
03/01/2023
جہاں میں ہیں فقط موجود، کہاں یہ جی رہے ہیں ہم
تو خیر و عافیت کیا کہ، اشک و دکھ ہی رہے ہیں ہم
نظامِ بد سے بدتر نے دکھایا یہ نظارا ہے
کِیا گھایل ہے اک کو اور میرا اک بیٹا مارا ہے
اُجاڑا ہنستا بستا گھر اب بس غم پی رہے ہیں ہم
ہمارے ساتھ پھر یہ بھی بہت ہی درد ناک کِیا
ہُوا تھا جو ابھی ویراں جلا کر گھر بھی خاک کِیا
ہُوا کیوں ظلم جب کس کے نہ ہی بیری رہے ہیں ہم
یہ ناداری یہ مجبوری میں ہائے بے کس و بے بس
خدایا جلد بن میرا تو ہادی مُنصف و ثالث
یہاں تو داد نہ فریاد کہ جس در بھی رہے ہیں ہم
کشالی زندہ لاشیں بن گئے اہل و عیال میرے
ابھی تک نہ سلجھ پائے حراساں ہیں سوال میرے
گذاریں کیسے زندگی کے جو دن باقی رہے ہیں ہم