13/03/2024
نبض دیکھنا اور سمجھنا سیکھیئے
1حرارت غریبہ اور حرارت عزیزیہ
اگر نبض طویل ھے یعنی چار انگلیوں میں محسوس ھوتی ھے یا چار سے بھی زیادہ محسوس ھوتی ھے تو اس سے معلوم ھوتاھے کہ حرارت غریبہ بڑھی ھوئ ھے حرارت غریزیہ سے یعنی نبض طویل چار انگلیوں والی یا اس سےزیادہ کلائی میں محسوس ھونے والی دلیل ھوتی ھے کہ حرارت غریبہیہ جس میں خشکی بھی بڑھی ھوئ ھے غالب آگئ ھیں حرارت اصلیہ پرجو بدن کی محافظ اور صحت کی ضامن اور بیماریوں کےخلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ھے اور قوت باہ وبدن کو برقرار رکھتی ھے
اور حرارت غریبیہ نقصان ھے بدن کیلئے خون کیلئے منی کیلئے گردہ مثانہ آنتوں اور معدہ کیلئے سب سے زیادہ نقصان دہ ھوتی ھے، حرارت بڑھ جانے سے گوشت تحلیل ھونے لگ جاتا ھے اور ذکاوت حس بڑھ جاتی ھے نفسانی خیالات کی بھرمار ھوتی ھے غذا جتنی کھاو ھضم مگر نھ بدن کو لگتی ھے اور نہ خون میں شامل ھوتی ھے
حرارت عزیزی جب غالب ھوتی ھے تو نبض تین انگلیوں میں واضح محسوس ھوتی ھے
اگر نبض دائیں ھاتھ کی طویل ھے تو سبب جگر کی گرمی ھے جو بڑھ کر خون میں ھوتی ھوئ پورے بدن کو لپیٹ میں لے لی ھے اور اس سے گردہ مثانہ معدہ اور ٹانگیں جنسی قوت زیادہ متاثر ھوتی ھے بس اصل سبب دور کریں جگر کو اعتدال پر لائیں
اور اگر نبض بائیں ھاتھ کی زیادہ طویل ھے تو بسبب خشکی وگرمی دل 💓 کے نقصان ھے اسمیں قبض شدید ، دل کمزور ، اعصاب ضعیف اور بدن دبلا پتلا ھوجاتاھے اور مردانہ طاقت بھی کمزور پڑجاتی ھے مگر طویل الیمین یعنی بائیں ھاتھ کی نبض کا طویل ھو نا زیادہ نقصان دہ نھی ھوتا
مگر دائیں ھاتھ کی طویل نبض زیادہ نقصان کرتی ھے اور حرارت صفراوی کو بڑھا دیتی ھے
2
پس اگر نبض دونوں ھاتھوں کی طویل یعنی چار انگلیوں میں یا اس سے زیادہ محسوس ھوتو بھت نقصان کی علامت ھے جو اھستہ اھستہ ظاھر ھوتاھے اسمیں گرمی خشکی کا ھرطرف راج ھوتاھے اسمیں دماغی قوی بھت ضعیف ھوجاتے ھیں وھم وسواس لگ جاتاھے کھایاپیابدن کو نھی لگتا تیزابیت بڑھ جاتی ھے دل کا مریض ھوجاتاھے بندہ دل میں گھٹن اور سر میں بوجھ محسوس ھوتاھے بھولنے کامرض لگ جاتاھے ذھن منتشر رھتاھے طبیعت ایک جگہ نھی ٹکتی پس لازم ھے کہ حرارت وخشکی کا سدباب کریں
3
رطوبات اصلیہ اور رطوبات ردیہ
اگر نبض پھیلی ھوئ محسوس ھوتو دلیل ھے کہ رطوبات اصلیہ وافر موجود ھیں اور اخلاط کے متوازن ھیں اسمیں نبض پھیلی ھوئ اور ھاتھ رکھتے ھی محسوس ھوتی ھے
پس اگر رطوبات ردیہ زیادہ ھوں جن کی وجہ سے اخلاط فاسد ھوجاتی ھیں تو نبض دبی ھوئ محسوس ھوتی ھے یعنی نبض ھاتھ رکھتے ھی محسوس نھی ھوتی ھے بلکہ دبانے پر محسوس ھوتی ھے بس لازم ھے کہ تنقیہ عام کریں یعنی مسھل وغیرہ دیں تاکہ رطوبات ردیہ بدن سے خارج ھو اور اخلاط پاک صاف ھو جائیں
پس دلیل ھے نبض کا مشرف ھوجاناکہ رطوبات ردیہ نکل گئی ھیں اور اخلاط پاک ھوگیئ ھیں
یادرکھیں کوئ بھی عمر ھو نبض دبی ھوئ کبھی نھی ھوتی پس نبض جب دب جائے تو دلیل ھے کہ اخلاط بدن فاسد ھوگیئ ھیں اور ردی رطوبات نے غلبہ پالیا ھے اگر مناسب وقت پر علاج نھ کیاگیاتو پھر بلڈپریشر ،کولیسٹرول ، یورک ایسڈ ، فالج ،ھارٹ اٹیک ، نامردی جیسے امراض لاحق ھوسکتے ھیں
اسلیئے بجائے طاقت کی اشیاء یاغلیظ اشیاء کھانے کے صفائ کریں معاملات خود بخود ٹھیک ھوجائینگے
4
اگر بائیں ھاتھ کی نبض زیادہ تیز ھو بنسبت دائیں کے تو یہ دلیل ھے کہ مثانہ میں زخم پتھری ھے یاسوزاک ھے
5
اور یادرکھیں نبض طویل وہ ھے جو چار یا چار سےزیادہ انگلیوں میں محسوس ھواور یہ دلیل ھے حرارت غریبیہ اور خشکی ء زائدہ پر
عظیم نبض وہ ھے جو تین انگلیوں محسوس ھو اور یہ قوت پر دلالت کرتی ھے
اور صغیر نبض یعنی چھوٹی نبض وہ ھے جو دو یا ایک انگلی میں محسوس ھو اور یہ دلیل ھے ضعف اور بیماری کی
اور صغیر نبض جو ایک ھی انگلی میں دونوں ھاتھوں میں ایک ھی مقام پر محسوس ھو اور تیز ھو تو یہ دلیل ھے مرد ھے تو نامردھونے والا ھے اورعورت ھے تو بانجھ ھونے والی ھے یا پھر اعضائے تناسل یہ بھت کمزور ھونگے
6
جس کا جگر نقصان کی حد تک گرم ھو اور اسمیں حرارت اجنبیہ بڑھی ھوئ ھوتو دائیں ھاتھ کی نبض تیز ھوتی ھے
اور شراب پینے والے کی نبض تیز اور لہر دار ھوتی ھے اور پتلی ھوتی ھے
7
جن کی پیدائشی نبض دائیں ھاتھ کی مضبوط اور قوی ھوتی ھے وہ ھمیشہ مرتے دم تک ایک ھی حالت پر رھتے ھیں
اور جنکی پیدائشی نبض بائیں ھاتھ کی قوی اور مضبوط ھوتی ھے وہ ہمیشہ بدلتے رھتے ھیں اور اکثر فریب کھا جاتے ھیں چکنی چپڑی باتوں میں آجاتے ھیں اور کنجوس ھوتے ھیں کمزور دل جلد فریب کھا جاتے ھیں
8
پیٹ جتنا بڑھاھوگا مرادنہ طاقت اتنی کم ھوگی اگر موٹے بندے کی نبض چھوٹی ھو اور دبانے سے نہ دبے تو لازمی مرادنہ طاقت کمزور ھوگی اور عضو تناسل چھوٹاھوگیاھوگا ان کو سرعت انزال جریان وغیرہ ھوجاتاھے
9
یادرکھیں ایک اھم نقطہء جو علاج میں بھت معاون ثابت ھوتاھے اور تشخیص میں بھی وہ یہ ھےکہ
مریض کی نبض اگر صلب ھو یعنی سخت ھو اور دبانے سے نہ دبے تو مریض کامرض چاھے کوئ مرض ھو معدہ کا دل کا جگر کا یا عضو تناسل کا قوت باہ وغیرہ کا غرض جوبھی ھو تو وہ دیر سے ٹھیک ھوگا کیونکہ سختی علامت ھے دیرپاکی یعنی مرض پرانا بھی ھے اور ٹھیک بھی دیر بعد ھو گا
اور اگر نبض مریض کی دبانے سے دب جائے رک جائے تو یہ علامت ھے نرمی کی اور مرض جلد ٹھیک ھوگا کیونکہ نرمی علامت ھے کم رھنے کی کہ جلد ٹھیک ھوجائےگا چاھے کونسا مرض ھو
آپ ھم سے واٹسپ پر مفت تشخیص کرواسکتے ھیں
اللہ ھمارا حامی وناصر ھو