Dr Khurram Shahzad's Bismillah Clinic

Dr Khurram Shahzad's Bismillah Clinic Senior Family Physician 's Medical services

❤️     H A P P Y
28/06/2023

❤️ H A P P Y

10/06/2023

گرمی میں معدے اور آنتوں کے امراض سے بچاو کے لئے احتیاطی تدابیر ۔۔۔

منکی پاکس  ( MONKEYPOX VIRUS) .منکی پاکس ایک وائرس ہے  ، جو کہ چوہوں اور دیگر جنگلی جانوروں میں پیدا ہوتا ہے  ۔ بعض اوقا...
26/04/2023

منکی پاکس ( MONKEYPOX VIRUS) .

منکی پاکس ایک وائرس ہے ، جو کہ چوہوں اور دیگر جنگلی جانوروں میں پیدا ہوتا ہے ۔ بعض اوقات یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہو جاتا ہے اور انہیں بیمار کر دیتا ہے ۔اس بیماری / وائرس کا پہلی مرتبہ 1958 میں وسطی افریقہ میں پتا چلا تھا ، جہاں اس کے جنگلوں میں موجود بندروں کو اس نے متاثر کیا تھا ، اسی وجہ سے اس بیماری کو منکی پاکس کہتے ہیں ۔۔

انسانوں میں اس مرض کا پہلا کیس 1970 میں افریقی ملک کانگو میں ایک نو سالہ بچے میں پایا گیا تھا ۔۔

منکی پاکس سمال پاکس / چیچک سے ملتا جلتا 10 میں سے 1 شخص کے لئے خطرناک ثابت ہو جانے والا وائرل انفیکشن ہے ، جو متاثرہ مریض سے دوسرے کو جسمانی سیال ، تنفس ، چھوٹے وغیرہ سے لگ جاتا ہے ۔ بچوں میں اس مرض سے متاثر ہونے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں ۔ یہ بیماری زیادہ تر 2 سے 4 ہفتے تک رہتی ہے ۔ ابتدا میں اس مرض کے نتیجے میں نمودار ہونے والے جسم پر دانے چکن پاکس کے دانوں سے ملتے جلتے نظر آتے ہیں جو بعد میں چھالے / آبلے نما ، سمال پاکس / چیچک جیسے بن جاتے ہیں ۔

اس مرض کی علامات یہ ہیں ۔۔

- بخار
- جسم پر دانے / بعد میں چھالے نما دانے
- سردی لگنا
-سر میں درد
- کمر میں درد
- جسم / پٹھوں میں شدید درد سوجن
- شدید تھکن
کمزوری / نقاہت

* علاج

فی الحال اس وائرل انفیکشن کا کوئی علاج نہیں ہے ، عالمی صحت کے ادارے سمال پاکس / چیچک کی ویکسین اس میں استعمال کروانے کی تجویز دیتے ہیں

* احتیاطی تدابیر

- اوپر بتائ گئی کسی بھی علامت کی صورت میں فورا" مستند ڈآکٹر یا ہیلتھ سہولت سے رابطہ کریں ۔

- ایسے جانوروں سے رابطہ میں احتیاط کریں جن میں یہ وائرس رک سکتا ہے ، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اس وائرس سے متاثرہ مریض پائے گئے ہوں اور وہاں جانور بھی بیمار / مردہ پائے گئے ہوں ۔

- کسی بھی ایسے مواد کو جو ان جانوروں کے استعمال میں رہا ہو ، ہاتھ لگانے سے پرہیز کریں ۔

_ متاثرہ مریض کو دیگر افراد سے علیحدہ رکھیں ۔

- متاثرہ مریض سے رابطے کے بعد ممکن ہو تو نہا لیں یا کم از کم ہاتھ اچھی طرح دھو لیں ۔

- متاثرہ مریض کے تیمادار ، اس کی دیکھ بھال کے دوران PPES ( ماسک ، دستانے ، ایپرن ، سینیٹائزر وغیرہ ) کا استعمال کریں ۔۔

DR KHURRAM SHAHZAD

ذیابیطس کے مریضوں کے لئے  غذائی چارٹ ۔۔
31/03/2023

ذیابیطس کے مریضوں کے لئے غذائی چارٹ ۔۔

والدین کی باتوں پر اتنا یقین تو رکھیں جتنا آپ دوائ پر رکھتے ہیں  ، تھوڑی کڑوی تو لگیں گی مگر فائدہ مند ضرور ثابت ہوں گی ...
24/03/2023

والدین کی باتوں پر اتنا یقین تو رکھیں جتنا آپ دوائ پر رکھتے ہیں ، تھوڑی کڑوی تو لگیں گی مگر فائدہ مند ضرور ثابت ہوں گی ۔۔۔
( بانو قدسیہ )
رمضان کریم مبارک

شوگر کی نئ دوا اور حقائق  ۔۔۔‏شوگر (ذیابیطس)کے مرض کیلئے استعمال ہونے والی جدید دوائی Teplizumab   کیا ہےاور اس کے استعم...
02/12/2022

شوگر کی نئ دوا اور حقائق ۔۔۔

‏شوگر (ذیابیطس)کے مرض کیلئے استعمال ہونے والی جدید دوائی Teplizumab کیا ہےاور اس کے استعمال کے حوالے سے حقائق!!

تفصیلات کے مطابق FDA نے شوگر کے مرض میں استعمال ہونے والی نئی دوائی Teplizumab (Tzield) کے نام سے استعمال کی اجازت دی ہے۔
‏اس انجکشن کے آنے کے ساتھ ہی لوگوں نے یہ افواہ پھیلانی شروع کی ہے کہ صرف ایک انجکشن سے اب شوگر مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
یہ بات بالکل غلط ہے!۔۔

شوگر کی کئی اقسام میں اہم اور عام دو بڑی اقسام ہیں۔ پہلی قسم اور دوسری قسم۔
T1DM/T2DM.
‏پہلی قسم شوگر کم عمری میں ہوتی ہے۔ اور اس کا علاج صرف اور صرف انسولین ہے۔

دوسری قسم وہ شوگر ہے جو بڑی عمر کے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ جس کے علاج میں شوگر کی گولیاں اور انسولین دونوں استعمال ہوتے ہے۔

‏جدید قسم کی دوائی Teplizumab (Tzield) صرف پہلی قسم کی ذیابیطس(شوگر) میں اتنی حد تک استعمال ہوتی ہے کہ اس انجکشن کے استعمال کے بعد پہلی قسم کی شوگر مزید شدت اختیار نہیں کرتی اور کنٹرول میں رہتی ہے اور مریض کو شوگر کے شدید نقصانات سے بچاتی ہے۔
‏یہ انجکشن کسی بھی طور سے شوگر کی کسی بھی قسم کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتی۔
لہذا شوگر کے تمام مریض اپنا علاج جاری رکھیں اور افواہ پر کان نا دھریں ۔۔۔

" ‏جو مریض پہلے سے ہی انسولین تھراپی پر ہیں ،یا ٹائپ 2 کے مریض ہیں اُن کیلئے نہیں ہے. "

بدقسمتی سے پاکستان میں زیابیطس ٹائپ 1 کی stages کیلئے کوئی screening tool نہیں.
‏لیکن وہ لوگ جن کے ماں، باپ میں سے کسی ایک یا دونوں کو شوگر ہو، اور ان کا شوگر لیول بڑھنا شروع ہو رہا ہو تو ایسے لوگ at risk ہوتے ہیں اور ایسے لوگ Teplizumab injections سے شوگر کو 2 سے 3 سال کیلئے روک سکتے ہیں.

2023 کے وسط تک یہ انجیکشن پاکستان میں دستیاب ہوں گے.
‏ایک Tzield کی قیمت 13,850 $ ہے،
ایک شوگر مریض کے لئے 14 Tzield لگانا ضروری ہیں۔ ۔۔ 14- زیلڈ کی قیمت 193,900 $ ہے۔
یہ اس وقت بہت مہنگا علاج ہے۔

‏شوگر کے خلاف اگر کوئی چیز واقعی آپ کی مدد کر سکتی ہے تو وہ ہے
اچھی اور متوازن خوراک
واک اور ایکسرسائز
دوا کی صحیح مقدار اور استعمال
اور مستند معالج اور ماہرِ غذائیات سے رابطہ ۔

Courtesy
The Diabetes Centre

14/11/2022
13/11/2022

Chocolate as mood elevator/booster/ enhancer!

کیا آپ کو معلوم ہے چاکلیٹ کا استعمال آپ کے موڈ میں بہتری لا کر آپ کو خوشی والی کیفیت سے لبریز کرسکتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں چاکلیٹ بالکل بھی مضر صحت نہیں اگر recommended ڈوز میں لی جائے؟
کیا کہا معلوم تھا! چلیں گڈ!
کیا کہا نہیں معلوم! No worries، میں بتاتی ہوں!

چاکلیٹ اصل میں cocca beans سے بنائی جانے والی انگریزی/غیر ملکی dessert کی ایک فارم ہے جو اب مزید مختلف/انواع اقسام کی میٹھی اشیاء بنانے میں as an ingredient بھی استعمال کی جاتی ہے!
ریسرچ سے ثابت ہے کہ کوکا بینز میں ایک amino acid tryptophan کی موجودگی( جو کہ serotonin بنانے کے لیے اہم جز ہے) دراصل موڈ میں بہتری لانے کا سبب ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کے مہنگی addictive ادویات کے استعمال (موڈ ایلیویٹرز) کی ضرورت محدود ہو گئ ہے!
کہتے ہیں recommended dose جو کے 1-1.5 ounce,ہے یا پھر 30-50 گرام تک چاکلیٹ کا استعمال موڈ میں بہتری لا سکتا ہے، اس سے زیادہ کا استعمال high caloric intake کے زمرے میں آتا ہے جو آگے جا کر obesity, heart disease etc کا سبب بن سکتا ہے!

سوال یہ ہے کے آخر کونسی چاکلیٹ کھائیں، مارکیٹ میں بےتحاشہ لوکل و غیر ملکی برانڈز کی چاکلیٹیں دستیاب ہیں، پھر ہماری چوائیس کیا ہونی چاہیے؟ یاد رہے یہاں موڈ ایلیویشن کے پسمنظر میں بات ہو رہی ہے!

تو میں آپ کو بتا دوں کے چار طرح کی چاکلیٹیں کوئی بھی فیکٹری consumer and demand کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کرتی ہے، آئیں جانتے ہیں وہ چار اقسام کیا ہیں!

White chocolate
Dark chocolate
Milk chocolate
Ruby chocolate

ان تمام اقسام کی چاکلیٹوں کا اہم ترین انگریڈئینٹ تو ظاہر ہے کوکا بینز ہی ہوتے ہیں مگر کوکا کی مقدار اور ڈیری پراڈکٹس کا استعمال ان کے flavor and consistency کو تبدیل کر دیتا ہے!
جیسے کے dark chocolate میں کوکا کی مقدار 60-85% تک ہوتی ہے اور اس کا ذائقہ قدرے ترش /کڑوا /تیز ہوتا ہے ، یہ چاکلیٹ ڈیپریشن کے مریضوں کو استعمال کرنے کو کہی جاتی ہے مگر کچھ لوگ آؤٹ آف کیوریوسٹی بھی کھاتے ہیں جیسے کے میں!
بھئ یہ بہت کڑوی ہوتی ہے کیونکہ دودھ و چینی کی مقدار کم ترین یا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، میں نے اب تک جو سب سے زیادہ کوکا کی مقدار والی ڈارک چاکلیٹ کھائی ہے اس میں کوکا کا تناسب 70فیصد تھا اس سے زیادہ مجھ سے نہیں کھائی گئ! سب کا اپنا اپنا ٹیسٹ ہے اور اپنے اپنے ٹیسٹ بڈز!

ملک چاکلیٹ میں دودھ اور مکھن کی آمیزش اس کی consistency کو soft بناتی ہے ، آپ نے اکثر چاکلیٹ کے ریپر پر velvet textured لکھا دیکھا ہوگا! اب سے سمجھ جائیے گا اس کی ڈیری پروڈکٹس کی مقدار زیادہ ہے جبھی تو ملک چاکلیٹ کہتے ہیں نا!

وہائٹ چاکلیٹ کے لیے کہا جاتا ہے کہ یہ چاکلیٹ ہے ہی نہیں! کیونکہ کوکا پارٹیکلز کی موجودگی تقریباً نہ کے برابر! مگر یہ چاکلیٹ کیوں ہے؟ کیونکہ کوکا بٹر اس چاکلیٹ کی مینوفیکچرنگ میں استعمال ہوتا ہے، اس چاکلیٹ کا رنگ نام کی طرح سفید اور مین اجزا دودھ اور مکھن ، کیرامل یا پھر کچھ ڈرائی فروٹ وغیرہ ہوتے ہیں.

Ruby chocolate ایک خاص قسم کی چاکلیٹ ہے
کہا جاتا ہے کہ یہ rare type cocoa جو Ecuador ,Brazil وغیرہ میں پایا جاتا ہے اس سے بنائی جاتی ہے، اس کا نیچرل رنگ لال /میرون ہوتا ہے جس کی وجہ قدرتی berry flavored beans کا ہونا ہے، کچھ فیکٹریاں اس فلیور کو مزید تقویت دینے کے لیے ان میں red/blue berries ملا کر بھی تیار کرتے ہیں، اس کا additional health benefit, اسکا natural antioxidant ہونا ہے!

ذیابطیس کے مریض شوگر فری چاکلیٹ ، اپنے معالج کے مشورے کے ساتھ اعتدال میں استعمال کر سکتے ہیں!

تو آپ سب مجھے بتائیں مجھے کونسی چاکلیٹ گفٹ کر رہے ہیں؟

تحریر ڈآکٹر عائشہ مجید میمن

06/09/2022

" LUMPY SKIN DISEASE "

دنیا میں جہاں وقتاً فوقتاً انسانی بیماریوں کی وبائیں آتی ہیں، وہاں جانور بھی ان سے محفوظ نہیں. بس فرق یہ ہے کہ وہ اپنی حالت بیان کرنے سے قاصر ہوتے ہیں.

آج کل بیشتر ترقی یافتہ ممالک بشمول ترقی پذیر ممالک جانوروں کے ایک وبا Lumpy Skin Disease کی لپیٹ میں ہے.

آئیے، اس بیماری پر آسان الفاظ میں روشنی ڈالتے ہیں :

1. یہ lumpy skin disease آخر کیا. بیماری ہے؟

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ وہ بیماری ہے جس میں جانوروں کے چمڑے کے اندر گلٹیاں بن جاتی ہیں جو بآسانی نظر آتی ہیں.

2. یہ بیماری کن جانوروں کو لگتی ہے؟

یہ بیماری صرف گائے اور بھینس کو متاثر کرتی ہے.

3. اس بیماری کی تاریخ کیا ہے؟

یہ بیماری سب سے پہلے Zambia میں 1929 میں آئی تھی مگر چونکہ یہ پہلے کیسز تھے، اس لیے اس بیماری کو چارے کا زہریلا اثر یا کسی انسیکٹ کے کاٹنے کی وجہ سے عارضی الرجی مان کر نظر انداز کیا گیا تھا. یہ بیماری 1945 کے اوائل میں کئی دوسرے ممالک میں نمودار ہوئی اور یوں وقتاً فوقتاً پھیلتی گئی.

4. یہ بیماری کس جراثیم سے لگتی ہے؟

یہ بیماری Poxviridae خاندان کے Capripoxvirus جینس کے وائرس کی وجہ سے لگتی ہے.

5. یہ بیماری کیسے پھیلتی ہے؟

یہ بیماری زیادہ تر حشرات کی وجہ سے پھیلتی ہے. جب مچھر یا horse fly یا چچڑی کسی متاثرہ جانور کو کاٹنے کے بعد صحت مند جانور کو کاٹے تو اسے بھی بیمار کرتا ہے. دوسری صورت یہ ہے کہ صحت مند جانور کے زخم پر متاثرہ جانور کا خون یا لعاب یا کوئی ایسا آلہ لگ جائے جس پر یہ وائرس موجود ہو، وہ جانور بھی بیمار ہو جاتا ہے.

6. اس بیماری کے علامات کیا ہیں؟

جب یہ وائرس کسی جانور کے جسم کے اندر چلا جاتا ہے، عموماً ایک ہفتے بعد اس بیماری کے علامات شروع ہو جاتے ہیں.

* سب سے پہلی علامت یہ ہوتی ہے کہ جانور کی ناک بہنے لگتی ہے اور آنکھوں سے آنسو بھی نکلنا شروع ہو جاتے ہیں.

* دوسری علامت میں ان کے اگلے اور پچھلے ٹانگوں کی بغلیں سوج جاتی ہیں. سوجی ہوئی جگہ چھونے پر سخت محسوس ہوتی ہے اور آسانی سے نظر آتے ہیں.

* مسلسل ایک ہفتے تک تیز بخار رہتا ہے.

* دودھ کی پیداوار میں ایک دم بہت کمی آجاتی ہے.

* اسی دوران جسم پر گلٹیاں بن جاتی ہیں جو زیادہ تر سر، گردن، تھن اور عضو تناسل پر موجود ہوتے ہیں. یہ گلٹیاں چمڑے کے اندر بنی ہوتی ہیں جبکہ بہت سے کیسز میں گوشت کے اندر بھی بن جاتے ہیں.

* منہ اور ناک میں موجود گلٹی کی وجہ سے جانور کے ناک اور منہ سے بہت زیادہ پانی نکلتا ہے جو وائرس سے بھرا ہوتا ہے.

* عموماً گلٹی والی جگہ درمیان سے پھٹ جاتی ہے اور وہ گلٹی کئی ماہ تک رہتی ہے.

* کبھی کبھار گلٹی جانور کی آنکھ میں بھی بن جاتی ہے جس سے جانور نابینا ہو جاتا ہے.

7. اس بیماری سے کیسے بچا جائے؟

اوپر بتائے گئے علامات میں سے اگر ایک بھی ظاہر ہو تو متاثرہ جانور کو فوراً دوسرے جانوروں سے الگ کریں اور ان کو خوراک کھلانے والا اور خیال رکھنے والا شخص صحت مند جانوروں کے پاس نہ آئے. دوسرے فارم میں کام کرنے والوں کو بھی جانوروں سے دور رکھیں. جانور کو ایک ہی جگہ رکھیں. فارم جانے سے پہلے ہاتھوں کو صابن سے دھو کر صاف کریں اور اس فارم کے اندر موجود کوئی بھی چیز باہر نہ لے جائیں اور نہ باہر سے کوئی چیز اندر لائیں. جانوروں کے اردگرد جالی دار کپڑا لگائیں تاکہ کوئی بھی مچھر یا مکھی اندر داخل نہ ہوں. اپنے فارم پر مسلسل نظر رکھیں تاکہ کوئی مچھر یا کوئی اور خون چوسنے والے حشرات کو فوراً ماریں.
اگر فارم میں ایک بھی متاثرہ جانور ملے، تو صحتمند جانوروں کا بھی ٹسٹ کریں.

8. کیا یہ بیماری جانوروں کے لیے جانلیوا ہے؟

جی، پر اس کے ہلاکت کی شرح کم ہے. عموماً جانور کے مرنے کے چانسز 1 سے لے کر 5 فیصد تک ہوتے ہیں پر کبھی کبھار اگر جانور شدید بیمار ہو تو یہ شرح چالیس فیصد تک بھی جا سکتی پر ایسا بہت کم صورتوں میں ہوتا ہے.

9. اس بیماری کا کیا علاج ہے؟

چونکہ یہ وائرل بیماری ہے، اس لیے اس کا کوئی بھی علاج نہیں. جانوروں کے لیے vaccines دستیاب ہیں جو بیماری سے پہلے لگائے جاتے ہیں تاکہ جانور متعلقہ بیماری سے محفوظ رہے. بیمار ہونے کے بعد جانور کو بخار کم کرنے، درد کم کرنے، کمزوری سے بچانے اور زخموں کی وجہ سے بیکٹیریا کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ادویات دئے جاتے ہیں.

جانور ٹھیک ہونے میں کئی ماہ لیتا ہے جبکہ جسم سے گلٹی یا ان کے نشانات ختم ہونے میں ایک سال لگ سکتا ہے.

10. کیا متاثرہ جانور کا دودھ یا گوشت استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جی بالکل. کئی مستند ریسرچ اور FAO کے ہدایات کے مطابق متاثرہ جانور کا گوشت اور دودھ دونوں قابل استعمال ہیں اور اس بیماری کا انسانوں پر کوئی منفی اثر نہیں.

11. مرے ہوئے جانوروں کا کیا کیا جائے؟

مرے ہوئے جانوروں کو کھلی جگہ یا روڈ کے کنارے یا دریاؤں میں پھینکنے سے سخت گریز کریں. ان کو آبادی سے دور لے جا کر دفنا دیں تاکہ دوسرے جانور اس وبا سے محفوظ رہیں.

21/06/2022

الیکٹرک کرنٹ لگنے جانے کی صورت میں مریض کو گڑھے میں نا دبائیں ۔۔۔

18/06/2022

1 سے 6 ماہ تک کے بچوں کے لئیے موزوں غذا

16/06/2022

سخت گرم / سرد اور خشک موسموں میں ناک سے خون کا جاری ہونا / نکسیر کا پھوٹنا۔۔۔

05/06/2022

حادثاتی انگلی کا کٹ جانا ، اور اس کو محفوظ کرنے کا طریقہ ۔۔

اگر کسی کی انگلی کٹ کر ہاتھ سے الگ ہو جائے تو فوری طور پر اسطرح سے محفوظ کر کے دوبارہ لگ جانے کے چانسز ہو سکتے ہیں ۔۔

1۔ کٹی ہوئی انگلی کو صاف پانی سے اسطرح دھوئیں ، کہ اس پر سے مٹی اور دیگر آلائیشیں صاف ہو جائیں ۔

2۔ صاف کپڑا یا زخم پر باندھنے والی پٹی لیں ،،اسے صاف پانی سے گیلا کریں اور اور دو تین تہیں بنا کر کٹی ہوئ انگلی اس میں احتیاط سے لپیٹ لیں ۔

3۔ ایک صاف پلاسٹک کی تھیلی لیں، اس میں کپڑے میں لپٹی انگلی رکھیں ، اور تھیلی میں ہوا داخل کرتے ہوئے گانٹھ لگا کر تھیلی کے منہ کو بند کر دیں ۔

4۔ ایک دوسری پلاسٹک کی تھیلی لیں اور اسمیں برف کے ٹکڑے ڈالیں ، تھوڑا سا پانی ڈالیں ہلا کر کٹی ہوئی انگلی والی تھیلی اس می رکھیں اور تھیلی کے منہ کو گانٹھ لگا کر بند کر دیں ۔

5۔ اس انگلی کو فورا" مریض کے ساتھ قریب ترین ٹراما سینٹر ، شعبہ حادثات میں پہنچائیں جہاں خصوصا" مائیکرو ویسکیولر سرجن ، یا پھر کوئی جنرل یا آرتھو پیڈکس سرجن موجود ہو ، جو اس انگلی کو ماہرانہ سرجری کے ذریعہ دوبارہ لگا کر آپ کو معذوری سے بچا سکتا ہے ۔۔

5۔ ایک بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ اسطرح کے حادثہ کے وقت اگر مریض اکیلا ہے یا کوئی اٹینڈڈ اس کے ساتھ موجود ہے اور نزدیک ترین کوئ ہوم ریسکیو کی سہولت موجود نہیں ہے تو اس صورت میں انگلی کو محفوظ کرنے سے پہلے مریض کو جان لیوا شاک سے بچانے کے لیے ، خصوصا" کٹی ہوئی جگہ سے خون کے بہاو کو روکنے کے لئیے فرسٹ ایڈ اقدام انتہائی ضروری ہے ۔۔ یعنی ہر صورت میں پہلے مریض کو فرسٹ ایڈ دی جائے اور اس کے خون کے بہاو کو روکا جائے ۔۔ پھر کٹی ہوئی انگلی کو محفوظ کرنے کا پراسس کیا جائے۔۔

""  Hallucinations ,   ہیلوسینیشینز  "    اگر کسی شخص کو کسی شے  یا انسان کی  غیر موجودگی میں وہ شے یا انسان نظر آتے لگے...
27/04/2022

"" Hallucinations , ہیلوسینیشینز "

اگر کسی شخص کو کسی شے یا انسان کی غیر موجودگی میں وہ شے یا انسان نظر آتے لگے ۔۔ یا تنہائی میں آوازیں سنائی دینے لگیں ، تو ایسے عمل کو ہیلوسینیشن کہتے ہیں ۔۔

جو شخص بھی اس عمل سے گزرتا ہے اور
اس کا اظہار کرتا ہے تو سمجھ لیں کہ وہ کسی نفسیاتی عارضے کا شکار ہے اور ہیلوسینیشین
کے عمل سے گزر رہا ہے ۔۔

نفسیاتی بیماریوں کی ، کئ مختلف اقسام
میں مریضوں کو ہیلوسینیشین کا تجربہ ہو سکتا ہے جس میں عام ڈپریشن ، ذہنی دباو سے لیے کر ،، شیزو فرینیا جیسی نفسیاتی بیماریاں شامل ہیں ۔

عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں تعلیم و شعور کی کمی ،ذہنی صحت کی اہمیت سے آگاہی کے فقدان ، نفسیاتی معالجین کی کمی ، توہم پرستی اور معاشرتی
بے جا شرم و حیا ، کی بنا پر اکثر جب کوئ
ارد گرد دوست ، رشتہ دار یا کوئ بھی فرد اس طرح کی شکایت کرتا نظر آتا ہے تو اسے بجائے ڈآکٹر کو دکھانے کے ۔۔۔ جن بھوت ، پری جادو ٹونے یا کسی اور غیر مری مخلوق کے ذمہ لگا کر جھاڑ پھونک و دیگر خرافات ، ٹائم و پیسے کے زیاں میں پھونک کر اس مریض کا بیڑا غرق کر دیا جاتا ہے ۔

یاد رکھئیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی قسم کا نفسیاتی مرض بھی اسی طرح کے روزمرہ کے بخار نزلہ زکام سے لیکر بڑے امراض کی طرح کا قابل علاج مرض ہے جس میں ہم مبتلا ہوتے ہی فورا " ڈآکٹر سے رجوع کرتے ہیں ۔۔ لہذا کسی بھی نفسیاتی عارضے کی صورت میں بھی فوار" ڈآکٹر سے رجوع کیا جائے تاکہ تاخیر کی صورت میں مرض کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے ۔

یاد رکھئیے اگر مندرجہ بالا ہیلوسینیشین کی شکایت کرتا ہوا آپ کے ارد گرد کوئی فرد ، دوست رشتہ دار نظر آئے تو اسے فورا" کوالیفائیڈ ماہر نفسیات / سائیکا ٹرسٹ سے علاج کا مشورہ دیں ۔۔

31/03/2022
22/03/2022

ہم نے ہنسنا بھی چھوڑ دیا واقعہ ہے- میرے ایک دوست کو گاڑی چلانے کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر پولیس نے پکڑا اور ڈھائی سو ڈالر کا چالان جاری کر دیا- میرے دوست نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ موبائل فون استعمال نہیں کر رہا تھا اور صرف سگنل پر رکے ہوئے، اس نے صرف فون کو پکڑا تھا جو کہ کپ ہولڈر میں پڑا ہوا تھا-

پولیس آفیسر مطمئن نہ ہوا اور چالان جاری کر دیا گیا- میرے اس دوست کے پاس دو راستے تھے- یا تو چپ چاپ پیسے بھر دیتا یا اس چالان کو عدالت میں جیلنج کرتا جو کہ میرے دوست نے کیا- مقدمے کی سماعت کچھ دو مہینے بعد ہوئی-

مقدمے کی تاریخ کے دن میرا دوست وقت مقررہ پر عدالت پہنچ گیا جہاں وہ پولیس آفیسر پہلے سے موجود تھا- اگر پولیس آفیسر نہ آتا تو چالان خارج ہو جاتا اور میرے دوست کو پیسے بھی نہیں دینے پڑتے اور اس کا ڈرائیونگ ریکارڈ بھی خراب نہیں ہوتا- باہر کے ملکوں میں اگر آپ کا ڈرائیونگ ریکارڈ خراب ہو جائے تو پھر آپ کی گاڑی کی انشورنس رقم میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے-

عدالت لگی- ایک عمر رسیدہ لیکن جاذب نظر خاتون جج تھیں- پولیس آفیسر نے اپنا مدعا بیان کیا پھر میرے دوست کی باری آئی- میرے دوست نے جج کو بتایا کہ وہ فون استعمال نہیں کر رہا تھا لیکن کیوں کہ وہ اگلے دو دنوں میں پاکستان کا سفر کر رہا پے اور واپس آنے میں اسے کم از کم پانچ چھ مہینے لگ جائیں گے اور پیچھے سے اگر آپ لوگ مجھے کوئی نوٹس بھیجتے ہیں اور میں یہاں نہیں ہوا تو میں اور مشکلات کا شکار ہو جاؤں گا لہذا وہ اس مقدمے کو ختم کرنا چاہتا ہے اور جرمانہ ادا کرنا چاہتا پے-

خاتون جج نے مسکراتے ہوئے میرے دوست کو مخاطب کیا اور کہا کہ بلکل بھی نہیں- اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ نے قانون نہیں توڑا تو پھر آپ کو جرمانہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے- اگر تم چھ مہینے بعد آو گے تو ہم اس کے بعد سماعت رکھ لیتے ہیں- میرے دوست نے حامی بھر لی- خاتون جج نے مسکراتے ہوئے کہا میں ستمبر کی 10 تاریخ رکھ رہی ہوں، کسی کی سالگرہ تو نہیں ہے اس دن؟ عدالت میں ایک قہقہہ سا لگا اور سب ہنسنے لگے-

میرا دوست کہتا ہے میں عدالت کی بلڈنگ سے باہر نکلا- میرے سامنے کینیڈا کا جھنڈا لہرا رہا تھا- میں نے اس جھنڈے کو سیلوٹ کیا اور میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے- میرے اس دوست نے اسی طرح ایک چھوٹے سے مقدمے کا سامنا پاکستان کی عدالتوں میں بھی کیا تھا لہذا اس کو فخر تھا کہ وہ کینیڈا کا شہری ہے اور اس کا پاسپورٹ رکھتا ہے-

میں نے اپنے دوست سے پوچھا تمہیں اس پورے مرحلے میں کیا اچھا لگا؟ میرے دوست کا جواب میرے لئے خلاف توقع تھا- اس نے کہا اس جج کی مسکان اور آخر میں اس کا یہ لطیفہ کہ اگلی سماعت والے دن میری یا اس پولیس والے کی سالگرہ تو نہیں ہے-

واقعی، ہم نے ہنسنا چھوڑ دیا ہے- ہمارے جج، اساتذہ، ڈاکٹر اور بڑے عہدے رکھنے والی شخصیات جان بوجھ کر سنجیدہ رہتی ہیں - وہ ایک فرضی رعب رکھنا چاہتی ہیں تاکہ لوگ ان کی بات مانیں اور ان کی عزت کریں- ڈاکٹر اپنا نسخہ بھی ایسے لکھتا ہے کہ جو کسی سے پڑھا نہ جا سکے تاکہ اس کی علمی قابلیت ظاہر ہو سکے-

ایک باپ اپنے بچوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا ہے ، ہنسی مذاق کرنا چاہتا ہے لیکن وہ یہ سب نہیں کرتا کیوں کہ وہ اپنا رعب رکھنا چاہتا ہے- وہ سمجھتا ہے کہ بچے اس سے ڈریں گے تو اس کی عزت کریں گے-

آپ پاکستان میں کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے عہدہ رکھنے والے کے پاس چلے جائیں، وہ آپ کو ایسا دکھائی دے گا کہ جیسے اس سا بڑا کوئی شخص ہے ہی نہیں-

پہلے گھروں میں قہقہے گونجتے تھے- ہم بچپن میں اپنے گھر میں ہنستے تھے تو برابر والے پڑوسی آواز لگا کر ہنستے ہوئے پوچھتے تھے ہمیں بھی لطیفہ سناو -

پہلے لوگ کم پیسوں میں امیر ہوا کرتے تھے اور اب بہت زیادہ پیسوں میں بھی غریب نظر آتے ہیں- پہلے مہمانوں کے لئے دسترخوان بچھ جاتے تھے لیکن اب لوگ گھڑی دیکھنا شروع کر دیتے ہیں کہ کب جائیں گے-

ہم نے ہنسنا بھی چھوڑ دیا ہے اور رونا بھی- ہم اپنے لڑکوں کو یہ بتا کر بڑا کرتے ہیں کہ مرد روتا نہیں ہے- مرد کا رونا ہمارے معاشرے میں ایک معیوب اور حیران کن عمل ہے- کیا مرد اپنی ماں باپ کے دنیا سے چلے جانے پر بھی نہ روئے؟ کیابڑا بھائی اپنی بہن کی رخصتی پر بھی نہ آنسو بہانے جس کو اس نے باپ کی طرح پالا تھا؟ کیا وہ اپنے بیوی بچوں کے غم پر بھی گریہ نہ کرے؟ مرد روتا ہے اور اس کو رونا چاہیئے کیونکہ صرف پتھر نہیں روتے-

جینیفر ایکر، اسٹینفرڈ یونیورسٹی (Stanford) میں انسانی رویہ کی پروفیسر ہیں- یہ خاتون ایک دوسرے پروفیسر کے ساتھ مل کر طالب علموں کو " مزاح" کا کورس پڑھاتی ہیں- جینیفر کا ماننا ہے کہ مزاح اور ہنسی کی بغیر کسی بھی انفرادی شخص یا ادارے کا اچھی کارکردگی دکھانا مشکل ہے- گھر یا کسی بھی ادارے کا ماحول سب سے قیمتی چیز ہوتی ہے-
جینیفر کی تحقیق کے مطابق ایک چار سالہ بچہ اوسطاً ایک دن میں تین سو مرتبہ ہنستا ہے جب کہ ایک چالیس سالہ شخص کو اتنا ہی ہنسنے میں ڈھائی مہینے لگ جاتے ہیں- جینیفر نے مزید تحقیق کر کے بتایا کہ 23 سال تک ہنستے ہیں لیکن اس کے بعد ہمارا ہنسنے کا پیمانہ اور گراف تنزلی کی طرف مائل ہو جاتا ہے-
یہ غلط روایات ہمارے معاشرے کا حصہ بن گئی ہیں- ہم انسان ہیں، جذبات رکھتے ہیں اور جذبات کا اظہار کرنا ایک فطری عمل ہے- میرے نزدیک تو اشرف المخلوقات کا خاصہ ہی یہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے دکھ، درد اور خوشی کو محسوس کرے، ہنسے مسکرائے اور جب رونا ہو تو روئے کیوں کہ

"رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل"

"جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے"

Copied

"  خاموش قاتل  "مری کے المناک سانحہ میں بہت سی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں. یہ لوگ سردی یا کسی دوسری وجہ سے نہیں ...
08/01/2022

" خاموش قاتل "

مری کے المناک سانحہ میں بہت سی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں.

یہ لوگ سردی یا کسی دوسری وجہ سے نہیں بلکہ کاربن مونو آکسائیڈ کے گاڑی میں جمع ہو جانے کی وجہ سے فوت ہوئے ہیں.

دنیا بھر میں ہر سال ہزاروں قیمتی جانیں اس خاموش قاتل کے ہاتھوں ضائع ہو جاتی ہیں.

کاربن مونو آکسائیڈ کیا ہے، یہ کیسے انسانی جان کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے.

کاربن مونو آکسائیڈ ایک بےرنگ، بے بو اور
بے ذائقہ گیس ہے جو گیس یا کوئی بھی فیول جلنے سے پیدا ہوتی ہے اور بند جگہ پر زیادہ مقدار میں جمع ہو جانے پر جان لیوا ثابت ہوتی ہے. ۔۔ جب یہ گیس سانس کے راستے پھیپھڑوں میں جاتی ہے تو خوب کے سرخ خلیے آکسیجن کی بجائے اسے جذب کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اس طرح انسانی جسم میں آکسیجن کی گردش رکنے لگتی اور آخر کار موت واقع ہو جاتی ہے ۔۔

یہ بات بے حد توجہ طلب ہے کہ یہ صرف گاڑی میں ہی نہیں بلکہ کسی بھی بند جگہ پر فیول ، ہیٹر کے مسلسل جلنے سے پیدا ہوتی رہتی ہے
جس کے نتیجے میں ہر سال ہزاروں کی تعداد
میں وہ افراد خصوصا" لقمہ عجل بن جاتے ہیں
جو کہ رات کو بند کمروں میں ہیٹر جلا کر سونے کے عادی ہوتے ہیں ۔

کاربن مونو آکسائیڈ کے جسم کا حصہ بننے کی ابتدائی علامات میں چکر آنا، متلی ہونا،، سردرد، معدے میں درد، تھکاوٹ، دماغ کا ماؤف ہونا اور سانس لینے میں دشواری ہونا شامل ہیں ۔
اگر یہ علامات بڑھ جائیں تو دماغ مکمل طور پر ماؤف ہو جاتا ہے اور کام کرنا چھوڑ دیتا ہے.

اگر آپ کسی بند جگہ ہیٹر جلا کر بیٹھے ہیں اور ان میں سے کوئی علامت ظاہر ہو رہی ہے تو فوراً ہیٹر بند کرکے کھڑکیاں دروازے کھول دیں یا باہر کھلی ہوا میں نکل جائیں اور لمبے لمبے سانس لیں ، اور ممکن ہو تو فورا" اسپتال کا رخ کریں تاکہ اگر ضرورت ہو تو آکسیجن لگوائ اور دیگر فوری طبی امداد حاصل کی جا سکے ۔۔

رات کو سونے سے پہلے ہیٹر بند کر دیں ۔

گاڑی کبھی بھی بند جگہ ، گیراج ، بند گھر میں سٹارٹ حالت میں مت چھوڑیں.

یاد رکھیں آپ کی ذرا سی توجہ اور احتیاط آپکی اور آپکے خاندان کی قیمتی جانوں کی حفاظت کی ضمانت ہے ۔۔

چھوٹے بچوں کا انگور کھانا مہلک کیوں ہو سکتا ہے؟ایک اہم عوامی آگاہی کا پیغام! ایک پانچ سالہ لڑکے کا اسکول کے بعد کلب میں ...
25/10/2021

چھوٹے بچوں کا انگور کھانا مہلک کیوں ہو سکتا ہے؟

ایک اہم عوامی آگاہی کا پیغام!

ایک پانچ سالہ لڑکے کا اسکول کے بعد کلب میں انگور کھاتے ہوئے دم گھٹ گیا۔ ابتدائی طبی امداد کے باوجود انگور نہیں نکل سکا اور وہ مر گیا۔

ایک 17 ماہ کا لڑکا اپنے گھر والوں کے ساتھ انگور کھاتے ہوئے دم توڑگیا۔ پیرا میڈیکس کو بلایا گیا اور بالآخر انگور ہٹا دیا گیا لیکن چھوٹا لڑکا تب تک مر چکا تھا-

ایک دو سالہ بچہ پارک میں انگور کھاتے ہوئے دم گھٹ گیا۔ شکر ہے کہ مکمل صحت یاب ہوگیا مگر پہلے پانچ دن انتہائی نگہداشت میں گزارے۔

ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ کھانے سے تمام ہلاکت خیز حادثات میں سے نصف سے زیادہ ذمہ دار انگور کھانے سے متعلقہ اور ان واقعات میں موت کی تیسری عام وجہ ہے۔

انگور اتنے خطرناک کیوں ہیں؟

انگور کے سائز اور شکل کا مطلب یہ ہے کہ وہ بچے کے ہوا کے راستے کو مکمل طور پر پلگ/بند کر سکتے ہیں۔ اور انگور کی ہموار سطح سے پیدا ہونے والی سخت مہر انہیں معیاری ابتدائی طبی تکنیکوں سے ہٹانا مشکل بنا دیتی ہے۔ چھوٹے بچے خاص طور پر انگور کے سانس لینے کے راستے میں پھنس جانے کی وجہ سے سانس لینے میں رکاوٹ اور دم گھٹنے کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ:
# ان کے پاس دانتوں کا مکمل مجموعہ نہیں ہے.
# اور وہ ابھی مناسب طریقہ سے چبانا سیکھ رہے ہیں۔
# ان کا نگلنے کا طریقہ/ ریفلیکس ابھی بن رہا ہے.
# ان کا ہوا کا راستہ بھی بہت چھوٹا ہے۔

بچوں کو انگور دینے کا صحیح طریقہ تصویر میں دکھایا گیا ہے۔

( بشکریہ میڈیکل ہیلتھ سولیوشن)

نیند کے دوران مفلوج ہونا: جنات کا سایہ یا پھر ایک بیماری؟ایک رات دوران نیند میں نے محسوس کیا کہ میرے سینے پر کوئی بھاری ...
16/07/2021

نیند کے دوران مفلوج ہونا: جنات کا سایہ یا پھر ایک بیماری؟

ایک رات دوران نیند میں نے محسوس کیا کہ میرے سینے پر کوئی بھاری مخلوق چڑھ کر مجھے دبوچ رہی ہے، وہ میرا گلہ دبا کے مجھے مارنا چاہتی ہے، میں نے اس مخلوق سے خود کو چھڑانے کی بھرپور کوشش کی اور پھر کچھ مزاحمت کے بعد بالآخر میں کامیاب ہوگیا، اور وہ مخلوق ہوا میں کہیں اڑ کر غائب ہوگئی، میں نے اپنی آنکھیں کھولیں، لیکن اس وقت تک میرا جسم مفلوج ہوچکا تھا، میں نے سوچا کہ جس سے میں نے مزاحمت کی کیا وہ بھوت کا سایہ تھا؟ یا محض ڈراؤنا خواب یا پھر کچھ اور؟

میں نے اس معاملے کو یہیں نہیں چھوڑا، میں نے اس کی چھان بین کی، جس کے بعد مجھ پر ایک انتہائی دلچسپ حقیقت عیاں ہوئی، پتہ چلا کہ میری طرح اکثر لوگوں کو دوران نیند کچھ ایسی ہی مزاحمت کرنی پڑتی ہے اور انہیں بھی اپنا جسم مکمل مفلوج محسوس ہوتا ہے، اوراس کیفیت کے دوران ان کے جسم کے تمام مسلز حرکت کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مفلوج ہوجاتے ہیں،اس کے علاوہ اکثر لوگوں کو دوران نیند اپنے سینے پر بہت بھاری پن محسوس ہونے لگتا ہے، اور اپنے بستر سے اٹھنے کی ہمت تک نہیں ہوتی۔

یہ عمل دراصل انگریزی میں ’سلیپ پیرالیسز‘ (Sleep Paralysis) کہلاتا ہے، یہ دوران نیند ایک انتہائی خوفناک قسم کا تجربہ ہوتا ہے، جو ایک عام کیفیت یا عمل ہے، اس عمل کے دوران انسان خود کو ہوش میں تو محسوس کرتا ہے، مگر حرکت نہیں کرپاتا۔

اس عمل کو عام لوگ متاثرہ شخص پر جنات کا اثر سمجھتے ہیں، لیکن در حقیقت یہ ایک بیماری ہے۔
سلیپ پیرالیسز اکثر یا تو نیند میں ہوتا ہے، یا پھر جب آدمی نیند سے بیدار ہونے والا ہوتا ہے اس وقت ہوتا ہے،اس کیفیت کے دوران آدمی اپنے جسم پر ایک شدید قسم کا دباؤ محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا رہا ہو، یا پھر ایک بہت خوفناک شکل کی مخلوق اس کے جسم پر چڑھ بیٹھی ہے، جو اس پر مختلف طریقوں سے حملے کر رہی ہے، لیکن یہ سب کچھ اس وقت تک ہی ہوتا، جب تک اس شخص کی آنکھیں بند ہوتی ہیں، جیسے ہی وہ آنکھیں کھولتا ہے، سب کچھ بدل جاتا ہے، یہ کیفیت چند سیکنڈز سے لیکر چند منٹ تک رہ سکتی ہے، بعض مرتبہ کچھ طویل بھی ہوجاتی ہے.

سلیپ پیرالیسز کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کوئی صدمہ، اضطرابی کیفیت، اور ذہنی دباؤ، اکثر ان وجوہات کی بناء پر سلیپ پیرالیسز کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

دوران نیند انسانی جسم مختلف مراحل سے گزرتا ہے، نیند کے ان مراحل میں ایک مرحلہ ’آر آئی ایم‘ کہلاتا ہے، جس میں تقریبا ڈیڑھ سے 2 گھنٹے کے بعد خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں، اس عمل کے دوران آدمی بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے اور اپنے دماغ میں ہونے والے واقعات کو دیکھ رہا ہوتا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کے اس عمل کے دوران قدرتی طور پر ہمارا جسم مفلوج ہوجاتا ہے، تاکہ دوران خواب ہم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا دیں، جسم کا مفلوج ہونا قدرتی ہے، جو ہمارے لیے ایک تحفہ بھی ہے۔

مگر جب آدمی (آر ای ایم: ) نیند کے دوران خواب بینی کے مرحلے کے ختم ہونے سے پہلے بیدار ہوجاتا ہے تو اس وقت سلیپ پیرالیسز ہوتا ہے.
اس دوران ہمارے جسم کے مسلز کی حرکت بند ہو جاتی ہے، اور یہ اس لیے ہوتا ہے کہ دوران خواب آدمی خود کو نقصان نہ پہنچائے، جب آدمی کا دماغ اس ریپڈ آئی موومنٹ فیز سے پہلے ہی نکل آتا ہے تو سلیپ پیرالیسز ہوجاتا ہے، لیکن اس وقت تک جسم حرکت نہیں کرپاتا، بہت سارے افراد دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال (ہلوسنشن) محسوس کرتے ہیں، اور یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ آدمی کا دماغ ابھی تک خواب کی حالت میں ہوتا ہے۔
انسان دوران سلیپ پیرالیسز عجیب و غریب شکلیں وغیرہ دیکھتا ہے، دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال کی کئی اقسام ہوتی ہیں، جن میں سے ایک انٹرووڈر فنومینن (مخل مظہر ) کہلاتا ہے، جس میں سلیپ پیرالیسز، محسوس کرنے والا آدمی کچھ عجیب و غریب مخلوق کو اپنے گرد اپنے کمرے میں محسوس کرتا ہے، دوسری طرح فریب خیال کو انکیوبس (بھیانک سپنا) کہتے ہیں، جس میں آدمی اپنے جسم پہ کوئی عجیب مخلوق بیٹھی ہوئی محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے کہ وہ مخلوق اس کا گلہ دبا رہی ہوتی ہے، یا اس کے جسم کو زور سے جکڑ رہی ہے، اسی وجہ کئی منٹ تک آدمی اٹھ نہیں پاتا۔

یہ کیفیت زیادہ تر 10 سے 25 سال تک کی عمر کے افراد میں ہوتی ہے، سلیپ پیرالیسز کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے، لیکن اس کیفیت کی شدت کی صورت میں مریض کو اینٹی ڈپریشن کی میڈیسن دی جاتی ہے، تاہم مختلف ماہرین صحت اس کا علاج اپنے حساب سے مختلف طریقوں سے کرتے ہیں، اس کے لیے cognitive تھراپی ٹیکنیکس بھی استعمال کی جاتی ہیں، جن سے آدمی اپنی نیند میں اپنی سلیپ پیرالیسز پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے ۔۔۔
منقول

کرونا سے بچاو کے لئے پاکستان میں لگائ جانے والی ویکسین کی اقسام  ، ڈوز  / تعداد ،  اور دورانیہ ۔۔۔
03/06/2021

کرونا سے بچاو کے لئے پاکستان میں لگائ جانے والی ویکسین کی اقسام ، ڈوز / تعداد ، اور دورانیہ ۔۔۔

ذیابیطس  کے  مریضوں  کے  لئے  ۔۔۔
12/05/2021

ذیابیطس کے مریضوں کے لئے ۔۔۔

ٹائیفائیڈ بخار  ۔۔۔
11/05/2021

ٹائیفائیڈ بخار ۔۔۔

Save Food , Save Life ...
28/04/2021

Save Food , Save Life ...

18/04/2021

🌙
رمضان المبارک میں کلینک ٹائیمنگ
شام 4 تا 8:00
انتظار کی زحمت سے بچنے کے لئے 3:30 پر کلینک پہنچ کر نمبر لگوا لیں
معلومات کے لئے
0304 8523944
(Sanaullah)

🌙 رمضان المبارک میں شوگر کے مریضوں کے لئے ہدایات
13/04/2021

🌙 رمضان المبارک میں شوگر کے مریضوں کے لئے ہدایات

سائیکوسس Psychosis مآخذ : source thisman.org تلخیص ~ رفیع خان یہ جنوری 2006 کی بات ہے ، ماہر نفسیات کے کلینک میں ایک نفس...
05/03/2021

سائیکوسس Psychosis

مآخذ : source thisman.org

تلخیص ~ رفیع خان

یہ جنوری 2006 کی بات ہے ، ماہر نفسیات کے کلینک میں ایک نفسیاتی مریضہ ایک ایسے شخص کے چہرے کا پوٹریٹ بناتی ہے جو ہر بار اس کے خوابوں میں ظاہر ہوتا رہتا ہے۔ اور اس کی نجی معاملات میں دخل اندازی بهی کرتا ہے۔ وہ خاتون قسم کھاتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اس مرد سے کبھی نہیں ملی۔ لیکن پهر بهی وہ روز اس شخص کو خواب میں دیکهتی ہے. وہ پورٹریٹ ماہر نفسیات اپنے پاس رکھ لیتا ہے دن پہ دن گزرتے ہیں پهر اچانک ایک دن ایک نیا مریض اس کلینک میں آتا ہے وہ بهی اس پوٹریٹ کو پہچان لیتا ہے اس کا یہ بھی دعوی ہوتا ہے کہ اس نے اپنی حقیقی زندگی میں اس آدمی کو کبھی نہیں دیکھا۔

معاملے کی چهان بین کے لئے ماہر نفسیات پوٹریٹ کی کچھ کاپیاں اپنے فیلڈ کے کچھ ساتھیوں کو بھیجتے ہیں تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ اس آدمی کو مزید کتنے مریضوں نے اپنے خواب میں دیکها ہیں . کچھ ہی مہینوں میں ، چار مریض اس آدمی کو پہچان لیتے ہیں. اسی طرح یہ تعداد روز بروز بڑهتی جاتی ہے حتی کہ جنوری 2006 سے لے 2021 تک ، کم سے کم 2000 افراد یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے پوری دنیا کے بہت سے شہروں میں ، اس شخص کو اپنے خوابوں میں دیکھا ہیں ، جس میں لاس اینجلس ، برلن ، ساؤ پالو ، تہران ، بیجنگ ، روم ، بارسلونا ، اسٹاک ہوم ، پیرس ، نئی دہلی ، ماسکو وغیرہ۔
مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ آج تک کسی بھی زندہ انسان کو پورٹریٹ کے اس آدمی سے ملتے شخص کے طور پر نہیں پہچانا جاسکا.

قدیر قریشی صاحب کا تبصرہ 👇

ہمیں خواب میں آنے والے لوگوں کی شکلیں عموماً بہت کم یاد رہتی ہیں- اسی طرح جب ہم جاگتے ہوئے کسی شخص کے بارے میں سوچتے ہیں تو عموماً اس شخص کا مبہم سا خاکہ ذہن میں ابھرتا ہے، اس کی مکمل تصویر ہمارے ذہن میں نہیں بنتی- اگر ہم جاگتے میں کسی اجنبی کے بارے میں سوچیں تو بھی ایک مبہم سا خاکہ ہی ذہن میں بنتا ہے- سائیکوسس کے مریضوں میں یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے خیالات اور حقیقی دنیا میں ہونے والے واقعات میں فرق نہیں کر پاتے اس لیے اپنے خیالات کو حقیقی دنیا میں ہونے والے واقعات سمجھ لیتے ہیں- اس وجہ سے ایسے مریضوں کو جو 'اجنبی' ملتے آتے ہیں ان کی شکل و صورت کا انہیں بس ایک مبہم سا تصور ہی ہوتا ہے- چنانچہ آپ کوئی بھی تصویر ان مریضوں کو دکھائیں، ان میں سے کئی لوگ یہ کہیں گے کہ انہیں یہی شخص نظر آتا ہے- اسی طرح آپ کوئی بھی تصویر ایسے لوگوں کو دکھائیں جنہیں خواب میں اجنبی ملنے آتے ہیں تو ان میں سے کئی لوگ یہی کہیں گے کہ انہیں یہی شخص خواب میں آتا ہے- اس لیے اس مظہر میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے-

(ویب سائٹ thisman.org کا مقصد ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جنہوں نے اس شخص کو ان کے خوابوں میں دیکھا ہے کہ آیا یہ شخص واقعی موجود ہے)۔

16/02/2021

ٹائیفائیڈ اور ویکسین ۔۔۔

یہ چھ ماہ کا بچہ ہے ۔۔جسم پر سوجن کی وجہ سے  اسپتال لایا گیا ۔۔  ہسٹری لینے پر پتا چلا کہ ماں کسی  نیم حکیم رشٹہ دار کے ...
12/02/2021

یہ چھ ماہ کا بچہ ہے ۔۔جسم پر سوجن کی وجہ سے اسپتال لایا گیا ۔۔
ہسٹری لینے پر پتا چلا کہ ماں کسی نیم حکیم رشٹہ دار کے مشورہ سے نیپی ریش کے لئے بچے کے جسم پر مسلسل کوئ اسٹیرائیڈ کریم استعمال کرتی رہی ہے ، جس کی وجہ سے جلد کے ذریعہ سے جذب ہو کر بہت زیادہ اسٹیرائیڈ خون میں شامل ہو کر ایک خطرناک بیماری سیکینڈری کشنگ سنڈرم ( Secondry Cushing Syndrom) کا باعث بن گیا ہے ۔۔

والدین کو مشورہ ہے کہ مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئ بھی نیپی ریش کریم استعمال نا کریں ۔۔ اور سات دن سے زیادہ نا کریں ۔۔

Address

Mianwali
42200

Opening Hours

Monday 16:00 - 20:00
Tuesday 16:00 - 20:00
Wednesday 16:00 - 20:00
Thursday 16:00 - 20:00
Friday 16:00 - 20:00
Saturday 16:00 - 20:00

Telephone

+923343959292

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Khurram Shahzad's Bismillah Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category