20/07/2025
نکاح کیا تھا، کوئی گناہ نہیں کیا تھا,میرا جسم پاک تھا، کسی غیر کا لمس تک نہیں پہنچا تھا،بس اتنی سی خواہش تھی کہ میری عزت سلامت رہے۔ اسی لیے قرآن ہاتھ میں اٹھا کر آگے بڑھی، شاید قرآن کے واسطے میرے قاتلوں کے دل نرم پڑ جائیں۔ مگر جب کسی مرد کے ہاتھ میں قرآن تھما کر خود گولی کے سامنے کھڑی ہوئی تو دل میں بس ایک سوچ تھی:
جس معاشرے میں یہی مرد جانوروں سے بھی بدفعلی کرتے ہیں، معصوم بچوں تک کو نہیں بخشتے، اپنے خونی رشتوں تک کو اپنی ہوس کا شکار بناتے ہیں… جہاں کسی کی ماں اور بہن محفوظ نہیں… وہاں سب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
اور آج میں، جس نے صرف ایک حلال رشتہ جوڑا ہے، نکاح کیا ہے، محبت کو پاکیزگی کا روپ دیا ہے، اب مجھے پیچھے سے گولیوں سے بھون دیا جائے گا… اسی جرم میں کہ میں نے اپنی مرضی سے نکاح کیا؟
میری بہن، تو جاتے جاتے اس معاشرے کا اصل چہرہ بےنقاب کر گئی…
جہاں زنا پر خاموشی، اور نکاح پر موت دی جاتی ہے۔
💔