12/06/2025
ہیٹ اسٹروک — ایک خطرناک مگر قابلِ پرہیز بیماری
گرمیوں کا موسم اپنی تپش، شدت اور لو کے تھپیڑوں کے ساتھ آتا ہے۔ جہاں یہ موسم کچھ افراد کے لیے خوشگوار ہوتا ہے، وہیں یہ بعض اوقات انسانی صحت کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک گرمیوں کے موسم میں پیش آنے والی ایک نہایت سنجیدہ اور خطرناک حالت ہے، جو فوری توجہ نہ ملنے کی صورت میں موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ہیٹ اسٹروک کیا ہے؟
ہیٹ اسٹروک ایک ایسی حالت کو کہتے ہیں جب انسانی جسم کا درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور جسم اپنے کولنگ سسٹم یعنی پسینے کے ذریعے اسے کم کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ عام طور پر انسانی جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، لیکن جب یہ 40 ڈگری یا اس سے اوپر پہنچ جائے اور جسم پسینہ خارج نہ کر پائے، تو یہ ہیٹ اسٹروک کی علامت ہے۔
ہیٹ اسٹروک کی وجوہات:
1. تیز دھوپ میں زیادہ دیر تک رہنا
2. جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی
3. ہوا کی کمی یا بند جگہوں میں رہنا
4. سخت جسمانی محنت یا ورزش کرنا
5. مناسب آرام نہ کرنا
علامات:
ہیٹ اسٹروک کی کچھ نمایاں علامات درج ذیل ہیں:
تیز بخار (جسم کا درجہ حرارت 40°C یا اس سے زائد)
پسینے کا بند ہو جانا
سر درد، چکر آنا یا ذہنی الجھن
سانس لینے میں دشواری
جلد کا سرخ اور خشک ہو جانا
دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا
قے یا بے ہوشی
ہیٹ اسٹروک کے خطرات:
ہیٹ اسٹروک کی صورت میں اگر فوری طبی امداد نہ دی جائے تو:
دماغ، گردے، جگر جیسے اہم اعضا ناکارہ ہو سکتے ہیں
مریض کوما میں جا سکتا ہے
جسمانی نظام مکمل طور پر بیٹھ سکتا ہے
حتیٰ کہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے
بچاؤ اور احتیاطی تدابیر:
ہیٹ اسٹروک سے بچنا ممکن ہے، صرف تھوڑی سی احتیاط کی ضرورت ہے:
1. گرمی کے موسم میں روزانہ زیادہ پانی پئیں (کم از کم 3-5 لیٹر)
2. دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں، خاص طور پر دوپہر 12 سے 3 بجے تک
3. دھوپ میں نکلتے وقت ٹوپی، چشمہ، چھتری اور ہلکے کپڑے پہنیں
4. پھلوں، سبزیوں اور مشروبات کا استعمال زیادہ کریں
5. گوشت، تلی ہوئی چیزوں اور گرم غذاؤں سے پرہیز کریں
6. کمروں میں ہوا کی روانی اور نمی برقرار رکھیں
7. بزرگوں، بچوں اور بیمار افراد کا خاص خیال رکھیں
ہیٹ اسٹروک ایک سنجیدہ مگر قابلِ پرہیز بیماری ہے۔ اس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم خود بھی احتیاط کریں اور دوسروں کو بھی اس حوالے سے آگاہ کریں۔ پانی کا کثرت سے استعمال، مناسب لباس، اور دھوپ سے بچاؤ ہی ہماری زندگی کو محفوظ بنا سکتا ہے۔
احتیاط علاج سے بہتر