Surayya medical centre css

Surayya medical centre css paeds, gynae, medicine

گیس یا کالک (Infantile Colics) کا درد بچوں میں بہت عام ہے اور یہ آپ کے بچے اور آپ کو تکلیف پہنچا سکتا ہے۔ گیس اکثر روتے ...
21/09/2025

گیس یا کالک (Infantile Colics) کا درد بچوں میں بہت عام ہے اور یہ آپ کے بچے اور آپ کو تکلیف پہنچا سکتا ہے۔ گیس اکثر روتے وقت یا کھانا کھلانے یا ہاضمے کے عمل سے ہوا نکلنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگرچہ گیس آپ کے بچے کے لیے درد کا باعث بن سکتی ہے، لیکن یہ عام طور پر بے ضرر ہے۔ گیس کے اخراج کو فروغ دے کر اور اس سے بچا کر، آپ اپنے بچے کی گیس کو دور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

گیس کی علامات میں شامل ہیں: ٹانگیں اوپر کھینچنا۔
مٹھیوں کو بند کرنا۔
ادھر ادھر گھومنا گویا وہ بے چین ہے۔
بہت رونا۔
ڈکار لینا۔
ہوا کا خارج ہونا۔
چہرے کا سرخ ہو جانا۔

یہاں والدین کے لیے کچھ سادہ گھریلو مشورے دیے جا رہے ہیں جو بچے کے کولک (colic) کے دوران آرام پہنچانے میں مددگار ہو سکتے ہیں:

1. پیٹ کی مالش (Belly Massage)
بچے کے پیٹ پر ہلکے ہاتھ سے گولائی میں مالش کریں۔ اس سے گیس کم ہو سکتی ہے اور بچہ سکون محسوس کرتا ہے۔

2. ٹمی ٹائم (Tummy Time)
بچے کو کچھ دیر کے لیے پیٹ کے بل نرم سطح پر لٹائیں (ہمیشہ نگرانی میں رکھیں)۔ یہ عمل پیٹ کے دباؤ کو کم کرتا ہے اور گیس خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔

3. پیٹ کے بل گود میں پکڑنا (Holding in Prone Position)
بچے کو اپنے بازو پر الٹا لٹا کر پیٹ کے بل رکھیں اور ہلکے ہلکے جھولیں۔ یہ پوزیشن بچے کے پیٹ کو آرام دیتی ہے اور رونے میں کمی لا سکتی ہے۔

4. سیدھا لٹا کر ٹانگوں کی حرکت (Lying Supine with Leg Movements)
بچے کو سیدھا (کمر کے بل) لٹائیں اور آہستہ آہستہ اس کی ٹانگوں کو سائیکلنگ کی طرح حرکت دیں۔ یہ عمل گیس نکالنے میں مددگار ہے۔

5. لپیٹ کر رکھنا (Swaddle)
بچے کو نرم کپڑے میں آرام سے لپیٹیں تاکہ وہ محفوظ اور پرسکون محسوس کرے۔ اس سے کولک کے دوران رونا کم ہو سکتا ہے۔

اگر آپ کو بچے کو سہلانے اور آرام کرانے سے اس کی گیس دور کرنے میں مدد نہیں ملتی ہے، تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ وہ ان بیماریوں یا آنتوں کے مسائل کی تشخیص کر سکتا ہے جو مستقل گیس کا سبب بن سکتے ہیں۔

‎سوال ۔ ڈاکٹر صاحب  پیدائش ۔ایک سال اور دو سال کی عمر میں  بچے کا تقریبا وزن کتنا ہونا چاہیے ۔‎جواب ۔ عمر کے ہر حصے بچے ...
16/09/2025

‎سوال ۔ ڈاکٹر صاحب پیدائش ۔ایک سال اور دو سال کی عمر میں بچے کا تقریبا وزن کتنا ہونا چاہیے ۔

‎جواب ۔ عمر کے ہر حصے بچے کے وزن کا ایک نارمل رینج ہوتا ہے ۔اگر اس سے زیادہ یا کم ہو تو اس کے وجوہات جاننا ضروری ہیں ۔
مثلا پیدائس پر وزن دو اعشاریہ پانچ کلو2.5 سے چار 4کلو تک نارمل ہے ۔
اسی طر ح ایک سال میں تقریبا یا 8.5 نو 9کلو سے گیارہ 11کلو
دوسال میں گیارہ 11سے چودہ 14 کلو
اور ساڑےتین سال کی عمر میں تقریبا چودہ 14سے 16سولہ کلو ہو سکتا ہے ۔

جس طرح تمام بڑوں کا وزن ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح ہر بچے کا وزن بھی مختلف ہوتا ہے ۔اپ کا چائلڈ سپیشلسٹ آپ کے بچے کے وزن کو اس کے عمر کے حساب سے ایک گراف پر پلاٹ کرتا ہے ۔اور دیکھتا ہے کہ وزن نارمل رینج میں بڑھ رہا ہے ہے کہ نہیں -اگر وزن صحیح نہیں بڑھ رہا ہے تو اپ کا ڈاکٹر بچے کی تفصیلی ہسٹری اور طبی معائنے سے یہ جا ننے کی کو شش کرے گا کہ وزن کم ہونے کی وجہ کیا ہے ۔ اور ہو سکتا ہے کہ کچھ ٹسٹ بھی تجویز کر ے گا ۔ کیونکہ اس کے بے شمار وجوہات ہو سکتے ہیں ۔

اس کے لئے با قا عدگی سے عمر کے مختلف مہینے یا سا ل میں با قاعدگی سے وزن چیک کرنا ضروری ہے ۔

اگر اپ کو انداز ا ہرعمر کے لئے ایک اوسط عدد یا فیگر یاد کرنا ہے تو وہ کچھ اس طر ح ہے ۔ پیدائش پہ تین اعاریہ پانچ 3.5کلو ۔ایک سال میں 10دس کلو ۔دوسال میں بارہ 12کلو ۔ساڑے تین سال میں پندرہ 15 کلو ۔

یاد رکھے اپنے بچے کا مقابلہ کبھی بھی دوسرے بچے کی وزن سے نہ کریں ۔ اگر بچے کا وزن نارمل رینج میں با قا عدگی سے بڑھ رہا ہے تو فکر کی کوئ بات نہیں ۔

اسی طرح بہت سارےعوا مل ہیں جو بچے کی نشو نما پر اثر انداز ہوتے ہیں مثلا بچہ پر میچور تو نہیں تھا ۔ حمل کےدوران بچے کی کی نشو نما کیسی تھی ۔ بچے کو کوئی بیماری تو نہیں ۔یا کئی جنیاتی مسئلہ مثلا ڈاون سینڈروم تو نہیں

اسی طرح ہا ئٹ یا لمبائی کا بھی ایک رینج ہے ۔ اوسطا پیدائش پہ پچاس50 سینٹی میٹر ایک سال کی عمر میں پچھتر 75سینٹی میٹر دو سال کی عمر میں پچاسی 85سینٹی میٹر اور تین سال کی عمر میں پچانویں 95 سینٹی میٹر یا ان اعداد کے قریب قریب تھوڑا کم یا زیا دہ ہو سکتا ہے

14/09/2025
بہت سے والدین اپنے بچوں کی نشوونما کے بارے میں بہت فکر مند ہوتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ان کے بچے عمر کے مطابق گر...
17/08/2025

بہت سے والدین اپنے بچوں کی نشوونما کے بارے میں بہت فکر مند ہوتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ان کے بچے عمر کے مطابق گروتھ کر رہے ہیں یا نہیں!!
میں اس پوسٹ میں کوشش کروں گا کہ بچوں کی عمر کے حوالے سے ان کی عام نشوونما کے اھم مراحل (Developmental Mile stones)کو مختصراً بیان کروں۔

قبل از وقت (Premature) پیدا ہونے والے بچے مکمل مدت کے بچوں سے نشونما کے یہ مراحل تھوڑی دیر بعد حاصل کر سکتے ہیں، لیکن زیادہ سے زیادہ دو سال کی عمر تک انکے برابر آجاتے ہیں۔
وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچے کی درست عمر کا حساب ان ہفتوں یا مہینوں کی تعداد کو گھٹا کر لگایا جاتا ہے جتنا وہ 37 ہفتوں یا نو مہینوں سے پہلے پیدا ہوا جو حمل کا نارمل دورانیہ ہے۔
لہذا اگر ایک نو ماہ کا بچہ جو تین ماہ قبل ازوقت پیدا ہوا تھا تو اس حساب سے اسکی عمر چھے ماہ بنتی ہے ,لہذا اس بچے سے توقع کی جائے گی کہ وہ مکمل مدت کے حمل والے چھے ماہ کے بچے جتنے کام کرلے۔

بچے کی عمر کے لحاظ سے اٹھنے ،بیٹھنے اور چلنے پھرنے کے مراحل !!

1. تین ماہ میں گردن سنبھالنا

2. سہارے جیسے تکیے کے ساتھ چھ ماہ کی عمر میں بیٹھنا

3. سات مہینے سے سہارے کے بغیر خود سے بیٹھنا

4. نو ماہ میں زمین پر رینگنا

5. دس ماہ کی عمر میں چیزیں پکڑ کر کھڑاہونا جیسے فرنیچر پکڑ کر

6. انگلی پکڑ کر چلنا ; گیارہ ماہ

7. ایک سال میں خود سے چلنا

8. دوڑنا اور ایک گیند کو کک مارنا ; دو سال پر

9. تین سال تک تین پہیوں والی سائیکل چلا لینا

10. ایک پاؤں پر کھڑا ہو لینا ; چار سال

11. پانچ سال پر رسی پھلانگنا

عمر کے لحاظ سے بول چال کے مراحل !!

1. آٹھ ماہ میں ماما دادا لالا بابا جیسے بولنا

2. ایک سال پر پہلا لفظ بولنا

3. دو الفاظ جوڑنا ہے جیسے ”ماما پانی“ :دوسال میں

4. تین الفاظ جوڑتا ہے جیسے ”مجھے پانی دو“ ؛تین سال

5. بعد میں بچے کی بول چال گھر سے باہر کے لوگوں کو سمجھ میں آنا شروع ہو
جاتی ہے۔ تین سال کا بچہ اپنا نام, عمر اور جنس جانتا ہے۔چار سے پانچ سال کی عمر میں بچہ کہانیاں بھی سنا سکتا ہے۔

باریک کام کرنے کی مہارتیں !!

1. نو ماہ میں تین انگلیوں کا استعمال کرتے ہوئے چیزیں پکڑنا

2. ایک سال میں انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کا استعمال کرتے ہوئے چیزوں کو پکڑنا

3. پندرہ ماہ میں پنسل پکڑ کر لاٸنیں مارنا

4. دو سال میں ایک سیدھی لائن کاپی کرنا

5. تین سال پر دائرہ کاپی کرنا

6. چار سال میں ایک مربع (square ) کاپی کرنا

اہم سماجی (Social) نشونما کے مراحل!!!

1. ایک مہینے میں مسکراہٹ کے جواب میں مسکرانا شروع کرنا

2. سات مہینے میں اجنبی سے ڈرنا
3 ۔نو ماہ میں اگر بچے کو اسکی پسند کی کوئی چیز دکھا کر چھپا دی جائے تو بچے کا اسکو ڈھونڈ نکالنا

4. تیس ماہ کی عمر میں پاخانے اور پیشاب پر کنٹرول کر لینا

اہم بات یہ ہے کہ یہ طے شدہ چیزیں نہیں ہیں، ان مراحل میں دو سے تین ماہ کی رینج ہوسکتی ہے۔اگر آپ بچہ ان صلاحیتوں کو بتائ گئ عمر نہیں سیکھ رہا، فرق کافی زیادہ ہے یا پھر بچہ ایک سے زیادہ چیزوں میں پیچھے ہے تو ضرور ڈاکٹر کو چیک کروائیں۔

بچے رات کو سوتے ہوئے بستر پر پیشاب کیوں کر دیتے ہیں؟اکثر والدین اس مسئلے سے پریشان ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ رات کے وقت بستر...
07/07/2025

بچے رات کو سوتے ہوئے بستر پر پیشاب کیوں کر دیتے ہیں؟
اکثر والدین اس مسئلے سے پریشان ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ رات کے وقت بستر گیلا کر دیتا ہے، حالانکہ دن میں وہ باتھ روم استعمال کرنا سیکھ چکا ہوتا ہے۔ طبی اصطلاح میں اسے "نوکٹرنل اینیوریسس" (Nocturnal Enuresis) کہا جاتا ہے، یعنی نیند میں بے اختیار پیشاب آ جانا۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں، بلکہ لاکھوں بچے دنیا بھر میں اس کا سامنا کرتے ہیں۔

زیادہ تر بچے دو سے چار سال کی عمر میں دن کے وقت ٹوائلٹ استعمال کرنا سیکھ لیتے ہیں، لیکن رات کے وقت مثانے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ اکثر بچے پانچ یا چھ سال کی عمر تک بستر خشک رکھنے لگتے ہیں، تاہم کچھ بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر تک یہ مسئلہ درپیش رہ سکتا ہے۔ یہ مسئلہ والدین کے لیے فکر کا باعث ضرور بن سکتا ہے، مگر اسے سمجھداری اور صبر سے حل کیا جا سکتا ہے۔

اس کی کئی سائنسی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کچھ بچوں کے دماغ میں ایک خاص ہارمون (ADH) کی پیداوار کم ہوتی ہے، جو پیشاب کی مقدار کو رات کے وقت کم کرتا ہے۔ بعض بچوں کا مثانہ چھوٹا یا کمزور ہوتا ہے، جو پوری رات پیشاب کو روک نہیں پاتا۔ کچھ بچے اتنی گہری نیند سوتے ہیں کہ پیشاب کی حاجت کا سگنل ان کے دماغ تک پہنچ ہی نہیں پاتا۔ اس کے علاوہ قبض، پیشاب کو انفیکشن، ذیابیطس، توجہ کی کمی (ADHD) اور بعض اوقات خاندانی رجحان بھی اس مسئلے کا باعث بن سکتے ہیں۔

صرف جسمانی نہیں، جذباتی عوامل بھی اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر بچہ کسی ذہنی دباؤ کا شکار ہو، جیسے کہ اسکول میں کسی مسئلے کا سامنا، گھر میں جھگڑے، خوف، چھوٹے بہن بھائی کی پیدائش یا اسکول کی تبدیلی، تو وہ اندرونی پریشانی کی وجہ سے نیند میں پیشاب کر سکتا ہے۔ ایسے بچوں کو سب سے زیادہ ضرورت والدین کی سمجھداری، توجہ اور حوصلہ افزائی کی ہوتی ہے۔

بعض اوقات ڈاکٹر سے مشورہ لینا ضروری ہو جاتا ہے۔
اگر بچہ سات سال سے بڑا ہے اور مسلسل بستر گیلا کر رہا ہے، یا وہ کئی کے کنٹرول بعد دوبارہ سے ایسا کرنے لگا ہے، تو طبی معائنہ ضروری ہے۔
والدین کا رویہ اس سارے عمل میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ بچے کو کبھی بھی شرمندہ نہ کریں اور نہ ہی اس پر غصہ کریں۔ رات کو سونے سے دو گھنٹے پہلے پانی یا دیگر مشروب دینا کم کر دیں، سونے سے پہلے باتھ روم لے جانا یقینی بنائیں، اور چائے،کافی والے مشروبات سے پرہیز کریں۔ بچے کی غذا میں فائبر شامل کریں تاکہ قبض نہ ہو۔

جس رات بچہ بستر میں پیشاب نہ کرے ، اس کی دل سے تعریف کریں اور اسے اعتماد دلائیں کہ وہ یہ کر سکتا ہے۔

یاد رکھیں، یہ ایک وقتی مسئلہ ہے، لیکن اگر والدین صبر، محبت اور تعاون سے پیش آئیں، تو بچہ نہ صرف اس کیفیت سے نکل سکتا ہے بلکہ خود اعتمادی کے ساتھ بڑا بھی ہو سکتا ہے

دودھ سے الرجی سننے میں عجیب لگ سکتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہت سے بچوں کو یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اس کیفیت کو "کاؤ ملک ...
03/07/2025

دودھ سے الرجی سننے میں عجیب لگ سکتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہت سے بچوں کو یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اس کیفیت کو "کاؤ ملک پروٹین انٹولرنس" (CMPI) کہا جاتا ہے، جس میں بچے کے جسم کا مدافعتی نظام گائے کے دودھ میں موجود مخصوص پروٹینز کو برداشت نہیں کر پاتا اور مختلف علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ یہ علامات عام طور پر پیدائش کے چند ہفتوں کے اندر ظاہر ہو سکتی ہیں، خاص طور پر ان بچوں میں جو فارمولا دودھ یا گائے/بھینس کا دودھ استعمال کرتے ہیں۔

مکمل ماں کے دودھ پر موجود بچوں میں یہ علامات اس وقت سامنے آتی ہیں جب ماں کی خوراک میں دودھ یا دودھ سے بنی اشیاء شامل ہوں۔

علامات میں مسلسل قے آنا، ڈائریا، پاخانے میں خون آنا، وزن نہ بڑھنا، پیٹ میں درد یا کالک، جلد پر دانے، ایکزیما اور سانس لینے میں دقت شامل ہو سکتی ہیں۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ حالت لیکٹوز انٹولرنس نہیں ہے، کیونکہ یہاں مسئلہ شکر (لیکٹوز) سے نہیں بلکہ پروٹینز سے ہوتا ہے۔ اس کا علاج بچے کی غذائی ضروریات کو سمجھ کر کیا جاتا ہے۔ اگر ماں کا دودھ دستیاب ہو تو وہ سب سے بہتر انتخاب ہے، البتہ اگر ماں کے دودھ کے ذریعے بھی یہ پروٹین بچے تک پہنچ رہی ہو تو ماں کو اپنی خوراک سے دودھ اور اس سے بنی اشیاء کو مکمل طور پر نکالنا پڑتا ہے۔
بعض اوقات خصوصی فارمولہ دودھ (hypoallergenic formula) استعمال کروایا جاتا ہے، جس میں پروٹینز توڑ دی گئی ہوتی ہیں تاکہ بچے کا جسم انہیں قبول کر سکے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اکثر بچے ایک سال کی عمر تک اس الرجی سے باہر آ جاتے ہیں، جبکہ بعض بچوں کو مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔

29/06/2025

بچہ کھانا نہیں کھاتا۔
زیادہ تر مائیں اس ایک مسئلے کی وجہ سے بہت پریشان رہتی ہیں۔ کوشش کرتے ہیں حل ڈھونڈنے کی 🙂

عمر 6 ماہ سے کم :
6 ماہ سے کم عمر بچے کو کسی بھی قسم کا کھانا، جوس، پتلی خوراک کچھ بھی دینے کی ضرورت نہیں ہوتی نا ہی ارد گرد کے لوگوں کا پریشر لینے کی ضرورت ہے۔ 6 ماہ کی عمر تک ماں کا دودھ بچے کی صحت کے لیئے کافی ہے مزید کچھ بھی دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔

عمر 6 ماہ سے ایک سال:
اس عمر میں بچہ ایک دم سے سب کچھ کھانا نہیں شروع کر سکتا۔ بچہ پہلے صرف دودھ پیتا آرہا تھا تو اب آج ہم نے ٹھوس غذا شروع کروائی اور آج ہی بچے نے کھانا شروع کر دی ایسا ممکن نہیں، ذائقہ (taste develop) آنے میں کچھ وقت لگے گا۔ جب ہم بھی کچھ نیا ٹرائے کرتے ہیں تو کچھ وقت لگتا ہے اس چیز کو قبول کرنے میں ، اسی طرح بچے بھی ایک انسان ہیں ان کے بھی احساست، پسند نا پسند ہے۔
اب کرنا کیا ہے بی ایل ڈبلیو (blw) سے شروع کریں جو پھل یا سبزی سخت ہے اس کو تھوڑا نرم کر لیں بھاپ دے کر ۔ بچے کے سامنے رکھ دیں ، جتنا بچے کا دل کرے گا وہ اتنا کھا لے گا۔ اگر ہم خود پتلی کر کے غذا دیں گے تو ہم بچے کو زیادہ بھی کھلا سکتے ہیں اور کم بھی۔ تو بچے کو اپنی مرضی سے کھانے دیں۔
پہلے سبزیاں اور پھل دیں پھر آہستہ آہستہ اگلے مہینوں میں جو بھی گھر میں کھانا بن رہا ہے وہ بغیر نمک کے نکال لیں اور بچے کو دیں روٹی کے ساتھ۔
میٹھا دینے کی ضرورت نہیں بچے کی ضرورت کے مطابق میٹھا پھلوں سے مل جاتا ہے۔
اس عمر میں بچہ کھانا سیکھتا ہے، جیسا ہم کریں گے ویسے ہی بچے کریں گے، ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا میں بچے کو ساتھ بٹھائیں بچے کی عادت بنے گی کھانا کھانے کی۔
یاد رہے ایک سال تک بچے کی اصل ضرورت اور اصل غذائیت ماں کا دودھ ہے اس لیئے ہمیشہ پہلے ماں کا دودھ پلایا جائے پھر اس کے آدھا پون گھنٹے بعد ٹھوس غذا دی جائے۔
اگر لگے کہ بچہ پھر بھی کچھ نہیں کھا رہا تو ماں کا دودھ پلانے کے آدھا گھنٹہ، پون گھنٹے یا ایک گھنٹے بعد دیں ۔ جب بچہ کو بھوک لگے گی وہ لے گا کھانا۔
غذا دینے کا مقصد بچے کو کھانا کھانا سکھانا ہوتا ہے۔

ایک سال سے دو سال تک:
ایک سال کے بعد بھی بچے ماں کے دودھ سے غذائیت حاصل کرتے ہیں۔ اور کھانا کھانا سیکھے چکے ہوتے ہیں پچھلے 6 ماہ میں تو آسانی سے کھانا نہیں کھاتے۔
لیکن اگر آپ کا بچہ نہیں کھا رہا تو اصل کام یہی ہے کہ مل کر کھانا کھایا جائے اور بچے کو ساتھ شامل رکھا جائے۔
اب ایک سال بعد پہلے ٹھوس غذا دی جائے گی یعنی کھانا پھر اس کے بعد بچے کو ماں کا دودھ پلایا جائے گا آدھے، پونے گھنٹے بعد۔
ایک سال کے بعد ہم بچے کو وہی کھانا دے سکتے جو ہم خود کھا رہے ہوتے ہیں۔
بچے کر ہر 2 سے ڈھائی گھنٹے بعد کچھ کھانے کو دیں، درمیانی وقفہ میں کچھ نہ دیں اگر آپ چاہتے ہیں بچہ اچھی طرح کھانا کھائے۔
کھانوں کے درمیانی وقفہ میں پانی دیں اور کھانا کھانے کے بعد ماں کا دودھ پلائیں۔
بچوں کو جب بھوک لگتی ہے وہ کھاتے ہیں، اگر ابھی اس وقت بچہ نہی کھا رہا ، بچے کا موڈ نہیں ہے تو کوئی پریشانی کی بات بہیں کچھ دیر بعد دے دیں۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ بچے نے ابھی کھانا نہیں کھایا اور ہم نے اسے کوئی جنک فوڈ دے دیا چپس، سلانٹی، بسکٹ وغیرہ۔

2 سال سے بڑے بچے:
بہت سی مائیں پریشان رہتی ہیں بچہ کچھ نہیں کھا رہا تو مجبوری میں فیڈر دینا پڑتا ہے، کچھ تو جائے پیٹ میں، اور یہاں ہم سب سے بڑی غلطی کر جاتے ہیں۔
سب سے پہلے تو فیڈر لگانے کی ضرورت نہی
دودھ دینے کے لیئے گلاس، کپ اور بہت سے برتن ہیں وہ دے سکتے، فیڈر سے دانت خراب ہو جاتے ہیں بچوں کے۔
دوسری بات 2 سال کے بعد بچے کو 500 ملی لیٹر سے زیادہ دودھ پینے کی بلکل بھی ضرورت نہیں ہے، اگر بچہ دو کپ سے زیادہ دودھ پیئے گا تو آئرن ڈیفشنسی اینیما کا شکار ہو جائے گا، اس بیماری میں بچے کو آپ جتنا مرضی آئرن دیں وہ بچے کے جسم میں جذب ہی نہیں ہو گا کیونکہ دودھ نے جذب کرنے ہی نہیں دینا۔
ساتھ کھانا کھائیں۔
بچے کو نہیں پسند تو چھوڑ دیں تھوڑی دیر جب بھوک لگے کی بچہ فورا آ کے کھا لے گا۔
اگر اب نہیں کھانا کھا رہا تو مائیں بھاگتی ہیں میں کچھ اور بنا دیتی ہوں یا باہر سے کچھ منگوا دیتی ہوں۔
یہی سے عادات خراب ہوتی ہیں اور بچہ گھر کا کھانا نہیں کھاتا۔ ہو سکتا ہے کوئی ایک چیز ، کوئی ایک سبزی یا ایک پھل نا پسند ہو بچے کو لیکن گھر کے ہر کھانے پہ بچے کا منع کرنا اور ماں کا باہر سے کچھ منگوا کر دینا مسائل کو جنم دیتا ہے۔
بچے کا پیٹ دودھ سے نا بھریں اسے غذائیت سے بھرپور کھانا دیں۔

بڑے بچوں کو روزانہ 45 سے 90 گرام بیف کھانا چاہیئے کیونکہ اس میں آئرن بچے کی صحت کے لیئے بے حد ضروری ہے۔
اب سوال آتا ہے اتنا مہنگا گوشت روز کہاں سے دیں تو یہ تقریبا ایک مہینے کا دو کلو بنتا ہے اور اس کو روز کے حساب سے تقسیم کر کے بچے کو دیں کباب بنا کے، سالن بنا کے، یا جس طرح بچہ پسند کرے۔
اسے کے علاوہ پالک میں آئرن موجود ہے بیف نہیں دینا چاہتے تو پالک ضرور دیں اس کے علاوہ لال لوبیا بھی دے سکتے ہیں۔
اب سوال آتا ہے آئرن جسم میں جذب کیسے ہو اس کے لیئے وٹامن سی ضروری ہے جو کے کھٹے پھل سے ملے گا، سٹرابیری ، ٹماٹر، گہری سبز سبزیوں سے۔
کوشش کرتی رہیں بچے کھانا کھانے لگ جائیں گے۔

27/06/2025
22/07/2024

Important information regarding csf findings

22/07/2024

918 likes, 4 comments. “🔺ECG of hyperkalemia 🫀 تخطيط كهربية القلب في حالة فرط بوتاسيوم الدم.”

Address

RangPur Road Opposite THQ Level Hospital Chowk Sarwar Shaheed
Nawabshah
34303

Telephone

+923039274871

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Surayya medical centre css posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Surayya medical centre css:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram