٹھیک ہو جاتی ہیں چنانچہ کُچھ کو کِسی ڈاکٹر کی گولی یا ٹیکے سے آرام آ جاتا ہے کوئی کہتا ہے میں تو فلاں ہومیوپیتھک یا ہربل دوائی اِستعمال کرتا ہُوں اور ٹھیک ہو جاتا ہُوں۔ کئی اِس آرام آ جانے کو کِسی وظیفے اور وِرد کے ساتھ منسلِک کر دیتے ہیں۔ تکلیف کے اِس وقفے کو ہم مرض کا ایک دورہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اِس سٹیج کوپروڈرومل سٹیج Prodromal stage کہتے ہیں۔ کہنے کو تو یہ دورہ چلا جاتا ہے اور مختلف ادویہ اور عامل وغیرہ کو اِس کے چلے جانے کا کریڈٹ بھی مل جاتا ہے لیکن دراصل نظر کا کُچھ نہ کُچھ نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔ بیماری زینہ بہ زینہ بڑھتی رہتی ہے باکل ایسے ہی جیسے اندر ہی اندر دیمک بڑھتی رہتی ہے۔ بہت سارے مریضوں میں اِس سٹیج پر کالا موتیا تشخیص نہیں ہو پاتا حالانکہ یہ وہ سٹیج ہے جس میں کالا موتیا کا سو فیصد علاج ممکن ہے۔ تشخیص نہ ہو سکنے کی اہم تریں وجہ یہ ہوتی ہے کہ مریض ماہرین امراضِ بصارت اور امراضِ چشم کے پاس جاتے ہی نہیں۔
2. جب مرض تھوڑا آگے بڑھتا ہے تو مرض کے دورے کے دوران آ نکھوں کے آگے کُچھ دُھندلاپن بھی محسُوس ہونے لگتا ہے اور بلب کی طرف دیکھنے پر رنگدار دائرے بھی نظر آنے لگتے ہیں۔ یہ بات دراصل اِس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہوتی ہے کہ بہاؤ کے راستے میں رُکاوٹ کافی بڑھ چکی ہے اور آنکھ کا پریشر اب کافی زیادہ مقدار میں بڑھنا شروع ہو گیا ہے اور ظاہر ہے اُسی تناسب سے ہر دورے کا نقصان بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
3. کالا موتیا کی اگلی سٹیج پر مریض کو مرض کے دورے کے دوران سر کے سا تھ ساتھ آ نکھوں میں بھی درد شروع ہو جاتا ہے اور آنکھوں میں سُرخی بھی رہنا شروع ہو جا تی ہے۔ اور کُچھ نہ کُچھ بھاری پن اور سُرخی دورے کے علاوہ بھی رہنے لگتی ہے، نظر میں آہستہ آہستہ کمی آنے لگتی ہے؛ اِس مرحلے پرکئی مرتبہ آئی سپیشلِسٹ بھی جلدی میں غلطی کر جاتے ہیں اور آنکھ کا دباؤ چیک نہیں کرتے اور الرجی اور کرونک کنجنکٹوائیٹس وغیرہ کی دوائیاں تجویز کر دیتے ہیں ۔ اِس سٹیج کو کرونک کنجسٹو گلاکوما Chronic congestive glaucoma کہتے ہیں۔
4. اگر اس سٹیج پر علاج کے مو قع کو ضا ئع کر دیا جائے تو پھر وہ بدنامِ زمانہ دورہ پڑتا ہے۔ اِس سٹیج کو شدید اٹیک Acute congestive attack کہتے ہیں۔ یہ بیماری کی وہ بدنامِ زمانہ نوعیّت ہے جسے معروف معنوں میں کالا موتیا کہا جاتا ہے۔ اِس دورے کے دوران
· مریض کو سر میں شدید درد ہوتا ہے۔
· آ نکھ کے اندر شدید دردہوتا ہے۔
· کئی مر تبہ مریض آ کر بتاتے ہیں کہ درد کی شدّت کے باعث دو یا تین دن سے سو بھی نہیں سکے۔
· شدید اُلٹیاں آنے لگتی ہیں اور اُن کا ہیضے کا علاج کیا جا رہا ہوتا ہے۔
· مدہوشی کی سی کیفیّت طاری ہو سکتی ہے۔
· نظر میں یکدم شدید کمی آ جا تی ہے۔
· اِس حا لت میں کئی دفعہ مر یض کو ہسپتال دا خل بھی کر نا پڑتا ہے۔
وُہ علا مات جِن کا ڈ اکٹر مُعا ئنہ کر تا ہے
جب مرض ابھی شروع ہو رہا ہو تو اِس کی تشخیص بڑی مشکل ہوتی ہے۔ عملاً مریض کی داستانِ غم کو غور سے سننا ہی اہم ترین کام ہے جس سے تشخیص ہو سکتی ہے۔ اِس مرحلے پر خاص طور پر مریض کی توجہ سے ہسٹری لینا تشخیص کی بنیاد بنتا ہے۔ مریض کی علامتوں کو اگر غور سے نہ سُنا جائے یا اُن کی تفصیل کو دھیان سے نہ معلُوم کیا جا ئے تو اِس کی تشخیص ناممکن ہو جاتی ہے، اِس مرحلے پر آنکھ کا دباؤ، آنکھ کے شفاف پردے کی درمیانی موٹائی کی پیمائش، آنکھ کے رطوبتی بہاو کا زاویہ، بصری میدان کا تعین، بصری عصب کی CD کا تناسب اور بصری عصب کی ساختی تبدیلیوں کی تقابلی تصاویر جیسے تشخیصی ٹیسٹ کرواے جاتے ہیں جو کالے موتیے کی تشخیص کے لئے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

18/02/2021
●ایمبلیوپیا Amblyopia  کیا ہے؟☆امبلیوپیا (جسے سست آنکھ  بھی کہا جاتا ہے) ایک طرح کی کمزور  نظر  ہے جو صرف ایک  آنکھ میں ...
05/02/2021

●ایمبلیوپیا Amblyopia کیا ہے؟

☆امبلیوپیا (جسے سست آنکھ بھی کہا جاتا ہے) ایک طرح کی کمزور نظر ہے جو صرف ایک آنکھ میں ہوتی ہے۔ دماغ اور آنکھ کے ایک ساتھ کام کرنے کے طریقہ کار میں خرابی پیدا ہوتی ہے ، اور دماغ ایک آنکھ سے نظر کو نہیں پہچان سکتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ، دماغ زیادہ سے زیادہ دوسری ، مضبوط آنکھ پر انحصار کرتا ہے - جبکہ کمزور آنکھ میں بینائی خراب ہوتی جاتی ہے۔

● یہ بیماری کب ہوتی ہے؟؟

☆امبلیوپیا کا آغاز بچپن میں ہوتا ہے ، اور یہ بچوں میں بینائی خراب ہونے کی سب سے عام وجہ ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ ابتدائی علاج اچھا کام کرتا ہے اور عام طور پر طویل مدتی نظر کی دشواریوں کو روکتا ہے۔

●امبلیوپیا کی علامات کیا ہیں؟

☆امبلیوپیا کی علامات کو محسوس کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔
☆ ایمبلیوپیا والے بچوں کو گہرائی کا اندازہ نہیں ہوسکتا ہے - انہیں یہ بتانے میں تکلیف ہوتی ہے کہ کوئی چیز قریب یا دور ہے۔
☆ والدین کو یہ علامات بھی مل سکتے ہیں کہ ان کا بچہ واضح طور پر دیکھنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے ، جیسے بھینگا پن ، آنکھیں مسلنا یا ایک آنکھ بند رکھنا وغیرہ ۔
☆بہت سے معاملات میں ، والدین نہیں جانتے کہ ان کے بچے کو ایمبلیوپیا ہے جب تک کہ ڈاکٹر اسکی تشخیص نہ کرے۔ اسی لئے تمام بچوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ 3 سے 5 سال کی عمر میں کم از کم ایک بار ویژن اسکریننگ کروائیں۔

●کیا میرے بچے کو امبولیوپیا کا خطرہ ہے؟

☆کچھ بچے ایمبلیوپیا کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور دوسرے بچپن میں اس کا شکار بنتے ہیں۔ ان بچوں میں ایمبلیوپیا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جو وقت سے پہلے پیدا ہوئے تھے یا پیدائش کے وقت انکا وزن اوسط سے کم تھا۔

☆عام طور پر دماغ دیکھنے کے لئے دونوں آنکھوں سے اعصابی سگنل استعمال کرتا ہے۔ لیکن اگر 1 آنکھ میں نظر خراب ہو تو ، دماغ کمزور آنکھ سے سگنل کو "آف" کرنا شروع کردیتا ہے اور صرف مضبوط آنکھ پر بھروسہ کرتا ہے۔

☆کچھ آنکھوں کے حالات جو امبلیوپیا کا باعث بن سکتے ہیں ۔ ان میں بینائی کے مسائل جیسے دور کی کم نظری، بھینگا پن،اور موتیا شامل ہیں۔

AMBLYOPIA Orthoptist Pakistan

28/01/2021

سفید موتیاcataract کیا ہے, انسانی آنکھ میں قدرتی لنز crystalline lense عمر کے ساتھ ساتھ دھندلا opac ہو جاتا ہے اور مکمل دھندلا ہونے کو سفید موتیا کہتے ہیں یہ عام طور پر 50سال سے زائد عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے تاہم کسی بیماری یا چوٹ لگنے یا پیدائشی طور پر بچوں اور جوانوں میں بھی پایا جاتا ہے, پرانے زمانے موتیے کا کوئی خاص علاج نہیں تھا تاہم وقت کے ساتھ موتیے کا اک لمبے اور پیچیدہ پروسس ( ICCE)کے ساتھ ٹانکوں والا آپریشن کیا جانے لگا جس میں لینز کا کوئی تصور نہیں تھا. اس آپریشن ICCE میں آ نکھ 12 mm کٹ لگا کر موتیا نکالا جاتا اور پھر ٹانکے لگا ئے جا تے تھے ,جس کے بعد مریض نے 40 دن تک آ نکھ پر کالی پٹی باندھ رکھی ہوتی اور نظر کے لئے اک موٹے شیشے والی عینک جو پیچھے سے دھاگے کے ساتھ سر سے باندھی ہوتی تھی ,
پھر 1954کے بعد لینز کے ساتھ تھوڑا جدید پروسس ECCE کم ٹانکوں اور اسکے بعد SICS بغیر ٹانکوں والا آپریشن شروع ہوا تاہم جس میں لینز کی پاور بغیر معلوم کیے ایورج نمبر ڈال دیا جاتا رہا,جس میں مریض زیادہ comfortable نہیں ہوتا تھا.
اب اکیسویں صدی میں ماڈرن سرجری phaco آئی جسمیں بغیر ٹیکہ بغیر ٹانکہ امپورٹڈ فولڈ ایبل لینز کے ساتھ موتیے کا بہترین علاج کیا جاتا ہے,....!...................... جاری next post

23/01/2021

Dr, Atiqur ur Rehman,MBBS FCPS, Ex incharge LRBT, Ex consultant surgeon KTH Peshawar, Consultant surgeon Ophthalmologist

23/01/2021

ڈاکٹر عتیق الرحمٰن ماہر امراض چشم
سفید موتیا کا آپریشن امپورٹڈ لینز کے ساتھ بغیر ٹیکہ بغیر ٹانکہ phaco with Foldable lenses
کالے موتیے کا کا ناممکن علاج اب آپریشن سے کامیاب علاج Trabeculectomy,
آنسوؤں کی بند نالی( NLD Block) کا کامیاب آپریشن DCR
جدید لیزر کے زریعے چشمے کا نمبر ختم Eximer laser, PRK, CXL,
پتہ, کالج دوراہا لبڑ کوٹ روڈ نزد الشفاء ہسپتال
ٹائمنگ :3:00سے شام 7:00

Address

Doctors Medical Center Opposite Pso Pump Near Jeep Adda Shahra E Resham Shinkiari
Mansehra

Telephone

+923129138872

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Vision Eye Care clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram