Prime health care clinic

Prime health care clinic healthy society

ڈاکٹرز یا قصائی! یورپ میں چار مہینے بعد پہلا الٹراساؤنڈ ہوتا ہے اور اگر کوئی جاننا چاہتا ہو تو بچے کی جنس بتا دی جاتی ہے...
06/03/2025

ڈاکٹرز یا قصائی!

یورپ میں چار مہینے بعد پہلا الٹراساؤنڈ ہوتا ہے اور اگر کوئی جاننا چاہتا ہو تو بچے کی جنس بتا دی جاتی ہے۔
ڈیلیوری کے وقت خاوند عورت کے پاس ہوتا ہے اور کمرے میں ایک یا دو نرسیں ہوتی ہیں۔ کسی قسم کی دوائی نہیں دی جاتی، عورت درد سے چیختی ہے مگر نرس اسے صبر کرنے کا کہتی ہے اور %99 ڈیلیوری نارمل کی جاتی ہے۔ نہ ڈیلیوری سے پہلے دوا دی جاتی ہے نہ بعد میں۔ کسی قسم کا ٹیکہ نہیں لگایا جاتا۔

عورت کو حوصلہ ہوتا ہے کہ اس کا خاوند پاس کھڑا اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہے۔ ڈیلیوری کے بعد بچے کی ناف قینچی سے خاوند سے کٹوائی جاتی ہے اور بچے کو عورت کے جسم سے ڈائریکٹ بغیر کپڑے کے لگایا جاتا ہے تاکہ بچہ ٹمپریچر مینٹین کر لے۔ بچے کو صرف ماں کا دودھ پلانے کو کہا جاتا ہے اور زچہ یا بچہ دونوں کو کسی قسم کی دوائی نہیں دی جاتی سوائے ایک حفاظتی ٹیکے کے جو پیدائش کے فوراً بعد بچے کو لگتا ہے۔

پاکستان میں لیڈی ڈاکٹر ڈیلیوری کے لئے آتی ہے اور خاتون کے گھر والوں سے پہلے ہی پوچھ لیتی ہے کہ آپ کی بیٹی کی پہلی پریگنینسی ہے، اس کا کیس کافی خراب لگ رہا ہے جان جانے کا خطرہ ہے، آپریشن سے ڈیلیوری کرنا پڑے گی۔ %99 ڈاکٹر کوشش کرتی ہے کہ نارمل ڈیلیوری کو آپریشن والی ڈیلیوری میں تبدیل کر دیا جائے۔

ڈیلیوری سے پہلے اور بعد میں کلوگرام کے حساب سے دوائیاں دی جاتی ہیں ڈیلیوری کے وقت خاوند تو دور کی بات خاتون کی ماں یا بہن کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں ہوتی اور اندر ڈاکٹر اور نرس کیا کرتی ہیں یہ خدا جانتا ہے یا وہ خاتون۔

نارمل ڈیلیوری بیس تیس ہزار میں اور آپریشن والی ڈیلیوری اسی نوے ہزار میں ہو تو ڈاکٹر کا دماغ خراب ہے نارمل کی طرف آئے آخر اس کے بھی تو خرچے ہیں بچوں نے اچھے سکول میں جانا ہے نئی گاڑی لینی ہے بڑا گھر بنانا ہے۔ اسلام کیا کہتا ہے انسانیت کیا ہوتی ہے سچ کیا ہوتا ہے بھاڑ میں جائے، صرف پیسہ چاہئیے۔۔99%ڈاکٹر مافیا جن کو لوگ مسیحا سمجھتے ہیں اصل میں قصائی ہے. جن کومریض،انسانیت،دین ،اخلاقیات ،نہیں صرف کاروبارکا پتہ ہوتا ہے۔

21/02/2025
ڈینگی بخار کی آمد - خبردار رہیں ⚠️ہمارے ہاں جیسے مختلف بیماریوں کی بروقت تشخیص نہیں ہو پاتی اور خود ساختہ یا غلط علاج سے...
12/10/2024

ڈینگی بخار کی آمد - خبردار رہیں ⚠️

ہمارے ہاں جیسے مختلف بیماریوں کی بروقت تشخیص نہیں ہو پاتی اور خود ساختہ یا غلط علاج سے بیماری کو خطرناک بنا دیا جاتا ہیں ان بیماریوں میں ڈینگی بھی شامل ہے روزانہ کی بنیاد پر ایسے کیسز آتے ہیں جو ہوتے تو ڈینگی کے ہیں لیکن غلط ادویات استعمال کرکے بیماری کو پیچیدہ بنادیتے ہیں سب سے پہلے اس کو سمجھیں ۔۔۔۔

ڈینگی بخار مچھر سے پھیلنے والی بیماری ہے مچھروں کی ایک قسم ایڈیز (Aedes) کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس کا شکار ہوتا ہے اور انسان کو کاٹتے ہی خون میں وائرس کو منتقل کردیتا ہے۔ جس سے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 40 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں۔
پاکستان بھر میں ڈینگی کے وار تیزی سے جاری ہیں تمام صوبوں میں یہ مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے بلکہ ایک وبائی شکل اختیار کررہا ہے۔

ڈینگی بخار کی علامات؟

ڈینگی بخار کی علامات میں تیز بخار کے ساتھ ساتھ ہڈیوں میں شدید دردیں شامل ہیں درد کی شدت خاص طور پر ٹانگوں اور کمر میں پائی جاتی ہے جسم پر سرخ دھبے یا نشانات کا بن جانا ، اس کے ساتھ ساتھ مریض کو متلی اور الٹیوں کی ساتھ ساتھ غنودگی کی شکایت ہوجاتی ہے اور پلیٹلیٹس کی کمی کے باعث ناک اور مسوڑھوں سے خون رسنا بھی شامل ہے بعض اوقات مریض کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن کا تیز ہونا بھی پایا جاتا ہے۔ آنکھوں میں دھکن کا احساس پایا جاتا ہے۔ جوڑوں اور ہڈیوں میں شدید درد ہوجانا علامت عام شمار کی جاتی ہے۔

احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

صفائی اور مچھر مار سپرے کا بروقت استعمال ہی اس بیماری کا خاتمہ کرسکتی ہے ڈینگی بخار سے بچاؤ کے لیے سب سے ضروری یہ ہے کہ کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے پائے۔ چاہے پانی صاف ہو یا گندہ، گھروں میں خاص طور پر جگہ جگہ پانی کا جمع ہونا کسی خطرے سے کم نہیں ہوتا ۔ بارشوں کے بعد گھروں میں جگہ جگہ پانی جمع ہوجاتا ہے لہٰذا اسے صاف کرکے سپرے کیا جائے۔ اس کے علاوہ ضروری ہے کہ مچھر دانیوں اور سپرے کا استعمال متواتر کیا جائے کیونکہ ڈینگی بخار ملیریا سے کئی زیادہ خطرناک بیماری ہے جس میں مریض کی حالت نازک ہوسکتی ہے کیونکہ وائرس کو جسم سے ختم ہونے میں دو سے تین ہفتوں تک کا دورانیہ لگ سکتا ہے۔

تشخیص کیسے کی جائے؟

ڈینگی بخار کی تصدیق کے لیے این ایس ون (NS-1) یا پی سی آر (PCR) نامی خون کے تجزیوں سے ہوتی ہے۔ عام طور پر خون کا تجزیہ (CBC) سے اس مرض کی تشخیص میں مدد لیا جاتا ہے جس میں پلیٹلیس کی مقدار کم پائی جاتی ہے ۔

ادویات؟

اس بیماری کا کوئی حتمی علاج موجود نہیں محض علامات کو کم کرنے کےلیے ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جیسے درد کش اور بخار کو کم کرنے کے لیے پیناڈول کا سہارہ لیا جاتا ہے جس سے وقتی طور پر بخار کم ہوجاتا ہے لیکن اس بیماری سے خون میں پلیٹلیٹس کا کم ہوجانا عام پایا جاتا ہے یعنی کہ خون پتلا ہوجاتا ہے جو کہ نہایت خطرناک صورتحال پیدا کرسکتی ہے جس کے لیے بعض اوقات مریض کو خون اور فلیوڈز کی ڈرپ لگائی جاتی ہے

تجزیہ:
ڈاکٹر سمیعﷲ .

Address

Khan Khel Sarkha
Peshawar

Opening Hours

Monday 15:00 - 21:00
Tuesday 15:00 - 21:00
Wednesday 15:00 - 21:00
Thursday 15:00 - 21:00
Friday 15:00 - 21:00
Saturday 15:00 - 21:00
Sunday 15:00 - 21:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Prime health care clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram