Child health at your door step

Child health at your door step DR Ikramullah Dr Ikramullah children specialist

عوامی آگاہی
07/09/2025

عوامی آگاہی

ہمیں سی پی آر  (CPR) آنا چاہیے!کل سے اسکول ٹیچر کی اچانک موت کی ویڈیو دیکھ کر ہر بار دل  میں یہ سوچ آتی ہے کہ اگر آس پاس...
02/07/2025

ہمیں سی پی آر (CPR) آنا چاہیے!
کل سے اسکول ٹیچر کی اچانک موت کی ویڈیو دیکھ کر ہر بار دل میں یہ سوچ آتی ہے کہ اگر آس پاس موجود لوگوں میں سے کسی نے بھی بروقت CPR (سی پی آر) کی کوشش کی ہوتی تو شاید وہ ٹیچر بچ جاتے۔ وہ صرف بیٹھے، دیکھتے رہے
اور دل بند ہو گیا۔....
۔۔Cardiac Arrest۔ کیا ہوتا ہے؟
یہ دل کی وہ حالت ہوتی ہے جب دل اچانک دھڑکنا بند کر دیتا ہے۔ انسان بظاہر مردہ لگتا ہے لیکن اگر فوری CPR شروع کر دی جائے تو وہ واپس آ سکتا ہے !---
۔CPR (Cardiopulmonary Resuscitation)۔ کیا ہے؟
یہ ایک ہنگامی طبی عمل ہے جو ایسے شخص پر کیا جاتا ہے:
* جس کا دل دھڑکنا بند ہو جائے
* جو بے ہوش ہو
* جس کی سانسیں رک چکی ہوں

کیسے کیا جاتا ہے؟
1. شخص کو لٹائیں
2. پہلے 30 بار سینے پر زور سے دباتے جائیں۔۔۔۔(Chest Compressions)
3. پھر 2 بار منہ سے سانس دیں (Rescue Breaths)
یہ عمل بار بار دہراتے رہیں جب تک طبی مدد نہ پہنچے۔
یاد رکھیں
سی پی آر کرنے والا شخص ڈاکٹر نہیں ہوتا، لیکن فوری ردعمل ایک عام انسان کو بھی ہیرو بنا دیتا ہے۔
سی پی آر کسی کی آخری سانس کو نئی زندگی میں بدل سکتا ہے
اپیل۔۔۔ CPR سیکھیں–خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی سکھائیں۔

یہ صرف 5 منٹ کا علم ہے، لیکن کسی کا پورا جہاں بچا سکتا ہے۔۔۔
مکمل طریقہ سیکھنے کے لئے لنک کمنٹ میں ملا حظہ فرمائیے ۔
Copied

19/06/2025

بجلی کا کرنٹ لگنے کے بعد فوراً مٹی میں دفنانا نہ صرف غلط ہے بلکہ یہ عمل انسان کی جان کے لیے خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔

✅ حقیقت:

یہ ایک غلط عوامی تصور (myth) ہے کہ بجلی کا کرنٹ لگنے کے بعد مٹی میں دفن کرنے سے کرنٹ نکل جاتا ہے یا انسان ٹھیک ہو جاتا ہے۔ حقیقت میں ایسا کوئی سائنسی یا طبی ثبوت موجود نہیں ہے۔



⚠️ بجلی کا کرنٹ لگنے کے بعد درست طریقۂ کار:
1. فوراً بجلی کا منبع بند کریں (Main switch یا plug نکالیں) تاکہ مزید کرنٹ نہ لگے۔
2. متاثرہ شخص کو بجلی سے الگ کریں — لکڑی یا کسی انسولیٹڈ چیز سے۔
3. اگر متاثرہ شخص بے ہوش ہو یا سانس نہ لے رہا ہو، تو:
• CPR (Cardiopulmonary Resuscitation) دیں، اگر آپ کو آتی ہو۔
• فوراً ایمبولینس بلائیں یا قریبی اسپتال لے جائیں۔
4. مریض کو کسی صورت مٹی میں دفنانا نہیں چاہیے — یہ اس کی حالت مزید خراب کر سکتا ہے۔



📌 نوٹ:
• مٹی میں دفنانے سے اگر انسان بے ہوش ہو تو سانس رکنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
• کرنٹ لگنے کے اثرات اندرونی طور پر دل، دماغ یا دیگر اعضا کو نقصان دے سکتے ہیں، جنہیں صرف میڈیکل ٹریٹمنٹ سے ہی ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔

کمر کے پانی کا ٹیسٹ، جسے طبی زبان میں لمبر پنکچر کہا جاتا ہے، دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے اردگرد موجود شفاف مائع (Cerebrospi...
17/06/2025

کمر کے پانی کا ٹیسٹ، جسے طبی زبان میں لمبر پنکچر کہا جاتا ہے، دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے اردگرد موجود شفاف مائع (Cerebrospinal Fluid) کے تجزیے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ کئی سنگین بیماریوں کی تشخیص کے لیے نہایت اہم ہے، لیکن اس کی سب سے بڑی اہمیت گردن توڑ بخار یعنی میننجائٹس کی بروقت شناخت میں ہے۔

گردن توڑ بخار ایک خطرناک انفیکشن ہوتا ہے جو دماغ کی جھلیوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیماری اگر وقت پر پہچانی جائے تو اس کا مؤثر علاج ممکن ہوتا ہے۔ کمر کے پانی کا ٹیسٹ ہی وہ ذریعہ ہے جس سے ڈاکٹر فوری طور پر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بچے کو یہ بیماری لاحق ہے یا نہیں۔ اگر یہ ٹیسٹ تاخیر سے کیا جائے، یا والدین خوف یا غلط فہمیوں کی بنیاد پر اسے کروانے سے انکار کر دیں، تو علاج میں دیر ہو سکتی ہے — اور یہی تاخیر بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔

اگر گردن توڑ بخار کی بروقت تشخیص نہ ہو اور وقت پر دوا نہ دی جائے تو بچے کو کئی قسم کی پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ ان میں سب سے عام قوتِ سماعت سے محرومی، بولنے یا سمجھنے کی صلاحیت میں کمی، ذہنی کمزوری، سیکھنے میں دشواری، مرگی، اور بعض صورتوں میں مستقل دماغی معذوری یا موت شامل ہیں۔ بعض بچے مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو پاتے اور عمر بھر کے لیے متاثر ہو جاتے ہیں۔

بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں اس ٹیسٹ کے بارے میں کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ "کمر سے پانی نکالنے سے بچہ اپاہج ہو جائے گا" یا "یہ ٹیسٹ کروانے سے بچہ بولنا بند کر دیتا ہے"۔ یہ تمام باتیں بے بنیاد اور سائنسی حقیقت کے برعکس ہیں۔ دنیا بھر میں ڈاکٹر میننجائٹس کی فوری تشخیص کے لیے یہی ٹیسٹ کرتے ہیں، اور یہ محفوظ طریقہ ہے۔ تجربہ کار عملے کے ہاتھوں یہ ٹیسٹ کروایا جائے تو اس سے کوئی مستقل نقصان نہیں ہوتا۔ ہلکی پھلکی تکلیف، جیسے عارضی سر درد یا کمر میں درد، ممکن ہے لیکن یہ وقتی ہوتا ہے اور خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔

والدین سے گزارش ہے کہ اگر آپ کے بچے میں گردن توڑ بخار
کی علامات ظاہر ہوں، جیسے تیز بخار، گردن کی اکڑن، غنودگی، جھٹکے یا کمزوری، تو فوراً اسپتال جائیں اور ڈاکٹر کے مشورے پر اعتماد کریں۔ اگر ڈاکٹر کمر کے پانی کا ٹیسٹ تجویز کرے تو اس میں دیر نہ کریں۔ یہ ٹیسٹ آپ کے بچے کی جان بچانے میں مدد دے سکتا ہے اور اس کی زندگی کو لاحق سنگین خطرات سے بچا سکتا ہے۔

بچوں میں ایپی لیپسی (مرگی) کیا ہے؟ایپی لیپسی ایک دماغی بیماری ہے جس میں بچے کو بار بار دورے (جھٹکے) پڑ سکتے ہیں۔ یہ اس و...
16/06/2025

بچوں میں ایپی لیپسی (مرگی) کیا ہے؟

ایپی لیپسی ایک دماغی بیماری ہے جس میں بچے کو بار بار دورے (جھٹکے) پڑ سکتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ میں برقی سگنلز (electrical activity) اچانک غیر معمولی طور پر کام کرنے لگتے ہیں۔

ایپی لیپسی کے ممکنہ علامات:
اچانک ہوش کھو دینا
جسم میں جھٹکے یا کھچاؤ
چند لمحوں کے لیے خلا میں دیکھنا۔۔جسے ہم عام زبان میں کہتے ہیں کہ پھٹی آنکھوں سے دیکھنا شروع کر دینا۔
غیر ارادی حرکات جیسے ہونٹ چبانا یا ہاتھوں کا بے ترتیب ہلنا
اچانک بولنا بند کر دینا
زبان دانتوں کے نیچے آ جانا
منہ سے جھاگ بہنا
جھٹکوں کے بعد سو جانا

یہ بیماری وراثتی، پیدائشی مسائل، بخار کے جھٹکوں یا دماغی چوٹ کی وجہ سے ہو سکتی ہے، لیکن بروقت علاج سے یہ کنٹرول میں آ سکتی ہے۔

کیا ایپی لیپسی والے بچے اسکول جا سکتے ہیں؟

✅ ہاں، بالکل! ایپی لیپسی والے بچے بھی عام بچوں کی طرح تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، لیکن کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہیں۔

اسکول میں کیا کرنا چاہیے؟

✔ اساتذہ اور اسٹاف کو آگاہ کریں تاکہ وہ کسی ایمرجنسی والی صورتِ حال میں مدد کر سکیں۔جیسے جھٹکے لگنے شروع ہوں تو
✔ دوائیں وقت پر دلوائیں تاکہ دورے کم ہوں اور بچہ بہتر کارکردگی دکھا سکے۔
✔ ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی سے بچائیں کیونکہ یہ دونوں عوامل دوروں کو بڑھا سکتے ہیں۔
✔ کھیل اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے دیں وقت کا خیال کریں زیادہ وقت گراونڈ میں نہ رہنے دیں، لیکن حفاظت کا خیال رکھیں۔
✔ بچے کو اعتماد دیں تاکہ وہ خود کو کمزور محسوس نہ کرے اور آگے بڑھ سکے۔

ایپی لیپسی کوئی ذہنی کمزوری نہیں، بلکہ ایک قابلِ علاج بیماری ہے۔ اگر والدین اور اساتذہ مل کر بچے کو سپورٹ کریں، تو وہ عام زندگی گزار سکتا ہے اور کامیاب بن سکتا ہے۔

چھوٹے بچوں کو نیند کے لیے فینی رگن (Phenergan) دینا یا ایکٹیڈل (Actidil) –شربت دینا۔ ایک خطرناک غلط فہمی!آج کل کئی والدی...
15/06/2025

چھوٹے بچوں کو نیند کے لیے فینی رگن (Phenergan) دینا یا ایکٹیڈل (Actidil) –شربت دینا۔ ایک خطرناک غلط فہمی!

آج کل کئی والدین یا تیماردار بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے فینی رگن (Phenergan) جیسے سیرپ صرف اس لیے دیتے ہیں کہ "بچے کو نیند آ جائے" یا "بچہ تنگ نہ کرے"۔
یاد رکھیں: فینی رگن ایک اینٹی ہسٹامین دوا ہے، جو اصل میں الرجی، قے یا متلی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ مگر:

بچوں میں اس کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں، جیسے کہ:
نیند کی زیادتی، بے چینی، ہر وقت رونا، چڑ چڑاپن ، پھٹوں او جسم کی مختلف حصوں میں غیر ارادی حرات
سانس کی رفتار میں کمی (جو جان لیوا ہو سکتی ہے)
مرگی جیسے دورے
ذہنی الجھن یا چکر آنا
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی
2 سال سے کم عمر بچوں میں اس کے استعمال مہلک ہیں۔۔

یاد رکھیں:
نیند دوا سے نہیں، بچے کی مناسب دیکھ بھال، نیند کا باقاعدہ معمول، اور پرسکون ماحول سے آتی ہے۔ نیند کے لیے دوا دینا وقتی سکون اور دائمی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

برائے مہربانی فینی رگن اور ایکٹیڈل کو نیند کی دوا کے طور پر استعمال نہ کریں۔
کسی بھی دوا کے استعمال سے پہلے ماہر اطفال سے مشورہ ضرور کریں۔

کیا شیر خوار بچوں میں دودھ پینے کے فوراً بعد پاخانہ کرنا بیماری ہے؟ جانئے حقیقت!اکثر والدین یہ دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہی...
15/06/2025

کیا شیر خوار بچوں میں دودھ پینے کے فوراً بعد پاخانہ کرنا بیماری ہے؟
جانئے حقیقت!

اکثر والدین یہ دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہیں کہ ان کا چھوٹا بچہ دودھ پینے کے فوراً بعد پاخانہ کر دیتا ہے۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ "موشن" یا کوئی بیماری ہے اور فوراً دوائیاں دینا شروع کر دیتے ہیں، جن میں اینٹی بایوٹکس بھی شامل ہوتی ہیں۔

لیکن کیا یہ واقعی بیماری ہے؟ آئیے جانتے ہیں:

یہ ایک نارمل عمل ہے – جسے "گیسٹروکولک ریفلیکس" کہتے ہیں۔

جب بچہ دودھ پیتا ہے اور وہ دودھ معدے میں جاتا ہے، تو معدہ چھوٹی آنت کو سگنل دیتا ہے کہ وہ حرکت کرے تاکہ مزید دودھ کے لیے جگہ بن سکے ۔ اس حرکت کے نتیجے میں بچے کو پاخانہ آجاتا ہے۔ یہ عمل مکمل طور پر نارمل ہے اور زیادہ تر نوزائیدہ بچوں میں ہوتا ہے۔

ایسے بچے دن میں 6 سے 10 بار بھی پاخانہ کر سکتے ہیں، جو نارمل ہے۔ اس کے لیے کسی دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے، یہ عادت خود ہی کم ہو جاتی ہے۔

کب پریشان ہونا چاہیے؟

اگر درج ذیل میں سے کوئی علامت نظر آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں:

1. پاخانہ بہت زیادہ پتلا یا پانی جیسا ہو جائے۔

2. بچے میں پانی کی کمی کی علامات ظاہر ہوں (مثلاً خشک ہونٹ، پیشاب کم ہونا)۔

3. پاخانے میں سفید جھلی دار مادہ (میوکس) یا خون نظر آئے۔

4. بچے کو بخار، قے یا دیگر علامات ہوں۔

5. بچہ سست، کمزور یا غیر معمولی لگے۔

یاد رکھیں:
ہر بچے کا جسمانی نظام مختلف ہوتا ہے، اور بہت سی چیزیں نارمل ہوتی ہیں جو والدین کو غیر معمولی لگ سکتی ہیں۔ بغیر مشورے کے دوا دینا خطرناک ہو سکتا ہے۔

15/06/2025
بچوں کو کب کیڑے مکوڑوں کی دوا دینی چاہئے۔؟؟  Worms infestationعام طور پر 2 سال تک بچے اس سے محفوظ رہتے ہیں البتہ جو بچے ...
14/04/2025

بچوں کو کب کیڑے مکوڑوں کی دوا دینی چاہئے۔؟؟ Worms infestation
عام طور پر 2 سال تک بچے اس سے محفوظ رہتے ہیں البتہ جو بچے مٹی، دیوال پر لگا رنگ، پینٹ، کاغذ وغیرہ کھاتے ہیں، ان میں اس بیماری کی رجحان زیادہ ہوتی ہیں۔ 2 سال بعد بچوں میں اس کی شرح زیادہ پایا جاتاہے۔ پیٹ میں کیڑے مکوڑوں کی علامات میں بچے کا رنگ زرد پھیلا ہونا، پیٹ میں درد، بھوک نہ لگنا وغیرہ شامل ہیں۔
اگر بچہ دو سال سے بڑا ہے تو پاخانے کا ٹسٹ کر کے پتا لگایا جاسکتا ہے۔
اگر کیڑا بظاہر پاخانے میں نظر آئے یا آپ کو لگتا ہے کہ بچوں کو کیڑے مکوڑوں کا مسلہ ہے۔ تو درجہ زیل داوئی دی جا سکتی ہیں۔ کم از کم عمر 2 سال ہونا چاہئے اور کورس 2 ہفتے بعد دہرانا چائے۔
Syrup vermox 100mg/5ml
1چمچ صبح 1 چمچ شام 3 دن کے لئے۔
Syrup zentel 200mg/5ml
10 ملی لیٹر یا 2 چمچ ایک وقت پلا دیں۔۔
بچاؤ: بچوں کو ابلا ہوا پانی دیں،، کھانا کھانے دینے سے پہلے بچے کا ہاتھ دویا کریں، بچوں کی supervision کریں، تاکہ گندا پانی اور مٹی نہ کھائے۔
شکریہ

13/04/2025

Follow the page for child health, available all the time freely ,

13/04/2025

نومولود بچوں کے پانچ بڑے مسائل
(جن کا سامنا تقریبا ہر ماں کو ہوتا ہے)

زیادہ تر مائیں نومولود بچوں میں لگ بھگ ایک جیسے مسائل کی شکایت کرتی ہیں اور بچوں کے انہی مسائل سے نمٹتے نمٹتے وہ خود جسمانی صحت اور ذہنی دباؤ جیسے مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ماہرین اطفال کے مطابق نومولود بچوں کے پانچ ایسے مسائل جو ماؤں کو سب سے زیادہ پریشان کرتے ہیں۔

● پیٹ درد ( کولک) کا مسئلہ
مائیں سب سے زیادہ یہ شکایت کرتی ہیں کہ بچہ زور لگاتا ہے، اُس کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے اور وہ بےحد روتا ہے۔ پیٹ درد کی اس شکایت کو ’کولک‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ بچوں میں یہ کیفیت عام طور پر شام کے وقت زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر بچہ ہر لحاظ سے صحت مند ہے، اُس کی نشونما ہو رہی ہے، وزن مناسب بڑھ رہا ہے تو اس صورتحال پر پریشان نہ ہوں کیونکہ اس نوعیت کی کیفیت خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ مگر اس صورت میں اس بات پر دھیان دے دیجئے گا کہ بچہ کہیں بھوک کی وجہ سے نہیں رورہا اگر دودھ پلانے سے رونا بند ہوجائے تو یہ بھوک کی وجہ سے رورہا ہے۔ نومولود بچہ کو ہر ایک گھنٹہ بعد دودھ پلانا چاہئے ۔
بچوں کو 6 ماہ کی عمر تک صرف اورصرف ماں کا دودھ پلایا کرے ۔ بچہ کو مالش کرتے وقت اس کے پیٹ پر بھی اوپر سے نیچے کی طرف آہستہ آہستہ مالش کیا کرے تاکہ پیٹ میں موجود ہوا آسانی سے خارج ہو جائے۔

● بچے کا دودھ الٹنا
بہت سی مائیں اس بات سے پریشان ہوتی ہیں کہ بچہ دودھ الٹ دیتا ہے۔ یہ شکایت بھی اُس وقت دور ہو جاتی ہے جب بچہ بیٹھنا شروع کر دے یا ٹھوس غذا شروع کر دے۔ تین چار ماہ تک کے بچے لیٹے رہنے کے باعث دودھ الٹ دیتے ہیں۔
دودھ پلانے کے بعد بچے کو کندھے سے لگا کر اس وقت تک تھپتھپایا جائے جب تک وہ ڈکار نہ لے۔ اس کے علاوہ دودھ پلاتے ہوئے بھی بالکل سیدھا لٹانے کے بجائے بچے کا سر ذرہ اونچا (تقریبا 30 سے45 درجے) رکھا جائے۔
بعض بچوں میں معدہ کے اوپر والے منہ میں خرابی کی وجہ(GERD) سے الٹیاں آتے ہیں جس کیلئے مختلف ARفارمولا ملک کا استعمال کرنے لگتے ہیں۔
مگر بعض بچوں کو 2 سے 3 ہفتوں کی عمر میں معدہ کے زیرین منہ میں تنگی شروع ہو نے کی وجہ سے الٹیاں آنے لگتے ہیں۔الٹیاں سفید رنگ کی اور دور تک جاتی ہیں۔الٹیوں کے فورا بعد یہ بچے مزید دودھ لینے کے لئے بیقرار ہوتے ہیں ۔ اس حا لت میں بچے کا ایک مستند ڈاکٹر سے الٹراساونڈ ضروری یوتا ہے تاکہ پتہ چلے کہ کہیں معدے کے منہ میں تنگی تو نہیں آرہی۔ اگر معدہ کا منہ تنگ (pyloric stenosis) ہو تو اس کا آپریشن کرنا ضروری ہوتا ہے۔

● بچے کا بار بار پاخانہ کرنا
مائیں اس بات سے پریشان ہو جاتی ہیں کہ بچہ دن میں کئی بار پاخانہ کرتا ہے اور بچے کا 24 گھنٹوں میں 5 بار تک پاخانہ کرنا نارمل ہے اور اس میں پریشانی کی بات نہیں ہے۔

● بچے کا پیٹ نہیں بھرتا
اپنا دودھ پلانے والی مائیں اکثر متفکر ہوتی ہیں کہ ان کے بچے کا پیٹ نہیں بھر رہا اور وہ بار بار دودھ مانگ رہا ہے۔ چونکہ ماں کا دودھ جلد ہضم ہو جاتا ہے، اس لیے بچہ اگر دو گھنٹے سے بھی کم وقفے میں دودھ کے لیے روئے تو یہ عام بات ہے اس پر پریشان نہ ہوں۔ اس کو ضرور ہر گھنٹہ دودھ پلائیں۔

● بچہ رات کو سوتا نہیں ہے
رات بھر بچہ جاگے یا بار بار جاگے تو ماں کی صحت خاصی متاثر ہوتی ہے۔ نومولود بچوں کی مائیں اس مسئلے سے پریشان ہوتی ہیں۔ اگر رات بھر جاگنے والی بچے کی ماں سے دن کا حال پوچھا جائے تو یہی کہتی ہیں کہ دن بھر تو سوتا ہے۔ چنانچہ اس مسئلے کے لیے ڈاکٹر یا دوا کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بچے کی روٹین بنانے کی ضرورت ہے۔ اس میں وقت بھی لگ سکتا ہے لیکن یہ بھی زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔

یاد رہے کہ ماہرین اطفال کی یہ رائے نومولود بچوں کے عمومی روئیے کے حوالے سے ہے، بچوں میں مسلسل رونے یا دن بھر میں تجویز کردہ نیند کا دورانیہ پورا نہ ہونے کی صورت میں ماہر ڈاکٹرز سے مشورہ ضرور کریں۔

Copied.

تمام دیکھنے والو سے گزارش ہیں کہ ایسی مریض کو فورا ہسپتال بھیج دیں تا کہ بر وقت علاج کیا جا سکے۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور
12/04/2025

تمام دیکھنے والو سے گزارش ہیں کہ ایسی مریض کو فورا ہسپتال بھیج دیں تا کہ بر وقت علاج کیا جا سکے۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور

Address

Peshawar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Child health at your door step posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram