21/11/2025
📢 پختونخواہ میں بیروزگاری کی بڑھتی ہوئی وجوہات
38 لاکھ ڈگری یافتہ نوجوان بیروزگار — 17 ہزار ڈاکٹر بھی شامل
14 یونیورسٹیاں بند ہونے کے قریب — ذرائع
🔍 اس صورتحال کی بنیادی وجوہات:
1️⃣ Non-Technical Education (غیر فنی تعلیم)
صوبے میں زیادہ تر طلبہ وہ ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں جن کی مارکیٹ میں زیادہ ضرورت نہیں۔
عملی ہنر (Skills) کی کمی
ٹیکنیکل اور میڈیکل فیلڈز کی بجائے عمومی ڈگریاں
Industry–Academia linkage نہ ہونے کے برابر
2️⃣ Not Professional Education (غیر پیشہ ورانہ تعلیم)
بہت سی ڈگریاں ایسی ہیں جو
✔ نہ سرکاری شعبے میں مانگ رکھتی ہیں
✔ نہ پرائیویٹ سیکٹر میں جاب پیدا کرتی ہیں
✔ نہ بیرون ملک میں قابل قبول ہیں
نتیجتاً نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود قابلِ روزگار (Employable) نہیں رہتے۔
3️⃣ No Research Culture (تحقیق کا نہ ہونا)
صوبائی جامعات میں
ریسرچ کے لیے فنڈز کی کمی
ریسرچ سپروائزرز کی قلت
جدید لیبارٹریوں کا فقدان
عالمی معیار کی تحقیق نہ ہونے کے برابر
اس کے سبب نئے علم، ٹیکنالوجی، صنعت، اور اختراعات (Innovation) پیدا نہیں ہو جاتیں۔
4️⃣ Poor Management (انتظامی کمزوری)
یونیورسٹیوں کا غلط پالیسیوں کے تحت چلنا
میرٹ کی بجائے سفارش
غیر ضروری اخراجات
مالی بحران
سٹاف کی زائد بھرتیاں
بہتر پلاننگ اور وژن کی کمی
اسی ناقص انتظام کی وجہ سے 14 یونیورسٹیاں بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
5️⃣ Jobs Creation نہ ہونا
سرکاری اور نجی شعبے دونوں میں نئی ملازمتیں نہ بننے کے برابر:
نئی فیکٹریاں، صنعتیں اور ٹیکنالوجی پارکس نہیں بن رہے
سرکاری محکموں میں نئی بھرتیاں تقریباً بند
میڈیکل گریجویٹس کے لیے پوسٹیں محدود
🎯 نتیجہ
جب تعلیم غیر فنی، غیر پیشہ ورانہ اور غیر تحقیقی ہو اور اداروں کی انتظامیہ کمزور ہو، تو لاکھوں نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بیروزگاری کا شکار ہو جاتے ہیں — جو آج پختونخواہ کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
ا