
07/03/2025
یہ لوگ بھی میرے وسیب بھی میرا
یہ سب میری ہمت اور طاقت ہیں میرا مان بڑھاتے ہیں
بہت شکریہ پیارو
Rana Abdul Rab
Klasra Brothers
Thalochi news
ڈاکٹر زری اشرف :باہمت خاتون—ایک داستانِ عزم
کچھ لوگ زندگی میں آنے والی مشکلات کو اپنی کمزوری بنا لیتے ہیں اور ہار مان لیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ انہی مشکلات کو اپنی طاقت بنا کر کامیابی کی نئی مثالیں قائم کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک باہمت خاتون، ڈاکٹر زری اشرف، کی کہانی ہے، جنہوں نے زندگی میں بے شمار چیلنجز اور معاشرتی دباؤ کے باوجود اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلا۔
یہ کہانی ایک عام لڑکی کی نہیں، بلکہ ایک غیر معمولی عزم کی مالک خاتون کی ہے جو روایتی سوچ اور سماجی رکاوٹوں کے باوجود نہ صرف خود کامیاب ہوئیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشعلِ راہ بن گئیں۔
جب رخصتی کے وقت حوصلہ توڑنے کی کوشش کی گئی
بیٹی جب باپ کے گھر سے رخصت ہوتی ہے تو اس کے دل میں ہزاروں جذبات ہوتے ہیں، آنکھوں میں خواب اور دل میں ایک نئی زندگی کی امید۔ لیکن ڈاکٹر زری اشرف کی رخصتی کے وقت ایک قریبی رشتے دار خاتون نے ایسا جملہ کہا جو کسی بھی لڑکی کے حوصلے کو توڑنے کے لیے کافی ہوتا،
"اینے نہیں وسنا، طلاق ہو جانی اے"۔
یہ جملہ شاید کسی اور کے لیے ایک بددعا یا طعنہ ہوتا، لیکن ڈاکٹر زری نے اسے اپنی طاقت بنا لیا۔ انہوں نے تہیہ کر لیا کہ وہ نہ صرف اپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنائیں گی بلکہ اپنے خوابوں کو بھی حقیقت کا روپ دیں گی۔
"شادی کے بعد کون پڑھتا ہے؟"—طنز نے خوابوں کو جلا بخشی
شادی کے بعد تعلیم جاری رکھنا اکثر خواتین کے لیے ایک خواب ہی بن کر رہ جاتا ہے۔ لیکن ڈاکٹر زری کا خواب ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کرنا تھا۔ شادی کے چند ماہ بعد جب وہ اپنی سہیلی سے ملنے گئیں تو سہیلی کے بڑے بھائی نے طنزیہ انداز میں کہا،
"دیکھنا، اب تم میٹرک بھی نہیں کر سکو گی، کہاں تم ڈاکٹری کا سوچتی ہو! شادی کے بعد کون پڑھتا ہے؟"
یہ جملہ عام طور پر کسی بھی لڑکی کے حوصلے کو پست کرنے کے لیے کافی ہوتا، لیکن ڈاکٹر زری نے اسے چیلنج سمجھا۔ وہ جانتی تھیں کہ اگر انہوں نے خود پر یقین نہ رکھا تو لوگ انہیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے محنت کی، ہمت کی، اور آخرکار ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کر لی۔
"اس کے بچے بھی گونگے بہرے پیدا ہوں گے"—جاہلانہ سوچ کو حقیقت نے شکست دی
زندگی میں سب سے زیادہ تکلیف دہ لمحات وہ ہوتے ہیں جب کوئی آپ کی فیملی کو نشانہ بنائے۔ ڈاکٹر زری کے شوہر کو ایک جسمانی معذوری تھی، اور اس بنیاد پر ایک تعلیم یافتہ خاتون نے نہایت بے رحمی سے کہا،
"اس کے بچے بھی باپ کی طرح گونگے بہرے پیدا ہوں گے۔"
یہ الفاظ کسی بھی ماں کے لیے زہر سے کم نہیں ہوتے، لیکن ڈاکٹر زری نے اس تلخی کو بھی اپنی کامیابی کا ایندھن بنا لیا۔ اللہ نے انہیں نہ صرف صحت مند بلکہ ذہین اور قابل بچے عطا کیے، جو آج بہترین تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ وہی لوگ جو ان کے بچوں کو طعنے دیتے تھے، خود مشکل سے ایف اے بھی پاس کر سکے۔
معاشرتی رویے اور بچوں پر اثر
ڈاکٹر زری کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں نے بھی کم عمری میں معاشرے کے رویوں کا سامنا کیا۔ جب وہ سکول میں تھے تو ان کے ہم جماعتوں نے کہا،
"تم کچھ نہیں بن سکتے کیونکہ تمہارا باپ..."
یہ سن کر ماں کا دل تو ٹوٹا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے بچوں کو یہی سکھایا کہ کامیابی ان کے ہاتھ میں ہے، کسی کی باتوں کی پرواہ نہ کریں۔ اور آج ان کے بچے بہترین تعلیم حاصل کر چکے ہیں، جبکہ وہی لوگ جو ان پر ہنستے تھے، آج خود جدوجہد کر رہے ہیں۔
والدین کی شفقت اور پروفیسر علوی صاحب کی نصیحت
زندگی میں بعض لوگ ہمارے لیے فرشتہ صفت ہوتے ہیں، جو ہمارے حوصلے کو بڑھاتے ہیں۔ ڈاکٹر زری کے لیے ان کے والدین (ساس سسر) سب سے بڑی نعمت تھے۔ جب وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو ایک قریبی پروفیسر، علوی صاحب، ان کے گھر افسوس کے لیے آئے۔ انہوں نے ڈاکٹر زری کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا،
"بیٹا، ہمت کرنا اور یہ گھر مت بیچنا، مجھے اشرف کی فکر ہے۔"
یہ جملہ ڈاکٹر زری کے لیے ایک دعا بن گیا۔ انہوں نے اس بات کو دل میں بسا لیا، اور آج وہ گھر اشرف کا ہے۔
وقت نے ثابت کر دیا کہ کامیابی محنت سے ملتی ہے
زندگی میں کچھ لوگ ہمیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن وقت سب سے بڑا منصف ہوتا ہے۔ وہی رشتے دار خاتون، جنہوں نے رخصتی کے وقت طعنہ دیا تھا، چند سال پہلے فون کر کے کہتی ہیں،
"کاش تم میری بہو ہوتیں!"
وہی سہیلی کا بھائی، جو طنز کرتا تھا، آج گاؤں سے مریض بھیجتا ہے کہ "ان کی مدد کر دینا۔" اور وہی تعلیم یافتہ خاتون، جو منفی سوچ رکھتی تھی، آج بارہا اعتراف کر چکی ہیں،
"میری تمہارے بارے میں سوچ غلط تھی۔"
خواتین کے لیے پیغام—حوصلہ نہ ہاریں!
ڈاکٹر زری اشرف کی کہانی ہر اس عورت کے لیے مشعلِ راہ ہے جو زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر مشکلات کا شکار ہے۔ ان کا کہنا ہے:
"اگر آپ کسی کی حوصلہ افزائی نہیں کر سکتے تو کم از کم حوصلہ شکنی بھی نہ کریں!"
کامیابی کی راہ میں مشکلات آتی ہیں، لیکن ہمت، محنت، اور صبر ہی کامیابی کی کنجیاں ہیں۔ ڈاکٹر زری کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں تین چیزوں پر ہمیشہ عمل کیا:
1. ہمت کبھی نہ ہارنا
2. محنت مسلسل جاری رکھنا
3. صبر کا دامن تھامے رکھنا