
27/09/2025
🩸 ایک ان دیکھی موت کی کہانی
گاؤں کی شازیہ صرف 20 سال کی تھی جب وہ ماں بننے والی
تھی۔
غربت اور لاعلمی کی وجہ سے اس نے کبھی اینٹینیٹل چیک اپ نہیں کروایا۔جب وہ کمزوری اور چکر آنے کی شکایت کرتی تو گھر والے کہتے:یہ تو حمل میں سب کو ہوتا ہے۔ آرام کرو، ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔”
اسے بار بار یہی سمجھایا گیا کہ گوشت، انڈے، دودھ اور کھجور جیسی غذائیں “گرم چیزیں” ہیں، اور یہ ماں اور بچے کو نقصان پہنچاتی ہیں۔یوں شازیہ کا کھانا صرف روٹی، چائے اور کبھی کبھار دال تک محدود رہا۔
مہینے گزرتے گئے اور اس کے جسم میں خون کی کمی (Anemia) بڑھتی گئی۔کسی نے یہ نہ سوچا کہ یہی کمی ایک دن جان لے سکتی ہے۔
زچگی کے وقت جب زیادہ خون بہنے لگا تو دائی کچھ نہ کر سکی۔
شازیہ کو اسپتال لے جایا گیا، مگر اس کا جسم پہلے ہی اتنا کمزور تھا کہ وہ زندہ نہ رہ سکی۔ایک اور ماں خاموشی سے موت کے حوالے ہوگئی۔💁🏻♀️
یاد رکھنے” ہر حاملہ عورت کا اینٹینیٹل چیک اپ لازمی ہے۔
•آئرن اور متوازن غذا (گوشت، سبزیاں، پھل، دودھ) حمل کے دوران بہت ضروری ہیں۔
• “گرم چیزیں نقصان کرتی ہیں” ایک خطرناک غلط فہمی ہے، جو ماؤں کی جان لے رہی ہے۔
💡 آئیں اپنے گھروں اور دیہات میں یہ پیغام پھیلائیں:
“ماں کو صحت مند رکھنا، ایک نئی زندگی بچانا ہے۔
ڈاکٹر نورین کنول