26/10/2024
آج، 26 اکتوبر 2024 کو پاکستان کے نئے چیف جسٹس، جسٹس یحییٰ آفریدی صاحب اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ جب یہ الفاظ آپ تک پہنچیں، وہ پہلے ہی سے چیف جسٹس کی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہوں، یا چند گھنٹوں میں اعلیٰ ترین عدالتی کرسی پر براجمان ہو جائیں گے۔ لیکن، بطور پی ٹی سی ایل پنشنر، میرے دل میں ایک کرب اور کشمکش ہے کہ کیا انہیں مبارکباد پیش کی جائے؟ کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ میری یا کسی بھی عام پاکستانی کی طرف سے دی گئی مبارکباد شاید ان کی نظر میں کوئی وقعت نہ رکھتی ہو۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم نے ماضی میں ہر چیف جسٹس، جسٹس افتخار چوہدری صاحب سے لے کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب تک، یہی امید باندھی کہ وہ عام پاکستانی کے حق میں کھڑے ہوں گے، اور کرپٹ مافیاز کے خلاف موثر اقدام کریں گے۔ لیکن ہر بار ہماری امیدوں کو بے دردی سے کچلا گیا، اور ہم عوام انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے۔
پی ٹی سی ایل کے پنشنرز نے جسٹس افتخار چوہدری صاحب کی بحالی عدلیہ تحریک میں اس امید کے ساتھ بھرپور شرکت کی کہ انصاف کا بول بالا ہوگا اور ہمیں اپنے مسائل کا حل ملے گا۔ ہم نے یہ سوچا کہ "ریاست ماں کے جیسی" کا نعرہ عملی شکل اختیار کرے گا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ہر چیف جسٹس صاحب نے سیاسی قیدیوں، آلو پیاز کی قیمتوں اور ٹریفک مسائل پر تو فوری نوٹس لیا، مگر چالیس ہزار پنشنرز، یتیم بچوں اور بیواؤں کی دہائی کسی نے نہ سنی۔ 2015 میں سپریم کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ سنایا، لیکن وہ فیصلہ بھی قانونی موشگافیوں کی نذر ہو کر آج تک معطل ہے۔
آج، ایک پُرعزم اور پُرامید پی ٹی سی ایل پنشنر کے طور پر، میں جناب جسٹس یحییٰ آفریدی صاحب کو اس اُمید کے ساتھ مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ شاید وہ مظلوموں کی آواز سنیں، ہمیں ہمارا حق دلائیں، اور اس ملک کے مجبور عوام کے لئے انصاف کے دروازے کھولیں گے۔ اللہ تعالی انہیں جرات اور بصیرت عطا فرمائے کہ وہ عدل کے اس امتحان میں کامیاب ہوں اور ان کے فیصلے واقعی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں۔ آمین، یا رب العالمین۔
لیاقت علی ساجد، ریٹائرڈ ٹیلیفون آپریٹر، ڈیجیٹل ٹرنکس ایل ٹی آر (نارتھ)، لاہور، انڈر وولنٹری سیپریشن اسکیم (VSS) 1998