ڈاکٹر اکرام اللہ خان صافی

ڈاکٹر اکرام اللہ خان صافی resident medicine , trying to bring awareness and positivity in our publice regarding health issues . may Allah grant us the strength to serve humanity .

کراچی کی معروف نیفروالوجسٹ ڈاکٹر مہر افروز نے ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں اپنے اکلوتے بیٹے سید سلطان ظفر کے دونوں گر...
02/08/2025

کراچی کی معروف نیفروالوجسٹ ڈاکٹر مہر افروز نے ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں اپنے اکلوتے بیٹے سید سلطان ظفر کے دونوں گردے عطیہ کر دیے، جب اسے ایک افسوسناک ٹریفک حادثے کے بعد برین ڈیتھ قرار دیا گیا۔ سلطان کی عمر صرف 23 سال تھی، وہ ایک ڈینٹل اسٹوڈنٹ تھا اور معروف طبی ماہرین پروفیسر ٹپو سلطان اور ڈاکٹر شیرشاہ سید کا نواسہ تھا۔ اس کے والد کا انتقال کئی سال پہلے ہو چکا تھا، اور سلطان کو کوہی گوٹھ میں اپنے والد کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔

آئی سی یو میں کئی دن زندگی کی جنگ لڑنے کے بعد، سلطان کے تمام ریفلیکسز ختم ہو گئے، جس پر اس کی ماں نے — پاکستان میں اعضاء کے عطیات کی شدید قلت سے آگاہ ہوتے ہوئے — ایک بہادرانہ فیصلہ کیا کہ اس کے بیٹے کے اعضاء عطیہ کیے جائیں تاکہ دوسرے افراد کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔ سلطان کے گردے SIUT میں دو ایسے مریضوں کو دیے گئے جو کئی سالوں سے ڈائیلاسز پر تھے، اور ان کی زندگیاں بچ گئیں۔ اگرچہ صرف گردے ہی ٹرانسپلانٹ کیے جا سکے، مگر یہ عمل ایک ایسا نایاب اور بہادر قدم سمجھا گیا جو ایک ایسی معاشرت میں بے حد اہم ہے جہاں مردہ افراد سے اعضا عطیہ کرنے کو اب بھی ثقافتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

#اعضاءکاعطیہ #گردہ #صحت #انسانیت #قربانی #ہیروزم #انسٹاگرام

Japanese researchers created synthetic blood compatible with all blood types (A, B, AB, O) and stable for 2 years withou...
19/07/2025

Japanese researchers created synthetic blood compatible with all blood types (A, B, AB, O) and stable for 2 years without refrigeration. Successful animal trials show it prevents fatal blood loss, offering a breakthrough for emergencies and remote areas. Human trials next, this could revolutionize transfusion medicine by eliminating donor shortages and cross-matching delays.

Breakthrough Spinal Implant Restores Movement in Paralyzed Rats.Scientists from the University of Auckland and Chalmers ...
15/07/2025

Breakthrough Spinal Implant Restores Movement in Paralyzed Rats.

Scientists from the University of Auckland and Chalmers University, Sweden have developed a thin spinal implant that sends gentle electrical signals across injured spinal areas—helping paralyzed rats move again.

🔬 How it works:

Reactivates the body’s natural electric fields guiding nerve growth.

Causes no inflammation or damage.

After 4 weeks of daily treatment, rats showed significant improvements in movement and touch response.

💡 Why it matters:
This is the first time such a thin device has delivered direct spinal stimulation, paving the way for future treatments to help humans with spinal cord injuries regain mobility.

👉 How do you think this technology will transform recovery for spinal injury patients in the future?



جنرل پبلک آگاہی پوسٹ ،آ پ رائے دیں کہ awareness کیسے آئے گی ??آج میرے کلینک میں ایک 40 سالہ خاتون آئیں، جنہیں ڈیڑھ مہینے...
14/07/2025

جنرل پبلک آگاہی پوسٹ ،آ پ رائے دیں کہ awareness کیسے آئے گی ??آج میرے کلینک میں ایک 40 سالہ خاتون آئیں، جنہیں ڈیڑھ مہینے سے ہاتھ کی انگلی پر زخم تھا۔ شوگر کی مریضہ تھیں، لیکن نہ شوگر کنٹرول کی، نہ کسی ڈاکٹر سے رجوع کیا۔ اس عرصے میں وہ مختلف نیم حکیموں اور جراحو سے علاج کرواتی رہیں، زخم بڑھتا گیا، انگلی سوجی، کالی ہونے لگی اور بدبو آنا شروع ہو گئی۔

جب زخم برداشت سے باہر ہو گیا تو آخرکار رشتہ داروں کے کہنے پر جنرل سرجن سے رجوع کیا، جنہوں نے صورتِ حال کی سنگینی دیکھتے ہوئے انھیں میرے پاس ریفر کیا۔ جب وہ میرے کلینک آئیں تو انگلی تقریباً گل چکی تھی اور لگ رہا تھا کہ اسے کاٹنا پڑے گا۔
یاد رکھیں!
شوگر کے مریضوں کے لیے زخم معمولی بات نہیں ہوتا۔
اگر بروقت شوگر کنٹرول نہ کی جائے اور وقت پر ڈاکٹر کو نہ دکھایا جائے تو انگلی سے شروع ہونے والا مسئلہ پاؤں، ٹانگ یا جان تک پہنچ سکتا ہے۔

براہ کرم نیم حکیموں کے چکروں سے بچیں
وقت پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں
شوگر کنٹرول رکھیں، زخم کو کبھی نظر انداز نہ کریں

Copied from Dr. Saad wall

In a deeply moving and emotional moment, the parents of 21-year-old Matt Heisler—who tragically died in a house fire—wer...
12/07/2025

In a deeply moving and emotional moment, the parents of 21-year-old Matt Heisler—who tragically died in a house fire—were reunited with a part of their son in an extraordinary way.

The couple met Arthur Thomas, the man whose life was saved after receiving Matt’s heart through organ donation. During their heartfelt meeting, the parents listened to their late son’s heartbeat inside Thomas’s chest using a stethoscope.

The reunion marked a powerful reminder of the life-saving impact of organ donation. Matt, a college student from North Dakota, had registered as a donor prior to his untimely death. His selfless decision allowed multiple people to receive life-saving organs, with Thomas being one of them.

The emotional scene captured in a now-viral photograph shows the grieving parents overcome with emotion, pressed close to Thomas, listening intently.

Thomas, standing solemnly and proudly, represents the life that continues because of Matt’s final act of generosity. The moment has touched thousands online and reignited conversations about the importance of becoming an organ donor.

This story serves as a powerful testament to the enduring human connection made possible through organ donation and the healing it can offer both recipients and the families of those who give.

*شوگر کنٹرول نہیں ہوتی؟ چینی نہیں، کاربوہائیڈریٹس اصل مجرم!*اکثر ذیابیطس کے مریض چینی اور میٹھی اشیاء ترک کر دیتے ہیں، پ...
10/07/2025

*شوگر کنٹرول نہیں ہوتی؟ چینی نہیں، کاربوہائیڈریٹس اصل مجرم!*

اکثر ذیابیطس کے مریض چینی اور میٹھی اشیاء ترک کر دیتے ہیں، پھر بھی ان کی شوگر کنٹرول میں نہیں آتی۔ وہ حیران ہوتے ہیں کہ تمام تر پرہیز کے باوجود مسئلہ جوں کا توں کیوں ہے؟ 🤔 اس کی بنیادی وجہ اکثر وہ میٹھی اشیاء نہیں ہوتیں جنہیں وہ چھوڑ چکے ہوتے ہیں، بلکہ وہ بنیادی غذائیں ہوتی ہیں جن کا استعمال وہ جاری رکھتے ہیں: یعنی کاربوہائیڈریٹس۔
روٹی، چاول، بیکری کی بنی ہوئی چیزیں، آلو، بریانی، سموسے، پکوڑے، لسی اور دودھ والی چائے – 🍔🧇🥞🍰🥛🥯 یہ وہ غذائیں ہیں جو پاکستانی دسترخوان کی زینت ہیں، لیکن یہی وہ کاربوہائیڈریٹس ہیں جو خون میں شکر کی مقدار بڑھانے میں چینی سے بھی زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ کاربوہائیڈریٹس، خاص طور پر سادہ کاربوہائیڈریٹس، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چینی سے بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ 🙇🏻
ایک اندازے کے مطابق، پاکستانیوں کی خوراک کا 80 سے 90 فیصد حصہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔ ناشتہ ہو، دوپہر کا کھانا ہو یا رات کا، روٹی کے بغیر ہمارا کھانا مکمل نہیں سمجھا جاتا۔

سچ تو یہ ہے کہ ایک روٹی خاص طور پر شوگر کے مریض کے لیے ایک چمچ چینی سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ 😳

جب ذیابیطس کے مریض چینی چھوڑ دیتے ہیں لیکن کاربوہائیڈریٹس کا استعمال جاری رکھتے ہیں، تو وہ اکثر خود کو انسولین پر منحصر پاتے ہیں۔ اسے مسئلے کا حل سمجھا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹس کے مسلسل بے جا استعمال سے انسولین کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے۔ پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسولین کا اثر کم ہونے لگتا ہے، جسے انسولین مزاحمت (Insulin Resistance) کہا جاتا ہے۔ اس طرح جسم میں پیچیدگیاں بڑھنے لگتی ہیں۔ خون میں شوگر کی مسلسل بلند مقدار جسم کے دوسرے اعضاء کو تباہ کرنا شروع کر دیتی ہے، جن میں گردے، دل اور جگر سرفہرست ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ شوگر پورے جسم کو مجموعی طور پر نقصان پہنچاتی ہے۔
ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اس وقت لاکھوں، کروڑوں افراد ایسے ہیں جو ابھی تک ذیابیطس کے باقاعدہ مریض تو نہیں بنے، لیکن وہ 'پری-ڈائبیٹک' یعنی بارڈر لائن پر ہیں اور انہیں اس کا علم تک نہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو چینی اور ہر طرح کے کاربوہائیڈریٹس کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور اس معاملے میں بالکل بے فکر اور غیر حساس ہیں۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ بہت سے خاندانوں نے اپنے پیاروں کو اس مرض کی سنگین پیچیدگیوں کا شکار ہوتے اور بالآخر جان کی بازی ہارتے دیکھا ہے، صرف اس لیے کہ تشخیص اور انسولین 💉 شروع کرنے کے باوجود کاربوہائیڈریٹس سے پرہیز نہیں کیا گیا۔ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جہاں ذیابیطس کی وجہ سے اعضاء کاٹے گئے، گردے فیل ہوئے، لیکن روٹی جیسی کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا نہیں چھوڑی گئی۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ موت برحق ہے، لیکن کم از کم ہم احتیاط اور پرہیز اپنا کر ذیابیطس جیسے جان لیوا مرض کے مہلک اثرات سے خود کو اور اپنے پیاروں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

پاکستانیوں کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ صبح، دوپہر، شام روٹی کی شکل میں اور دن رات بریانی جیسی کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذاؤں کی شکل میں لاعلمی میں اپنی صحت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
پاکستان میں ذیابیطس کی بہتر روک تھام اور انتظام کے لیے ایک بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے: صرف 'میٹھے' پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے کاربوہائیڈریٹس کے استعمال کو سمجھنا اور اسے کنٹرول کرنا ہوگا۔ ایک صحت مند مستقبل کے لیے اپنی پلیٹوں کا از سر نو جائزہ لینے اور اپنی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کو متوازن کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

Dr Izhar ul haq
Endocrinologist/ diabetologist

آج مورخہ 8 جولائی 2025 کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ریجنل بلڈ سینٹر کے اشتراک سے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بلڈ کیمپ کا انعق...
09/07/2025

آج مورخہ 8 جولائی 2025 کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ریجنل بلڈ سینٹر کے اشتراک سے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بلڈ کیمپ کا انعقاد ہوا جس میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے مختلف شعبوں کے ڈاکٹروں نے شرکت کی اور خون عطیہ کیا۔
ایسے کیمپس کے انعقاد کا مقصد بوقت ایمرجنسی مریضوں کے لیے خون کی فراہمی اور عام عوام میں خون عطیہ کرنے کے فوائد کو اجاگر کرنا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ہمیشہ سے مریضوں کے حقوق اور فلاح کے لیے مختلف پروجیکٹس کا حصہ رہی ہیں اور مستقبل میں بھی مریضوں کی فلاح وبہبود کیلئے ایسے پروجیکٹس کے انعقاد کے لیے پُرعزم ہیں۔

ایک اہم سائنسی پیش رفت میں، چینی محققین نے ممکنہ طور پر,,شوگر ( ٹائپ 2 ذیابیطس) کا علاج دریافت کر لیا ہے — یہ ایک دائمی ...
07/07/2025

ایک اہم سائنسی پیش رفت میں، چینی محققین نے ممکنہ طور پر,,شوگر ( ٹائپ 2 ذیابیطس) کا علاج دریافت کر لیا ہے — یہ ایک دائمی بیماری ہے جو دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔ یہ علاج لبلبے (پینکریاس) میں انسولین بنانے والے بیٹا خلیات کو دوبارہ پیدا کر کے کام کرتا ہے، جس سے بیماری کو صرف قابو میں رکھنے کے بجائے مؤثر طریقے سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ ابتدائی تجربات میں مریضوں نے بغیر انسولین کے انجیکشن یا دوا کے معمول کے مطابق خون میں شکر کی سطح حاصل کی، جو اس بات کی جھلک پیش کرتا ہے کہ مستقبل میں ذیابیطس کے روزانہ علاج کی ضرورت ختم ہو سکتی ہے۔

لیکن ہر کوئی اس پر خوش نہیں ہے۔ امریکہ، جو کہ ذیابیطس کے تاحیات علاج پر مبنی ایک بڑے دواساز صنعت کا مرکز ہے، اس پیش رفت کو تشویش سے دیکھ رہا ہے۔ ایک حقیقی علاج اربوں ڈالر کے عالمی بازار کو متاثر کر سکتا ہے اور دائمی بیماریوں کے موجودہ نظام کو بدل کر رکھ سکتا ہے۔ اگر اس دریافت کی عالمی سطح پر تصدیق اور منظوری ہو گئی، تو چین کی یہ کامیابی جدید طب کی تعریف کو بدل سکتی ہے — اور ایک عمر بھر کی بیماری کو ایک قابل علاج حالت میں بدل سکتی ہے، جس کا حل دیرپا ہو۔

🍌 Banana vs. Medical Imaging 🍌Ever wondered how X-rays, CT scans, and MRIs differ? This clever banana analogy breaks it ...
06/07/2025

🍌 Banana vs. Medical Imaging 🍌

Ever wondered how X-rays, CT scans, and MRIs differ? This clever banana analogy breaks it down perfectly:

🔍 X-ray – Just the outline! Like seeing the banana’s shape, it captures bones and dense structures.
📊 CT Scan – Slice by slice view! Think of peeling back the banana’s layers—great for spotting subtle details like internal bleeding.
🧠 MRI – The most detailed! Reveals every fiber and strand inside, just like how it visualizes muscles, tissues, and organs in high resolution.

This fun visual isn’t a medical scan—but it’s a brilliant way to make complex imaging easy to understand. Science made simple, one banana at a time! 🍌💡

🩸 جاپان کی بڑی پیش رفت: ہر بلڈ گروپ کے لیے موزوں مصنوعی خون — ایمرجنسی میڈیسن میں انقلابجاپانی محققین نے ایک ایسا مصنوعی...
06/07/2025

🩸 جاپان کی بڑی پیش رفت: ہر بلڈ گروپ کے لیے موزوں مصنوعی خون — ایمرجنسی میڈیسن میں انقلاب

جاپانی محققین نے ایک ایسا مصنوعی خون تیار کیا ہے جسے کسی بھی بلڈ گروپ کے مریض کو منتقل کیا جا سکتا ہے، یعنی اب خون کی مطابقت (compatibility matching) کی ضرورت نہیں رہے گی۔

یہ جدت ان ہنگامی حالات میں زندگیاں بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے جہاں فوری خون کی منتقلی ضروری ہو۔

یہ مصنوعی خون لیبارٹری میں تیار کردہ سرخ خون کے خلیوں (red blood cells) اور پلیٹلیٹس (platelets) پر مشتمل ہے، جو آکسیجن کی ترسیل اور خون جمنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

خاص بات یہ ہے کہ یہ خون کمرے کے درجہ حرارت پر ایک سال سے زائد عرصے تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے، جس سے یہ دور دراز علاقوں اور قدرتی آفات کے دوران استعمال کے لیے موزوں بن جاتا ہے۔

جانوروں پر کی جانے والی آزمائشوں میں، یہ مصنوعی خون قدرتی خون کے برابر مؤثر ثابت ہوا، اور شدید خون کی کمی کا شکار خرگوشوں میں 60٪ تک زندہ بچ جانے کی شرح دیکھی گئی۔

یہ ایجاد ایمرجنسی طبی نگہداشت اور خون کی فراہمی کے نظام کو خاص طور پر ان علاقوں میں بدل کر رکھ سکتی ہے جہاں ہم آہنگ خون کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ذرا تصور کریں کہ آپ اپنی پیدائش سے پہلے ہی اپنے جڑواں کو اپنے ساتھ لیے پھر رہے ہوں۔کولمبیا کی بچی اِتزمارا ویگا نے ڈاکٹر...
05/07/2025

ذرا تصور کریں کہ آپ اپنی پیدائش سے پہلے ہی اپنے جڑواں کو اپنے ساتھ لیے پھر رہے ہوں۔

کولمبیا کی بچی اِتزمارا ویگا نے ڈاکٹروں کو اس وقت حیران کر دیا جب انہوں نے 35 ہفتے کے حمل کے دوران اُس کے پیٹ میں اُس کا جڑواں بچہ موجود پایا۔ یہ نایاب حالت "فِیٹس اِن فیٹو" (Foetus-in-Fetu) کہلاتی ہے، جو ہر پانچ لاکھ میں سے صرف ایک پیدائش میں ہوتی ہے۔

اس جڑواں میں چھوٹے چھوٹے ہاتھ پاؤں اور ایک سر تھا، لیکن نہ دماغ تھا نہ دل۔ وہ بچی کے خون سے خوراک حاصل کرکے زندہ تھا، جیسے ایک پرجیوی (parasite)۔

ڈاکٹروں نے اِتزمارا کو جلدی سی سیکشن کے ذریعے پیدا کیا تاکہ اس کے اعضا کی حفاظت کرتے ہوئے جڑواں بچے کو نکالا جا سکے۔

واقعی، طبّی معجزے کبھی ختم نہیں ہوتے۔

A newborn in Hong Kong was found with a rare condition known as fetus-in-fetu, where a partially developed twin was disc...
05/07/2025

A newborn in Hong Kong was found with a rare condition known as fetus-in-fetu, where a partially developed twin was discovered inside her abdomen just hours after birth.

This shocking medical phenomenon, occurring in about 1 in 500,000 births, involves one twin being enveloped by the other during early pregnancy.

The case, involving twin fetuses with developed limbs and organs, highlights the mysteries of embryonic development.

While some experts classify it as a type of teratoma, others suggest it may result from absorbed sibling twins.

The baby underwent successful surgery and recovered, adding to the less than 200 reported cases worldwide. This blend of science and rarity indeed feels like science fiction!

Address

Peshawar
25000

Telephone

+923159468541

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ڈاکٹر اکرام اللہ خان صافی posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to ڈاکٹر اکرام اللہ خان صافی:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category