H/Dr. Aftab Ansari

H/Dr. Aftab Ansari Homeo Consultant.

لہسن شہوت انگیز غذا (حکیم محمد رمضان خان) لہسن سبزی جو کہ کھانے کو مزیدار اور ذائقے دار سے کہیں زیادہ مقوی باہ  ہے۔۔۔۔اس...
31/07/2025

لہسن شہوت انگیز غذا

(حکیم محمد رمضان خان)
لہسن سبزی جو کہ کھانے کو مزیدار اور ذائقے دار سے کہیں زیادہ مقوی باہ ہے۔۔۔۔اس میں وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں قدیم یونانی معالجین اور جدید سائنسی ماہرین نے ہمہ وقت لہسن کو مختلف امراض کا علاج قرار دیا ہے ۔ وہیں مردانہ طاقت کا بھی ٹانک ہے۔ لہسن دو قسم کا ہوتا ہے ایک بغیر کھاد اگایا جاتا جسے تھوم دیسی نام دیا گیا ہے جبکہ دوسرا کھاد والا اور تجارتی بنیادوں پہ پیدا کیا جاتا ہے تو دیسی لہسن نہ صرف دل کی طاقت کے لیے مفید ہے بلکہ مردانہ قوت میں بھی مفید ہے

انتشار کا یہ فلسفہ ہے کہ جب آپ مخالف جنس کا مباشرت کے لیے احساس کرتے ، سوچتے یا ذہن پہ بات لیتے ہیں تو اپ کا دل خون عضو خاص کی طرف رواں کرتا ہے مگر وہاں پہ دو مسائل پیدا ہوتے ہیں پہلا دل کی طاقت نہیں ہوتی جس سے اپ کو سانس چڑھ جاتا ہے دوسرا خون جو ہے وہ گاڑھا ہوتا ہے نفس میں مکمل چڑھتا یا گردش نہیں کر پاتا جس سے دباؤ نہیں بنتا لہذا انتشار بھی نہیں آتا۔ ایک تیسری وجہ بھی بنتی ہے کہ آپ کے عضو خاص کے پٹھے ان میں تناؤ نہیں پایا جاتا۔

لہذا لہسن پٹھوں میں توانائی ، دل کو تقویت اور خون کو پتلا کرتا ہے۔ جس سے درج بالا مباشرت کے مسائل دور ہو جاتے ہیں۔ لیسن اینٹی اکسیڈنٹ یعنی آکسیجن کو جسم میں جذب کرواتا ہے جبکہ آکسیجن جسم میں توانائی پیدا کرنے کا خاص ذریعہ اور شہوت انگیزی کیلئے قدرتی طریقہ علاج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں پہ اپ اتنی ساری مہنگی دوائیاں اور اخراجات برداشت کرتے ہیں وہیں پہ آپ ایک کوشش کر کے دیکھیں ۔ انشاء اللہ فائدہ مند رہے گا

لہسن کا استعمال
لہسن کی تین ڈلیاں یعنی تین جوئے کو ایک چمچ گھی گائے میں بریاں( سرخی مائل) کر لیں ۔ بعد ان تین ڈلیوں کو باریک کتر یا کوٹ ڈالیں اس کے اوپر ایک چمچ شہد ڈالیں اور انڈا دیسی کی ایک عدد ابلی ہوئی صرف زردی اس میں مکس کردیں رات ہلکے کھانے بعد اسے کھالیں انشاءاللہ سردی، کمزوری اور شہوت یا انتشار کی کمی دور ہو جائے گی۔

اگر یہ غذا اپ کو تکلیف ، پیٹ درد یا گھبراہٹ دے تو ایک چمچ چھلکا اسبغول پانی کے ساتھ فورآ کھائیں اس لہسنی مرکب کا توڑ ہوگا۔

☆ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج☆حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ھے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی الل...
28/07/2025

☆ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج☆
حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ھے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
اس واقعہ سے ادرک کی فضیلت اور اھمیت کا پتا چلتا ھے۔ آئیے دیکھتے ھیں کہ یہ خدائی تحفہ کن امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ھے
حکماء کئی ھزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رھے ھیں۔ اسے اردو میں ادرک، عربی میں زنجبیل، ھندی میں سونٹھ اور انگریزی میں جِنجر (Ginger) کہتے ھیں۔ اس کا تذکرہ قرآن پاک میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے کیا ھے کہ
”وہاں انہیں ادرک ملا مشروب پلایا جائے گا“۔ یونانی اطباءنے اپنی کتب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ھے۔ حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ھے۔ کئی حکماءکا خیال ھے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ھی کی ایک قسم ھے۔
نظامِ ھضم
معدے کے جملہ امراض میں ادرک مفید ھے۔ یہ دست آور بھی ھے اور قابض بھی۔ تازہ ادرک پسی ہوئی آد ھی چمچ لیجئے اس میں ایک چمچ پانی، ایک چمچ لیموں کا رس، ایک چمچ پودینے کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ یہ مرکب وہ لوگ دن میں تین بار چاٹ لیں جن کو متلی‘ قے‘ بدھضمی‘ یرقان یا بواسیر کی شکایت ھو۔ یہ نسخہ اِن بیماریوں کا شافی علاج ھے۔ ادرک ریاح کو تحلیل کرتا ھے۔ بھوک کم لگنے کی صورت میں بھی ادرک استعمال کیجئے۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ دور کرنے کیلئے بھی ادرک کھایا جاتا ھے۔
اگر اپنا ھاضمہ درست رکھنا چاھتے ھیں تو کھانے کے بعد تازہ ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا چبالیں۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ھے اور معدہ کئی بیماریوں سے پاک رھتا ھے۔ اگر جگر کی خرابی کے باعث پیٹ میں پانی جمع ھو جائے تو مریض کو ادرک کا پانی پلائیں۔ یہ پانی پیشاب آور ھے اور پیٹ کا سارا پانی نکال دیتا ھے۔ ادرک انتڑیوں کی سوزش بھی ختم کرتا ھے۔
گلے کے امراض
ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹ لینے سے عموماً کھانسی اور دمے سے نجات مل جاتی ھے۔ اگر نزلہ کی شکایت ھو تو ادرک کا رس 3ماشہ، کالی مرچ ایک ماشہ، لہسن 6ماشہ اور شہد 2تولہ ملا کر چٹنی بنا لیں اور اسے تھوڑا تھوڑا چاٹتے رھیں۔ سردی سے ھونے والے نزلے میں بطورِ خاص یہ چٹنی مفید ھے۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ھوتا ھے، گلے کی خراش یا زخم دور کرنے کیلئے ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا منہ میں رکھ کر چباتے رھیے۔
سردی کا بہترین علاج
ادرک گرم مزاج رکھتا ھے۔ موسم سرما کی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتا ھے۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ھے۔ بعض لوگ ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم میں کپکپی یا درد محسوس کرتے ھیں۔ اگر وہ نہانے کے بعد 3سے 6ماشے ادرک کھا لیں تو انہیں اس سردی سے نجات مل جائے گی۔ سردی زکام کی شکایت میں ادرک کی چائے بھی مفید ھے۔ ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ھے کہ اُبلتے ھوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیں۔
دمہ اور نظام تنفس
ادرک اور کالی ھریڑ 6,6ماشہ کی تعداد میں معمولی ساکوٹ لیں۔ اس کے بعد انہیں پیالی بھر پانی میں اُبال لیں۔ بعد ازاں پانی میں شہد یا چینی ملا لیں۔ جس کسی کو پرانی کھانسی یا دمہ ہو، وہ یہ پانی پیئے انشاءاللہ افاقہ ھو گا اس کے علاوہ ادرک کا رس شہد کے ساتھ چاٹا جائے تو حلق صاف ھو جاتا ھے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ھے۔
میتھی کا جوشاندہ ایک پیالی لیجئے اس میں ایک چمچ تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ جو مرد و خواتین کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا ھیں وہ یہ نسخہ استعمال کریں، موثر پائیں گے۔ جن افراد کے منہ سے بو آتی ھے، وہ ادرک کھائیں۔ یہ بدبو دور کرکے منہ کا خراب ذائقہ بھی درست کرتا ھے۔
خواتین کے امراض
تازہ ادرک کا درمیانہ ٹکڑا لیں۔ اُسے کچل کر ایک پیالی پانی میں چند منٹ کیلئے اُبال لیں۔ بعد میں پانی میں چینی ملائیے اوراسے دن میں 3بار استعمال کریں۔ ادرک بھی کھا لینی ہے۔ یہ گھریلو ٹوٹکہ نہ صرف ایام کی بے قاعدگی دور کرتا ھے بلکہ اس سے متعلق تمام تکالیف بھی دور ھو جاتی ھیں۔
ذھنی دباﺅ
ھیجان، بے چینی اور ذھنی دباﺅ کی کیفیت میں ادرک طبیعت کو پُرسکون کرتا ھے ۔
ادرک کا 2تولہ رس لیں اور اسے گائے کے 7تولہ دودھ میں اتنا پکائیں کہ آمیزے کی مقدار نصف رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر سوتے وقت پی لیں۔ یہ آمیزہ ذھنی بوجھ اورپریشانی دور کرکے آپ کو پرسکون نیند دے گا۔ اگر کسی کو ھسٹریا کا دورہ پڑے تو ادرک اور کالی مرچ ھم وزن ملا لیں۔ مریض کو یہ آمیزہ نسوارکی طرح دیں۔ دورہ ختم ھو جائے گا۔ ادرک کا استعمال یاداشت بڑھاتا ھے۔ 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں۔ کمزور دماغ والے یہ آمیزہ 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔دماغ کو تقویت ملے گی اور بھولنے کی بیماری ختم ھو جائے گی۔(ان شا ءاللہ )
گنٹھیا اور دیگر تکالیف
ادرک کا تیل گنٹھیا اور بادی کے درد میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ادرک کا آدھ پاﺅ رس لیں۔ اس میں تل کا تیل ایک چھٹانک ملا لیں۔ آمیزے کو ھلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا مائع اُڑ جائے۔ صرف تیل رہ جائے۔ درد ھو تو اس تیل کی مالش کریں۔سخت سردی کے باعث کئی لوگوں کے سر میں درد رھتا ھے وہ درد سے نجات کیلئے یہ تیل ماتھے پر ملیں۔ بچوں کا سینہ گرم رکھنے کیلئے بھی اس تیل کی مالش مفید ھے۔ سردی کے باعث جسم میں درد ھو تو اس تیل سے اسے بھگائیں۔ مالش کرنے کے علاوہ تھوڑا سا ادرک گڑ کے ساتھ کھا لیا جائے تو علاج مزید موثر ھو جاتا ھے۔ دانتوں کا درد بھگانے کیلئے بھی ادرک استعمال ھوتا ھے۔ ایک بار علامہ اقبال کو رات کے وقت دانت میں شدید درد ھوا تو شفاءالملک حکیم اجمل خان رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں مشورہ دیا کہ دانت کے نیچے ادرک کا ٹکڑا دبا کر رکھیں۔ چند دن میں شاعر مشرق کا دانت درد جاتا رھا۔ درد شقیقہ میں بھی ادرک مفید ھے۔ کان میں درد ھو تو ادرک کا رس چند قطرے کان میں ڈالیے درد کافور ھو جائیگا۔ کمر اور جوڑوں کی تکلیف سے نجات پانے کیلئے کئی صدیوں سے ادرک بھون کر کھایا جارہا ھے۔ ملٹھی اور ادرک 6,6ماشے 3چھٹانک پانی میں ڈالیے اور پانی کو جوش دیں بعد ازاں چینی ملا کر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ سینے‘ کمر اور جوڑوں کے درد میں مفید ھے۔ اگر ادرک کو سیاہ نمک کے ساتھ پیس کر سونگھیں تو سردرد ختم ھو جاتا ھے۔
دیگر استعمال
(1)مچھلی کھاتے ھوئے ادرک کا استعمال کریں تو پیاس نہیں لگتی۔(2)خون کی نالیوں میں جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں ادرک کام آتا ھے۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتا ھے۔(3) جگر کی ابتدائی خرابی ادرک کے استعمال سے دور ھو جاتی ھے۔ (4)ذیابیطس کی دونوں اقسام میں اگر شہد کے ساتھ ادرک کا رس دن میں کئی بار چاٹا جائے تو فائدہ ھوتا ھے۔ (5)ادرک کا مربہ کھانا اور جائفل کو منہ میں رکھنا فالج سے نجات دلاتا ھے۔ (6)امراضِ چشم میں بھی ادرک مفید ھے۔ ادرک‘ سفید سرمہ‘ قلمی شورہ اور سفید پھٹکڑی ھم وزن ملا کر سُرمہ تیار کریں۔ یہ بیشتر امراض چشم دور کرتا ھے۔ یاد رھے کہ اشیاءخالص ھونی چاہئیں۔

ایک بڑی الائچی – 10 بڑی بیماریوں کا سستا علاج 🌿چھینکوں کا طوفان ہو یا الرجی کا عذاب، صرف ایک بڑی الائچی سے نجات ممکن ہے!...
28/07/2025

ایک بڑی الائچی – 10 بڑی بیماریوں کا سستا علاج 🌿
چھینکوں کا طوفان ہو یا الرجی کا عذاب، صرف ایک بڑی الائچی سے نجات ممکن ہے!
ایک صاحب بتاتے ہیں کہ انہیں ہر وقت چھینکیں آتی تھیں: موسم بدلے، پرفیوم لگے، الماری کھلے یا دھول اُڑے۔ علاج بھی کروایا، ماسک بھی پہنا، لیکن افاقہ نہ ہوا۔
پھر کسی نے مشورہ دیا کہ ایک بڑی الائچی چھلکے سمیت منہ میں رکھ کر چوسو، ہلکے ہلکے چباؤ اور لعاب نگلتے رہو۔
کمال ہو گیا! چھینکیں، الرجی، ناک بہنا سب کم ہوتا گیا۔ اب صرف دن میں ایک دو چھینکیں آتی ہیں۔

🌟 10 حیرت انگیز فوائد:
1. چھینکوں اور الرجی سے نجات:
بڑی الائچی منہ میں رکھ کر چوسنے سے چھینکوں کا طوفان رک جاتا ہے۔

2. ناک بہنا بند:
مسلسل ناک بہنے والوں نے چند دن استعمال سے شفاء پائی۔

3. کان کھجانا ختم:
ایسے لوگ جنہیں بار بار کان میں خارش ہوتی ہے، انہیں بڑا فائدہ ہوا۔

4. آنکھوں کا پانی، کمزور نظر:
نظر دھندلانا، آنکھوں سے پانی آنا، بڑی الائچی کے استعمال سے بہتر ہو جاتا ہے۔

5. دماغی کمزوری، یادداشت کی کمی:
یادداشت بہتر، ذہنی طاقت میں اضافہ اور فوکس بہتر ہوتا ہے۔

6. منہ کی بدبو، مسوڑھوں کی بیماریاں:
مسوڑھوں سے خون آنا، سوجن، منہ کی بدبو وغیرہ میں مفید۔

7. گندم یا فوڈ الرجی:
چھوٹے بچوں اور بڑوں میں گندم سے ہونے والی الرجی میں آزمودہ۔

8. موسمی الرجی کا علاج:
پولن یا دھول سے الرجی کا بہترین قدرتی توڑ۔

9. پرفیوم یا خوشبو سے چھینکیں:
پرفیوم یا کسی بھی خوشبو سے الرجک افراد کے لیے شفاء بخش۔

10. نظام تنفس میں بہتری:
سانس کے مسائل، نزلہ زکام اور ناک کی سوزش میں فائدہ دیتا ہے۔

🌱 طریقہ استعمال:
ایک بڑی الائچی (چھلکے سمیت) منہ میں رکھیں، ہلکے ہلکے چباتے رہیں، لعاب نگلتے رہیں۔ دن میں 2–3 بار یہ عمل دہرائیں۔ بچوں کے لیے چھوٹی مقدار میں کوٹ کر استعمال کرائیں۔

📢 سستا، آسان، آزمودہ اور بے ضرر نسخہ۔ آج سے ہی شروع کریں اور دوسروں تک بھی یہ رازِ شفاء پہنچائیں۔

ایم آر آئی مشین نے زندہ  بندہ نگل لیا !نیویورک میں اکسٹھ سالہ ایک شخص کو اس وقت  ایم آر آئی مشین نے اپنی طرف کھینچ لیا ج...
20/07/2025

ایم آر آئی مشین نے زندہ بندہ نگل لیا !

نیویورک میں اکسٹھ سالہ ایک شخص کو اس وقت ایم آر آئی مشین نے اپنی طرف کھینچ لیا جب وہ بے دھیانی میں اس کمرے میں داخل ہوا .

یہ کہانی کوئی افسانہ نہیں، بلکہ ایک ہولناک حقیقت ہے جو نیویارک کے ایک جدید اسپتال میں پیش آئی۔ وہ اسپتال جو جدید ترین مشینری سے لیس تھا، جہاں ٹیکنالوجی کے ہر کونے میں ترقی کی چمک تھی، وہیں ایک لمحہ ایسا آیا کہ ایک انسان پوری دنیا کے سامنے مشین کی بے رحم طاقت کا شکار بن گیا۔

اکسٹھ سالہ شخص جیسے ہی ایم آر آئی روم میں داخل ہوا، اچانک ایک زوردار جھٹکا لگا، اور مشین نے اُسے پوری قوت سے اپنی طرف کھینچ لیا۔ وہ شخص مشین سے چمٹ گیا، چیخیں بلند ہوئیں، لیکن جب تک کوئی کچھ سمجھ پاتا، زندگی اس کے جسم سے رخصت ہو چکی تھی۔

ایم آر آئی کیا ہے؟
ایم آر آئی (Magnetic Resonance Imaging) ایک پیچیدہ مگر انتہائی اہم میڈیکل مشین ہے، جو انسانی جسم کے اندرونی نظام کی تصویریں بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ مشین طاقتور مقناطیسی میدان (Magnetic Field) اور ریڈیو ویوز (Radio Waves) کا استعمال کرتی ہے تاکہ جسم کے مختلف اعضا — دماغ، ریڑھ کی ہڈی، جوڑ، عضلات، اور دیگر بافتوں — کی تفصیلی تصاویر حاصل کی جا سکیں۔

ایم آر آئی مشین کے اندر ایک بہت بڑا مقناطیس ہوتا ہے۔ درحقیقت، یہ دنیا کے طاقتور ترین مقناطیسی آلات میں سے ایک ہے۔ جیسے ہی کوئی دھاتی شے اس کے قریب آتی ہے، مشین اُسے پوری طاقت سے کھینچ لیتی ہے — چاہے وہ جیب میں پڑا سکہ ہو، بیلٹ کی بکل، گھڑی، یا کوئی میڈیکل امپلانٹ۔

عام طور پر ایم آر آئی روم میں داخلے سے پہلے ایک تفصیلی چیک کیا جاتا ہے۔ مریض سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا اُس کے جسم میں کوئی دھات ہے؟ کیا اُس نے کوئی گھڑی، چابیاں، موبائل یا حتیٰ کہ انڈر وائر برا بھی تو نہیں پہن رکھی؟ ہر وہ شے جو دھات سے بنی ہو، اُس مشین کے لیے خطرناک بن سکتی ہے۔

لیکن نیویارک میں پیش آنے والا واقعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ایک لمحے کی غفلت، ایک انسان کی پوری زندگی کو نگل سکتی ہے۔ اُس شخص نے ممکنہ طور پر دھات سے بنی کوئی شے پہن رکھی تھی اور غیر ارادی طور پر ایم آر آئی روم میں داخل ہو گیا۔ مشین نے اُسے کسی کھلونے کی طرح اپنی طرف کھینچا اور انجام موت کی صورت میں نکلا۔

سبق جو ہم سب کو سیکھنا ہے
ہم اکثر ٹیکنالوجی کو نجات دہندہ سمجھ بیٹھتے ہیں، لیکن یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ ٹیکنالوجی جتنی مفید ہے، اتنی ہی بے رحم بھی ہو سکتی ہے اگر ہم اس کے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کریں۔ اسپتالوں کو چاہیے کہ وہ ایم آر آئی جیسے حساس مقامات پر سیکیورٹی کو مزید سخت کریں۔ صرف وارننگ بورڈ کافی نہیں، وہاں ایک حفاظتی عملہ ہونا چاہیے جو ہر داخل ہونے والے شخص کو چیک کرے۔

عوام کے لیے بھی یہ پیغام ہے کہ کسی بھی میڈیکل پراسیس میں شامل ہونے سے پہلے مکمل معلومات حاصل کریں۔ ایم آر آئی کروانا صرف ایک تصویر بنوانا نہیں، بلکہ یہ ایک مکمل سائنسی عمل ہے جو ذرا سی کوتاہی پر جان بھی لے سکتا ہے۔

آخر میں، یہ واقعہ صرف نیویارک تک محدود نہیں، بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک انتباہ ہے:
مشینوں پر اعتماد ضرور کریں، لیکن آنکھ بند کر کے نہیں!

Copying as it is:میری والدہ کو ایک مسئلہ در پیش ہوا۔ گھٹنوں میں درد شروع ہوا وہ بہت تکلیف میں تھی تمام ڈاکٹرز سے مشورہ ک...
15/07/2025

Copying as it is:

میری والدہ کو ایک مسئلہ در پیش ہوا۔ گھٹنوں
میں درد شروع ہوا وہ بہت تکلیف میں تھی تمام ڈاکٹرز سے مشورہ کے بعد ان کو صرف pain killer دیئے گئے اور جب میں نے مختلف ڈاکٹرز سے اس سلسلے میں گفتگو کی تو پتہ چلا کہ یہ arthritis ہے اور اس کا سوائے درد ختم کرنے والے کیپسولز کے کوئی علاج نہیں ہے بہت پریشانی ہوٸی اور ایک موقع ایسا آیا کہ درد کی گولیوں کا اثر ختم ہو گیا۔ میں والدہ صاحبہ کے درد کی وجہ سے بہت پریشان تھا کہ ایک دن والدہ صاحبہ نے مجھے کہا کہ اب میں اٹھ کر کھڑی بھی نہیں ہو سکتی اور زیادہ پریشانی ہوئی اور میں اسی پریشانی میں کچہری جا رہا تھا کہ مجھے راستے میں ریلوے کا ایک ملازم ملا جو ہمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پر رہتا تھا۔ علیک سلیک ہوئی تو مجھے کہنے لگا آپ مجھے پریشان لگ رہے ہیں۔ میں نے اسے والدہ کے گھٹنوں کے درد کے بارے بتایا۔ اس نے مجھے کہا کہ یہ مرض مجھے بھی ہے مگر میں نے اس پر قابو پا لیا ہے اور یہ کہا کہ شام کو وہ ایک فروٹ لا کر دے گا اور طریقہ بھی بتائے گا۔ اس روز شام کو وہ مالٹے سے تھوڑے بڑے سائز کے چھ سات دانے ایک پھل کے لے آیا جو میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس نے اس کا نام بیل پتھر بتایا اور استعمال کا طریقہ یہ بتایا کہ ایک کلو فروٹ میں ایک پاو سوجی ڈالنی ھے فروٹ کو گراٸنڈ کرکے سوجی اور حسب ضروت گھی ملا کر ان کا حلوا بنانا ہے دن میں تین چار مرتبہ کھانا ہے اور رات کو دو چمچ کھا کر سو جانا ہے۔ ہم نے اس کی ہدایات پر عمل کیا اور والدہ صاحبہ کا درد بھی غائب ھو گیا اس کے بعد ہمارے گھر سے کبھی وہ حلوہ ختم نہیں ہوا۔۔ جوڈیشل سروس کے دوران میری پوسٹنگ سرگودھا ہوئی تو میرے ایک دوست جو کہ محکمہ زراعت میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے، کی والدہ کا یہی مسئلہ پتہ چلا تو میں نے اسے فروٹ کا بتایا۔ اس کی فرمائش پر میں نے اپنے شہر بھابڑہ سے وہ فروٹ منگوایا ۔ اس کا حلوہ بنا کر اس دوست کی والدہ کو دیا تو وہ جو ہر روز درد کا ٹیکا لگواتی تھی ٹھیک ہو گئی صرف اس دوائی سے جو میں نے گھر سے بنوا کر دی تھی۔ اس کے بعد اس دوست نے بتایا کہ اس فروٹ کو بل پتھر کہتے ہیں۔ یہ پرانے ریسٹ ہاؤسز میں کوئی نہ کوئی درخت مل جاتا ہے۔
تو ایک سرکاری وکیل کے والد صاحب کا علاج بھی اسی حلوے والی دوائی سے کیا تو وہ بھی ٹھیک ہو گیا حالانکہ انہوں نے آغا خان ہسپتال سے گھٹنے تبدیل کرانے کیلئے وقت بھی لے لیا تھا مگر اس دوا سے وہ بالکل ٹھیک ہو گئے۔

تو دوستو اس فروٹ کا نام بل پتھر ہے۔ گھٹنوں کے درد کی بیماری بھی عام ہو گئی ہے شائد اس پوسٹ سے کئی لوگوں کا بھلا ہو جائے۔ یہ فروٹ مالٹے یعنی اورنج سے تھوڑا سا بڑا اور بھاری ہوتا ہے مگر Arthritis یعنی گھٹنوں کے درد کا شافی علاج ہے👍🤲🙏

🌿 پیاز کے فائدے اور بیماریوں کا علاج 🌿پیاز ایک ایسی سبزی ہے جو ہر گھر میں روزانہ استعمال ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف کھانوں میں ذ...
01/07/2025

🌿 پیاز کے فائدے اور بیماریوں کا علاج 🌿

پیاز ایک ایسی سبزی ہے جو ہر گھر میں روزانہ استعمال ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف کھانوں میں ذائقہ بڑھاتی ہے بلکہ کئی بیماریوں کے علاج میں بھی حیرت انگیز فوائد رکھتی ہے۔ پرانے زمانے سے پیاز کو گھریلو ٹوٹکوں میں دوا کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

🔸 پیاز میں غذائیت
پیاز میں سوڈیم، پوٹاشیم، کیلشیئم، پروٹین، فولاد، فاسفورس، اور وٹامن C کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، جو صحت کو بہتر بناتے ہیں۔

🔸 پیاز کی اقسام
پیلا پیاز: دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی قسم۔

لال پیاز: ذائقے دار اور اندر سے گلابی۔

ہری پیاز: پتے سمیت استعمال ہوتی ہے، چائنیز کھانوں میں مقبول۔

🔸 پیاز کھانے کے فوائد
بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے اور خون کو پتلا رکھتا ہے۔

کولیسٹرول لیول کو نارمل رکھتا ہے، دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

کینسر (خصوصاً پراسٹیٹ، چھاتی، آنتوں اور رحم کا) سے تحفظ۔

ذیابیطس، نزلہ، زکام، دمہ، سر درد اور پھیپھڑوں کے امراض میں مفید۔

یرقان، پرانی کھانسی اور بلغم کے لیے بھی شفا بخش۔

🔸 پیاز سے گھریلو ٹوٹکے
زخم پر باندھنے سے زخم جلد خشک ہو جاتا ہے۔

بچھو یا سانپ کے کاٹے پر نوشادر کے ساتھ لگانے سے سوزش کم ہوتی ہے۔

پیاز کا عرق شہد کے ساتھ آنکھ میں لگانے سے موتیا بند کی شروعات میں مفید۔

پیاز کا لیپ بالوں پر لگانے سے سیاہ بال اگنے لگتے ہیں۔

سیاہ داغوں پر پیاز کا عرق لگانے سے داغ ختم ہو جاتے ہیں۔

پیاز کان کے درد، جھلسنے، جلد میں کانٹا چبھنے، اور جھریاں ختم کرنے میں بھی کارآمد ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں پیاز جیسے قدرتی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے

ہمارے بچوں کی صحت کو کھا رہی ہیں.!"جو ماں باپ اور استاد آج یہ بات سمجھ گئے…وہی کل کی نسل بچا سکیں گے"میری آج کی یہ بات خ...
21/06/2025

ہمارے بچوں کی صحت کو کھا رہی ہیں.!

"جو ماں باپ اور استاد آج یہ بات سمجھ گئے…
وہی کل کی نسل بچا سکیں گے"میری آج کی یہ بات خاص اُن ماں باپ اور اُن اساتذہ کے لیے ہے جو چاہتے ہیں کہ ان کے بچے، ان کے شاگرد کل کو مضبوط، تندرست اور توانا نسل بنیں۔

یہ بات مشکل ہے، کچھ کڑوی ہے، لیکن سچ ہے۔
اگر آپ نے آج اسے سمجھ لیا... تو یقین رکھئے کل آپ اپنے بچوں کو سمجھا بھی سکیں گے... اور ان کی زندگی کو بچا بھی سکیں گے۔

ہم جو روز بازار سے لاتے ہیں نا... وہ چاکلیٹ،
ٹافی، بسکٹ، چپس، رنگین مشروبات... یہ سب
اصل خوراک نہیں ہیں۔ یہ سب چیزیں کارخانے میں بن رہی ہیں یعنی ان کی شکل صورت، اجزاء تبدیل کئے جارہے ہیں ۔ اصلی غذا کھیت، درخت، بکری، گائے، دودھ، مکھن، اور گوشت گندم کا آٹا، چاول، دال، سبزی یہ ہیں اصل خوراک۔

لیکن کارخانے والے صرف ذائقہ نہیں بیچتے...
وہ ایک چالاکی بھی بیچتے ہیں۔ ایسی چالاکی جو ہمیں پتہ ہی نہیں چلنے دیتی کہ ہم آہستہ آہستہ بیمار ہو رہے ہیں۔

آپ کہیں گے کہ کیا ایسی کیا چیز ہے
ان پیکٹوں میں... تو سنیے، میں عرض کرتا ہوں۔

اس چپس یا بسکٹ یا چاکلیٹ میں لکڑی کا پاؤڈر بھی ڈالا جاتا ہے۔ جی ہاں... لکڑی کا! اس کا نام ہے سیلولوز۔ اسے اس لیے ڈالتے ہیں کہ چیز موٹی لگے، بھری بھری محسوس ہو... لیکن یہ پیٹ میں جا کر بوجھ بن جاتی ہے، آنتوں میں پھنس جاتی ہے، ہضم نہیں ہوتی، سوجن پیدا کرتی ہے۔

اسی طرح ایک اور چیز ڈالتے ہیں
جس کا نام ہے مالٹوڈیکسٹرین۔ یہ چینی کی خاص شکل ہے جو ہماری آنتوں میں جا کر اچھے بیکٹیریا کو مار دیتی ہے... پیٹ خراب ہوتا ہے... بیماری بڑھتی ہے... مگر ذائقہ میٹھا لگتا ہے۔

پھر وہ مختلف قسم کی 'گوند'
جیسی چیزیں ڈالتے ہیں جنہیں 'گمز' کہا جاتا ہے۔
یہ کھانے کو گاڑھا کرنے کے لئے ہوتی ہیں۔ جیسے چپس کی کرکراہٹ تہہ یا آئس کریم کی نرمی... یہ چیز پیٹ کے لیے اجنبی ہوتی ہے، اس پر حملہ کرتی ہے، سوجن پیدا ہوتی ہے۔

آئس کریم اور چاکلیٹ میں ایک چیز
اور ملاتے ہیں جسے کیریجینن کہتے ہیں۔
یہ سمندر کی کائی سے نکالی جاتی ہے۔ یہ چیز آنتوں کی دیواروں کو زخمی کرتی ہے، اندرونی ورم پیدا کرتی ہے۔

پھر آتی ہیں وہ میٹھی چیزیں جو شوگر فری
کہہ کر بیچتے ہیں۔ ان میں سوربٹول اور مالٹیٹول جیسی چیزیں ملائی جاتی ہیں۔ یہ آنتوں کو پھلا دیتی ہیں، گیس بناتی ہیں، ورم پیدا کرتی ہیں۔

سوکرالوز اور اریتھریٹول
بھی ایسے ہی میٹھے ہیں۔ ان سے ذائقہ تو آتا ہے مگر جسم کا فائدہ نہیں، بلکہ نقصان ہوتا ہے۔ یہ پیٹ کی نرمی ختم کر کے اندرونی توازن بگاڑ دیتے ہیں۔

برگر، کیک، بسکٹ میں ایک چکنی سی چیز ملائی جاتی ہے جسے مونو اور ڈائی گلیسرائیڈز کہتے ہیں۔ اس سے چیزیں زیادہ دن نرم رہتی ہیں، لیکن دل اور رگوں کے لیے یہ زہر ہے۔

اور سب سے بڑا دشمن... سفید شکر۔
یہ ہر میٹھی چیز میں موجود ہوتی ہے۔ یہ انسولین بگاڑتی ہے، شوگر پیدا کرتی ہے، سوجن بڑھاتی ہے، جسم کے ہر حصے کو خراب کرتی ہے۔

ایک اور چیز ہے پولی سوربیٹ 80...
یہ کھانے کو یکساں رکھنے کے لئے ہوتی ہے... مگر آنتوں کی حفاظت کرنے والی جھلی کو کمزور کر دیتی ہے... جس سے ہر زہر خون میں جانے لگتا ہے۔

اور آخر میں اسپارٹیم...
شوگر فری چیزوں کا میٹھا۔ یہ دماغ کی صحت
برباد کرتا ہے، نیند خراب کرتا ہے، چڑچڑا پن، گھبراہٹ، اور اندرونی ورم پیدا کرتا ہے۔

یہ سب چیزیں مل کے ہمارے بچوں کے جسم
میں چپکے چپکے بیماریوں کے بیج بوتی ہیں۔ کل کو جب بچہ موٹا ہوگا، کمزور ہوگا، پیٹ درد کرے گا، دل کمزور ہوگا، تو یاد رکھئے گا... یہ سب ان پیکٹوں کی وجہ سے ہے۔

اس لئے میری آپ سب سے التجا ہے،
خاص کر ماں باپ سے اور اساتذہ سے... کہ پہلے
خود تحقیق کریں ، پھر بچوں کو بھی یہ سب بتا
کر ان سے کہیں کہ وہ اس پر سرچ کر کے مضامین لکھیں جب وہ خود تحقیق و تحریر کی طرف آئیں گے تو ان شا ء اللہ یہ علم ان کے عمل میں شامل ہو جائے گا ۔ اگر آج آپ نے اپنے بچوں کو سادہ دال، روٹی، سبزی، دیسی گھی، پھل، دودھ کی عادت ڈال دی... تو کل یہ بچہ تندرست اور خوش ہوگا۔ اگر آج آپ نے سمجھ لیا کہ پروسیسڈ غذا صرف ذائقہ دیتی ہے، طاقت نہیں دیتی... تو کل تبدیلی ضرور آئے گی۔

اللہ ، آپ کو آسانیاں عطا فرمائے
ہم سب ماں باپ اور استاد وقت پر سمجھ جائیں تاکہ ہماری نسل بیمار نہ ہو۔ والدین اور اساتذہ کے گروپس شیئر کرنے کی درخواست ہے.

A Research Large based by Foods Nutritionist ( World Nutritionist Groups-W.N.G)

🏋️‍♂️🚴‍♂️🏊‍♂️⛹️‍♀️پیدل چلنا اور حرکت میں رہنا دل کی صحت کے لئے کتنا مفید ہے یہ تحریر پڑھیں۔👇میڈیکل سائنس میں پنڈلیوں کے ...
07/06/2025

🏋️‍♂️🚴‍♂️🏊‍♂️⛹️‍♀️
پیدل چلنا اور حرکت میں رہنا دل کی صحت کے لئے کتنا مفید ہے یہ تحریر پڑھیں۔👇
میڈیکل سائنس میں پنڈلیوں کے عضلات، خاص طور پر کیلف مسلز (Calf Muscles) کو اکثر "Peripheral Heart" یا "Second Heart" کہا جاتا ہے، کیونکہ؛
یہ پٹھے خون کو نیچے سے اوپر، یعنی دل کی طرف واپس دھکیلنے میں مدد دیتے ہیں۔

جب ہم چلتے ہیں یا حرکت کرتے ہیں تو یہ پٹھے سکڑتے اور پھیلتے ہیں، جو رگوں پر دباؤ ڈال کر venous return کو بہتر بناتے ہیں
اس طرح خون کی گردش کو فروغ دیتی ہے۔رگوں میں خون کے جم جانے (venous stasis) کو روکتی ہے، جو خطرناک clots (جیسے DVT – Deep Vein Thrombosis) سے بچاؤ میں مددگار ہے۔
خاص طور پر لمبے وقت تک بیٹھنے والے افراد کو حرکت میں رہنے کا مشورہ اسی لیے دیا جاتا ہے۔

روزمرہ کی معتدل جسمانی سرگرمی جیسے واکنگ، سیڑھیاں چڑھنا، ہلکی ورزش دل کی صحت بہتر بناتی ہے۔بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔
دل کے دورے اور اسٹروک کے خطرے کو کم کرتی ہے۔--

So than walk for your excellent health!
Be Healthy - Stay Happy !!
H. Dr. Aftab Ansari
D.H.M.S - R.H.M.P (Reg. #:75990)
Karachi - Pakistan
0300-2263885 : WhatsApp
0316-0397282: WhatsApp
Email: draftabaft@gmail.com

فالج؛ علامات اور احتیاطی تدابیر...!فالج دماغ میں خون کی نالی کی بندش یا رساؤ کے باعث ہوتا ہے جو ناکافی آکسیجن اور غذائ...
06/06/2025

فالج؛ علامات اور احتیاطی تدابیر...!

فالج دماغ میں خون کی نالی کی بندش یا رساؤ کے باعث ہوتا ہے جو ناکافی آکسیجن اور غذائیت کی فراہمی کا باعث بنتا ہے اور اس کا نتیجہ دماغی خلیوں کی خرابی یا تباہی ہے.

فالج کی دو بنیادی اقسام ہوتی ہیں۔ ’اسکیمک فالج‘ دماغی خلیے کی جانب خون کی گردش کی تجدید یا اچانک کمی کے باعث واقع ہوتا ہے اور یہ بہت عام ہے۔

یعنی 80 فیصد سے زائد فالج اسی قسم سے تعلق رکھتے ہیں، دیگر وجوہات میں سیریبل آرٹریز میں ایتھروسیلزوسس اور جسم کے دیگر حصوں بالخصوص دل سے خون کے لوتھڑوں کا بننا شامل ہے۔ ’ہیموریجک فالج‘ میں کچھ بیماریوں جیسے بلند فشار خون وغیرہ کے نتیجے میں دماغ کی خون کی نالی پھٹ جاتی ہے۔

فالج کی علامات

اکثر افراد میں فالج سے قبل کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی ہے۔ فالج کی ظاہری شکل کا انحصار خون کی نالی کے مقام کے ساتھ ساتھ نقصان کے درجے پر منحصر ہوتا ہے۔ جب درج ذیل علامات ظاہر ہوں تو مریضوں کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔

1۔ سن ہونے کی کیفیت، چہرے، کسی عضو یا بدن کے کسی حصے میں۔

2۔اعضائی اور بدنی کمزوری عام طور پر جسم کے ایک طرف ہو۔

3۔توازن کا اچانک چلے جانا۔

4۔غیر واضح گفتگو۔ تھوک گرنا، نگلنے میں دشواری، منہ کا ٹیڑھا پن۔

5۔نظر کی دھندلاہٹ، دہری بصارت

6۔غنودگی، کوما۔

7۔ اچانک مسلسل شدید سردرد، مسلسل چکر آنا۔

ٹرانزینٹ اسکیمک اٹیک (ٹی آئی۔اے) فوکل برین، ریڑھ کی ہڈی یا ریٹینل اسکیمیا کے باعث ہونے والے نیورو لاجک ڈس فنکشن کا ایک عارضی واقعہ ہوتا ہے جوکہ عموماً 24 گھنٹوں سے کم وقت کے لیے قائم رہتا ہے۔ ایک مریض کو ٹی آئی اے ایک بار یا زائد مرتبہ ہوسکتا ہے۔

یہ ایک اشارہ بھی ہو سکتا ہے کہ اصل فالج کا حملہ ہونے والا ہے۔ ایک قسم کے فالج میں خون کی شریان پھٹ جانا، دوسرا دماغ کی خون کی شریانوں میں کسی رکاوٹ کا آجانا، دل میں خرابی، دل کے والوو میں خرابی، گردن کی شریانوں میں چربی کا جم جانا، فالج کی کچھ علامات جو ایک ہفتہ پہلے نظر آجاتی ہیں۔

فالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہو جاتی ہے۔

فالج درحقیقت ہارٹ اٹیک کی طرح ہوتا ہے مگر اس میں دل کی جگہ دماغ نشانہ بنتا ہے۔ فالج کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک میں خون کی رگیں بلاک ہو جانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے۔

دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں قسم کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں۔ ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔
فالج کی یہ انتہائی نشانیاں مختلف شکلوں میں اصل دورے سے ایک ہفتہ پہلے سامنے آنے لگتی ہیں۔

جسم کے ایک حصے کا سن ہو جانا یا چلنا ناممکن ہو جانا، بولنے سے قاصر ہو جانا یا باتوں کو سمجھ نہ پانا۔ بہت زیادہ ذہنی الجھن ایک جانب سے چہرہ ڈھلک جانا اور مسکرانے کے قابل بھی نہ رہنا۔ شدید سر درد اور قے، ایک یا دونوں آنکھوں سے دیکھنے میں مشکل کا سامنا، چلنے میں مشکلات کا سامنا، کچھ نگلنا مشکل ہو جانا، جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکل، جسمانی توازن میں کمی کے باعث چلتے ہوئے لڑکھڑانا، شدید کمزوری، لاغری، ان علامات کا احساس ہوتے ہی اگر فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کیا جائے تو آپ اپنی یا اپنے گھر کے کسی فرد کی زندگی بچا سکتے ہیں۔

فالج کیوں ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

سیانوں نے کہا ہے کہ حرکت میں برکت ہے۔ حرکت کرتے رہنا یعنی ہلنا جلنا موومنٹ کرنا زندگی کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔

اگر کسی وجہ سے حرکت میں کمی واقع ہو جائے اور زیادہ تر بیٹھنا پڑے، جسم زیادہ دیر جامد رہے، ایک ایسی حالت جس میں عام طور پر ذہن تو مفلوج نہیں ہوتا مگر جسم کا کوئی ایک حصہ اچانک کام کرنا چھوڑ سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی صورت حال ہوتی ہے جس میں ہوش تو اکثر باقی رہتا ہے مگر جسم سے جوش اور ولولہ ختم ہو جاتا ہے، لامحدود زندگی پر حدیں نافذ ہو جاتی ہیں۔

خود پر سے، اپنے جسم، اپنے بدن سے اختیار ختم ہو جاتا ہے، جیتی جاگتی زندگی فقط کپکپاہٹ اور تھرتھراہٹ تک محدود ہو سکتی ہے۔ اکثر اپنی بنیادی ضروریات اور روزمرہ حاجات کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہونا پڑ جاتا ہے۔ فالج کی وجہ سے جسم کے کسی حصے کے مفلوج اور معذور ہو جانے کی اس کیفیت کو انگریزی میں سٹروک کہتے ہیں.

فالج کیا ہے؟

ہم جانتے ہیں کہ ہمارے جسم کی حرکت، ہمارے بولنے، ہماری زبان، ہمارے ہوش، ہمارے سوچنے سمجھنے کو ہمارا دماغ کنٹرول کرتا ہے۔ جس طرح کسی بھی گاڑی کو فیول کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح ہمارے دماغ کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے خون کے ذریعے سے ملتی ہے۔

اب اگر کسی وجہ سے دماغ کو اس خون کی فراہمی متاثر ہو جائے، اس میں رکاوٹ پیدا ہو جائے یا اس میں کمی ہو جائے تو دماغ کے کچھ خلیات مر جاتے ہیں اور ان خلیات کی موت کے نتیجے میں فالج کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

مثال کے طور پر اگر ہمارے دماغ کے ان خلیات کو نقصان ہو، جو ہماری زبان، ہماری بول چال کو قابو میں رکھتے ہیں تو فالج کی وجہ سے ہم بول نہیں سکتے۔

اسی طرح اگر دماغ کا وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جو ہماری جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے تو ہم جسمانی طور پر مفلوج ہو جاتے ہیں۔ فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو جاتا ہے۔

علاج میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا زیادہ بولنے میں مشکلات، یادداشت سے محرومی جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ فالج سے پہلے اور فالج کے دوران بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اورکوئی چیز کھانا، پینا یا نگلنا دشوار ہو جاتا ہے۔

وہ لوگ جن کا جسمانی وزن نارمل سے زیادہ ہو یا جو تمباکونوشی یا الکحل استعمال کرتے ہوں، بلڈ پریشر زیادہ ہو، ذیابیطس کے مریض ہوں، مستقل ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کے شکار ہوں، ایسے افراد میں فالج کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایسے افراد پر فالج حملہ کرے تو اس کے نتیجے میں موت کا امکان55 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔

اسی طرح اپنی غذا میں نمک کا زیادہ استعمال کرنے والے لوگ اور وہ لوگ جن کی عمر 50 سال سے زائد ہو یا وہ لوگ جن کی دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی ہو، ایک کیفیت جسے ایٹریل فبریکشن کہتے ہیں موجود ہو، سب فالج کے حملے کے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ مرغن غذاؤں کے شوقین فربہ افراد، جو بیٹھے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ان میں بھی فالج کا حملہ ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔

ہم کیسے فالج کے حملے کو روک سکتے ہیں؟

اپنے بلڈ پریشر پر چوبیس گھنٹے قابو رکھیں، روزانہ ورزش کریں۔ اپنی غذا میں چربی اور ٹرانس فیٹ میں کمی لانا فالج کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ میٹھی چیزوں اور چکنائی کا استعمال کم کریں، تمباکونوشی ختم کریں۔

پھلوں کا استعمال، سبزیوں، مچھلی، بغیر چربی والا گوشت اور اجناس پر مبنی متوازن غذا کھائیں۔ زیادہ سیب کھائیں۔ ٹماٹر کا استعمال بڑھادیں۔ نمک کا استعمال کم کریں۔ فالج کے علاج کے لیے سب سے بہترین بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں، صفائی کا خاص خیال رکھیں..!

سور کیوں پیدا کیا گیاہر مسلمان کے لئے یہ پڑھنا بہت ضروری ہےیورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انت...
04/06/2025

سور کیوں پیدا کیا گیا
ہر مسلمان کے لئے یہ پڑھنا بہت ضروری ہے

یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انتخاب سور ہے۔ اس جانور کو پالنے کے لئے ان ممالک میں بہت سے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں ، پگ فارمز کا حصہ 42،000 سے زیادہ ہے۔
کسی بھی جانور کے مقابلے میں سور میں زیادہ مقدار میں FAT ہوتی ہے۔ لیکن یورپی و امریکی اس مہلک چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا۔
اسے ختم کرنے کے لیئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ 60 سال بعد انہوں نے پھر اس کے استعمال کے بارے میں سوچا تاکہ پیسے بھی کمائے جا سکیں۔ صابن بنانے میں اس کا تجربہ کامیاب رہا۔
شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر لیبل پر درج کیا جاتا تھا۔
چونکہ ان کی مصنوعات کے بڑے خرہدار مسلمان ممالک ہیں اور ان ممالک کی طرف سے ان مصنوعات پر پابندی عائد کر دی گئی، جس سے ان کو تجارتی خسارہ ہوا۔ 1857 میں اس وقت رائفل کی یورپ میں بنی گولیوں کو برصغیر میں سمندر کے راستے پہنچایا گیا۔ سمندر کی نمی کی وجہ سے اس میں موجود گن پاؤڈر خراب ہوگیا اور گولیاں ضایع ہو گئیں۔
اس کے بعد وہ سور کی چربی کی پرت گولیاں پر لگانے لگے۔ گولیوں کو استعمال کرنے سے پہلے دانتوں سے اس چربی کی پرت کو نوچنا پڑتا تھا۔ جب یہ بات پھیل گئی کہ ان گولیوں میں سور کی چربی کا استعمال ہوا ہے تو فوجیوں نے جن میں زیادہ تر مسلمان اور کچھ سبزی خور ہندو تھے نے لڑنے سے انکار کردیا ، جو آخر کار خانہ جنگی کا باعث بنا۔ یورپی باشندوں نے ان *حقائق کو پہچان لیا اور PIG FAT لکھنے کے بجائےانہوں نے FIM لکھنا شروع کر دیا
P
1970کے بعد سے یورپ میں رہنے والے تمام لوگ حقیقت کو جانتے ہیں کہ جب ان کمپنیوں سے مسلمان ممالک نے پوچھا کہ یہ کیا ان اشیا کی تیاری میں جانوروں کی چربی استعمال کی گئی ھے اور اگر ھے تو کون سی ہے...؟تو انہیں بتایا گیا کہ ان میں گائے اور بھیڑ کی چربی ہے۔ یہاں پھر ایک اور سوال اٹھایا گیا ، کہ اگر یہ گائے یا بھیڑ کی چربی ہے تو پھر بھی یہ مسلمانوں کے لئے حرام ہے، کیونکہ ان جانوروں کو اسلامی حلال طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا تھا۔
اس طرح ان پر دوبارہ پابندی عائد کردی گئی۔ اب ان کثیر القومی کمپنیوں کو ایک بار پھر کا نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔۔۔!
آخر کار انہوں نے کوڈڈ زبان استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ، تاکہ صرف ان کے اپنےمحکمہ فوڈ کی ایڈمنسٹریشن کو ہی پتہ چل سکے کہ وہ کیااستعمال کر رہے ہیں اور عام آدمی اندھیرے میں ہی رہے۔ اس طرح انہوں نے ای کوڈز کا آغاز کیا۔ یوں اجکل یہ E-INGREDIENTS کی شکل میں کثیر القومی کمپنیوں کی مصنوعات پر لیبل کے اوپر لکھی جاتی ہیں،

ان مصنوعات میں
دانتوں کی پیسٹ، ببل گم، چاکلیٹ، ہر قسم کی سوئٹس ، بسکٹ،کارن فلاکس،ٹافیاں
کینڈیڈ فوڈز ملٹی وٹامنز اور بہت سی ادویات شامل ہیں چونکہ یہ سارا سامان تمام مسلمان ممالک میں اندھا دھند استعمال کیا جارہا ہے۔
سور کے اجزاء کے استعمال سے ہمارے معاشرے میں بے شرمی، بے رحمی اور جنسی استحصال کے رحجان میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ھے۔
لہذا تمام مسلمانوں اور سور کے گوشت سے اجتناب کرنے والوں سے درخواست ھے کہ وہ روزانہ استعمال ہونے والے ITEMS کی خریداری کرتے وقت ان کے content کی فہرست کو لازمی چیک کرلیا کریں اور ای کوڈز کی مندرجہ ذیل فہرست کے ساتھ ملائیں۔ اگر نیچے دیئے گئے اجزاء میں سے کوئی بھی پایا جاتا ہو تو پھر اس سے یقینی طور پر بچیں،کیونکہ اس میں سور کی چربی کسی نہ کسی حالت میں شامل ہے۔
E100 ، E110 ، E120 ، E140 ، E141 ، E153 ، E210 ، E213 ، E214 ، E216 ، E234 ، E252 ، E270 ، E280 ، E325 ، E326 ، E 327 ، E334 ، E335 ، E336 ، E337 ، E422 ، E41 ، E431 ، E432 ، E433 ، E434 ، E435 ، E436 ، E440 ، E470 ، E471 ، E472 ، E473 ، E474 ، E475 ، E476 ، E477 ، E478 ، E481 ، E482 ، E483 ، E491 ، E492 ، E493 ، E494 ، E549 ، E542 E572 ، E621 ، E631 ، E635 ، E905

ڈاکٹر ایم امجد خان
میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ ، ریاستہائے متحدہ امریکہ

👈براہ کرم اس وقت تک شیئر کرتے رہیں جب تک کہ وہ بلائنس آف مسملز ورلڈ وائڈ پر نہ آجائیں

یاد رھے کہ شیئرنگ صدقة جاريه میں گردانی جا سکتی ھے
#کیاآپجانتےہیں

Address

Street# 3
Orangi Town
74800

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when H/Dr. Aftab Ansari posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category