Dr kiramat Ullah

Dr kiramat Ullah doctor of pediatric medicine working in MMC MARDAN, HAVING WORKING OPD days on Monday and Wednesday

🧠 Myasthenia Gravis (MG) - Hight yield 1. Types of Myasthenia Gravis🔹 Ocular Myasthenia GravisMuscles involved: Only ocu...
15/07/2025

🧠 Myasthenia Gravis (MG) - Hight yield

1. Types of Myasthenia Gravis

🔹 Ocular Myasthenia Gravis

Muscles involved: Only ocular muscles.

Symptoms:

Ptosis (drooping eyelids)

Diplopia (double vision)

Weakness of orbicularis oculi

🔹 Generalized Myasthenia Gravis

Muscles involved: Ocular, bulbar, limb, and respiratory muscles.

Symptoms:

Dysphagia

Dysarthria

Limb weakness

Respiratory distress

2. Clinical Stages of MG

🟠 Stage I – Acute/Exacerbation Phase

Frequent relapses

Risk of myasthenic crisis

🟡 Stage II – Stable Phase

Persistent symptoms

Less frequent exacerbations

Crises may still occur

🟢 Stage III – Remission Phase

Minimal to no symptoms

Some patients may be medication-free

3. Key Clinical Features

Fluctuating muscle weakness with fatigability

Ocular involvement (ptosis, diplopia)

Fatigability = hallmark

Improves with rest, worsens with exertion

4. Bedside & Laboratory Tests

🧪 Diagnostic Tools:

Ice Pack Test – Improvement in ptosis

Edrophonium (Tensilon) Test – Rarely used

Repetitive Nerve Stimulation (RNS)

Single-Fiber Electromyography (SFEMG)

🔬 Serum Autoantibodies:

Anti-AChR Ab: Positive in 85–90% (generalized MG)

Anti-MuSK & Anti-LRP4 Ab: If AChR negative

📸 Imaging & Other Tests:

Chest CT/MRI: To rule out thymoma

Thyroid profile: Rule out coexisting thyroid disease

5. Indications & Timing for Thymectomy

✅ Indications:

All patients with thymoma (mandatory surgery)

Generalized MG with AChR Ab+ (especially if

Sensory Level Examination in SuspectedTransverse Myelitis or Spinal Cord Pathologies:In any neurological examination, es...
15/07/2025

Sensory Level Examination in Suspected
Transverse Myelitis or Spinal Cord Pathologies:

In any neurological examination, especially during short case or long case assessments, it is essential to comment on the sensory level when a spinal cord pathology—such as transverse myelitis—is suspected. Failure to identify and document the sensory level in such cases can significantly undermine the accuracy of the diagnosis and will be penalized in clinical assessments.

The sensory level refers to the lowest level of the spinal cord with normal sensory function.
It helps to localize the lesion within the spinal cord.

In cord lesions like transverse myelitis, sensory deficits typically begin below the level of the lesion and may follow a dermatomal pattern.

Method of Sensory Examination:

Pain Sensation is usually assessed
Use a sterile toothpick or neurological pin.
Begin by testing a spared area—typically the forehead—to establish a reference sensation.
(The head and face are usually unaffected in spinal cord disorders.)
Ask the patient to describe the intensity of the sensation.
Instruct the patient to close their eyes during testing.
Tell them to report:
Whether they feel the stimulus.
If the intensity is the same, less, or absent compared to the reference point(forehead).
Test pain sensation in a dermatomal fashion, starting from the feet upward toward the trunk.
Carefully compare both sides of the body.

If patient has absent sensations or reduced sensations while starting checking feet, then move upward till the point where sensation becomes equal to the reference (forehead).
The level at which normal sensation resumes marks the sensory level.

Important Notes:
In acute seeting patient having impaired sensations below the level lesion, absent at the level of lesion and normal above the lesion.
Like a patient with an acute T6 cord lesion may present with a band-like sensation at T6, but below this level (T7–S5), sensations will likely be impaired.

In subacute or chronic stages, a sensory level may become more obvious in which below the level lesion senstion will be equally effected ( absent or impaired)
For exam purposes, even if sensation appears normal in lower limbs, test up to the umbilicus (T10) or higher to ensure no sensory level is missed.

Key Dermatomal Landmarks:

Perianal area(saddle) S3–S5
Plantar foot S1
Back of calf and thigh: S1-S2
Dorsum of foot L5
Lateral leg L5
Medial leg/thigh L2–L4
Groin L1
Umbilicus T10
Epigastrium T6–T7
Ni***es T4
Shoulders C4–C5
Lateral upper arm C5
Thumb C6
Middle finger C7
Little finger C8
Medial forearm T1

بچے بہت ایکٹو  ہوتے ہیں اور یہ چیز بچوں میں  بستر،سیڑھیوں، فرنیچر,چھت  وغیرہ سے گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ گرنے سے بچوں کے...
15/07/2025

بچے بہت ایکٹو ہوتے ہیں اور یہ چیز بچوں میں بستر،سیڑھیوں، فرنیچر,چھت وغیرہ سے گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ گرنے سے بچوں کے سر پر چوٹ لگ سکتی ہے۔ خوش قسمتی سے زیادہ تر بچوں میں لچک دار جسامت کی وجہ سے کوئی خطرناک چوٹ نہیں لگتی ۔
اس پوسٹ میں ہم اس موضوع پر بات کریں گے کہ خدانخواستہ اگر بچہ گھر پر گر جاتا ہے تو آپ کو اپنے بچے میں خطرے کی کون سی علامات دیکھنی چاہئیے اور اگر ان میں سے کوئی بھی موجود ہے تو آپ کو فوری ایمرجینسی چیک اپ کروانا چاہیے۔ ویسے تو ہر بچے کو سر پر چوٹ لگنے کی صورت میں ماہر اطفال ڈاکٹر کو دیکھانا چاہیے۔

1. گرنے کے بعد بچے کو جھٹکے لگنا شروع ہو جاٸیں
2. بچے کا ہوش کم ہو جاۓ
3۔بچے کے جسم کا کوئی حصہ کام نہ کرے یا سن ہوجاۓ
4. ایک سال سے کم عمر کے بچے میں سر پر پانچ سینٹی میٹر سے زیادہ نیل پڑجاۓ یا کٹ لگ جاۓ
5. سر پر محسوس کرنے سے اگر فریکچر محسوس ہو یا ایک سال سے کم بچوں میں سر کا نرم حصہ جسے فونٹینیلا کہتے ہیں ابھر جاۓ
6. سر کی ہڈی کے فریکچر کی علامات جیسے آنکھوں کے گرد نیلاہٹ، کان کے پیچھے نیلاہٹ، کان سے خون بہنا، ناک سے صاف مائع یا زکام جیسے پانی کا آنا۔
اگر کسی بچے میں گرنے کے بعد یہ علامات موجود ہیں تو ہو سکتا ہے بچوں کو دماغ کی انجری ہوٸ ہے جو کافی خطرناک اور جان لیوا بھی ہو سکتی ہے جیسے دماغ میں خون کی نالی کا پھٹ جانا وغیرہ ۔ایسے کیسز میں ایمرجنسی سی ٹی سکین کروانا ضروری ہوتا ہے۔

اوپر بتاٸ گٸ علامات کے علاوہ یہ بھی خطرناک علامات ہیں اور اگر کسی بچے میں ایک سے زیادہ نظر آئیں تو یہ دماغی انجری کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس میں بھی ہم فوری طور پر دماغ کا سی ٹی سکین کروائیں گے۔
1. بچہ غنودگی کا شکار ہے۔
2. تین یا تین سے زیادہ بار الٹی
3۔گرنے کے بعد پانچ منٹ یا اس سے زیادہ بے ہوشی
4. گرنے کے بعد پانچ منٹ سے زیادہ یادداشت کا کام نہ کرنا
5. بچے کو خون کے جمنے کا عارضہ ہے جیسے ہیموفیلیا یا خون پتلا کرنے والی دوائیں لے ریا جیسے ڈسپرین یا وارفرین

نو زائیدہ بچوں کے اہم مسائل اور ان کا آسان حل!!!بچہ جب اس دنیا میں اتا ہے تو وہ بڑوں سے مختلف ہوتا ہے  اس لیے اسکو کو سم...
15/07/2025

نو زائیدہ بچوں کے اہم مسائل اور ان کا آسان حل!!!
بچہ جب اس دنیا میں اتا ہے تو وہ بڑوں سے مختلف ہوتا ہے اس لیے اسکو کو سمجھنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے ۔نو زائیدہ بچوں کی کچھ چیزیں جو نارمل ہوتی ہیں لیکن والدین کو مسئلہ لگ رہی ہوتی ہیں۔
ہم کوشش کریں گے کہ اس پوسٹ میں نوزایئدہ بچوں سے متعلق پانچ ایم چیزیں دیکھیں گے جو والدین کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہیں اور ہم اپ کی رہنمائی کریں گے کہ کیسے ان کو اپ نے حل کرنا ہے۔

1.بچوں میں پیٹ درد یا کولک کا مسئلہ.
یہ بہت عام مسلہ ہے .اس کی تعریف یہ ہے کہ بچے کو درد تین ہفتے سے لے کے تین ماہ تک ہوتا ہے, ہفتے میں کم از کم تین دن ہوتا ہے اور ایک دن میں تین گھنٹے ہوگا۔ اس میں بچہ بہت بے چین ہوتا ہے روتا ہے اس کا رنگ سیاہ پڑ سکتا ہے اور پیٹ اکڑ جاتا ہے۔ اکثر بچے اس سے گزرتے ہیں۔
کولک بچوں کے والدین کے لیے اہم ہدایات !!!
۔بچے کو صرف اور صرف ماں کا دودھ پلائیں
۔بچوں کو دودھ پلانے کے بعد اچھی طرح ڈکار دلوائیں
۔بچے کے پیٹ کے اوپر ہلکی سی مالش کریں
۔بچے کواٹھا کر جھلا سکتے ہیں
۔کوشش کریں کہ بچے کو گھر کے سب افراد مل کے باری بار اٹھائیں کیونکہ روتے ہوۓ بچے کو جب ایک ہی بندہ اٹھائے گا تو وہ بہت چڑچڑے پن کا شکار جاتا ہے
امید ہے کہ یہ مسئلہ تین مہینے پہ جا کے ٹھیک ہو جاۓ گا۔

2.بچوں میں دودھ پینے کے بعد دودھ کا نکالنا.
یہ بہت اہم مسئلہ ہے اور اکثر بچے اس سے گزرتے ہیں کیونکہ بچوں کی خوراک دودھ ہوتی ہے ,بچے ہمیشہ لیٹے رہتے ہیں اور بچوں کی خوراک کی نالی جو معدے اور منہ کو ملاتی ہے بہت چھوٹی ہوتی ہے
والدین کے لیے اھم ہدایات !!!دودھ پلانے کے بعد بچے کو لٹانا نہیں بلکہ اس کو پانچ سے دس منٹ کندھے پہ رکھیں بچے کو دودھ پلانے کے بعد اچھی طرح ڈکار دلواٸیں دودھ ہمیشہ ماں کا پلاٸیںبچے کو اور فیڈ نہ کرواٸیںدودھ تھوڑا اور بار بار پلاٸیںڈبے کے دودھ پینے والے بچوں میں کچھ سپیشل فارمولے بھی آتے ہیں جن کا دودھ گاڑھا ہوتا ہے
بچے کا یہ مسئلہ بھی جیسے بچہ چھ ماہ کا ہوتا ہے, بیٹھنا شروع کر دیتا ہے اور دودھ کے ساتھ ٹھوس غذا شروع ہوتی ہے تو یہ عموما ٹھیک ہو جاتا ہے

3.بچے میں ہر دودھ پینے کے بعد پاخانہ کر دینا.
یہ مسئلہ بھی اہم اور عام ہے۔ اسکی وجہ بچوں میں خوراک کی نالی چھوٹی ہوتی ہے جیسے ہی دودھ معدے میں جاتا ہے تو وہ اگلے حصے کو سگنل بھیجتا ہے تاکہ مزید خوراک کی جگہ بنے تو بچہ پاخانہ کر دے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ اگر بچے کے پاخانے پتلے پانی کی طرح کے نہیں ہیں ,بچے کو کوئی پانی کمی کی علامات نہیں آرہی تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ جیسے بچہ بڑا ہوگا تو یہ مسئلہ خود سے ٹھیک ہو جاتا ہے

4.بچہ رات کو سوتا نہیں ہے۔
یہ مسئلہ والدین کے لیے کافی اہم ہے اور اکثر نئے والدین اس کی شکایت کرتے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ بچے کی نیند عمر کے حساب سے ہوتی ہے۔ نامولود بچے کی نیند 15 گھنٹے تک بھی ہو سکتی ہے لیکن بچے کا سونے کا سائیکل نہیں بنا ہوتا ۔اس کو نہیں پتہ ہوتا ہے کہ دن ہے یا رات تو وہ کسی بھی ٹائم سوئے گا کسی بھی ٹائم اٹھ جائے گا ۔ یہ والدین کے لیے باعث تکلیف ہوتا ہے کہ جب بچہ رات کو اٹھ جائے گا تو ان کو پریشانی ہوتی ہے ۔
تقریبا چھ ماہ کے بعد آہستہ آہستہ یہ سائیکل بننا شروع ہوتا ہے اس میں بچے کی نیند کی ترتیب بنتی ہے کہ بچے نے دن میں سونا کم کر دیتا ہے اور رات کو زیادہ سوتا ہے ۔ اپ نے تب تک اس چیز کو برداشت کرنا ہے۔ اس کے لیے کوئی میڈیسن دوائیاں فنرگن سیرپ وغیرہ بچے ک نہیں دینے۔

4.ڈاکٹر صاحب بچے کی بھوک پوری نہیں ہو رہی۔
یہ اہم سوال ہے اور والدین اکثر اس تزب زب کا شکار ہوتے ہیں کہ کیا میرے بچے کی بھوک پوری ہو رہی ہے یا نہیں ہو رہی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جب بھی بچہ رو رہا ہے تو اس کا مطلب بچہ بھوکا ہے جو ہرگز نہیں ہے۔ تو اہم چیز یہ ہے کہ اگر بچہ دودھ پینے کے بعد سکون سے سو جاتا ہے , اس کا وزن بڑھ رہا ہے ,بچہ ترتیب سے پاخانہ اور پیشاب کر رہا ہے تو بچے کی بھوک پوری ہو رہی ہے ۔اپ نے اس کے لیے ہرگز بچے کو ڈبے , گائے کا دودھ یا پانی نہیں پلانا۔

5.بچے کے دانت نہیں آرہے
اکثر والدین بہت پریشان ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بچے کے دانت جلدی ا جائیں ۔حتی کہ ہمارے ڈاکٹرز بھی ہم سے اپنے بچوں سے متعلق یہ پوچھ رہے ہوتے ہیں۔ دانت آنے کا جو نارمل دورانیہ ہے وہ چھ ماہ سے لے کے تقریبا ڈیڑھ سال تک ہے تو اس دوران بچے کے دانت اتے ہیں ۔ اگر بچہ ایک سال کا ہو گیا ہے اور باقی وہ مکمل طور پر ٹھیک ہے ,اس کی گروتھ صحیح جا رہی ہے اور صرف دانت نہیں ائے تو اس کے لیے اپ کو کیلشیم وٹامن ڈی یا ایسی چیزیں دینے کی ضرورت نہیں ہے بچے کے دانت ا جائیں گے بس تھوڑا صبر کریں
بچوں کی صحت سے متعلق معلومات کے لیے ہماری روزانہ کی پوسٹس دیکھتے رہیں اور تمام والدین کے ساتھ شیر کریں۔

بچے رات کو سوتے ہوئے بستر پر پیشاب کیوں کر دیتے ہیں؟اکثر والدین اس مسئلے سے پریشان ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ رات کے وقت بستر...
15/07/2025

بچے رات کو سوتے ہوئے بستر پر پیشاب کیوں کر دیتے ہیں؟
اکثر والدین اس مسئلے سے پریشان ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ رات کے وقت بستر گیلا کر دیتا ہے، حالانکہ دن میں وہ باتھ روم استعمال کرنا سیکھ چکا ہوتا ہے۔ طبی اصطلاح میں اسے "نوکٹرنل اینیوریسس" (Nocturnal Enuresis) کہا جاتا ہے، یعنی نیند میں بے اختیار پیشاب آ جانا۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں، بلکہ لاکھوں بچے دنیا بھر میں اس کا سامنا کرتے ہیں۔

زیادہ تر بچے دو سے چار سال کی عمر میں دن کے وقت ٹوائلٹ استعمال کرنا سیکھ لیتے ہیں، لیکن رات کے وقت مثانے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ اکثر بچے پانچ یا چھ سال کی عمر تک بستر خشک رکھنے لگتے ہیں، تاہم کچھ بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر تک یہ مسئلہ درپیش رہ سکتا ہے۔ یہ مسئلہ والدین کے لیے فکر کا باعث ضرور بن سکتا ہے، مگر اسے سمجھداری اور صبر سے حل کیا جا سکتا ہے۔

اس کی کئی سائنسی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کچھ بچوں کے دماغ میں ایک خاص ہارمون (ADH) کی پیداوار کم ہوتی ہے، جو پیشاب کی مقدار کو رات کے وقت کم کرتا ہے۔ بعض بچوں کا مثانہ چھوٹا یا کمزور ہوتا ہے، جو پوری رات پیشاب کو روک نہیں پاتا۔ کچھ بچے اتنی گہری نیند سوتے ہیں کہ پیشاب کی حاجت کا سگنل ان کے دماغ تک پہنچ ہی نہیں پاتا۔ اس کے علاوہ قبض، پیشاب کو انفیکشن، ذیابیطس، توجہ کی کمی (ADHD) اور بعض اوقات خاندانی رجحان بھی اس مسئلے کا باعث بن سکتے ہیں۔

صرف جسمانی نہیں، جذباتی عوامل بھی اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر بچہ کسی ذہنی دباؤ کا شکار ہو، جیسے کہ اسکول میں کسی مسئلے کا سامنا، گھر میں جھگڑے، خوف، چھوٹے بہن بھائی کی پیدائش یا اسکول کی تبدیلی، تو وہ اندرونی پریشانی کی وجہ سے نیند میں پیشاب کر سکتا ہے۔ ایسے بچوں کو سب سے زیادہ ضرورت والدین کی سمجھداری، توجہ اور حوصلہ افزائی کی ہوتی ہے۔

بعض اوقات ڈاکٹر سے مشورہ لینا ضروری ہو جاتا ہے۔
اگر بچہ سات سال سے بڑا ہے اور مسلسل بستر گیلا کر رہا ہے، یا وہ کئی کے کنٹرول بعد دوبارہ سے ایسا کرنے لگا ہے، تو طبی معائنہ ضروری ہے۔
والدین کا رویہ اس سارے عمل میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ بچے کو کبھی بھی شرمندہ نہ کریں اور نہ ہی اس پر غصہ کریں۔ رات کو سونے سے دو گھنٹے پہلے پانی یا دیگر مشروب دینا کم کر دیں، سونے سے پہلے باتھ روم لے جانا یقینی بنائیں، اور چائے،کافی والے مشروبات سے پرہیز کریں۔ بچے کی غذا میں فائبر شامل کریں تاکہ قبض نہ ہو۔

جس رات بچہ بستر میں پیشاب نہ کرے ، اس کی دل سے تعریف کریں اور اسے اعتماد دلائیں کہ وہ یہ کر سکتا ہے۔

یاد رکھیں، یہ ایک وقتی مسئلہ ہے، لیکن اگر والدین صبر، محبت اور تعاون سے پیش آئیں، تو بچہ نہ صرف اس کیفیت سے نکل سکتا ہے بلکہ خود اعتمادی کے ساتھ بڑا بھی ہو سکتا ہے

12/06/2025

🛑 Critical Incident Alert: Learn to Prevent LAST

Local Anesthetic Systemic Toxicity – Recognize Early, Treat Promptly



👤 Patient Case Summary
• 16-year-old, previously healthy adolescent
• Underwent elective DCR surgery under general anesthesia
• Local infiltration with lidocaine + adrenaline



⚠️ Intraoperative Catastrophe
• 🧠 Sudden generalized tonic-clonic seizure
• ⬇️ GCS 3/15, fixed dilated pupil
• 🫁 Frothy pulmonary secretions, bilateral infiltrates on CXR
• ❤️ Troponin-I elevated → myocardial injury
• ⬇️ Progression to hypotension and shock
• Required intubation + ventilation



💉 Intervention
• Lipofundin 20% (Intralipid) administered as lipid rescue
• Rapid hemodynamic and neurological recovery
• Final diagnosis: Local Anesthetic Systemic Toxicity (LAST)



🔍 Key Learning Points

✅ LAST is rare, but real — and often preventable
✅ Be cautious with local anesthetics – especially lidocaine, bupivacaine
✅ Intralipid 20% is the antidote – stock it where procedures are done
✅ Know the dosing and act early at first signs (seizure, CV collapse)



🚨 What Every Clinician Must Do

🔹 Always calculate safe doses of local anesthetics
🔹 Use aspiration before infiltration to avoid intravascular injection
🔹 Monitor closely during and after administration
🔹 Have 20% lipid emulsion ready in OR, PICU, and ED
🔹 Educate surgical, anesthesia, and PICU teams



🧠 Think FAST, Act FASTER
• Seizures? Hypotension? Cardiac changes?
• Consider LAST immediately
• Administer Intralipid 20% without delay



📌 SHARE TO PREVENT similar events in your units
💡 One saved life is worth the vigilance of many.

22/04/2025

[22/04, 7:53 pm] TM Waqas: Retinitis pigmentosa (fundoscopy procedure)
Ulcerative collitis
Hiv secondary to sexual abuse
Vtach ECG and questions
BPD
Pneumothorax with subcutaneous emphysema
Autoimmuneencephalitis (NMDA)
ALL
Polyarteritis nodosa
Peripheral precocius puberty secondary to testicular tumor
Contrast induced nephropathy
[22/04, 7:57 pm] TM Waqas: Dacytlytis SCD
NEC
Idiopathic osteoporosis??
Recurrent UTI, IVP duplex kidney/ureter
LUNG/Liver abcess immunodeficiency
Complete heart block
Cafe au lait spots hx exam dds NF/TS
Insulinoma critical sampling
PCOs
Bronchiactasis CF
Neonatal hepatitis PFICC
Fits after circumcision??

12/03/2025

IMM TOACS March, 2025

Station 1: Child with cafe au lait spots. Ht weight FOC given. Based on CBC what is your diagnosis
CBC showed anemia, thrombocytopenia and neutropenia. Smear has macrocytes
Interpret the CBC report?
What next diagnostic test you would like to do? Bone marrow.
Bone marrow is hypocellular. What else you would want to do?
Chromosomal breakage studies.
Picture of fragile chromosomes was shown.
Interpret chromosomal breakage study.
Now what is your diagnosis? Fanconi anemia
Close differentials?
How will you treat?
Is bone marrow curative?

Station 2: A girl with vesicular rash followed by desuqamating rash. Vitals were given. Picture was shown. Identify the condition?
Steven jhonson Syndrome.
DDs?
What else would you like to examine?
What history questions will you ask?
What drugs can cause it?
The patient was only taking cefixime and paracetamol. Can paracetamol cause it?
How will you treat?

Station 3: Picture of the girl showing swelling on the neck.
DDs.
What diagnostic examination you would like to do? Ask the girl to protude out the tongue.
Most propable diagnosis: thyroglossal duct cyst.
What are the complications?
What is the treatment?

Station 4: Patient complaining of bilateral knee joint pain.
Examine the knees of the joint.
Also examine the back of the patient.
Examine the joints of upper limb. What movements are possible in each joint of upper limb.
How will you examine the cervical spine.

Another patient lying: Examine the knee joint for joint effusion.
Do internal rotation of the hip.

Station 5: Child with periorbital swelling and RBS in urine.
What would you like to examine? BP
BP is 150/90.
Now what would you like to see? SOMI?
SOMI negative. Anything else.
Fundoscopy. Fundoscopy is normal. What else?
Abdomen for renal artery stenosis? CVS for co arctation of aorta. Examiner wanted to listen CVS for heart failure and hepatomegaly.
Now what's your diagnosis? Post streptococcal glomerulonephritis

What labs you would do. C3, ASOT what else?
How will you treat?

Station 6: 2 years old child unable to walk. Assess the developmental age of the child. What would you like to ask?
Gross motor.
Fine motor.
Social.
Language and hearing
Based on your questions, what is the developmental age of the child.
Gross motor milestones of 2 years old?

Station 7: Mother wants to give breastmilk but is leaving for hajj.
What counselling would you do?
What are the indications breast pump?
How will you store?
How will she use frozen milk?

Station8: 2years old. Anemia, failure to thrive and failure to respond to hematinics.
What questions will you ask in history?
What labs would you do? CBC, RFTs anti TTG.
ANTI TTG is 10× raised, what will you do
HLA and EMA.
EMA is positive. What does it mean.
The patient has celiac. How would you treat. What can she eat? What diet she can't eat? She doesn't like "makai ki roti" what will you tell her.

Station 9: Needle prick injury. Age not given. How will you proceed. What questions will you ask. The patient also has Hep B and Hep C. Now how will you treat the three.

Station 10- Copious secretions. TEF. History questions from mother. Investigations
Treatment

Station 11: Recurrent wheezing in a 9 month old. What history questions. Investigations
According to examiner , CXR has a cyst (no x ray shown) . What will you do.

Station 12:
Drooling of saliva, brasy cough. Diagnosis. Investigations. Treatment
Ecg shows 3rd degree block. Treatment of case contacts.

27/01/2025

"تھیلیسیمیامیجر کیا ہے ؟"
تھیلیسیمیا میجر ایک موروثی (یعنی والدین سے بچوں میں منتقل ہونے والی) بیماری ہے جس میں والدین کے جینیات (GENES) کے اندر معمولی نقص ہوتا ہے جس کوآدھا تھلیسیمیا یا Thalassemia minor"o" کہا جاتا ہے اور وہ بظاھر بالکل ٹھیک ہوتے ہیں لیکن جب دو thalassemia minor کی آپس میں شادی ہو جائے تو 25 فیصد چانس ہوتا ہے کہ بچوں کی اندر پوری تھلیسیمیا کی بیماری یعنی تھیلیسیمیامیجر (Thalassemia major) ہو۔ ایسے بچوں میں پھر اپنا صحت مند خون بنانے کی صلاحیت نہیں ہوتی او ان کو ہر مہینے خون لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

"تھیلسیمیا کے علامات کیا ہے؟"
تھلیسمیا کے مریض کو عمومآ 6 ، 7 مہینے کی عمر میں کمزوری پیلاہٹ اور سستی شروع ہوجاتی ہے اور خون کم ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اگر بروقت علاج شروع نا ہو تو ایسے بچوں میں قد کی کمی، جگر اور تلی کا سوجھ جانا اور پیٹ پھولنا بھی شروع ہوجاتا ہے۔

" تھلیسمیا کی تشخیص کیسی ہوتی ہے؟"
اِس بیماری کی تشخیص کے لیے 3 بنیادی ٹیسٹ ہے
1۔ Blood CP and peripheral blood film
2۔ Hb electrophoresis/Hb studies
3۔ Genetic testing


"ان مریضوں کو اور کیا مسئلے ہو سکتے ہیں ؟"
ان بچوں کو خون لگنے کی وجہ سے کالا یرقان ، ایڈز، ملیریا اور دیگر جراثیم کی انفیکشن کا خدشہ ہوتا ہے اور جسم کے اندر فولاد جمع ہونے کی وجہ سے جگر، دل ، ہڈیوں اور باقی جسم کو بھی نقصان پہنچ جاتا ہے ۔

"تھیلسیمیا کا علاج کیا ہے؟"
1۔ ہر مہینے خون لگانا اور مریض کی خون کی مقدار کم سے کم (Hb 10 g/dl) سے اُوپر رکھنا
2۔ جسم سے فولاد نکالنے والی دوائی کا استعمال
3۔ صحت مند خون کو بڑھانے والی دوائی کا استعمال

"اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟"
1۔ سب سے پہلے کوشش کی جائے کہ شادی سے پہلے خون کا ٹیسٹ کروا کر دیکھا جائے کہ تھیلسمیا minor کا شبہ تو نہیں ہے
2۔ اگر مرد یا عورت میں کسی ایک کو تھلیسیمیا minor ہو تو دوسرے کا بھی ٹیسٹ کروا کے دیکھا جائے
3۔ اگر دونوں کو تھلیسیمیا minor ہو تو کوشش کی جائے کہ ان دونوں کی آپس میں شادی نہ ہو
4۔ اگر شادی ہوجاتی ہے تو پھر حمل کے ابتدائی 12 ہفتوں میں بچے کا ٹیسٹ کروا کے دیکھا جائے کہ اس کو تھیلسیمیا major تو نہیں ہے اور اگر ہے تو ایسے حمل کو 16 ہفتے سے پہلے تلف کیا جا سکتا ہے ۔

"کیا اس کا کوئی مستقل علاج ممکن ہے؟"
اس کا واحد مستقل علاج bone marrow transplant یعنی ہڈی کا گودا تبدیل کرنا ہے جس میں اس کے صحت مند بہن بھائی کے ساتھ HLA Matching کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور اگر وہ دونوں کا ایک جیسا ہو تو صحت مند بچے سے صحت مند گودا لے کر بیمار بچے کو لگایا جاتا ہے او ر اس سے بیماری مکمل ختم ہونے کا 80 فیصد تک چانس ہوسکتا ہے۔

*بون میرو ٹرانسپلانٹ (BMT) کیا ہے؟*بون میرو ٹرانسپلانٹ، جسے *اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ* بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا علاج ہے جس ...
27/01/2025

*بون میرو ٹرانسپلانٹ (BMT) کیا ہے؟*

بون میرو ٹرانسپلانٹ، جسے *اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ* بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا علاج ہے جس میں خراب یا بیمار بون میرو کو صحت مند خلیات سے بدل دیا جاتا ہے۔ بون میرو ہماری ہڈیوں کے اندر نرم ٹشو ہوتا ہے جو خون کے اہم خلیات بناتا ہے، جیسے:

*سرخ خون کے خلیات* (جو آکسیجن لے کر جاتے ہیں)

*سفید خون کے خلیات* (جو انفیکشن سے لڑتے ہیں)

*پلیٹلیٹس* (جو خون کے بہاؤ کو روکنے میں مدد کرتے ہیں)

یہ کیوں کیا جاتا ہے؟

ڈاکٹر یہ علاج ان مریضوں کے لیے تجویز کرتے ہیں جنہیں درج ذیل سنگین بیماریاں ہوتی ہیں:

*خون کا کینسر*، جیسے لیوکیمیا یا لِمفوما۔

*بون میرو کی خرابی*، جیسے ایپلاسٹک انیمیا۔

*پیدائشی خون کی بیماریاں*، جیسے *تھیلیسیمیا* یا سِکل سیل انیمیا۔

*مدافعتی نظام کی بیماریاں*۔

بون میرو ٹرانسپلانٹ کی اقسام

1. اپنے خلیات کا استعمال *(Autologous transplant)*: مریض کے صحت مند خلیات پہلے محفوظ کیے جاتے ہیں اور علاج کے بعد واپس دیے جاتے ہیں۔

2. ڈونر کے خلیات کا استعمال *(Allogeneic transplant):* صحت مند خلیات کسی دوسرے شخص، جیسے بھائی، بہن، یا کسی رضاکار ڈونر سے لیے جاتے ہیں جن کا ٹشوز آپ سے ملتا ہو۔

یہ کیسے کیا جاتا ہے؟

*1. تیاری:* مریض کا مکمل معائنہ اور علاج (جیسے کیموتھراپی) کیا جاتا ہے تاکہ خراب خلیات کو ختم کیا جا سکے۔

*2. اسٹیم سیل کی منتقلی:* صحت مند خلیات ڈرپ کے ذریعے دیے جاتے ہیں، بالکل خون کی منتقلی کی طرح۔

*3. صحتیابی کا عمل:* نئے خلیات ہڈیوں میں جا کر بڑھنا شروع کرتے ہیں اور صحت مند خون کے خلیات بناتے ہیں۔

*4. بعد کی دیکھ بھال:* مریض کو باقاعدگی سے چیک اپ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

اہم معلومات

*یہ زندگی بچاتا ہے:* بون میرو ٹرانسپلانٹ کئی سنگین بیماریوں کا علاج فراہم کرتا ہے۔

*ڈونرز ہیرو ہیں:* بہت سے مریض صحت مند خلیات کے لیے ڈونرز پر انحصار کرتے ہیں۔ آپ بھی اسٹیم سیل ڈونر بن کر زندگی بچا سکتے ہیں۔

*یہ ایک پیچیدہ علاج ہے:* اس میں خطرات اور اخراجات شامل ہو سکتے ہیں، لیکن جدید میڈیسن نے اس علاج کو زیادہ محفوظ اور مؤثر بنا دیا ہے۔

خون کا عطیہ کریں یا اسٹیم سیل ڈونر کے طور پر رجسٹر ہوں اور کسی کو نئی زندگی کا موقع دیں!

گلاٸ کوجن سٹوریج ڈزیزز (Glycogen storage diseases)جن کو ہم جی ایس ڈی بھی کہتے ہیں ایسی بیماریاں ہیں جس کی میں جسم کے اند...
03/01/2025

گلاٸ کوجن سٹوریج ڈزیزز (Glycogen storage diseases)جن کو ہم جی ایس ڈی بھی کہتے ہیں ایسی بیماریاں ہیں جس کی میں جسم کے اندر کاربوہائیڈریٹ نشاستہ یا شوگر کے ہاضمے کا عمل صحیح نہیں ہوتا ۔اس کا میٹابولزم متاثر ہوتا ہے کیونکہ اس کے لیے جو درکار انزائم ہوتے ہیں وہ نہیں ہوتے۔ نتیجتا کاربوہائیڈریٹ جسم کے مختلف اعضا خاص کر جگر کے اندر جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔اس سے جگر کا سائز بڑھ جاتا ہے اور بچے کے اندر مختلف مسائل اتے ہیں جس کے اندر بار بار خون میں گلوکوز کی کمی کا مسئلہ اتا ہے ۔
یہ بہت تمام ڈاکٹرز کے لیے اور والدین کے لیے جن کے بچے اس بیماری سے متاثر ہیں بہت اہم ہے ۔ خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ شیئر کریں جزاک اللہ

10/12/2024

Dr kiramat
خناق کیا ہے؟
خناق ایک متعدی بیکٹیریل بیماری ہے جو بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے جسے Corynebacterium diphtheriae کہتے ہیں جو زہریلے مادے پیدا کرتے ہیں۔

یہ بنیادی طور پر ٹانسلز، گلے، ناک اور جلد کو متاثر کرتا ہے۔ 60 سال سے زیادہ عمر کے بالغوں اور 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو اس کے لگنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ پرہجوم یا غیرصحت مند ماحول میں رہنے والے غذائیت کے شکار افراد اور غیر ویکسین والے لوگ انفیکشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات یا حفاظتی ٹیکوں تک ناکافی رسائی کے ساتھ بہت سے ممالک میں خناق اب بھی بہت زیادہ ہے۔

خناق کے علاج کے لیے ڈیفتھیریا اینٹی ٹاکسن اور دوائیں ایک آپشن ہیں۔

دوسری رائے کے ساتھ اپنی صحت کو محفوظ بنائیں۔ باخبر فیصلے کریں اور آج ہی اپنی ملاقات بک کرو!

دوسری رائے حاصل کریں۔
علامات
خناق کی علامات عام طور پر انفیکشن کے دو سے پانچ دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ جب کہ کچھ لوگوں میں ہلکی ہلکی علامات بھی اس جیسی ہوتی ہیں۔ عمومی ٹھنڈ، دوسروں کو کوئی علامات بالکل محسوس نہیں ہوتی ہیں۔ ٹانسلز اور گلے پر ایک موٹی، سرمئی کوٹنگ ہوتی ہے، جو خناق کی سب سے نمایاں اور عام علامت ہے۔ دیگر عام علامات میں شامل ہیں:

بے چینی یا تکلیف
سردی لگ رہی ہے
بخار
ایک بلند آواز، بھونکنا کھانسی
گردن میں سوجی ہوئی غدود
گلے کی سوزش
جیسے جیسے انفیکشن بگڑتا ہے، دیگر علامات اور علامات ظاہر ہو سکتی ہیں، بشمول:

سانس لینے اور نگلنے میں دشواری
ویژن کے مسائل
مبہم خطاب
A تیز دل کی دھڑکن ، ہلکی اور سرد جلد، اور پسینہ آ رہا
جلد کا خناق، جسے جلد کا خناق بھی کہا جاتا ہے، اس صورت میں ہو سکتا ہے اگر آپ کی ذاتی حفظان صحت خراب ہے یا آپ ایک اشنکٹبندیی آب و ہوا میں رہتے ہیں۔ جلد سے متعلق خناق کے نتیجے میں اکثر متاثرہ علاقے میں السر اور سرخی پیدا ہوتی ہے۔

ڈاکٹر سے کب ملنا ہے؟
اگر آپ یا آپ کا بچہ خناق کے انفیکشن والے کسی شخص سے رابطے میں آیا ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اگر آپ کو یقین نہیں ہے کہ بچے کو مل گیا ہے تو ملاقات کا وقت لیں۔ خناق کی ویکسین. یقینی بنائیں کہ آپ کے حفاظتی ٹیکے اپ ٹو ڈیٹ ہیں۔

خناق کی وجوہات
بیکٹیریم Corynebacterium diphtheriae خناق کا سبب بنتا ہے، اور یہ سانس کی رطوبتوں سے پھیلتا ہے۔ کھانسی،چھینکنا، یا ہنسنا. خناق بہت متعدی ہے اور تیزی سے پھیلتا ہے، خاص طور پر پرہجوم ماحول میں۔

مزید برآں، متاثرہ زخموں یا آلودہ اشیاء، جیسے ٹشوز، تولیے، یا کاؤنٹر ٹاپس کو چھونے سے خناق پھیل سکتا ہے۔ جو لوگ کیریئر ہیں وہ غیر ویکسین شدہ لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں، اور یہ بیماری چار ہفتوں تک پھیل سکتے ہیں۔

خطرہ عوامل
خطرے کے عوامل غیر ویکسین کیے جا رہے ہیں، ناقص صفائی والے علاقوں میں رہنا، وغیرہ۔

خناق ہونے کا خطرہ زیادہ ہے اگر آپ:

خناق خاص طور پر ان علاقوں میں عام ہے جہاں پر ہجوم رہائش اور ناقص صفائی ستھرائی ہے۔
ویکسینیشن کی شرح کم ہونے کی وجہ سے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں اس انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
بیماری کے زیادہ پھیلاؤ کے ساتھ دوسرے علاقوں میں سفر کرنا خطرہ بڑھاتا ہے۔
60 سال سے زیادہ عمر کے بالغ افراد جن کو ویکسین نہیں لگائی گئی ہے ان میں بیماری لگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ایچ آئی وی/ایڈز والے افراد میں خناق کی بیماری کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
خناق کی پیچیدگیاں
خناق کی پیچیدگی ہوا کے راستے میں رکاوٹ کے نتیجے میں سانس کی ناکامی ہے۔ بیکٹیریم کا زہر دل، گردے، پٹھوں اور جگر تک پہنچ سکتا ہے اور کئی سنگین پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے، جیسا کہ:

پانی کی کمی: ذیابیطس insipidus کے ساتھ، جسم کو پانی برقرار رکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
الیکٹرولائٹ عدم توازن: جسم کے الیکٹرولائٹس غیر متوازن ہیں جس کے نتیجے میں:
فالج
گردے خراب
مایوکارڈائٹس
کارڈیک اریتھمیا
گردش کا خاتمہ
نیورائٹس
اعصابی کمزوری۔
Encephalitis
Oculomotor اعصابی فالج۔
ناک کے ذریعے خوراک کا ریفلکس
خناق کی روک تھام
بچوں کے لیے خناق کی ویکسین ٹیٹنس اور سیلولر پرٹیوسس ویکسین کا ایک مجموعہ ہے جو ایک ٹرپل ویکسین بناتی ہے جسے DTaP (خناق، تشنج، acellular pertussis) کہا جاتا ہے۔

ٹی ڈی اے پی ویکسین (ٹیٹنس-ڈفتھیریا-پرٹیوسس ویکسین)، ایک بوسٹر خوراک، نوعمروں کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔ صحت کے حکام تجویز کرتے ہیں کہ تمام بالغ افراد Tdap کی کم از کم ایک خوراک وصول کریں۔ اس خوراک کے بعد، اگر ضرورت ہو تو بوسٹر خوراکیں Tdap یا Td (ٹیٹنس-ڈفتھیریا ویکسین) لی جا سکتی ہیں۔

ڈیفتھیریا کی تشخیص
تشخیص میں شامل ہیں:

جسمانی معائنہ اور طبی تاریخ: علامات کی تشخیص جیسے کہ گلے میں سرمئی یا سبز جھلی اور مریض کے طبی ریکارڈ کا جائزہ، بشمول ویکسینیشن کی حیثیت اور سفر کی تاریخ، ڈاکٹروں کو یہ تعین کرنے میں مدد کرتی ہے کہ آیا مریض کو خناق ہے۔ گلے میں سرمئی یا سبز جھلی بیماری کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہے۔
گلے کی ثقافت: گلے سے جمع کیے گئے گلے کے جھاڑو کے نمونے تشخیص کے لیے لیبارٹری بھیجے جاتے ہیں۔
ٹاکسن ٹیسٹنگ: ٹیسٹ خون میں بیکٹیریل ٹاکسن کا پتہ لگاتا ہے۔ ٹیسٹ یہ ہیں:
پی سی آر ٹیسٹنگ:
ایلک ٹیسٹ
انزائم امیونواسے (EIA) ٹیسٹ
خناق کا علاج
خناق کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ علاج میں کوئی تاخیر جان لیوا نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

اگر خناق کی بیماری کا شبہ ہو تو لیبارٹری کے نتائج موصول ہونے سے پہلے ہی علاج شروع کر دیا جاتا ہے۔ علاج میں شامل ہوسکتا ہے:

ہسپتال بندی
بیماری کی منتقلی کو روکنے کے لیے مریض کو الگ تھلگ کرنا
بیکٹیریل انفیکشن کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس لینا
خناق کا اینٹی ٹاکسن
دوسری دوائیں ویکسین پر منفی ردعمل کا خطرہ کم کرتی ہیں۔
اگر ضرورت ہو تو، گلے میں سرمئی جھلی کو صاف کرنے کے لیے سرجری۔
پیچیدگیوں کا علاج
انفیکشن کی شدت کے لحاظ سے چھ ہفتوں سے زیادہ بستر پر آرام کریں۔
کیا اور کیا نہیں
اگر آپ کو شک ہے کہ آپ یا آپ کے خاندان کے کسی فرد کو خناق ہے، تو فوری طور پر طبی مدد حاصل کریں۔ کسی بھی دوسری حالت کی طرح، ابتدائی علاج میں کامیابی کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ خناق کے علاج کے طور پر اینٹی بائیوٹکس اور ایک خناق کا اینٹی ٹاکسن استعمال کیا جاتا ہے۔

کرو نہیں
خناق کی ویکسین DTaP (خناق، تشنج، acellular pertussis) لیں۔ بیمار لوگوں کے ساتھ قریبی رابطے میں آئیں۔
حالت ٹھیک ہونے تک خود کو الگ تھلگ رکھیں۔ جسم میں کسی بھی اچانک تبدیلی اور مستقل علامات سے بچیں۔
ڈاکٹر کے ذریعہ تجویز کردہ اینٹی بائیوٹکس لیں۔ اپنے ڈاکٹر کے ساتھ طے شدہ ملاقات کو چھوڑ دیں۔
زیادہ خطرہ والے ممالک کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ پراسیس شدہ، جنک اور مسالہ دار غذائیں کھائیں۔
کسی ایسی جگہ کا سفر کرنے سے پہلے مکمل طور پر حفاظتی ٹیکے لگائیں جہاں ڈیفتھیریا عام ہو۔ اگر آپ کسی متاثرہ شخص سے رابطہ کرتے ہیں تو اپنے ہاتھ دھونے سے گریز کریں۔
فوری طبی امداد حاصل کرنے اور شدید علامات اور پیچیدگیوں کے امکان کو کم کرنے کے لیے خناق کی بیماری کے لیے کیا اور نہ کرنے کی پیروی کریں۔
اکثر پوچھے گئے سوالات
1. خناق کیا ہے؟
خناق ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو Corynebacterium diphtheriae سے متاثر ہوتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر گلے اور اوپری سانس کی نالی کو متاثر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں گلے میں ایک موٹی، سرمئی جھلی بن جاتی ہے جو سانس لینے میں دشواری کا باعث بنتی ہے۔

2. خناق کیسے منتقل ہوتا ہے؟
خناق بہت متعدی ہے اور زیادہ تر متاثرہ افراد کے کھانسنے یا چھینکنے پر پیدا ہونے والی سانس کی بوندوں سے پھیلتا ہے۔ یہ متاثرہ اشیاء یا سطحوں کے رابطے سے بھی پھیل سکتا ہے۔

3. خناق کی عام علامات کیا ہیں؟
عام علامات میں گلے کی سوزش شامل ہے، نگلنے میں دشواری، بخار، کمزوری، اور گلے میں سرمئی جھلی کی خصوصیت۔ خناق دل اور اعصابی نظام کو متاثر کرنے والی پیچیدگیوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

4. خناق کا شکار ہونے کا خطرہ کس کو ہے؟
اگرچہ کسی کو بھی خناق کا مرض لاحق ہو سکتا ہے، لیکن وہ افراد جنہیں ویکسین نہیں لگائی گئی یا ناکافی طور پر ویکسین نہیں لگائی گئی ان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ خناق کے پھیلنے والے علاقوں کے مسافر بھی خطرے میں ہو سکتے ہیں۔

5. کیا خناق سے بچا جا سکتا ہے؟
جی ہاں، خناق کو ویکسینیشن کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ ڈی ٹی اے پی ویکسین (بچوں کے لیے) اور ٹی ڈی اے پی ویکسین (نوعمروں اور بڑوں کے لیے) دیگر بیماریوں کے علاوہ خناق کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتی ہے۔

6. خناق کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
خناق کی تشخیص لیبارٹری ٹیسٹوں کے ذریعے کی جاتی ہے جو گلے، ناک، یا جلد کے زخموں سے لیے گئے نمونوں میں خناق کے زہریلے یا بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگاتے ہیں۔

7. خناق کا علاج کیا ہے؟
بیکٹریا کو ختم کرنے کے لیے خناق کا علاج اینٹی بائیوٹکس، جیسے پینسلن یا اریتھرومائسن سے کیا جاتا ہے۔ سنگین صورتوں میں، نگرانی اور سانس کی مدد سمیت معاون دیکھ بھال کے لیے ہسپتال میں داخل ہونا ضروری ہو سکتا ہے۔

8. کیا خناق پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے؟
ہاں، خناق سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، بشمول مایوکارڈائٹس (دل کی سوزش)، نیوروپتی (اعصابی نقصان)، اور ایئر وے میں رکاوٹ، جس کا فوری علاج نہ کیا جائے تو جان لیوا ہو سکتا ہے۔

9. کیا بالغوں کے لیے خناق کے لیے کوئی بوسٹر ویکسین موجود ہے؟
ہاں، بالغ افراد خناق کے خلاف قوت مدافعت کو برقرار رکھنے کے لیے Td ویکسین کے بوسٹر شاٹس حاصل کر سکتے ہیں۔ بعض صورتوں میں، Tdap ویکسین کی بھی سفارش کی جا سکتی ہے۔

10. اگر مجھے شک ہو کہ مجھے یا میرے جاننے والے کسی کو خناق ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟
اگر آپ کو خناق کا شبہ ہے تو فوری طبی امداد حاصل کریں۔ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متاثرہ شخص کو الگ تھلگ کریں، اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو اپنے خدشات سے آگاہ کریں تاکہ مناسب تشخیصی ٹیسٹ اور علاج کا انتظام کیا جاسکے۔

Address

Mardan

Telephone

+923349155923

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr kiramat Ullah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category