Dr Muhammad sadiq

Dr Muhammad sadiq service to humanity . Diagnosis and treatment of patients.

02/03/2025

رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ جہاں روحانی ترقی کا ذریعہ ہے، وہیں شوگر (ذیابیطس) کے مریضوں کے لیے خصوصی احتیاط کا متقاضی بھی ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جو انسولین استعمال کرتے ہیں، انہیں اپنی خوراک اور دوا کے حوالے سے خاص توجہ دینی چاہیے تاکہ روزے کے دوران کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔

1. انسولین کے استعمال میں احتیاط

افطار کے وقت انسولین کی مقدار زیادہ رکھنی چاہیے تاکہ کھانے کے بعد خون میں شوگر کا لیول متوازن رہے۔

سحری کے وقت انسولین کی مقدار کم رکھنی چاہیے تاکہ روزے کے دوران شوگر کی سطح خطرناک حد تک کم نہ ہو۔

دن کے وقت اپنی شوگر لیول چیک کرتے رہیں اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

2. روزے کے دوران شوگر لیول کا معائنہ

رمضان میں شوگر کے مریضوں کو دن میں چند بار اپنی شوگر چیک کرنی چاہیے، خاص طور پر ظہر اور عصر کے وقت۔ اگر درج ذیل صورتِ حال ہو تو فوراً روزہ افطار کر لینا چاہیے:

اگر شوگر کا لیول 300 mg/dl سے زیادہ ہو تو روزہ توڑ دینا چاہیے، کیونکہ زیادہ شوگر ڈی ہائیڈریشن اور دیگر پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے۔

اگر شوگر کا لیول 70 mg/dl سے کم ہو تو بھی روزہ افطار کر لینا ضروری ہے، کیونکہ کم شوگر (Hypoglycemia) بے ہوشی یا شدید کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔

3. متوازن غذا کا انتخاب

شوگر کے مریضوں کو رمضان میں ایسی غذا کا انتخاب کرنا چاہیے جو دیرپا توانائی فراہم کرے اور خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھے:
✅ کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس کا زیادہ استعمال کریں:

چکی کا آٹا، دلیہ، جو، دالیں اور سبزیاں کھائیں، کیونکہ یہ آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں اور طویل عرصے تک توانائی فراہم کرتے ہیں۔
✅ فائبر والی غذا کھائیں:

زیادہ ریشے والی غذائیں جیسے پھلیاں، سبز پتوں والی سبزیاں، اور چیا سیڈز شوگر کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
❌ میٹھے مشروبات اور ریفائنڈ چینی سے پرہیز کریں:

کولڈ ڈرنکس، فروٹ جوس، اور زیادہ میٹھے شربتوں سے اجتناب کریں، کیونکہ یہ خون میں شوگر کی سطح کو تیزی سے بڑھا سکتے ہیں اور انسولین کے توازن کو بگاڑ سکتے ہیں۔

4. پانی اور نمکیات کا متوازن استعمال

افطار اور سحری کے درمیان زیادہ پانی پییں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔

کیفین والے مشروبات (چائے، کافی) کم مقدار میں لیں، کیونکہ یہ جسم میں پانی کی کمی پیدا کر سکتے ہیں۔

زیادہ نمکین اور چٹ پٹے کھانوں سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ پیاس بڑھاتے ہیں اور ڈی ہائیڈریشن کا سبب بن سکتے ہیں۔

شوگر کے مریضوں کے لیے رمضان میں روزے رکھنا ممکن ہے، لیکن مکمل احتیاط اور ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ۔ انسولین کا درست استعمال، متوازن غذا، اور شوگر لیول کی باقاعدہ نگرانی روزے کو آسان اور محفوظ بنا سکتی ہے۔ اگر کسی بھی وقت شوگر کی سطح بہت زیادہ کم یا زیادہ ہو جائے، تو روزہ توڑ دینا چاہیے، کیونکہ اسلام میں جان کی حفاظت کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحت و ایمان کے ساتھ رمضان المبارک گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

ڈاکٹر محمد صادق
میڈیکل و شوگر اسپیشلسٹ

25/01/2025

شوگر کے مریضوں کے لیے چاول، گندم اور آٹے کے انتخاب پر مکمل رہنمائی

شوگر کے مریضوں کو اپنی روزمرہ کی خوراک کا انتخاب انتہائی احتیاط سے کرنا چاہیے، کیونکہ کھانے کی غلط عادات خون میں شکر کی سطح کو غیر معمولی حد تک بڑھا سکتی ہیں۔ خاص طور پر چاول، گندم اور آٹے کے حوالے سے سوال اکثر پوچھا جاتا ہے۔ آئیے تفصیل سے اس پر بات کرتے ہیں:

---

1. کیا شوگر کے مریض چاول کھا سکتے ہیں؟

چاول کھانے کی اجازت ہے، لیکن اعتدال اور سمجھداری کے ساتھ۔ سفید چاول کا استعمال شوگر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، کیونکہ اس میں گلیسیمک انڈیکس زیادہ ہوتا ہے، جو خون میں شکر کی سطح کو تیزی سے بڑھا دیتا ہے۔

چاول کھانے کے لیے احتیاطی تدابیر:

سفید چاول سے گریز کریں: ان کی بجائے براون رائس یا باسمتی چاول کو ترجیح دیں، کیونکہ ان میں فائبر زیادہ اور گلیسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے۔

چاول کو سبزیوں، دال یا مرغی کے ساتھ کھائیں تاکہ کاربوہائیڈریٹس کے اثرات متوازن ہو سکیں۔

چاول کی مقدار ہمیشہ کم رکھیں اور دن کے وقت کھائیں، رات کو نہیں۔

---

2. گندم اور چاول میں فرق

گندم اور چاول کا فرق شوگر کے مریضوں کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ دونوں غذائیں خون میں شکر پر مختلف اثر ڈالتی ہیں۔

چاول:

سفید چاول جلدی ہضم ہو جاتے ہیں اور خون میں شکر کو تیزی سے بڑھاتے ہیں۔

براون چاول میں فائبر زیادہ ہوتا ہے، جو آہستہ ہضم ہوتے ہیں اور شکر کے لیول کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرتے ہیں۔

گندم:

گندم میں کم گلیسیمک انڈیکس ہوتا ہے، جو شوگر کے مریضوں کے لیے زیادہ موزوں ہے۔

گندم میں موجود فائبر ہاضمے کو بہتر بناتا ہے اور شکر کے لیول کو آہستہ آہستہ بڑھاتا ہے۔

---

3. شوگر کے مریض کون سا آٹا استعمال کریں؟

آٹے کا انتخاب شوگر کے مریضوں کی صحت پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے۔ درج ذیل اقسام کے آٹے شوگر کے مریضوں کے لیے بہتر ہیں:

(الف) چکی کا آٹا:

یہ آٹا بران کے ساتھ ہوتا ہے، جس میں فائبر زیادہ ہوتا ہے اور خون میں شکر کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

(ب) ملٹی گرین آٹا:

اس آٹے میں گندم کے ساتھ جو، باجرہ، مکئی، اور چنا شامل ہوتا ہے۔

یہ غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے اور شکر کے مریضوں کے لیے بہترین ہے۔

(ج) جَو کا آٹا:

جَو کا آٹا فائبر سے بھرپور ہوتا ہے اور شکر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید ہے۔

(د) سفید آٹے (میدہ) سے گریز کریں:

میدہ میں فائبر نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اور یہ خون میں شکر کو تیزی سے بڑھاتا ہے۔

---

4. شوگر کے مریضوں کے لیے عمومی رہنمائی

ہر کھانے میں سبزیاں شامل کریں، کیونکہ یہ فائبر اور معدنیات کا بہترین ذریعہ ہیں۔

دن میں تین بڑے کھانوں کے بجائے پانچ چھوٹے کھانے کھائیں۔

پروٹین کا استعمال بڑھائیں، جیسے انڈے، مرغی، مچھلی، اور دالیں۔

گھی اور چکنائی کا استعمال کم کریں۔

ورزش کو معمول کا حصہ بنائیں، کیونکہ یہ شکر کو بہتر کنٹرول میں رکھتی ہے۔

---

چاول کا استعمال ممکن ہے، لیکن گندم اور فائبر سے بھرپور آٹا شوگر کے مریضوں کے لیے زیادہ مفید ہے۔ اپنی غذا کے انتخاب میں توازن رکھیں اور ڈاکٹر یا ماہر غذائیت سے مشورہ ضرور کریں۔

اپنی صحت کا خیال رکھیں اور ان معلومات کو دوسروں تک پہنچائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ فائدہ اٹھا سکیں۔

ڈاکٹر محمد صادق
میڈیکل اسپیشلسٹ

انتہائی افسوسناک واقعہ:گجرات کے شاہ جہانگیر روڈ پر ایک گھر میں دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، جہاں پانچ معصوم بچوں کی ...
05/01/2025

انتہائی افسوسناک واقعہ:

گجرات کے شاہ جہانگیر روڈ پر ایک گھر میں دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، جہاں پانچ معصوم بچوں کی زندگیاں دم گھٹنے کے باعث ختم ہو گئیں۔ بچے سردی سے بچنے کے لیے کوئلہ جلا کر کمرہ گرم کر رہے تھے، جب یہ المناک حادثہ پیش آیا۔

بچوں کی ماں کسی کام سے ہسپتال گئی ہوئی تھی، اور جب واپس آئی تو اس نے اپنے بچوں کو بے ہوش پایا۔ فوری طور پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا، لیکن بدقسمتی سے ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔

یہ واقعہ ہم سب کے لیے ایک اہم سبق ہے کہ سردیوں میں گرم رہنے کے لیے گیس یا کوئلے کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔ کاربن مونو آکسائیڈ جیسی زہریلی گیس، جو کہ گیس یا کوئلے کے جلنے سے پیدا ہوتی ہے، نہایت خطرناک ہوتی ہے اور بے رنگ و بے بو ہونے کی وجہ سے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

احتیاطی تدابیر:

1. بند کمرے میں کوئلہ یا گیس ہیٹر جلانے سے گریز کریں: کمرے میں مناسب ہوا کی نکاسی کا انتظام یقینی بنائیں تاکہ زہریلی گیسیں جمع نہ ہوں۔

2. گیس یا کوئلے کے استعمال کے دوران ہواداری: اگر ہیٹر یا کوئلہ استعمال کر رہے ہوں تو کھڑکیاں یا دروازے تھوڑا کھلے رکھیں تاکہ تازہ ہوا آتی رہے۔

3. گیس یا کوئلے کے ذریعے گرم کمروں میں سونا خطرناک ہے: رات کے وقت گیس یا کوئلے کے ہیٹر بند کر دیں اور سونے کے لیے گرم کپڑوں اور کمبل کا استعمال کریں۔

4. گرم کپڑوں کا استعمال کریں: سردی سے بچنے کے لیے موٹے اور گرم کپڑے پہنیں، جیسے کہ سویٹر، جیکٹ، اور موزے۔ قدرتی طریقے سے گرم رہنا زیادہ محفوظ ہے۔

5. بچوں کو آگاہ کریں: بچوں کو گیس اور کوئلے کے استعمال کے خطرات سے آگاہ کریں اور انہیں کبھی بھی ان کے قریب نہ جانے دیں۔

6. کاربن مونو آکسائیڈ ڈیٹیکٹر کا استعمال کریں: گھروں میں کاربن مونو آکسائیڈ ڈیٹیکٹر نصب کریں تاکہ زہریلی گیس کی موجودگی کا بروقت پتہ چل سکے۔

یہ حادثہ ہم سب کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ تھوڑی سی لاپرواہی کتنی بڑی تباہی لا سکتی ہے۔ اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

ڈاکٹر محمد صادق

زندگی اللہ کا دیا ہوا قیمتی تحفہ ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ذہنی دباؤ اور ڈپریشن جیسے مسائل ...
01/01/2025

زندگی اللہ کا دیا ہوا قیمتی تحفہ ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ذہنی دباؤ اور ڈپریشن جیسے مسائل دن بدن بڑھ رہے ہیں، جنہیں اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اسلامیہ کالج پشاور کے طالب علم ضیاء الدین نیاز کی خودکشی نے ہمیں ایک بار پھر اس سنگین مسئلے کی جانب متوجہ کیا ہے۔ ضیاء، جو بی ایس شریعہ این لاء کے ساتویں سمسٹر کا طالب علم تھا، نے اپنے والد کے نام ایک خط چھوڑا، جس میں انہوں نے لکھا کہ وہ کسی محبت یا ذاتی جھگڑے کی وجہ سے یہ قدم نہیں اٹھا رہے بلکہ وہ ایک ایسی کیفیت میں ہیں جسے بیان کرنا ممکن نہیں۔

یہ واقعہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم اپنے ارد گرد موجود لوگوں کی پریشانیوں اور تکالیف کو کس قدر نظرانداز کرتے ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے عزیزوں، دوستوں، اور ساتھیوں کے ساتھ وقت گزاریں، ان کی بات سنیں، اور اگر کوئی شخص ذہنی دباؤ یا افسردگی کا شکار ہو تو اسے تنہا نہ چھوڑیں۔

یہ بھی لازم ہے کہ ذہنی صحت کے مسائل کو معمولی نہ سمجھا جائے۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز ذہنی دباؤ، بے چینی، یا ڈپریشن جیسی کیفیت کا سامنا کر رہا ہے، تو فوراً کسی مستند ماہر نفسیات یا تجربہ کار ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بروقت علاج اور مدد بہت سی زندگیوں کو بچا سکتی ہے۔

آئیے، ہم سب مل کر ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کریں جہاں ذہنی صحت کے مسائل پر بات کرنا عام ہو، اور ہر شخص کو اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا موقع ملے۔ ایک دوسرے کے لیے سہارا بنیں، تاکہ مزید ایسے افسوسناک واقعات سے بچا جا سکے۔

ڈاکٹر محمد صادق

01/01/2025

You must have often heard that milk and fish together must be avoided because this can cause white patches on the skin, commonly known as ‘Phulbehri’ or Vitiligo. Well, this is factually inaccurate – i.e. a myth. Firstly, Vitiligo is a disease caused by lack of the skin pigment, melanin and has no link with fish or milk. All over the world, you will find cuisines using milk or yoghurt as a key ingredient to cook fish.

One needs to avoid both foods in combination only if one has a weak immune system, is lactose intolerant or has a fish/ seafood allergy. For such individuals, having both foods together can cause stomach pain, rashes, or nausea.

Remember, fish is a rich source of omega-3 fatty acids, proteins, and vitamin D, whereas milk is a rich source of calcium and proteins. Having both together will cause no harm if you do not have an allergy to either of these items.

31/12/2024

سردیوں میں بزرگوں کا خیال رکھنے کے اہم نکات

سردیوں کا موسم بزرگوں کے لیے خاص احتیاط کا تقاضا کرتا ہے، کیونکہ ان کی قوتِ مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے وہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان بیماریوں میں شامل ہیں:

1. نزلہ زکام اور فلو: سردی کے اثرات سے نزلہ اور زکام عام ہو سکتے ہیں۔

2. نمونیا: سخت ٹھنڈ نمونیا کا باعث بن سکتی ہے، جو عمر رسیدہ افراد کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔

3. جوڑوں کا درد: سردیوں میں جوڑوں کے درد میں شدت آ سکتی ہے۔

4. بلڈ پریشر اور دل کے مسائل: ٹھنڈ خون کی شریانوں کو متاثر کر کے ان مسائل کو بڑھا سکتی ہے۔

بزرگوں کو ٹھنڈ سے بچانے کے لیے اہم احتیاطی تدابیر:

1. گرم لباس کا انتظام کریں: گرم کپڑے، موزے، دستانے اور ٹوپیاں پہنائیں تاکہ جسم کا درجہ حرارت برقرار رہے۔

2. کمرے کو گرم رکھیں: کمرے میں ہیٹر یا مناسب گرمائش کا بندوبست کریں، لیکن ہوا کی گردش کا بھی خیال رکھیں۔

3. متوازن غذا دیں: ایسی غذا کھلائیں جو قوتِ مدافعت بڑھائے، جیسے سوپ، خشک میوہ جات اور گرم مشروبات۔

4. زیادہ پانی پینے کی عادت ڈالیں: سردیوں میں پانی کم پیا جاتا ہے، جو صحت پر اثر ڈال سکتا ہے۔

5. چیک اپ کروائیں: بیماری کی علامات محسوس ہوتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

6. جسمانی سرگرمی: ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کروائیں تاکہ جسم متحرک رہے۔

7. ویکسین لگوائیں: فلو اور نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانا نہ بھولیں۔

بزرگوں کی صحت اور آرام کا خاص خیال رکھنا ہمارا فرض ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی احتیاطیں ان کی زندگی کو بہتر اور پرسکون بنا سکتی ہیں۔

The dengue outbreak in KPK has reached alarming levels, overwhelming hospitals and medical staff. The government must im...
04/10/2024

The dengue outbreak in KPK has reached alarming levels, overwhelming hospitals and medical staff. The government must implement vector control strategies.

19/01/2023

Daily Exercise will make you physically and mentally fit

18/01/2023
17/11/2022

💢 FLU SHOT/FLU VACCINATION 💢

🟥 فلو شاٹ یا فلو ویکسین ہر سال موسم سرما کے شروع میں لگوائی جاتی ہے جس کا مقصد انفلوئنزا وائرس سے پھیلنے والی بیماری فلو یا نزلہ/ زکام سے بچاؤ کرنا ہے۔

🟥 فلو ویکسین کن لوگوں کو لگوانی چاہیے؟

👈 یہ ویکسین 6 ماہ سے بڑے بچوں، بالغ افراد اور بزرگوں کو لگائی جا سکتی ہے۔

👈 خاص طور پر ایسے بچے جو بار بار گلے یا چیسٹ انفیکشن سے بیمار ہوتے ہیں، کم وزن والے بچے یا جن بچوں کی گروتھ ٹھیک نہیں ہے۔

👈 اسی طرح وہ بالغ اور بزرگ افراد جو بار بار بیمار ہوتے ہیں، سگریٹ نوشی کرتے ہیں، اور دمے یا سانس کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں۔

👈 6 ماہ سے بڑی عمر کے بچے اور بالغ افراد جو پہلے سے کسی اور دائمی بیماری میں مبتلا ہوں۔ جیسا کہ دمہ، شوگر ، دل کی بیماری، گردوں کی بیماری، جگر کی بیماری، ایسے مریض جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو، اور کینسر کے مریض۔
👈 65 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام بزرگ افراد۔

🟥 کیا ان افراد کو بھی یہ ویکسین لگوانی چاہیے جو پہلے سے ہی کووڈ ویکسین لگوا چکے ہوں؟
👈 جی ہاں، ان لوگوں کو بھی فلو شاٹ لینا چاہیے۔ کیونکہ۔ انفلوئنزا انفیکشن اور کوویڈ انفیکشن دونوں مختلف وائرسوں کی وجہ سے ہوتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ آپ کو ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے علیحدہ ویکسینیشن کی ضرورت ہے۔

Address

Mansehra

Opening Hours

Monday 14:30 - 20:30
Tuesday 14:30 - 20:30
Wednesday 14:30 - 20:40
Thursday 14:30 - 20:30
Friday 14:30 - 20:30
Saturday 14:30 - 20:30

Telephone

+923138788796

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Muhammad sadiq posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Muhammad sadiq:

Share