
17/04/2025
★ تحقیق: ڈاکٹر مطہر شاہ مشوانی ★
🎯 عنوان: "زیادہ اسکرین، زیادہ دھندلا پن؟"
🧠 کیا آپ جانتے ہیں؟
📱 تحقیق میں شامل بچوں نے اوسطاً 4.5 گھنٹے روزانہ اسکرینز پر گزارے!
👁️ جتنی زیادہ اسکرین ٹائم → اتنا ہی زیادہ خطرہ کہ بچے ایسٹگمیٹزم (دھندلی، ٹیڑھی نظر) کا شکار ہوں۔
📊 فوری حقائق
👦 مطالعہ میں شامل بچے: 431 (اوسط عمر = 6.7 سال)
🔍 اسکرین ٹائم اور ایسٹگمیٹزم کے درمیان مثبت تعلق (r = 0.33)
❌ اسکرین ٹائم اور آنکھوں کی نمی (Tear Film Health) میں منفی تعلق (r = -0.167)
👁️ جن بچوں کی آنکھوں میں سوزش تھی، ان میں شدید ایسٹگمیٹزم کے امکانات 3 گنا زیادہ تھے
😳 آنکھوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟
اسکرین پر گھورتے وقت پلکیں جھپکنے کی شرح کم ہو جاتی ہے 🖥️
نمی والی تہہ (Tear Film) ٹوٹتی ہے → خشکی اور جلن 💧
پلکیں موٹی ہو جاتی ہیں، اور آشوبِ چشم (Conjunctivitis) ہو سکتا ہے 🦠
آنکھ کی شکل میں معمولی بگاڑ → ایسٹگمیٹزم کا خطرہ 🔄
🧪 سائنسی خلاصہ
ریگریشن اور کورلیشن تجزیوں سے ثابت ہوا:
📉 جتنا اسکرین ٹائم بڑھے → Tear Break-up Time (TBUT) اتنا ہی کم
📈 سوزش جتنی زیادہ → بصری مسائل کا خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ
❗ اسکرین ٹائم = ایک خودمختار (independent) خطرہ
🧒👧 حقیقی دنیا پر اثرات
دھندلی نظر کا مطلب ہو سکتا ہے:
📚 پڑھنے میں دشواری
🏫 اسکول میں ناقص کارکردگی
😓 آنکھوں کی تھکن
🙁 سماجی کنارہ کشی
🛡️ آنکھوں کی حفاظت کیسے کریں؟
✅ اسکرین ٹائم کی حد مقرر کریں (مثلاً روزانہ 2 گھنٹے سے کم)
✅ 20-20-20 رول اپنائیں: ہر 20 منٹ بعد 20 فٹ دور 20 سیکنڈ تک دیکھیں
✅ بچوں کو باہر کھیلنے کی ترغیب دیں 🏃♂️🌳
✅ سالانہ آنکھوں کا معائنہ کروائیں 👨⚕️👁️