05/07/2025
نو محرم الحرام (تاسوعاء) کے دن سے تیس محرم الحرام کے تمام تاریخی
مستند اور مصدقہ واقعات
بالخصوص واقعہ کربلا سے متعلق ترتیب میں پڑھیں۔
یہ واقعات
معتبر اسلامی مصادر جیسے
مقتل ابو مخنف، طبری، ابن اثیر، شیخ مفید کی "ارشاد" اور بحار الانوار وغیرہ میں موجود ہیں۔
نو محرم الحرام کے مستند تاریخی واقعات (تاسوعا)
کربلا
61 ہجری / 680 عیسوی
1. محاصرہ سخت ہو گیا اور پانی مکمل بند کر دیا گیا
فرات سے پانی بھرنے پر پابندی کو سخت کر دیا گیا۔ امام حسینؑ کے خیموں اور خدام پر شدید پیاس طاری ہو چکی تھی۔
2. شمر بن ذی الجوشن کربلا پہنچا
عبید اللہ بن زیاد کی طرف سے شمر بن ذی الجوشن نیا پیغام اور لشکر لے کر آیا تاکہ امام حسینؑ پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
3. عمر بن سعد کو فیصلہ کن جنگ کا حکم دیا گیا
عبیداللہ ابن زیاد نے عمر بن سعد کو حکم دیا کہ اگر حسینؑ بیعت نہ کریں تو ان سے کل جنگ کر دو۔
4. شمر کی حضرت عباسؑ اور ان کے بھائیوں کو امان کی پیشکش
شمر نے حضرت عباسؑ، جعفر، عبداللہ اور عثمان (حضرت علیؑ کے بیٹے) کے لیے امان نامہ بھیجا۔
انہوں نے کہا:
"لعنت ہو تم پر اور تمہارے امان نامے پر۔ ہم حسینؑ کے ساتھ ہیں۔"
5. امام حسینؑ نے جنگ کے لیے ایک رات کی مہلت مانگی
آپؑ نے فرمایا:
"مجھے ایک رات مہلت دو تاکہ میں اپنے رب کی عبادت کر سکوں۔"
یہ امام کی دور اندیشی، روحانی وابستگی اور جنگ سے پہلے کی حکمت عملی کا عظیم مظہر تھا۔
6. عمر بن سعد نے جنگ مؤخر کر دی
عمر بن سعد نے امام کی درخواست پر جنگ ایک دن کے لیے مؤخر کی — یعنی 10 محرم کو جنگ کا فیصلہ کیا۔
7. امام حسینؑ کی اصحاب سے آخری مشاورت و خطاب
امامؑ نے کہا:
"کل ہم شہید ہو جائیں گے، جو جانا چاہے، جا سکتا ہے۔"
مگر کوئی نہ گیا۔
8. حضرت زینبؑ کی امام حسینؑ سے بات چیت
حضرت زینبؑ نے کہا:
"کیا تم کل قتل کر دیے جاؤ گے؟"
امام نے فرمایا:
"ہاں بہن، کل میرا آخری دن ہے، صبر کرنا۔"
9. شبِ عاشور کا ماحول – عبادت اور ذکرِ الٰہی
امامؑ اور اصحاب نے پوری رات نماز، قرآن، دعا اور ذکر الٰہی میں گزاری۔
حضرت حبیبؓ، زہیرؓ، عباسؑ اور دوسرے تمام اصحاب سر بسجود رہے۔
10. حضرت عباسؑ کا پہرہ داری کا انتظام
حضرت عباسؑ نے امام کے حکم سے خیموں کی پہرہ داری کا مکمل انتظام کیا، تاکہ رات دشمن خیموں پر حملہ نہ کرے۔
11. خیموں کے ارد گرد خندق کھود کر آگ جلائی گئی
خطرے کو دیکھتے ہوئے خندق کھودی گئی تاکہ عقب سے دشمن حملہ نہ کرے، اس میں آگ جلائی گئی — بطور دفاعی تدبیر۔
12. یزیدی لشکر کا آخری الٹی میٹم
عمر بن سعد نے امام حسینؑ کو کہا:
"کل صبح جنگ ہو گی اگر بیعت نہ کی گئی۔"
13. کچھ افراد کی توبہ و امام سے شمولیت
مثلاً "حر بن یزید ریاحی" کی ضمیر کی بیداری کا آغاز اسی رات ہوا، اور صبح عاشور امامؑ سے آ ملے۔
14. حضرت سکینہؑ اور بچوں کی شدتِ پیاس
حضرت سکینہؑ نے امامؑ سے پانی کا سوال کیا۔ امامؑ نے تسلی دی
کہ
کل
دادا رسول اللہؐ پانی پلائیں گے۔
15. امام حسینؑ نے ہتھیار تیار کروائے
اپنے ساتھیوں کے ساتھ امامؑ نے شہادت کی تیاری مکمل کی، ہتھیار درست کیے گئے، گھوڑے تیار کر لیے گئے۔
16. حضرت قاسم بن حسنؓ نے امام سے شہادت کی اجازت مانگی
انہوں نے پوچھا:
"کیا مجھے بھی شہادت ملے گی؟"
امامؑ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے،
فرمایا:
"ہاں بیٹا، تم بھی شہید ہو گے۔"
17. اصحاب نے یکجہتی کا اظہار کیا
زہیر بن قین، مسلم بن عوسجہ، حبیب بن مظاہر نے عزمِ شہادت اور وفاداری کا بھرپور اظہار کیا۔
18. اہلِ بیت کے مرد، عورتیں، بچے الگ الگ خیموں میں
امامؑ نے خواتین و بچوں کو تسلی دی اور مردوں کو حکم دیا کہ ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
19. امامؑ نے کفن و دفن کی وصیت کی
اپنے اہلِ بیت اور حضرت زینبؑ کو وصیت کی کہ اگر ممکن ہو تو شہادت کے بعد دفن کر دیا جائے۔
20. آسمان کی حالت غیر معمولی ہو گئی
مورخین لکھتے ہیں کہ تاسوعہ کی شب میں آسمان پر بادل اور فضا پر اداسی کا سماں چھا گیا۔
دس محرم الحرام
عاشورہ (10 محرم) کے دن کے واقعات
1. نمازِ صبح امام حسینؑ کی امامت میں ادا کی گئی
شہادت سے قبل امام حسینؑ نے آخری نماز جماعت پڑھائی۔
2. حر بن یزید ریاحیؓ نے توبہ کی اور امام حسینؑ سے آ ملے
پہلے امام کو روکنے والوں میں تھے، مگر دل کی بیداری کے بعد سب سے پہلے شہید ہوئے۔
3. عمر بن سعد نے جنگ کا آغاز کیا
یزیدی لشکر نے تیر برسائے اور جنگ کا باضابطہ آغاز ہوا۔
4. امامؑ کے اصحاب نے باری باری جانیں قربان کیں
ہر ایک امامؑ سے اجازت لے کر میدانِ جنگ میں گیا۔
5. مسلم بن عوسجہؓ کی شہادت
امام حسینؑ کے اولین اور معزز اصحاب میں سے تھے، عظیم بہادری کے ساتھ لڑے۔
6. حبیب بن مظاہرؓ کی شہادت
امامؑ کے خاص اور بوڑھے صحابی، 75 سال کی عمر میں بہادری سے لڑے۔
7. زہیر بن قینؓ کی شہادت
بہادر مجاہد، پہلے عثمانی خیالات رکھتے تھے، پھر امام سے جا ملے۔
8. حضرت قاسم بن حسنؓ کی شہادت
امام حسنؑ کے 13 سالہ بیٹے، انتہائی بہادری سے لڑے اور شہید ہوئے۔
9. حضرت علی اکبرؑ کی شہادت
امام حسینؑ کے بیٹے، رسول اللہؐ سے سب سے زیادہ مشابہ، ان کی شہادت پر امامؑ نے فرمایا:
"اے بیٹا! دنیا تیرے بعد اندھیری لگتی ہے"۔
10. حضرت عباسؑ علمدار کی شہادت
جب بچوں کے لیے پانی لینے گئے، بازو قلم ہوئے، مشک ہاتھ سے گری، اور دریا کے کنارے شہید ہوئے۔
11. حضرت عون و محمد (بیٹے حضرت زینبؑ) کی شہادت
حضرت زینبؑ نے خود اپنے بیٹوں کو امامؑ کی خدمت میں بھیجا۔
12. حضرت عبد اللہ بن حسنؓ کی شہادت
نوعمر بچے نے چچا (امام حسینؑ) پر حملہ ہوتے دیکھ کر اپنی جان قربان کر دی۔
13. امام حسینؑ بار بار خیموں کے قریب آتے
اہلِ بیت کو صبر کی تلقین کرتے اور شہید ہونے والوں کی لاشیں لاتے۔
14. حضرت علی اصغرؑ (چھ ماہ کا شیرخوار) کی شہادت
امامؑ نے گود میں لیا، پانی مانگا، حرملہ نے تیر مار کر گلا چھید دیا۔
15. امام حسینؑ تنہا رہ گئے
سب اصحاب و اہلِ بیت شہید ہو چکے تھے، اب تن تنہا دشمنوں کا سامنا کیا۔
16. امام حسینؑ کی شہادت
تیروں، نیزوں، تلواروں سے زخمی ہو کر گھوڑے سے زمین پر آئے، شمر بن ذی الجوشن نے سر تن سے جدا کیا۔
17. امام کا سر نیزے پر بلند کیا گیا
شہادت کے بعد امامؑ کا سر مبارک نیزے پر چڑھایا گیا اور یزیدی فوج نے جشن منایا۔
18. خیموں پر حملہ اور آگ
یزیدی فوج نے خیمے لوٹے، عورتوں کے سروں سے چادریں چھین لیں، آگ لگا دی۔
19. اہلِ حرم کو قیدی بنایا گیا
حضرت زینبؑ، امام سجادؑ اور بچوں کو قیدی بنا کر کوفہ کی طرف روانہ کیا گیا۔
20. نمازِ عصر کا وقت اور مظلومیت کی انتہا
شہادت کا وقت قریب عصر تھا۔
دشمنوں نے نماز بھی روک دی
اور
آسمان پر اندھیرا چھا گیا۔۔
11 محرم الحرام
1. شہدائے کربلا کی لاشیں بے گور و کفن پڑی رہیں۔
یزیدی لشکر نے امام حسینؑ کی لاش سمیت کسی کو دفن نہ کیا۔
2. شمر بن ذی الجوشن نے خیموں کو آگ لگائی۔
اہلِ حرم کو خیموں سے نکالا گیا، بچوں، خواتین کے زیورات چھینے گئے۔
3. اہلِ بیتؑ کو قیدی بنایا گیا۔
حضرت زینبؑ، امام زین العابدینؑ اور دیگر بچوں کو قیدی بنایا گیا۔
4. امام حسینؑ کا سر اور دیگر شہداء کے سر نیزوں پر رکھے گئے۔
12 محرم الحرام
5. شہدائے کربلا کی تدفین
قبیلہ بنی اسد کی مدد سے امام زین العابدینؑ نے شہداء کی لاشوں کو دفن کیا۔
امام حسینؑ کو اپنے بیٹے علی اکبرؑ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
6. یزیدی لشکر کا قافلہ کوفہ کی طرف روانہ ہوا۔
قیدیوں کو رسیوں میں جکڑ کر اونٹوں پر سوار کیا گیا۔
13 محرم الحرام
7. اہلِ بیتؑ کو کوفہ لایا گیا۔
شہر کوفہ میں داخلے پر لوگوں کا ہجوم تھا۔
حضرت زینبؑ اور امام زین العابدینؑ نے مؤثر خطبے دیے۔
8. قیدیوں کو ابن زیاد کے دربار میں پیش کیا گیا۔
اس نے گستاخی کی، مگر حضرت زینبؑ اور امام سجادؑ نے اسے منہ توڑ جواب دیا۔
14–16 محرم
9. کوفہ میں اہلِ بیتؑ کو قید رکھا گیا۔
قید خانے میں بھوک، پیاس اور مصیبت کے دن۔
10. حضرت زینبؑ کا خطبہ مسجد کوفہ میں
آپؑ نے اہلِ کوفہ کو ان کی بے وفائی پر سخت ملامت کی۔
17–19 محرم
11. قافلہ اہلِ بیتؑ کوفہ سے دمشق روانہ کیا گیا۔
کربلا سے کوفہ، اور اب کوفہ سے شام کی طرف سفر۔
12. قافلے کو بعلبک، حماہ، حلب اور حمص سے گزارا گیا۔
بعض شہروں میں لوگوں نے گستاخیاں کیں، بعض نے احترام کیا۔
20 محرم
13. سر امام حسینؑ کے ساتھ معجزات
روایت ہے کہ بعض شہروں میں سر مبارک سے قرآن کی تلاوت سنی گئی۔
21–25 محرم
14. قافلہ دمشق پہنچا دیا گیا۔
یزید کے محل میں قیدیوں کو بے ادبی سے پیش کیا گیا۔
15. حضرت زینبؑ کا خطبہ دربارِ یزید میں
عظیم ترین تاریخی خطبہ، جس میں یزید کی رسوائی کی گئی۔
16. یزید کے بیٹے کا انکار اور قیدیوں کا احترام
بعض روایات میں یزید کے بیٹے معاویہ ثانی نے قیدیوں سے احترام سے پیش آنے کی سفارش کی۔
26–28 محرم
17. قیدیوں کو چند دن یزید کے محل میں قید رکھا گیا۔
امام زین العابدینؑ کی دعا اور صبر کی تعلیم۔
18. شہزادی سکینہؑ کی شہادت (بعض روایات میں)
بعض شیعہ مصادر کے مطابق 28 محرم کو شام کے قید خانے میں حضرت سکینہؑ شہید ہوئیں۔
29–30 محرم
19. یزید نے قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
عوامی دباؤ اور معجزات کے باعث، یزید نے قیدیوں کو رہا کیا۔
20. قافلہ واپس مدینہ روانہ ہوا یا کربلا کی طرف لوٹا
(اربعین کے لیے)
بعض روایات کے مطابق یہ قافلہ پہلے کربلا آیا، پھر مدینہ کی طرف روانہ ہوا۔
مستند مصادر:
مقتل ابو مخنف (لوط بن یحییٰ)
تاریخ طبری
الارشاد (شیخ مفید)
لہوف (سید ابن طاؤوس)
نفس المهموم (شیخ عباس قمی)
بحار الانوار (علامہ مجلسی)
مستند مراجع:
مقتل ابی مخنف (لوط بن یحییٰ)
تاریخ طبری
الارشاد (شیخ مفید)
بحار الانوار (علامہ مجلسی)
لہوف (سید ابن طاؤوس)
نفس المهموم (شیخ عباس قمی)